سورۃ مؤمن مع اردو ترجمہ۔ سورہ مؤمن مکی سورہ ہے جو کہ ۸۵ آیات اور ۹ رکوع پر مشتمل ہے۔ ترجمہ: مولانا فتح محمد جالندھری
بِسۡمِ اللّٰہِ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِیۡمِ
شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے
حٰمٓ ۚ﴿۱﴾
حٰم۔
تَنۡزِیۡلُ الۡکِتٰبِ مِنَ اللّٰہِ الۡعَزِیۡزِ الۡعَلِیۡمِ ۙ﴿۲﴾
اس کتاب کا اتارا جانا اللہ کی طرف سے ہے جو زبردست ہے دانا ہے۔
غَافِرِ الذَّنۡۢبِ وَ قَابِلِ التَّوۡبِ شَدِیۡدِ الۡعِقَابِ ۙ ذِی الطَّوۡلِ ؕ لَاۤ اِلٰہَ اِلَّا ہُوَ ؕ اِلَیۡہِ الۡمَصِیۡرُ ﴿۳﴾
جو گناہ بخشنے والا اور توبہ قبول کرنے والا سخت عذاب دینے والا ہے صاحب کرم ہے۔ اسکے سوا کوئی معبود نہیں۔ اسی کی طرف لوٹ کر جانا ہے۔
مَا یُجَادِلُ فِیۡۤ اٰیٰتِ اللّٰہِ اِلَّا الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا فَلَا یَغۡرُرۡکَ تَقَلُّبُہُمۡ فِی الۡبِلَادِ ﴿۴﴾
اللہ کی آیتوں میں وہی لوگ جھگڑتے ہیں جو کافر ہیں۔ تو ان لوگوں کا شہروں میں چلنا پھرنا تمہیں دھوکے میں نہ ڈال دے۔
کَذَّبَتۡ قَبۡلَہُمۡ قَوۡمُ نُوۡحٍ وَّ الۡاَحۡزَابُ مِنۡۢ بَعۡدِہِمۡ ۪ وَ ہَمَّتۡ کُلُّ اُمَّۃٍۭ بِرَسُوۡلِہِمۡ لِیَاۡخُذُوۡہُ وَ جٰدَلُوۡا بِالۡبَاطِلِ لِیُدۡحِضُوۡا بِہِ الۡحَقَّ فَاَخَذۡتُہُمۡ ۟ فَکَیۡفَ کَانَ عِقَابِ ﴿۵﴾
ان سے پہلے نوح کی قوم اور انکے بعد اور امتوں نے بھی پیغمبروں کی تکذیب کی اور ہر امت نے اپنے پیغمبر کے بارے میں یہی قصد کیا کہ اسکو پکڑ لیں اور بیہودہ شبہات سے جھگڑتے رہے کہ اس سے حق کو زائل کر دیں تو میں نے انکو پکڑ لیا سو دیکھ لو میرا عذاب کیسا ہوا۔
وَ کَذٰلِکَ حَقَّتۡ کَلِمَتُ رَبِّکَ عَلَی الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡۤا اَنَّہُمۡ اَصۡحٰبُ النَّارِ ۘ﴿ؔ۶﴾
اور اسی طرح کافروں کے بارے میں بھی تمہارے پروردگار کی بات پوری ہو چکی ہے کہ وہ اہل دوزخ ہیں۔
اَلَّذِیۡنَ یَحۡمِلُوۡنَ الۡعَرۡشَ وَ مَنۡ حَوۡلَہٗ یُسَبِّحُوۡنَ بِحَمۡدِ رَبِّہِمۡ وَ یُؤۡمِنُوۡنَ بِہٖ وَ یَسۡتَغۡفِرُوۡنَ لِلَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا ۚ رَبَّنَا وَسِعۡتَ کُلَّ شَیۡءٍ رَّحۡمَۃً وَّ عِلۡمًا فَاغۡفِرۡ لِلَّذِیۡنَ تَابُوۡا وَ اتَّبَعُوۡا سَبِیۡلَکَ وَ قِہِمۡ عَذَابَ الۡجَحِیۡمِ ﴿۷﴾
جو لوگ عرش کو اٹھائے ہوئے اور جو اسکے گردا گرد حلقہ باندھے ہوئے ہیں یعنی فرشتے وہ اپنے پروردگار کی تعریف کے ساتھ تسبیح کرتے رہتے ہیں اور اس پر ایمان رکھتے ہیں اور مومنوں کے لئے بخشش مانگتے رہتے ہیں کہ اے ہمارے پروردگار تیری رحمت اور تیرا علم ہر چیز کو سموئے ہوئے ہے تو جن لوگوں نے توبہ کی اور تیرے رستے پر چلے انکو بخش دے اور دوزخ کے عذاب سے بچا لے۔
رَبَّنَا وَ اَدۡخِلۡہُمۡ جَنّٰتِ عَدۡنِۣ الَّتِیۡ وَعَدۡتَّہُمۡ وَ مَنۡ صَلَحَ مِنۡ اٰبَآئِہِمۡ وَ اَزۡوَاجِہِمۡ وَ ذُرِّیّٰتِہِمۡ ؕ اِنَّکَ اَنۡتَ الۡعَزِیۡزُ الۡحَکِیۡمُ ۙ﴿۸﴾
اے ہمارے پروردگار انکو ہمیشہ رہنے کی بہشتوں میں داخل کر جن کا تو نے ان سے وعدہ کیا ہے اور جو جو ان کے باپ دادوں اور انکی بیویوں اور انکی اولاد میں سے نیک ہوں انکو بھی۔ بیشک تو غالب ہے حکمت والا ہے۔
وَ قِہِمُ السَّیِّاٰتِ ؕ وَ مَنۡ تَقِ السَّیِّاٰتِ یَوۡمَئِذٍ فَقَدۡ رَحِمۡتَہٗ ؕ وَ ذٰلِکَ ہُوَ الۡفَوۡزُ الۡعَظِیۡمُ ٪﴿۹﴾٪۱
اور انکو بری حالتوں سے بچائے رکھیو۔ اور جسکو تو اس روز بری حالتوں سے بچا لے گا تو تو نے بیشک اس پر مہربانی فرمائی۔ اور یہی بڑی کامیابی ہے۔
اِنَّ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا یُنَادَوۡنَ لَمَقۡتُ اللّٰہِ اَکۡبَرُ مِنۡ مَّقۡتِکُمۡ اَنۡفُسَکُمۡ اِذۡ تُدۡعَوۡنَ اِلَی الۡاِیۡمَانِ فَتَکۡفُرُوۡنَ ﴿۱۰﴾
