سورۃ الدخان مع اردو ترجمہ۔ سورہ دخان مکی سورہ ہے جو کہ ۵۹ آیات اور ۳ رکوع پر مشتمل ہے۔ ترجمہ: مولانا فتح محمد جالندھری
بِسۡمِ اللّٰہِ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِیۡمِ
شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے
حٰمٓ ﴿ۚۛ۱﴾
حٰمٓ۔
وَ الۡکِتٰبِ الۡمُبِیۡنِ ۙ﴿ۛ۲﴾
اس کتاب روشن کی قسم۔
اِنَّاۤ اَنۡزَلۡنٰہُ فِیۡ لَیۡلَۃٍ مُّبٰرَکَۃٍ اِنَّا کُنَّا مُنۡذِرِیۡنَ ﴿۳﴾
کہ ہم نے اسکو ایک مبارک رات میں نازل فرمایا ہم تو خبردار کرنے والے ہیں۔
فِیۡہَا یُفۡرَقُ کُلُّ اَمۡرٍ حَکِیۡمٍ ۙ﴿۴﴾
اسی رات میں تمام حکمت کے کام فیصل کئے جاتے ہیں۔
اَمۡرًا مِّنۡ عِنۡدِنَا ؕ اِنَّا کُنَّا مُرۡسِلِیۡنَ ۚ﴿۵﴾
یعنی ہمارے ہاں سے حکم ہو کر۔ بیشک ہم ہی فرشتوں کو بھیجتے ہیں۔
رَحۡمَۃً مِّنۡ رَّبِّکَ ؕ اِنَّہٗ ہُوَ السَّمِیۡعُ الۡعَلِیۡمُ ۙ﴿۶﴾
یہ تمہارے پروردگار کی رحمت ہے۔ وہی تو سننے والا ہے جاننے والا ہے۔
رَبِّ السَّمٰوٰتِ وَ الۡاَرۡضِ وَ مَا بَیۡنَہُمَا ۘ اِنۡ کُنۡتُمۡ مُّوۡقِنِیۡنَ ﴿۷﴾
آسمانوں اور زمین اور جو کچھ ان دونوں میں ہے سب کا مالک۔ بشرطیکہ تم لوگ یقین کرنے والے ہو۔
لَاۤ اِلٰہَ اِلَّا ہُوَ یُحۡیٖ وَ یُمِیۡتُ ؕ رَبُّکُمۡ وَ رَبُّ اٰبَآئِکُمُ الۡاَوَّلِیۡنَ ﴿۸﴾
اسکے سوا کوئی معبود نہیں وہی زندگی دیتا ہے اور وہی موت دیتا ہے وہی تمہارا اور تمہارے پہلے باپ دادوں کا پروردگار ہے۔
بَلۡ ہُمۡ فِیۡ شَکٍّ یَّلۡعَبُوۡنَ ﴿۹﴾
لیکن یہ لوگ شک میں پڑے کھیل رہے ہیں۔
فَارۡتَقِبۡ یَوۡمَ تَاۡتِی السَّمَآءُ بِدُخَانٍ مُّبِیۡنٍ ﴿ۙ۱۰﴾
تو اس دن کا انتظار کرو کہ آسمان سے صاف دھواں نکلے گا۔
یَّغۡشَی النَّاسَ ؕ ہٰذَا عَذَابٌ اَلِیۡمٌ ﴿۱۱﴾
جو لوگوں پر چھا جائے گا۔ یہ درد دینے والا عذاب ہے۔
رَبَّنَا اکۡشِفۡ عَنَّا الۡعَذَابَ اِنَّا مُؤۡمِنُوۡنَ ﴿۱۲﴾
اس وقت وہ کہیں گے کہ اے پروردگار ہم سے اس عذاب کو دور کر ہم ایمان لاتے ہیں۔
اَنّٰی لَہُمُ الذِّکۡرٰی وَ قَدۡ جَآءَہُمۡ رَسُوۡلٌ مُّبِیۡنٌ ﴿ۙ۱۳﴾
اس وقت انکو نصیحت کہاں مفید ہو گی جبکہ انکے پاس پیغمبر آ چکے جو ہمارے احکام کھول کر بیان کر دیتے تھے۔
ثُمَّ تَوَلَّوۡا عَنۡہُ وَ قَالُوۡا مُعَلَّمٌ مَّجۡنُوۡنٌ ﴿ۘ۱۴﴾
