سورۃ القیامۃ مع اردو ترجمہ۔ سورہ قیامہ مکی سورہ ہے جو کہ۴۰ آیات اور ۲ رکوع پر مشتمل ہے۔ ترجمہ: مولانا فتح محمد جالندھری
بِسۡمِ اللّٰہِ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِیۡمِ
شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے
لَاۤ اُقۡسِمُ بِیَوۡمِ الۡقِیٰمَۃِ ۙ﴿۱﴾
میں روز قیامت کی قسم کھاتا ہوں۔
وَ لَاۤ اُقۡسِمُ بِالنَّفۡسِ اللَّوَّامَۃِ ؕ﴿۲﴾
اور نفس لوامہ کی قسم کھاتا ہوں کہ سب لوگ اٹھا کر کھڑے کئے جائیں گے۔
اَیَحۡسَبُ الۡاِنۡسَانُ اَلَّنۡ نَّجۡمَعَ عِظَامَہٗ ؕ﴿۳﴾
کیا انسان یہ خیال کرتا ہے کہ ہم اسکی بکھری ہوئی ہڈیاں اکٹھی نہیں کریں گے؟
بَلٰی قٰدِرِیۡنَ عَلٰۤی اَنۡ نُّسَوِّیَ بَنَانَہٗ ﴿۴﴾
ضرور کریں گے اور ہم اس بات پر قادر ہیں کہ اسکی پور پور درست کر دیں۔
بَلۡ یُرِیۡدُ الۡاِنۡسَانُ لِیَفۡجُرَ اَمَامَہٗ ۚ﴿۵﴾
مگر انسان چاہتا ہے کہ آئندہ بھی خودسری کرتا چلا جائے۔
یَسۡـَٔلُ اَیَّانَ یَوۡمُ الۡقِیٰمَۃِ ؕ﴿۶﴾
پوچھتا ہے کہ قیامت کا دن کب ہو گا؟
فَاِذَا بَرِقَ الۡبَصَرُ ۙ﴿۷﴾
سو جب آنکھیں چندھیا جائیں۔
وَ خَسَفَ الۡقَمَرُ ۙ﴿۸﴾
اور چاند گہنا جائے۔
وَ جُمِعَ الشَّمۡسُ وَ الۡقَمَرُ ۙ﴿۹﴾
اور سورج اور چاند جمع کر دیئے جائیں۔
یَقُوۡلُ الۡاِنۡسَانُ یَوۡمَئِذٍ اَیۡنَ الۡمَفَرُّ ﴿ۚ۱۰﴾
اس دن انسان کہے گا کہ کہاں ہے بھاگنے کی جگہ۔
کَلَّا لَا وَزَرَ ﴿ؕ۱۱﴾
کہیں نہیں کوئی جائے پناہ نہیں۔
اِلٰی رَبِّکَ یَوۡمَئِذِۣ الۡمُسۡتَقَرُّ ﴿ؕ۱۲﴾
اس روز تمہارے پروردگار ہی کے پاس تمہیں جا ٹھہرنا ہے۔
یُنَبَّؤُا الۡاِنۡسَانُ یَوۡمَئِذٍۭ بِمَا قَدَّمَ وَ اَخَّرَ ﴿ؕ۱۳﴾
اس دن انسان کو جو عمل اس نے آگے بھیجے اور جو پیچھے چھوڑے ہوں گے سب بتا دیئے جائیں گے۔
بَلِ الۡاِنۡسَانُ عَلٰی نَفۡسِہٖ بَصِیۡرَۃٌ ﴿ۙ۱۴﴾
بلکہ انسان آپ اپنا گواہ ہے۔
وَّ لَوۡ اَلۡقٰی مَعَاذِیۡرَہٗ ﴿ؕ۱۵﴾
اگرچہ عذر و معذرت کرتا رہے۔
لَا تُحَرِّکۡ بِہٖ لِسَانَکَ لِتَعۡجَلَ بِہٖ ﴿ؕ۱۶﴾
اور اے پیغمبر ﷺ وحی کے پڑھنے کے لئے اپنی زبان کو تیز تیز حرکت نہ دیا کرو کہ اس کو جلد سیکھ لو۔
اِنَّ عَلَیۡنَا جَمۡعَہٗ وَ قُرۡاٰنَہٗ ﴿ۚۖ۱۷﴾
اس کا جمع کرنا اور پڑھانا ہمارے ذمے ہے۔
فَاِذَا قَرَاۡنٰہُ فَاتَّبِعۡ قُرۡاٰنَہٗ ﴿ۚ۱۸﴾