جو لوگ منکر ہیں انکو پکار کر کہیں گے اللہ بیزار ہوتا تھا زیادہ اس سے جو تم بیزار ہوئے ہو اپنے جی سے جس وقت تمکو بلاتے تھے یقین لانے کو پھر تم منکر ہوتے تھے [۱۲]
قَالُوۡا رَبَّنَاۤ اَمَتَّنَا اثۡنَتَیۡنِ وَ اَحۡیَیۡتَنَا اثۡنَتَیۡنِ فَاعۡتَرَفۡنَا بِذُنُوۡبِنَا فَہَلۡ اِلٰی خُرُوۡجٍ مِّنۡ سَبِیۡلٍ ﴿۱۱﴾
بولیں گے اے رب ہمارے تو موت دے چکا ہم کو دوبار اور زندگی دے چکا دو بار [۱۳] اب ہم قائل ہوئے اپنے گناہوں کے [۱۴] پھر اب بھی ہے نکلنے کی کوئی راہ [۱۵]
ذٰلِکُمۡ بِاَنَّہٗۤ اِذَا دُعِیَ اللّٰہُ وَحۡدَہٗ کَفَرۡتُمۡ ۚ وَ اِنۡ یُّشۡرَکۡ بِہٖ تُؤۡمِنُوۡا ؕ فَالۡحُکۡمُ لِلّٰہِ الۡعَلِیِّ الۡکَبِیۡرِ ﴿۱۲﴾
یہ تم پر اس واسطے ہے کہ جب کسی نے پکارا اللہ کو اکیلا تو تم منکر ہوتے اور جب اسکے ساتھ پکارتے شریک کو تو تم یقین لانے لگتے اب حکم وہی ہے جو کرے اللہ سب سے اوپر بڑا [۱۶]
ہُوَ الَّذِیۡ یُرِیۡکُمۡ اٰیٰتِہٖ وَ یُنَزِّلُ لَکُمۡ مِّنَ السَّمَآءِ رِزۡقًا ؕ وَ مَا یَتَذَکَّرُ اِلَّا مَنۡ یُّنِیۡبُ ﴿۱۳﴾
وہی ہے تم کو دکھلاتا اپنی نشانیاں اور اتارتا ہے تمہارے واسطے آسمان سے روزی اور سوچ وہی کرے جو رجوع رہتا ہو [۱۷]
فَادۡعُوا اللّٰہَ مُخۡلِصِیۡنَ لَہُ الدِّیۡنَ وَ لَوۡ کَرِہَ الۡکٰفِرُوۡنَ ﴿۱۴﴾
سو پکارو اللہ کو خالص کر کر اسکے واسطے بندگی اور پڑے برا مانیں منکر [۱۸]
رَفِیۡعُ الدَّرَجٰتِ ذُو الۡعَرۡشِ ۚ یُلۡقِی الرُّوۡحَ مِنۡ اَمۡرِہٖ عَلٰی مَنۡ یَّشَآءُ مِنۡ عِبَادِہٖ لِیُنۡذِرَ یَوۡمَ التَّلَاقِ ﴿ۙ۱۵﴾
وہی ہے اونچے درجوں والا مالک عرش کا اتارتا ہے بھید کی بات اپنے حکم سے جس پر چاہے اپنے بندوں میں [۱۹] تاکہ وہ ڈرائے ملاقات کے دن سے [۲۰]
یَوۡمَ ہُمۡ بٰرِزُوۡنَ ۬ۚ لَا یَخۡفٰی عَلَی اللّٰہِ مِنۡہُمۡ شَیۡءٌ ؕ لِمَنِ الۡمُلۡکُ الۡیَوۡمَ ؕ لِلّٰہِ الۡوَاحِدِ الۡقَہَّارِ ﴿۱۶﴾
جس دن وہ لوگ نکل کھڑے ہوں گے [۲۱] چھپی نہ رہے گی اللہ پر اُنکی کوئی چیز [۲۲] کس کا راج ہے اُس دن اللہ کا ہے جو اکیلا ہے دباؤ والا [۲۳]
اَلۡیَوۡمَ تُجۡزٰی کُلُّ نَفۡسٍۭ بِمَا کَسَبَتۡ ؕ لَا ظُلۡمَ الۡیَوۡمَ ؕ اِنَّ اللّٰہَ سَرِیۡعُ الۡحِسَابِ ﴿۱۷﴾
آج بدلا ملے گا ہر جی کو جیسا اس نے کمایا بالکل ظلم نہیں آج بیشک اللہ جلد لینے والا ہے حساب
وَ اَنۡذِرۡہُمۡ یَوۡمَ الۡاٰزِفَۃِ اِذِ الۡقُلُوۡبُ لَدَی الۡحَنَاجِرِ کٰظِمِیۡنَ ۬ؕ مَا لِلظّٰلِمِیۡنَ مِنۡ حَمِیۡمٍ وَّ لَا شَفِیۡعٍ یُّطَاعُ ﴿ؕ۱۸﴾
اور خبر سنا دے اُنکو اس نزدیک آنے والے دِن کی جس وقت دل پہنچیں گے گلوں کو تو وہ دبا رہے ہوں گے [۲۴] کوئی نہیں گنہگاروں کا دوست اور نہ سفارشی کہ جسکی بات مانی جائے [۲۵]
یَعۡلَمُ خَآئِنَۃَ الۡاَعۡیُنِ وَ مَا تُخۡفِی الصُّدُوۡرُ ﴿۱۹﴾
وہ جانتا ہے چوری کی نگاہ اور جو کچھ چھپا ہوا ہے سینوں میں
وَ اللّٰہُ یَقۡضِیۡ بِالۡحَقِّ ؕ وَ الَّذِیۡنَ یَدۡعُوۡنَ مِنۡ دُوۡنِہٖ لَا یَقۡضُوۡنَ بِشَیۡءٍ ؕ اِنَّ اللّٰہَ ہُوَ السَّمِیۡعُ الۡبَصِیۡرُ ﴿٪۲۰﴾٪۲
اور اللہ فیصلہ کرتا ہے انصاف سے [۲۶] اور جنکو پکارتے ہیں اُس کے سوائے نہیں فیصلہ کرتے کچھ بھی بیشک اللہ ہی وہی ہے سننے والا دیکھنے والا [۲۷]
اَوَ لَمۡ یَسِیۡرُوۡا فِی الۡاَرۡضِ فَیَنۡظُرُوۡا کَیۡفَ کَانَ عَاقِبَۃُ الَّذِیۡنَ کَانُوۡا مِنۡ قَبۡلِہِمۡ ؕ کَانُوۡا ہُمۡ اَشَدَّ مِنۡہُمۡ قُوَّۃً وَّ اٰثَارًا فِی الۡاَرۡضِ فَاَخَذَہُمُ اللّٰہُ بِذُنُوۡبِہِمۡ ؕ وَ مَا کَانَ لَہُمۡ مِّنَ اللّٰہِ مِنۡ وَّاقٍ ﴿۲۱﴾
