وَ قَالَ الَّذِی اشۡتَرٰىہُ مِنۡ مِّصۡرَ لِامۡرَاَتِہٖۤ اَکۡرِمِیۡ مَثۡوٰىہُ عَسٰۤی اَنۡ یَّنۡفَعَنَاۤ اَوۡ نَتَّخِذَہٗ وَلَدًا ؕ وَ کَذٰلِکَ مَکَّنَّا لِیُوۡسُفَ فِی الۡاَرۡضِ ۫ وَ لِنُعَلِّمَہٗ مِنۡ تَاۡوِیۡلِ الۡاَحَادِیۡثِ ؕ وَ اللّٰہُ غَالِبٌ عَلٰۤی اَمۡرِہٖ وَ لٰکِنَّ اَکۡثَرَ النَّاسِ لَا یَعۡلَمُوۡنَ ﴿۲۱﴾
اور مصر میں جس شخص نے اسکو خریدا اسنے اپنی بیوی سے جس کا نام زلیخا تھا کہا کہ اسکو عزت و اکرام سے رکھو۔ عجب نہیں کہ یہ ہمیں فائدہ دے یا ہم اسے بیٹا بنا لیں اس طرح ہم نے یوسف کو سرزمین مصر میں جگہ دی اور غرض یہ تھی کہ ہم انکو خواب کی باتوں کی تعبیر سکھائیں۔ اور اللہ اپنے کام پر غالب ہے لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے۔
وَ لَمَّا بَلَغَ اَشُدَّہٗۤ اٰتَیۡنٰہُ حُکۡمًا وَّ عِلۡمًا ؕ وَ کَذٰلِکَ نَجۡزِی الۡمُحۡسِنِیۡنَ ﴿۲۲﴾
اور جب وہ اپنی جوانی کو پہنچے تو ہم نے انکو دانائی اور علم عطا کیا اور نیکوکاروں کو ہم اسی طرح بدلہ دیا کرتے ہیں۔
وَ رَاوَدَتۡہُ الَّتِیۡ ہُوَ فِیۡ بَیۡتِہَا عَنۡ نَّفۡسِہٖ وَ غَلَّقَتِ الۡاَبۡوَابَ وَ قَالَتۡ ہَیۡتَ لَکَ ؕ قَالَ مَعَاذَ اللّٰہِ اِنَّہٗ رَبِّیۡۤ اَحۡسَنَ مَثۡوَایَ ؕ اِنَّہٗ لَا یُفۡلِحُ الظّٰلِمُوۡنَ ﴿۲۳﴾
اور جس عورت کے گھر میں وہ رہتے تھے اس نے انکو اپنی طرف مائل کرنا چاہا اور دروازے بند کر کے کہنے لگی یوسف جلدی آؤ انہوں نے کہا کہ اللہ پناہ میں رکھے وہ یعنی تمہارے میاں تو میرے آقا ہیں انہوں نے مجھے اچھی طرح سے رکھا ہے میں ایسا ظلم نہیں کر سکتا بیشک ظالم لوگ فلاح نہیں پائیں گے۔
وَ لَقَدۡ ہَمَّتۡ بِہٖ ۚ وَ ہَمَّ بِہَا لَوۡ لَاۤ اَنۡ رَّاٰ بُرۡہَانَ رَبِّہٖ ؕ کَذٰلِکَ لِنَصۡرِفَ عَنۡہُ السُّوۡٓءَ وَ الۡفَحۡشَآءَ ؕ اِنَّہٗ مِنۡ عِبَادِنَا الۡمُخۡلَصِیۡنَ ﴿۲۴﴾
اور اس عورت نے ان کا قصد کیا اور انہوں نے اس کا قصد کیا اگر وہ اپنے پروردگار کی نشانی نہ دیکھتے تو جو ہوتا سو ہوتا۔ یوں اس لئے کیا گیا کہ ہم ان سے برائی اور بےحیائی کو روک دیں۔ بیشک وہ ہمارے چنے ہوئے بندوں میں سے تھے۔
وَ اسۡتَبَقَا الۡبَابَ وَ قَدَّتۡ قَمِیۡصَہٗ مِنۡ دُبُرٍ وَّ اَلۡفَیَا سَیِّدَہَا لَدَا الۡبَابِ ؕ قَالَتۡ مَا جَزَآءُ مَنۡ اَرَادَ بِاَہۡلِکَ سُوۡٓءًا اِلَّاۤ اَنۡ یُّسۡجَنَ اَوۡ عَذَابٌ اَلِیۡمٌ ﴿۲۵﴾
اور دونوں دروازے کی طرف بھاگے آگے یوسف پیچھے زلیخا اور عورت نے ان کا کرتہ پیچھے سے پکڑ کو جو کھینچا تو پھاڑ ڈالا اور دونوں کو دروازے کے پاس عورت کا خاوند مل گیا تو عورت بولی کہ جو شخص تمہاری بیوی کے ساتھ برا ارادہ کرے اسکی اسکے سوا کیا سزا ہے کہ یا تو قید کیا جائے یا اسے دکھ کا عذاب دیا جائے۔
قَالَ ہِیَ رَاوَدَتۡنِیۡ عَنۡ نَّفۡسِیۡ وَ شَہِدَ شَاہِدٌ مِّنۡ اَہۡلِہَا ۚ اِنۡ کَانَ قَمِیۡصُہٗ قُدَّ مِنۡ قُبُلٍ فَصَدَقَتۡ وَ ہُوَ مِنَ الۡکٰذِبِیۡنَ ﴿۲۶﴾
یوسف نے کہا اسی نے مجھ کو اپنی طرف مائل کرنا چاہا تھا اور اسکے خاندان میں سے ایک گواہ نے گواہی دی کہ اگر اس کا کرتا آگے سے پھٹا ہو تو یہ سچی اور یوسف جھوٹا ہے۔
وَ اِنۡ کَانَ قَمِیۡصُہٗ قُدَّ مِنۡ دُبُرٍ فَکَذَبَتۡ وَ ہُوَ مِنَ الصّٰدِقِیۡنَ ﴿۲۷﴾
اور اگر کرتا پیچھے سے پھٹا ہو تو یہ جھوٹی اور وہ سچا ہے۔
فَلَمَّا رَاٰ قَمِیۡصَہٗ قُدَّ مِنۡ دُبُرٍ قَالَ اِنَّہٗ مِنۡ کَیۡدِکُنَّ ؕ اِنَّ کَیۡدَکُنَّ عَظِیۡمٌ ﴿۲۸﴾
سو جب اس کا کرتہ دیکھا تو پیچھے سے پھٹا تھا تب اس نے زلیخا سے کہا کہ یہ تمہارا ہی فریب ہے۔ اور کچھ شک نہیں کہ تم عورتوں کے فریب بڑے بھاری ہوتے ہیں۔
یُوۡسُفُ اَعۡرِضۡ عَنۡ ہٰذَا ٜ وَ اسۡتَغۡفِرِیۡ لِذَنۡۢبِکِ ۚۖ اِنَّکِ کُنۡتِ مِنَ الۡخٰطِئِیۡنَ ﴿٪۲۹﴾٪۱
یوسف! اس بات کا خیال نہ کر۔ اور زلیخا تو اپنے گناہوں کی بخشش مانگ۔ بیشک خطا تیری ہی ہے۔