پھر انہوں نے ان سے منہ پھیر لیا اور کہنے لگے یہ تو سکھایا پڑھایا ہوا ہے دیوانہ ہے۔
اِنَّا کَاشِفُوا الۡعَذَابِ قَلِیۡلًا اِنَّکُمۡ عَآئِدُوۡنَ ﴿ۘ۱۵﴾
ہم تو تھوڑے دنوں عذاب ٹال دیتے ہیں مگر تم پھر کفر کرنے لگتے ہو۔
یَوۡمَ نَبۡطِشُ الۡبَطۡشَۃَ الۡکُبۡرٰی ۚ اِنَّا مُنۡتَقِمُوۡنَ ﴿۱۶﴾
جس دن ہم بڑی سخت گرفت کریں گے تو بیشک انتقام لے کر چھوڑیں گے۔
وَ لَقَدۡ فَتَنَّا قَبۡلَہُمۡ قَوۡمَ فِرۡعَوۡنَ وَ جَآءَہُمۡ رَسُوۡلٌ کَرِیۡمٌ ﴿ۙ۱۷﴾
اور ان سے پہلے ہم نے قوم فرعون کی آزمائش کی اور انکے پاس ایک عالی قدر پیغمبر آئے۔
اَنۡ اَدُّوۡۤا اِلَیَّ عِبَادَ اللّٰہِ ؕ اِنِّیۡ لَکُمۡ رَسُوۡلٌ اَمِیۡنٌ ﴿ۙ۱۸﴾
جنہوں نے یہ کہا کہ اللہ کے بندوں یعنی بنی اسرائیل کو میرے حوالے کر دو میں تمہارا امانتدار پیغمبر ہوں۔
وَّ اَنۡ لَّا تَعۡلُوۡا عَلَی اللّٰہِ ۚ اِنِّیۡۤ اٰتِیۡکُمۡ بِسُلۡطٰنٍ مُّبِیۡنٍ ﴿ۚ۱۹﴾
اور اللہ کے سامنے سرکشی نہ کرو میں تمہارے پاس کھلی دلیل لے کر آیا ہوں۔
وَ اِنِّیۡ عُذۡتُ بِرَبِّیۡ وَ رَبِّکُمۡ اَنۡ تَرۡجُمُوۡنِ ﴿۫۲۰﴾
اور اس بات سے کہ تم مجھے سنگسار کرو میں اپنے اور تمہارے پروردگار کی پناہ لے چکا ہوں۔
وَ اِنۡ لَّمۡ تُؤۡمِنُوۡا لِیۡ فَاعۡتَزِلُوۡنِ ﴿۲۱﴾
اور اگر مجھ پر ایمان نہیں لاتے تو مجھ سے الگ ہو جاؤ۔
فَدَعَا رَبَّہٗۤ اَنَّ ہٰۤؤُلَآءِ قَوۡمٌ مُّجۡرِمُوۡنَ ﴿ؓ۲۲﴾
تب موسٰی نے اپنے پروردگار سے دعا کی کہ یہ نافرمان لوگ ہیں۔
فَاَسۡرِ بِعِبَادِیۡ لَیۡلًا اِنَّکُمۡ مُّتَّبَعُوۡنَ ﴿ۙ۲۳﴾
اللہ نے فرمایا کہ اچھا میرے بندوں کو راتوں رات لے کر چلے جاؤ اور فرعونی ضرور تمہارا تعاقب کریں گے۔
وَ اتۡرُکِ الۡبَحۡرَ رَہۡوًا ؕ اِنَّہُمۡ جُنۡدٌ مُّغۡرَقُوۡنَ ﴿۲۴﴾
اور سمندر سے کہ ٹھہرا ہوا ہو گا پار ہو جانا تمہارے بعد وہ پورا لشکر ڈبو دیا جائے گا۔
کَمۡ تَرَکُوۡا مِنۡ جَنّٰتٍ وَّ عُیُوۡنٍ ﴿ۙ۲۵﴾
وہ لوگ بہت سے باغ اور چشمے چھوڑ گئے۔
وَّ زُرُوۡعٍ وَّ مَقَامٍ کَرِیۡمٍ ﴿ۙ۲۶﴾
اور کھیتیاں اور نفیس مکان۔
وَّ نَعۡمَۃٍ کَانُوۡا فِیۡہَا فٰکِہِیۡنَ ﴿ۙ۲۷﴾
اور آرام کی چیزیں جن میں وہ عیش کیا کرتے تھے۔
کَذٰلِکَ ۟ وَ اَوۡرَثۡنٰہَا قَوۡمًا اٰخَرِیۡنَ ﴿۲۸﴾