کیا انہوں نے زمین میں سیر نہیں کی تاکہ دیکھ لیتے کہ جو لوگ ان سے پہلے تھے ان کا انجام کیسا ہوا۔ وہ ان سے زور اور زمین میں نشانات بنانے کے لحاظ سے کہیں بڑھ کر تھے تو اللہ نے انکو ان کے گناہوں کے سبب پکڑ لیا۔ اور انکو اللہ کے عذاب سے کوئی بھی بچانے والا نہ تھا۔
ذٰلِکَ بِاَنَّہُمۡ کَانَتۡ تَّاۡتِیۡہِمۡ رُسُلُہُمۡ بِالۡبَیِّنٰتِ فَکَفَرُوۡا فَاَخَذَہُمُ اللّٰہُ ؕ اِنَّہٗ قَوِیٌّ شَدِیۡدُ الۡعِقَابِ ﴿۲۲﴾
یہ اس لئے کہ ان کے پاس پیغمبر کھلی دلیلیں لاتے تھے۔ تو وہ کفر کرتے تھے سو اللہ نے انکو پکڑ لیا۔ بیشک وہ صاحب قوت ہے سخت عذاب دینے والا ہے۔
وَ لَقَدۡ اَرۡسَلۡنَا مُوۡسٰی بِاٰیٰتِنَا وَ سُلۡطٰنٍ مُّبِیۡنٍ ﴿ۙ۲۳﴾
اور ہم نے موسٰی کو اپنی نشانیاں اور دلیل روشن دے کر بھیجا۔
اِلٰی فِرۡعَوۡنَ وَ ہَامٰنَ وَ قَارُوۡنَ فَقَالُوۡا سٰحِرٌ کَذَّابٌ ﴿۲۴﴾
یعنی فرعون اور ہامان اور قارون کی طرف تو ان لوگوں نے کہا کہ یہ تو جادوگر ہے جھوٹا۔
فَلَمَّا جَآءَہُمۡ بِالۡحَقِّ مِنۡ عِنۡدِنَا قَالُوا اقۡتُلُوۡۤا اَبۡنَآءَ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا مَعَہٗ وَ اسۡتَحۡیُوۡا نِسَآءَہُمۡ ؕ وَ مَا کَیۡدُ الۡکٰفِرِیۡنَ اِلَّا فِیۡ ضَلٰلٍ ﴿۲۵﴾
غرض جب وہ انکے پاس ہماری طرف سے حق لے کر پہنچے تو وہ کہنے لگے کہ جو لوگ اسکے ساتھ اللہ پر ایمان لائے ہیں انکے بیٹوں کو قتل کر دو اور بیٹیوں کو زندہ رہنے دو اور کافروں کی تدبیریں بے ٹھکانے ہوتی ہیں۔
وَ قَالَ فِرۡعَوۡنُ ذَرُوۡنِیۡۤ اَقۡتُلۡ مُوۡسٰی وَ لۡیَدۡعُ رَبَّہٗ ۚ اِنِّیۡۤ اَخَافُ اَنۡ یُّبَدِّلَ دِیۡنَکُمۡ اَوۡ اَنۡ یُّظۡہِرَ فِی الۡاَرۡضِ الۡفَسَادَ ﴿۲۶﴾
اور فرعون بولا کہ مجھے چھوڑو کہ موسٰی کو قتل کر دوں اور وہ اپنے پروردگار کو بلا لے مجھے ڈر ہے کہ وہ کہیں تمہارے دین کو نہ بدل دے یا ملک میں فساد نہ پیدا کر دے۔
وَ قَالَ مُوۡسٰۤی اِنِّیۡ عُذۡتُ بِرَبِّیۡ وَ رَبِّکُمۡ مِّنۡ کُلِّ مُتَکَبِّرٍ لَّا یُؤۡمِنُ بِیَوۡمِ الۡحِسَابِ ﴿٪۲۷﴾٪۳
اور موسٰی نے کہا کہ میں ہر متکبر سے جو حساب کے دن یعنی قیامت پر ایمان نہیں لاتا۔ اپنے اور تمہارے پروردگار کی پناہ لے چکا ہوں۔
وَ قَالَ رَجُلٌ مُّؤۡمِنٌ ٭ۖ مِّنۡ اٰلِ فِرۡعَوۡنَ یَکۡتُمُ اِیۡمَانَہٗۤ اَتَقۡتُلُوۡنَ رَجُلًا اَنۡ یَّقُوۡلَ رَبِّیَ اللّٰہُ وَ قَدۡ جَآءَکُمۡ بِالۡبَیِّنٰتِ مِنۡ رَّبِّکُمۡ ؕ وَ اِنۡ یَّکُ کَاذِبًا فَعَلَیۡہِ کَذِبُہٗ ۚ وَ اِنۡ یَّکُ صَادِقًا یُّصِبۡکُمۡ بَعۡضُ الَّذِیۡ یَعِدُکُمۡ ؕ اِنَّ اللّٰہَ لَا یَہۡدِیۡ مَنۡ ہُوَ مُسۡرِفٌ کَذَّابٌ ﴿۲۸﴾
اور فرعون کے لوگوں میں سے ایک مومن شخص جو اپنے ایمان کو پوشیدہ رکھتا تھا کہنے لگا کیا تم ایسے شخص کو قتل کرنا چاہتے ہو جو کہتا ہے کہ میرا پروردگار اللہ ہے اور وہ تمہارے پاس تمہارے پروردگار کی طرف سے نشانیاں بھی لے کر آیا ہے اور اگر وہ جھوٹا ہو گا تو اسکے جھوٹ کا ضرر اسی کو ہو گا۔ اور اگر سچا ہو گا تو کوئی سا عذاب جس کا وہ تم سے وعدہ کرتا ہے تم پر واقع ہو کر رہے گا۔ بیشک اللہ اس شخص کو ہدایت نہیں دیتا جو حد سے گزرنے والا ہے بڑا جھوٹا ہے۔
یٰقَوۡمِ لَکُمُ الۡمُلۡکُ الۡیَوۡمَ ظٰہِرِیۡنَ فِی الۡاَرۡضِ ۫ فَمَنۡ یَّنۡصُرُنَا مِنۡۢ بَاۡسِ اللّٰہِ اِنۡ جَآءَنَا ؕ قَالَ فِرۡعَوۡنُ مَاۤ اُرِیۡکُمۡ اِلَّا مَاۤ اَرٰی وَ مَاۤ اَہۡدِیۡکُمۡ اِلَّا سَبِیۡلَ الرَّشَادِ ﴿۲۹﴾
اے قوم آج تمہاری ہی حکومت ہے اور تم ہی ملک میں غالب ہو لیکن اگر ہم پر اللہ کا عذاب آ گیا تو اسکے دور کرنے کے لئے ہماری مدد کون کرے گے؟ فرعون نے کہا کہ میں تمہیں وہی بات سجھاتا ہوں جو مجھے سوجھی ہے اور وہی راہ بتاتا ہوں جسمیں بھلائی ہے۔
وَ قَالَ الَّذِیۡۤ اٰمَنَ یٰقَوۡمِ اِنِّیۡۤ اَخَافُ عَلَیۡکُمۡ مِّثۡلَ یَوۡمِ الۡاَحۡزَابِ ﴿ۙ۳۰﴾