سو جب ہم اسے پڑھا کریں تو تم اسکو سنا کرو اور پھر اسی طرح پڑھا کرو۔
ثُمَّ اِنَّ عَلَیۡنَا بَیَانَہٗ ﴿ؕ۱۹﴾
پھر اسکے معانی کا بیان بھی ہمارے ذمے ہے۔
کَلَّا بَلۡ تُحِبُّوۡنَ الۡعَاجِلَۃَ ﴿ۙ۲۰﴾
مگر لوگو تم دنیا کو دوست رکھتے ہو۔
وَ تَذَرُوۡنَ الۡاٰخِرَۃَ ﴿ؕ۲۱﴾
اور آخرت کو چھوڑے دیتے ہو۔
وُجُوۡہٌ یَّوۡمَئِذٍ نَّاضِرَۃٌ ﴿ۙ۲۲﴾
اس روز بعض چہرے رونق دار ہوں گے۔
اِلٰی رَبِّہَا نَاظِرَۃٌ ﴿ۚ۲۳﴾
اپنے پروردگار کی طرف نظر کئے ہوں گے۔
وَ وُجُوۡہٌ یَّوۡمَئِذٍۭ بَاسِرَۃٌ ﴿ۙ۲۴﴾
اور بہت سے چہرے اس دن اداس ہوں گے۔
تَظُنُّ اَنۡ یُّفۡعَلَ بِہَا فَاقِرَۃٌ ﴿ؕ۲۵﴾
خیال کریں گے کہ ان کے ساتھ کمر توڑ معاملہ کیا جائے گا۔
کَلَّاۤ اِذَا بَلَغَتِ التَّرَاقِیَ ﴿ۙ۲۶﴾
ہاں جب جان گلے تک پہنچ جائے۔
وَ قِیۡلَ مَنۡ ٜ رَاقٍ ﴿ۙ۲۷﴾
اور لوگ کہنے لگیں اس وقت کون جھاڑ پھونک کرنے والا ہے۔
وَّ ظَنَّ اَنَّہُ الۡفِرَاقُ ﴿ۙ۲۸﴾
اور اس جان بلب نے سمجھا کہ اب جدائی کا وقت ہے۔
وَ الۡتَفَّتِ السَّاقُ بِالسَّاقِ ﴿ۙ۲۹﴾
اور پنڈلی سے پنڈلی لپٹ جائے۔
اِلٰی رَبِّکَ یَوۡمَئِذِۣ الۡمَسَاقُ ﴿ؕ٪۳۰﴾٪۱
اس دن تجھ کو اپنے پروردگار کی طرف کھنچے چلے چلنا ہے۔
فَلَا صَدَّقَ وَ لَا صَلّٰی ﴿ۙ۳۱﴾
پھر ایسے مغرور نے نہ تو پیغمبر ﷺ کو سچا جانا اور نہ نماز پڑھی۔
وَ لٰکِنۡ کَذَّبَ وَ تَوَلّٰی ﴿ۙ۳۲﴾
لیکن جھٹلایا اور منہ پھیر لیا۔
ثُمَّ ذَہَبَ اِلٰۤی اَہۡلِہٖ یَتَمَطّٰی ﴿ؕ۳۳﴾
پھر اپنے گھر والوں کے پاس اکڑتا ہوا چل دیا۔
اَوۡلٰی لَکَ فَاَوۡلٰی ﴿ۙ۳۴﴾
خرابی ہے تیری خرابی پر خرابی ہے۔
ثُمَّ اَوۡلٰی لَکَ فَاَوۡلٰی ﴿ؕ۳۵﴾
پھر خرابی ہے تیری خرابی پر خرابی ہے۔
اَیَحۡسَبُ الۡاِنۡسَانُ اَنۡ یُّتۡرَکَ سُدًی ﴿ؕ۳۶﴾
کیا انسان خیال یہ کرتا ہے کہ اسے یونہی چھوڑ دیا جائے گا؟
اَلَمۡ یَکُ نُطۡفَۃً مِّنۡ مَّنِیٍّ یُّمۡنٰی ﴿ۙ۳۷﴾
کیا وہ منی کا جو ٹپکائی جاتی ہے ایک قطرہ نہ تھا؟
ثُمَّ کَانَ عَلَقَۃً فَخَلَقَ فَسَوّٰی ﴿ۙ۳۸﴾
پھر لوتھڑا ہوا پھر اللہ نے اسکو بنایا۔ سو اسکے اعضاء کو درست کیا۔
فَجَعَلَ مِنۡہُ الزَّوۡجَیۡنِ الذَّکَرَ وَ الۡاُنۡثٰی ﴿ؕ۳۹﴾
پھر اس کی دو قسمیں بنائیں مرد اور عورت۔
اَلَیۡسَ ذٰلِکَ بِقٰدِرٍ عَلٰۤی اَنۡ یُّحۡیَِۧ الۡمَوۡتٰی ﴿٪۴۰﴾٪۲
کیا اسکو اس بات پر قدرت نہیں کہ مردوں کو زندہ کر دے۔