اسی طرح ہوا اور ہم نے دوسرے لوگوں کو ان چیزوں کا مالک بنا دیا۔
فَمَا بَکَتۡ عَلَیۡہِمُ السَّمَآءُ وَ الۡاَرۡضُ وَ مَا کَانُوۡا مُنۡظَرِیۡنَ ﴿٪۲۹﴾٪۱
پھر ان پر نہ تو آسمان اور زمین کو رونا آیا اور نہ انکو مہلت ہی دی گئ۔
وَ لَقَدۡ نَجَّیۡنَا بَنِیۡۤ اِسۡرَآءِیۡلَ مِنَ الۡعَذَابِ الۡمُہِیۡنِ ﴿ۙ۳۰﴾
اور ہم نے بنی اسرائیل کو ذلت کے عذاب سے نجات دی۔
مِنۡ فِرۡعَوۡنَ ؕ اِنَّہٗ کَانَ عَالِیًا مِّنَ الۡمُسۡرِفِیۡنَ ﴿۳۱﴾
یعنی فرعون سے بیشک وہ سرکش اور حد سے نکلا ہوا تھا۔
وَ لَقَدِ اخۡتَرۡنٰہُمۡ عَلٰی عِلۡمٍ عَلَی الۡعٰلَمِیۡنَ ﴿ۚ۳۲﴾
اور ہم نے بنی اسرائیل کو اہل عالم میں سے علم کی بنیاد پر چنا تھا۔
وَ اٰتَیۡنٰہُمۡ مِّنَ الۡاٰیٰتِ مَا فِیۡہِ بَلٰٓـؤٌا مُّبِیۡنٌ ﴿۳۳﴾
اور انکو ایسی نشانیاں دی تھیں جن میں کھلی آزمائش تھی۔
اِنَّ ہٰۤؤُلَآءِ لَیَقُوۡلُوۡنَ ﴿ۙ۳۴﴾
یہ لوگ یہ کہتے ہیں۔
اِنۡ ہِیَ اِلَّا مَوۡتَتُنَا الۡاُوۡلٰی وَ مَا نَحۡنُ بِمُنۡشَرِیۡنَ ﴿۳۵﴾
کہ ہمیں صرف پہلی دفعہ یعنی ایک بار مرنا ہے اور پھر اٹھنا نہیں۔
فَاۡتُوۡا بِاٰبَآئِنَاۤ اِنۡ کُنۡتُمۡ صٰدِقِیۡنَ ﴿۳۶﴾
پس اگر تم سچے ہو تو ہمارے باپ دادا کو زندہ کر لاؤ۔
اَہُمۡ خَیۡرٌ اَمۡ قَوۡمُ تُبَّعٍ ۙ وَّ الَّذِیۡنَ مِنۡ قَبۡلِہِمۡ ؕ اَہۡلَکۡنٰہُمۡ ۫ اِنَّہُمۡ کَانُوۡا مُجۡرِمِیۡنَ ﴿۳۷﴾
بھلا یہ اچھے ہیں یا تبعّ کی قوم اور وہ لوگ جو ان سے پہلے ہو چکے ہیں۔ ہم نے ان سب کو ہلاک کر دیا۔ بیشک وہ گنہگار تھے۔
وَ مَا خَلَقۡنَا السَّمٰوٰتِ وَ الۡاَرۡضَ وَ مَا بَیۡنَہُمَا لٰعِبِیۡنَ ﴿۳۸﴾
اور ہم نے آسمانوں اور زمین کو اور جو کچھ ان میں ہے اسکو کھیل کیلئے نہیں بنایا۔
مَا خَلَقۡنٰہُمَاۤ اِلَّا بِالۡحَقِّ وَ لٰکِنَّ اَکۡثَرَہُمۡ لَا یَعۡلَمُوۡنَ ﴿۳۹﴾
انکو ہم نے تدبیر سے پیدا کیا ہے لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے۔
اِنَّ یَوۡمَ الۡفَصۡلِ مِیۡقَاتُہُمۡ اَجۡمَعِیۡنَ ﴿ۙ۴۰﴾
کچھ شک نہیں کہ فیصلے کا دن ان سب کے جی اٹھنے کا وقت ہے۔
یَوۡمَ لَا یُغۡنِیۡ مَوۡلًی عَنۡ مَّوۡلًی شَیۡئًا وَّ لَا ہُمۡ یُنۡصَرُوۡنَ ﴿ۙ۴۱﴾
جس دن کوئی دوست کسی دوست کے کچھ کام نہ آئے گا اور نہ انکو مدد ملے گی۔
اِلَّا مَنۡ رَّحِمَ اللّٰہُ ؕ اِنَّہٗ ہُوَ الۡعَزِیۡزُ الرَّحِیۡمُ ﴿٪۴۲﴾٪۲