تو جو مومن تھا وہ کہنے لگا کہ اے قوم مجھے تمہاری نسبت خوف ہے کہ تم پر دوسری امتوں کی طرح کے دن کا عذاب آ جائے۔
مِثۡلَ دَاۡبِ قَوۡمِ نُوۡحٍ وَّ عَادٍ وَّ ثَمُوۡدَ وَ الَّذِیۡنَ مِنۡۢ بَعۡدِہِمۡ ؕ وَ مَا اللّٰہُ یُرِیۡدُ ظُلۡمًا لِّلۡعِبَادِ ﴿۳۱﴾
جیسے نوح کی قوم اور عاد اور ثمود اور جو لوگ انکے بعد آئے ہیں انکے حال کی طرح تمہارا حال نہ ہو جائے اور اللہ تو بندوں پر ظلم کرنا نہیں چاہتا۔
وَ یٰقَوۡمِ اِنِّیۡۤ اَخَافُ عَلَیۡکُمۡ یَوۡمَ التَّنَادِ ﴿ۙ۳۲﴾
اور اے قوم مجھے تمہاری نسبت پکار کے دن یعنی روز قیامت کا خوف ہے۔
یَوۡمَ تُوَلُّوۡنَ مُدۡبِرِیۡنَ ۚ مَا لَکُمۡ مِّنَ اللّٰہِ مِنۡ عَاصِمٍ ۚ وَ مَنۡ یُّضۡلِلِ اللّٰہُ فَمَا لَہٗ مِنۡ ہَادٍ ﴿۳۳﴾
جس دن تم پیٹھ پھیر کر قیامت کے میدان سے بھاگو گے اس دن تمکو کوئی عذاب الٰہی سے بچانے والا نہ ہو گا اور جس شخص کو اللہ گمراہ رہنے دے اسکو کوئی ہدایت دینے والا نہیں۔
وَ لَقَدۡ جَآءَکُمۡ یُوۡسُفُ مِنۡ قَبۡلُ بِالۡبَیِّنٰتِ فَمَا زِلۡتُمۡ فِیۡ شَکٍّ مِّمَّا جَآءَکُمۡ بِہٖ ؕ حَتّٰۤی اِذَا ہَلَکَ قُلۡتُمۡ لَنۡ یَّبۡعَثَ اللّٰہُ مِنۡۢ بَعۡدِہٖ رَسُوۡلًا ؕ کَذٰلِکَ یُضِلُّ اللّٰہُ مَنۡ ہُوَ مُسۡرِفٌ مُّرۡتَابُۨ ﴿ۚۖ۳۴﴾
اور پہلے یوسف بھی تمہارے پاس کھلی باتیں لے کر آئے تھے تو جو وہ لائے تھے اس کی طرف سے تم برابر شک ہی میں رہے یہاں تک کہ جب وہ وفات پا گئے تو تم کہنے لگے کہ اللہ انکے بعد کبھی کوئی پیغمبر نہیں بھیجے گا۔ اسی طرح اللہ اس شخص کو گمراہ رہنے دیتا ہے جو حد سے نکل جانے والا شک کرنے والا ہو۔
الَّذِیۡنَ یُجَادِلُوۡنَ فِیۡۤ اٰیٰتِ اللّٰہِ بِغَیۡرِ سُلۡطٰنٍ اَتٰہُمۡ ؕ کَبُرَ مَقۡتًا عِنۡدَ اللّٰہِ وَ عِنۡدَ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا ؕ کَذٰلِکَ یَطۡبَعُ اللّٰہُ عَلٰی کُلِّ قَلۡبِ مُتَکَبِّرٍ جَبَّارٍ ﴿۳۵﴾
جو لوگ بغیر اسکے کہ انکے پاس کوئی دلیل آئی ہو اللہ کی آیتوں میں جھگڑتے ہیں۔ اللہ کے نزدیک اور مومنوں کے نزدیک جھگڑا سخت ناپسند ہے۔ اسی طرح اللہ ہر متکبر سرکش کے دل پر مہر لگا دیتا ہے۔
وَ قَالَ فِرۡعَوۡنُ یٰہَامٰنُ ابۡنِ لِیۡ صَرۡحًا لَّعَلِّیۡۤ اَبۡلُغُ الۡاَسۡبَابَ ﴿ۙ۳۶﴾
اور فرعون نے کہا کہ ہامان میرے لئے ایک محل بناؤ تاکہ میں اس پر چڑھ کر رستوں پر پہنچ جاؤں۔
اَسۡبَابَ السَّمٰوٰتِ فَاَطَّلِعَ اِلٰۤی اِلٰہِ مُوۡسٰی وَ اِنِّیۡ لَاَظُنُّہٗ کَاذِبًا ؕ وَ کَذٰلِکَ زُیِّنَ لِفِرۡعَوۡنَ سُوۡٓءُ عَمَلِہٖ وَ صُدَّ عَنِ السَّبِیۡلِ ؕ وَ مَا کَیۡدُ فِرۡعَوۡنَ اِلَّا فِیۡ تَبَابٍ ﴿٪۳۷﴾٪۴
یعنی آسمان کے رستوں پر پھر موسٰی کے معبود کو جھانک کر دیکھ لوں اور میں تو اسے جھوٹا سمجھتا ہوں۔ اور اسی طرح فرعون کو اسکے اعمال بد اچھے معلوم ہوتے تھے اور وہ رستے سے روک دیا گیا تھا۔ اور فرعون کی تدبیر تو بیکار تھی۔
وَ قَالَ الَّذِیۡۤ اٰمَنَ یٰقَوۡمِ اتَّبِعُوۡنِ اَہۡدِکُمۡ سَبِیۡلَ الرَّشَادِ ﴿ۚ۳۸﴾
اور وہ شخص جو مومن تھا اسنے کہا کہ بھائیو میرے پیچھے چلو میں تمہیں بھلائی کا رستہ دکھاؤں گا۔
یٰقَوۡمِ اِنَّمَا ہٰذِہِ الۡحَیٰوۃُ الدُّنۡیَا مَتَاعٌ ۫ وَّ اِنَّ الۡاٰخِرَۃَ ہِیَ دَارُ الۡقَرَارِ ﴿۳۹﴾
بھائیو یہ دنیا کی زندگی چند روز فائدہ اٹھانے کی چیز ہے۔ اور جو آخرت ہے وہی ہمیشہ رہنے کا گھر ہے۔
مَنۡ عَمِلَ سَیِّئَۃً فَلَا یُجۡزٰۤی اِلَّا مِثۡلَہَا ۚ وَ مَنۡ عَمِلَ صَالِحًا مِّنۡ ذَکَرٍ اَوۡ اُنۡثٰی وَ ہُوَ مُؤۡمِنٌ فَاُولٰٓئِکَ یَدۡخُلُوۡنَ الۡجَنَّۃَ یُرۡزَقُوۡنَ فِیۡہَا بِغَیۡرِ حِسَابٍ ﴿۴۰﴾
جو برے کام کرے گا اسکو بدلہ بھی ویسا ہی ملے گا اور جو نیک کام کرے گا مرد ہو یا عورت جبکہ وہ صاحب ایمان بھی ہو تو ایسے لوگ بہشت میں داخل ہوں گے وہاں انکو بے حساب رزق ملے گا۔
وَ یٰقَوۡمِ مَا لِیۡۤ اَدۡعُوۡکُمۡ اِلَی النَّجٰوۃِ وَ تَدۡعُوۡنَنِیۡۤ اِلَی النَّارِ ﴿ؕ۴۱﴾
اور اے قوم میرا کیا حال ہے کہ میں تو تمکو نجات کی طرف بلاتا ہوں اور تم مجھے دوزخ کی آگ کی طرف بلاتے ہو۔
تَدۡعُوۡنَنِیۡ لِاَکۡفُرَ بِاللّٰہِ وَ اُشۡرِکَ بِہٖ مَا لَیۡسَ لِیۡ بِہٖ عِلۡمٌ ۫ وَّ اَنَا اَدۡعُوۡکُمۡ اِلَی الۡعَزِیۡزِ الۡغَفَّارِ ﴿۴۲﴾
تم مجھے اس لئے بلاتے ہو کہ اللہ کے ساتھ کفر کروں اور اس چیز کو اس کا شریک مقرر کروں جس کا مجھے کچھ بھی علم نہیں۔ اور میں تمکو عزت و اقتدار والے بخشنے والے معبود کی طرف بلاتا ہوں۔
لَا جَرَمَ اَنَّمَا تَدۡعُوۡنَنِیۡۤ اِلَیۡہِ لَیۡسَ لَہٗ دَعۡوَۃٌ فِی الدُّنۡیَا وَ لَا فِی الۡاٰخِرَۃِ وَ اَنَّ مَرَدَّنَاۤ اِلَی اللّٰہِ وَ اَنَّ الۡمُسۡرِفِیۡنَ ہُمۡ اَصۡحٰبُ النَّارِ ﴿۴۳﴾
سچ تو یہ ہے کہ جس چیز کی طرف تم بلاتے ہو اسکو دنیا اور آخرت میں بلانے کا کوئی فائدہ نہیں اور ہمکو اللہ کی طرف لوٹنا ہے اور حد سے نکل جانے والے ہی دوزخی ہیں۔
فَسَتَذۡکُرُوۡنَ مَاۤ اَقُوۡلُ لَکُمۡ ؕ وَ اُفَوِّضُ اَمۡرِیۡۤ اِلَی اللّٰہِ ؕ اِنَّ اللّٰہَ بَصِیۡرٌۢ بِالۡعِبَادِ ﴿۴۴﴾
جو بات میں تم سے کہتا ہوں تم اسے آگے چل کر یاد کرو گے۔ اور میں اپنا معاملہ اللہ کے سپرد کرتا ہوں۔ بیشک اللہ بندوں کو دیکھنے والا ہے۔
فَوَقٰىہُ اللّٰہُ سَیِّاٰتِ مَا مَکَرُوۡا وَ حَاقَ بِاٰلِ فِرۡعَوۡنَ سُوۡٓءُ الۡعَذَابِ ﴿ۚ۴۵﴾
غرض اللہ نے اسکو ان لوگوں کی تدبیروں کی برائیوں سے محفوظ رکھا اور فرعون والوں کو برے عذاب نے آ گھیرا۔
اَلنَّارُ یُعۡرَضُوۡنَ عَلَیۡہَا غُدُوًّا وَّ عَشِیًّا ۚ وَ یَوۡمَ تَقُوۡمُ السَّاعَۃُ ۟ اَدۡخِلُوۡۤا اٰلَ فِرۡعَوۡنَ اَشَدَّ الۡعَذَابِ ﴿۴۶﴾
یعنی آتش جہنم کہ صبح و شام اسکے سامنے پیش کئے جاتے ہیں۔ اور جس روز قیامت برپا ہو گی حکم ہو گا کہ فرعون والوں کو سخت عذاب میں داخل کرو۔
وَ اِذۡ یَتَحَآجُّوۡنَ فِی النَّارِ فَیَقُوۡلُ الضُّعَفٰٓؤُا لِلَّذِیۡنَ اسۡتَکۡبَرُوۡۤا اِنَّا کُنَّا لَکُمۡ تَبَعًا فَہَلۡ اَنۡتُمۡ مُّغۡنُوۡنَ عَنَّا نَصِیۡبًا مِّنَ النَّارِ ﴿۴۷﴾
اور جب وہ دوزخ میں جھگڑیں گے تو غریب لوگ بڑے آدمیوں سے کہیں گے کہ ہم تو تمہارے تابع تھے تو کیا تم دوزخ کے عذاب کا کچھ حصہ ہم سے دور کر سکتے ہو؟
قَالَ الَّذِیۡنَ اسۡتَکۡبَرُوۡۤا اِنَّا کُلٌّ فِیۡہَاۤ ۙ اِنَّ اللّٰہَ قَدۡ حَکَمَ بَیۡنَ الۡعِبَادِ ﴿۴۸﴾
بڑے آدمی کہیں گے کہ تم بھی اور ہم بھی سب دوزخ میں ہیں اللہ بندوں میں فیصلہ کر چکا ہے۔
وَ قَالَ الَّذِیۡنَ فِی النَّارِ لِخَزَنَۃِ جَہَنَّمَ ادۡعُوۡا رَبَّکُمۡ یُخَفِّفۡ عَنَّا یَوۡمًا مِّنَ الۡعَذَابِ ﴿۴۹﴾
اور جو لوگ آگ میں جل رہے ہوں گے وہ دوزخ کے داروغوں سے کہیں گے کہ اپنے پروردگار سے پکار کر کہو کہ وہ ایک روز تو ہم سے تھوڑا سا عذاب ہلکا کر دے۔
قَالُوۡۤا اَوَ لَمۡ تَکُ تَاۡتِیۡکُمۡ رُسُلُکُمۡ بِالۡبَیِّنٰتِ ؕ قَالُوۡا بَلٰی ؕ قَالُوۡا فَادۡعُوۡا ۚ وَ مَا دُعٰٓؤُا الۡکٰفِرِیۡنَ اِلَّا فِیۡ ضَلٰلٍ ﴿٪۵۰﴾٪۵
وہ کہیں گے کہ کیا تمہارے پاس تمہارے پیغمبر نشانیاں لے کر نہیں آئے تھے۔ دوزخی کہیں گے کیوں نہیں تو وہ کہیں گے کہ تم ہی پکار لو۔ اور کافروں کی پکار اس روز بے کار ہو گی۔
اِنَّا لَنَنۡصُرُ رُسُلَنَا وَ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا فِی الۡحَیٰوۃِ الدُّنۡیَا وَ یَوۡمَ یَقُوۡمُ الۡاَشۡہَادُ ﴿ۙ۵۱﴾
ہم اپنے پیغمبروں کی اور جو لوگ ایمان لائے ہیں انکی دنیا کی زندگی میں بھی مدد کرتے ہیں اور جس دن گواہ کھڑے ہوں گے یعنی قیامت کو بھی۔
یَوۡمَ لَا یَنۡفَعُ الظّٰلِمِیۡنَ مَعۡذِرَتُہُمۡ وَ لَہُمُ اللَّعۡنَۃُ وَ لَہُمۡ سُوۡٓءُ الدَّارِ ﴿۵۲﴾
جس دن ظالموں کو انکی معذرت کچھ فائدہ نہ دے گی اور ان کے لئے لعنت اور ان کے لئے برا گھر ہے۔
وَ لَقَدۡ اٰتَیۡنَا مُوۡسَی الۡہُدٰی وَ اَوۡرَثۡنَا بَنِیۡۤ اِسۡرَآءِیۡلَ الۡکِتٰبَ ﴿ۙ۵۳﴾
اور ہم نے موسٰی کو ہدایت کی کتاب دی اور بنی اسرائیل کو اس کتاب کا وارث بنایا۔
ہُدًی وَّ ذِکۡرٰی لِاُولِی الۡاَلۡبَابِ ﴿۵۴﴾
جو عقل والوں کے لئے ہدایت اور نصیحت تھی۔
فَاصۡبِرۡ اِنَّ وَعۡدَ اللّٰہِ حَقٌّ وَّ اسۡتَغۡفِرۡ لِذَنۡۢبِکَ وَ سَبِّحۡ بِحَمۡدِ رَبِّکَ بِالۡعَشِیِّ وَ الۡاِبۡکَارِ ﴿۵۵﴾
لہذا صبر کرو بیشک اللہ کا وعدہ سچا ہے اور اپنی کوتاہی کیلئے معافی مانگو اور صبح و شام اپنے پروردگار کی تعریف کے ساتھ تسبیح کرتے رہو۔
اِنَّ الَّذِیۡنَ یُجَادِلُوۡنَ فِیۡۤ اٰیٰتِ اللّٰہِ بِغَیۡرِ سُلۡطٰنٍ اَتٰہُمۡ ۙ اِنۡ فِیۡ صُدُوۡرِہِمۡ اِلَّا کِبۡرٌ مَّا ہُمۡ بِبَالِغِیۡہِ ۚ فَاسۡتَعِذۡ بِاللّٰہِ ؕ اِنَّہٗ ہُوَ السَّمِیۡعُ الۡبَصِیۡرُ ﴿۵۶﴾
جو لوگ بغیر کسی دلیل کے جو انکے پاس آئی ہو اللہ کی آیتوں میں جھگڑتے ہیں انکے دلوں میں اور کچھ نہیں ایسی بڑائی ہے جسکو وہ پہنچنے والے نہیں تو اللہ کی پناہ مانگو۔ بیشک وہ سننے والا ہے دیکھنے والا ہے۔
لَخَلۡقُ السَّمٰوٰتِ وَ الۡاَرۡضِ اَکۡبَرُ مِنۡ خَلۡقِ النَّاسِ وَ لٰکِنَّ اَکۡثَرَ النَّاسِ لَا یَعۡلَمُوۡنَ ﴿۵۷﴾
آسمانوں اور زمین کا پیدا کرنا لوگوں کے پیدا کرنے کی نسبت بڑا کام ہے لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے۔
وَ مَا یَسۡتَوِی الۡاَعۡمٰی وَ الۡبَصِیۡرُ ۬ۙ وَ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ وَ لَا الۡمُسِیۡٓءُ ؕ قَلِیۡلًا مَّا تَتَذَکَّرُوۡنَ ﴿۵۸﴾
اور اندھا اور آنکھ والا برابر نہیں۔ اور نہ ایمان لانے والے نیکوکار اور نہ بدکار برابر ہیں حقیقت یہ ہے کہ تم بہت کم غور کرتے ہو۔
اِنَّ السَّاعَۃَ لَاٰتِیَۃٌ لَّا رَیۡبَ فِیۡہَا وَ لٰکِنَّ اَکۡثَرَ النَّاسِ لَا یُؤۡمِنُوۡنَ ﴿۵۹﴾
قیامت تو آنے والی ہے اسکے آنے میں کچھ شک نہیں۔ لیکن اکثر لوگ ایمان نہیں رکھتے۔
وَ قَالَ رَبُّکُمُ ادۡعُوۡنِیۡۤ اَسۡتَجِبۡ لَکُمۡ ؕ اِنَّ الَّذِیۡنَ یَسۡتَکۡبِرُوۡنَ عَنۡ عِبَادَتِیۡ سَیَدۡخُلُوۡنَ جَہَنَّمَ دٰخِرِیۡنَ ﴿٪۶۰﴾٪۶
اور تمہارے پروردگار نے فرمایا ہے کہ تم مجھ سے دعا کرو میں تمہاری دعا قبول کروں گا۔ جو لوگ میری عبادت سے ازراہ تکبر کتراتے ہیں۔ عنقریب جہنم میں ذلیل ہو کر داخل ہوں گے۔
اَللّٰہُ الَّذِیۡ جَعَلَ لَکُمُ الَّیۡلَ لِتَسۡکُنُوۡا فِیۡہِ وَ النَّہَارَ مُبۡصِرًا ؕ اِنَّ اللّٰہَ لَذُوۡ فَضۡلٍ عَلَی النَّاسِ وَ لٰکِنَّ اَکۡثَرَ النَّاسِ لَا یَشۡکُرُوۡنَ ﴿۶۱﴾
اللہ ہی تو ہے جس نے تمہارے لئے رات بنائی کہ اس میں آرام کرو اور دن کو روشن بنایا کہ اس میں کام کرو بیشک اللہ لوگوں پر فضل کرنے والا ہے۔ لیکن اکثر لوگ شکر نہیں کرتے۔
ذٰلِکُمُ اللّٰہُ رَبُّکُمۡ خَالِقُ کُلِّ شَیۡءٍ ۘ لَاۤ اِلٰہَ اِلَّا ہُوَ ۫ۚ فَاَنّٰی تُؤۡفَکُوۡنَ ﴿۶۲﴾
یہی اللہ تمہارا پروردگار ہے جو ہر چیز کا پیدا کرنے والا ہے اسکے سوا کوئی معبود نہیں پھر تم کہاں سے بھٹکائے جاتے ہو۔
کَذٰلِکَ یُؤۡفَکُ الَّذِیۡنَ کَانُوۡا بِاٰیٰتِ اللّٰہِ یَجۡحَدُوۡنَ ﴿۶۳﴾
اسی طرح وہ لوگ بھٹکائے جاتے تھے جو اللہ کی آیتوں سے انکار کرتے تھے۔
اَللّٰہُ الَّذِیۡ جَعَلَ لَکُمُ الۡاَرۡضَ قَرَارًا وَّ السَّمَآءَ بِنَآءً وَّ صَوَّرَکُمۡ فَاَحۡسَنَ صُوَرَکُمۡ وَ رَزَقَکُمۡ مِّنَ الطَّیِّبٰتِ ؕ ذٰلِکُمُ اللّٰہُ رَبُّکُمۡ ۚۖ فَتَبٰرَکَ اللّٰہُ رَبُّ الۡعٰلَمِیۡنَ ﴿۶۴﴾
اللہ ہی تو ہے جس نے زمین کو تمہارے لئے ٹھہرنے کی جگہ اور آسمان کو چھت بنایا اور تمہاری صورتیں بنائیں اور صورتیں بھی اچھی بنائیں اور تمہیں پاکیزہ چیزیں کھانے کو دیں۔ یہی اللہ تمہارا پروردگار ہے۔ سو اللہ رب العالمین بہت ہی بابرکت ہے۔
ہُوَ الۡحَیُّ لَاۤ اِلٰہَ اِلَّا ہُوَ فَادۡعُوۡہُ مُخۡلِصِیۡنَ لَہُ الدِّیۡنَ ؕ اَلۡحَمۡدُ لِلّٰہِ رَبِّ الۡعٰلَمِیۡنَ ﴿۶۵﴾
وہی زندہ جاوید ہے اسکے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں تو اسکی عبادت کو خالص کر کے اسی کو پکارو۔ ہر طرح کی تعریف اللہ ہی کیلئے ہے جو تمام جہانوں کا پروردگار ہے۔
قُلۡ اِنِّیۡ نُہِیۡتُ اَنۡ اَعۡبُدَ الَّذِیۡنَ تَدۡعُوۡنَ مِنۡ دُوۡنِ اللّٰہِ لَمَّا جَآءَنِیَ الۡبَیِّنٰتُ مِنۡ رَّبِّیۡ ۫ وَ اُمِرۡتُ اَنۡ اُسۡلِمَ لِرَبِّ الۡعٰلَمِیۡنَ ﴿۶۶﴾
اے نبی کہدو کہ مجھے اس بات کی ممانعت کی گئ ہے کہ جنکو تم اللہ کے سوا پکارتے ہو انکی پرستش کروں اور میں انکی پرستش کیسے کروں جبکہ میرے پاس میرے پروردگار کی طرف سے کھلی دلیلیں آ چکی ہیں اور مجھکو حکم یہ ہوا ہے کہ پروردگار عالم ہی کا فرمانبردار رہوں۔
ہُوَ الَّذِیۡ خَلَقَکُمۡ مِّنۡ تُرَابٍ ثُمَّ مِنۡ نُّطۡفَۃٍ ثُمَّ مِنۡ عَلَقَۃٍ ثُمَّ یُخۡرِجُکُمۡ طِفۡلًا ثُمَّ لِتَبۡلُغُوۡۤا اَشُدَّکُمۡ ثُمَّ لِتَکُوۡنُوۡا شُیُوۡخًا ۚ وَ مِنۡکُمۡ مَّنۡ یُّتَوَفّٰی مِنۡ قَبۡلُ وَ لِتَبۡلُغُوۡۤا اَجَلًا مُّسَمًّی وَّ لَعَلَّکُمۡ تَعۡقِلُوۡنَ ﴿۶۷﴾
وہی تو ہے جس نے تمکو پہلے مٹی سے پیدا کیا۔ پھر نطفہ بنا کر پھر لوتھڑا بنا کر پھر تمکو بچہ بنا کر نکالتا ہے پھر تم اپنی جوانی کو پہنچتے ہو۔ پھر بوڑھے ہو جاتے ہو۔ اور کوئی تم میں سے پہلے ہی مر جاتا ہے اور آخر تم موت کے وقت مقرر تک پہنچ جاتے ہو اور تاکہ تم سمجھو۔
ہُوَ الَّذِیۡ یُحۡیٖ وَ یُمِیۡتُ ۚ فَاِذَا قَضٰۤی اَمۡرًا فَاِنَّمَا یَقُوۡلُ لَہٗ کُنۡ فَیَکُوۡنُ ﴿٪۶۸﴾٪۷
وہی تو ہے جو زندگی اور موت دیتا ہے۔ پھر جب وہ کوئی کام کرنا یعنی کسی کو پیدا کرنا چاہتا ہے تو اس سے کہدیتا ہے کہ ہو جا تو وہ ہو جاتا ہے۔
اَلَمۡ تَرَ اِلَی الَّذِیۡنَ یُجَادِلُوۡنَ فِیۡۤ اٰیٰتِ اللّٰہِ ؕ اَنّٰی یُصۡرَفُوۡنَ ﴿ۖۛۚ۶۹﴾
کیا تم نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جو اللہ کی آیتوں میں جھگڑتے ہیں۔ یہ کہاں سے پھیرے جاتے ہیں۔
الَّذِیۡنَ کَذَّبُوۡا بِالۡکِتٰبِ وَ بِمَاۤ اَرۡسَلۡنَا بِہٖ رُسُلَنَا ۟ۛ فَسَوۡفَ یَعۡلَمُوۡنَ ﴿ۙ۷۰﴾
جن لوگوں نے ہماری کتاب کو اور جو کچھ ہم نے پیغمبروں کو دے کر بھیجا اسکو جھٹلایا۔ وہ عنقریب معلوم کر لیں گے۔
اِذِ الۡاَغۡلٰلُ فِیۡۤ اَعۡنَاقِہِمۡ وَ السَّلٰسِلُ ؕ یُسۡحَبُوۡنَ ﴿ۙ۷۱﴾
جبکہ انکی گردنوں میں طوق اور زنجیریں ہوں گی وہ گھسیٹے جائیں گے۔
فِی الۡحَمِیۡمِ ۬ۙ ثُمَّ فِی النَّارِ یُسۡجَرُوۡنَ ﴿ۚ۷۲﴾
یعنی کھولتے ہوئے پانی میں۔ پھر آگ میں جھونک دیئے جائیں گے۔
ثُمَّ قِیۡلَ لَہُمۡ اَیۡنَ مَا کُنۡتُمۡ تُشۡرِکُوۡنَ ﴿ۙ۷۳﴾
پھر ان سے کہا جائے گا کہ وہ کہاں ہیں جنکو تم اللہ کے شریک بناتے تھے۔
مِنۡ دُوۡنِ اللّٰہِ ؕ قَالُوۡا ضَلُّوۡا عَنَّا بَلۡ لَّمۡ نَکُنۡ نَّدۡعُوۡا مِنۡ قَبۡلُ شَیۡئًا ؕ کَذٰلِکَ یُضِلُّ اللّٰہُ الۡکٰفِرِیۡنَ ﴿۷۴﴾
یعنی غیر اللہ۔ کہیں گے وہ تو ہم سے جاتے رہے بلکہ ہم تو پہلے کسی چیز کو پکارتے ہی نہیں تھے۔ اسی طرح اللہ کافروں کو گمراہ رہنے دیتا ہے۔
ذٰلِکُمۡ بِمَا کُنۡتُمۡ تَفۡرَحُوۡنَ فِی الۡاَرۡضِ بِغَیۡرِ الۡحَقِّ وَ بِمَا کُنۡتُمۡ تَمۡرَحُوۡنَ ﴿ۚ۷۵﴾
یہ اس کا بدلہ ہے کہ تم زمین میں ناحق خوش ہوا کرتے تھے اور اس وجہ سے کہ اترایا کرتے تھے۔
اُدۡخُلُوۡۤا اَبۡوَابَ جَہَنَّمَ خٰلِدِیۡنَ فِیۡہَا ۚ فَبِئۡسَ مَثۡوَی الۡمُتَکَبِّرِیۡنَ ﴿۷۶﴾
اب جہنم کے دروازوں میں داخل ہو جاؤ۔ ہمیشہ اسی میں رہو گے۔ سو متکبروں کا کیا برا ٹھکانہ ہے۔
فَاصۡبِرۡ اِنَّ وَعۡدَ اللّٰہِ حَقٌّ ۚ فَاِمَّا نُرِیَنَّکَ بَعۡضَ الَّذِیۡ نَعِدُہُمۡ اَوۡ نَتَوَفَّیَنَّکَ فَاِلَیۡنَا یُرۡجَعُوۡنَ ﴿۷۷﴾
تو اے پیغمبر صبر کرو کہ اللہ کا وعدہ سچا ہے۔ پھر اگر ہم تمہیں اس عذاب میں سے کچھ دکھا دیں جس کا ہم ان سے وعدہ کرتے ہیں یا ہم تمہیں وفات دیدیں تو بہرحال انکو تو ہماری ہی طرف لوٹ کر آنا ہے۔
وَ لَقَدۡ اَرۡسَلۡنَا رُسُلًا مِّنۡ قَبۡلِکَ مِنۡہُمۡ مَّنۡ قَصَصۡنَا عَلَیۡکَ وَ مِنۡہُمۡ مَّنۡ لَّمۡ نَقۡصُصۡ عَلَیۡکَ ؕ وَ مَا کَانَ لِرَسُوۡلٍ اَنۡ یَّاۡتِیَ بِاٰیَۃٍ اِلَّا بِاِذۡنِ اللّٰہِ ۚ فَاِذَا جَآءَ اَمۡرُ اللّٰہِ قُضِیَ بِالۡحَقِّ وَ خَسِرَ ہُنَالِکَ الۡمُبۡطِلُوۡنَ ﴿٪۷۸﴾٪۸
اور ہم نے تم سے پہلے بہت سے پیغمبر بھیجے۔ ان میں کچھ تو ایسے ہیں جنکے حالات ہم نے تم سے بیان کر دیئے ہیں اور کچھ ایسے ہیں جنکے حالات بیان نہیں کئے۔ اور کسی پیغمبر کو اختیار نہ تھا کہ اللہ کے حکم کے بغیر کوئی نشانی لائے۔ پھر جب اللہ کا حکم آ پہنچا تو انصاف کے ساتھ فیصلہ کر دیا گیا اور تبھی اہل باطل نقصان میں پڑ گئے۔
اَللّٰہُ الَّذِیۡ جَعَلَ لَکُمُ الۡاَنۡعَامَ لِتَرۡکَبُوۡا مِنۡہَا وَ مِنۡہَا تَاۡکُلُوۡنَ ﴿۫۷۹﴾
اللہ ہی تو ہے جس نے تمہارے لئے چوپائے بنائے تاکہ ان میں سے بعض پر تم سوار ہو اور بعض کو تم کھاتے ہو۔
وَ لَکُمۡ فِیۡہَا مَنَافِعُ وَ لِتَبۡلُغُوۡا عَلَیۡہَا حَاجَۃً فِیۡ صُدُوۡرِکُمۡ وَ عَلَیۡہَا وَ عَلَی الۡفُلۡکِ تُحۡمَلُوۡنَ ﴿ؕ۸۰﴾
اور تمہارے لئے ان میں اور بھی فائدے ہیں اور اس لئے بھی کہ اگر کہیں جانے کی تمہارے دلوں میں خواہش ہو تو ان پر چڑھ کر وہاں پہنچ جاؤ۔ اور ان پر اور کشتیوں پر تم سوار ہوتے ہو۔
وَ یُرِیۡکُمۡ اٰیٰتِہٖ ٭ۖ فَاَیَّ اٰیٰتِ اللّٰہِ تُنۡکِرُوۡنَ ﴿۸۱﴾
اور وہ تمہیں اپنی نشانیاں دکھاتا رہتا ہے تو تم اللہ کی کن کن نشانیوں کو نہ مانو گے۔
اَفَلَمۡ یَسِیۡرُوۡا فِی الۡاَرۡضِ فَیَنۡظُرُوۡا کَیۡفَ کَانَ عَاقِبَۃُ الَّذِیۡنَ مِنۡ قَبۡلِہِمۡ ؕ کَانُوۡۤا اَکۡثَرَ مِنۡہُمۡ وَ اَشَدَّ قُوَّۃً وَّ اٰثَارًا فِی الۡاَرۡضِ فَمَاۤ اَغۡنٰی عَنۡہُمۡ مَّا کَانُوۡا یَکۡسِبُوۡنَ ﴿۸۲﴾
کیا ان لوگوں نے زمین میں سیر نہیں کی تاکہ دیکھتے کہ جو لوگ ان سے پہلے تھے ان کا انجام کیسا ہوا۔ حالانکہ وہ ان سے کہیں زیادہ اور طاقتور اور زمین میں نشانات بنانے کے اعتبار سے بہت بڑھ کر تھے۔ تو جو کچھ وہ کرتے تھے وہ انکے کچھ کام نہ آیا۔
فَلَمَّا جَآءَتۡہُمۡ رُسُلُہُمۡ بِالۡبَیِّنٰتِ فَرِحُوۡا بِمَا عِنۡدَہُمۡ مِّنَ الۡعِلۡمِ وَ حَاقَ بِہِمۡ مَّا کَانُوۡا بِہٖ یَسۡتَہۡزِءُوۡنَ ﴿۸۳﴾
اور جب انکے پیغمبر انکے پاس کھلی نشانیاں لے کر آئے تو جو علم اپنے خیال میں انکے پاس تھا اس پر اترانے لگے اور جس چیز سے تمسخر کیا کرتے تھے اس نے انکو آ گھیرا۔
فَلَمَّا رَاَوۡا بَاۡسَنَا قَالُوۡۤا اٰمَنَّا بِاللّٰہِ وَحۡدَہٗ وَ کَفَرۡنَا بِمَا کُنَّا بِہٖ مُشۡرِکِیۡنَ ﴿۸۴﴾
پھر جب انہوں نے ہمارا عذاب دیکھ لیا تو کہنے لگے کہ ہم ایک اللہ پر ایمان لائے اور جس چیز کو ہم اسکا شریک بناتے تھے اس سے منکر ہو گئے۔
فَلَمۡ یَکُ یَنۡفَعُہُمۡ اِیۡمَانُہُمۡ لَمَّا رَاَوۡا بَاۡسَنَا ؕ سُنَّتَ اللّٰہِ الَّتِیۡ قَدۡ خَلَتۡ فِیۡ عِبَادِہٖ ۚ وَ خَسِرَ ہُنَالِکَ الۡکٰفِرُوۡنَ ﴿٪۸۵﴾٪۹
پھر جب وہ ہمارا عذاب دیکھ چکے اس وقت انکے ایمان نے انکو کچھ بھی فائدہ نہ دیا۔ یہ اللہ کی عادت ہے جو اسکے بندوں کے بارے میں چلی آتی ہے۔ اور وہاں کافر گھاٹے میں رہ گئے۔