مگر جس پر اللہ مہربانی کرے بیشک وہی غالب ہے بڑا مہربان ہے۔
اِنَّ شَجَرَتَ الزَّقُّوۡمِ ﴿ۙ۴۳﴾
بلاشبہ تھوہر کا درخت۔
طَعَامُ الۡاَثِیۡمِ ﴿ۖۛۚ۴۴﴾
گنہگاروں کا کھانا ہو گا۔
کَالۡمُہۡلِ ۚۛ یَغۡلِیۡ فِی الۡبُطُوۡنِ ﴿ۙ۴۵﴾
جیسے پگھلا ہوا تانبا۔ وہ تھوہر پیٹوں میں اس طرح کھولے گا۔
کَغَلۡیِ الۡحَمِیۡمِ ﴿۴۶﴾
جس طرح گرم پانی کھولتا ہے۔
خُذُوۡہُ فَاعۡتِلُوۡہُ اِلٰی سَوَآءِ الۡجَحِیۡمِ ﴿٭ۖ۴۷﴾
حکم دیا جائے گا کہ اسکو پکڑ لو اور کھینچتے ہوئے دوزخ کے بیچوں بیچ لے جاؤ۔
ثُمَّ صُبُّوۡا فَوۡقَ رَاۡسِہٖ مِنۡ عَذَابِ الۡحَمِیۡمِ ﴿ؕ۴۸﴾
پھر اسکے سر پر کھولتا ہوا پانی انڈیل دو کہ عذاب پر عذاب ہو۔
ذُقۡ ۚۙ اِنَّکَ اَنۡتَ الۡعَزِیۡزُ الۡکَرِیۡمُ ﴿۴۹﴾
اب مزہ چکھ تو بڑی عزت والا اور سردار تھا۔
اِنَّ ہٰذَا مَا کُنۡتُمۡ بِہٖ تَمۡتَرُوۡنَ ﴿۵۰﴾
یہ وہی دوزخ ہے جس میں تم لوگ شک کیا کرتے تھے۔
اِنَّ الۡمُتَّقِیۡنَ فِیۡ مَقَامٍ اَمِیۡنٍ ﴿ۙ۵۱﴾
بیشک پرہیزگار لوگ چین کے مقام میں ہوں گے۔
فِیۡ جَنّٰتٍ وَّ عُیُوۡنٍ ﴿ۚۙ۵۲﴾
یعنی باغوں اور چشموں میں۔
یَّلۡبَسُوۡنَ مِنۡ سُنۡدُسٍ وَّ اِسۡتَبۡرَقٍ مُّتَقٰبِلِیۡنَ ﴿ۚۙ۵۳﴾
باریک اور دبیز ریشم کا لباس پہن کر ایک دوسرے کے سامنے بیٹھے ہوں گے۔
کَذٰلِکَ ۟ وَ زَوَّجۡنٰہُمۡ بِحُوۡرٍ عِیۡنٍ ﴿ؕ۵۴﴾
وہاں اس طرح کا حال ہو گا اور ہم بڑی بڑی آنکھوں والی حوروں کو انکی بیویاں بنا دینگے۔
یَدۡعُوۡنَ فِیۡہَا بِکُلِّ فَاکِہَۃٍ اٰمِنِیۡنَ ﴿ۙ۵۵﴾
وہاں امن و اطمینان سے ہر قسم کے میوے منگائیں گے اور کھائیں گے۔
لَا یَذُوۡقُوۡنَ فِیۡہَا الۡمَوۡتَ اِلَّا الۡمَوۡتَۃَ الۡاُوۡلٰی ۚ وَ وَقٰہُمۡ عَذَابَ الۡجَحِیۡمِ ﴿ۙ۵۶﴾
اور پہلی دفعہ کے مرنے کے علاوہ موت کا مزہ پھر نہیں چکھیں گے۔ اور اللہ انکو دوزخ کے عذاب سے بچا لے گا۔
فَضۡلًا مِّنۡ رَّبِّکَ ؕ ذٰلِکَ ہُوَ الۡفَوۡزُ الۡعَظِیۡمُ ﴿۵۷﴾
یہ تمہارے پروردگار کا فضل ہے۔ یہی تو بڑی کامیابی ہے۔
فَاِنَّمَا یَسَّرۡنٰہُ بِلِسَانِکَ لَعَلَّہُمۡ یَتَذَکَّرُوۡنَ ﴿۵۸﴾
ہم نے اس قرآن کو تمہاری زبان میں آسان کر دیا ہے تاکہ یہ لوگ نصیحت حاصل کریں۔
فَارۡتَقِبۡ اِنَّہُمۡ مُّرۡتَقِبُوۡنَ ﴿٪۵۹﴾٪۳
پس تم بھی انتظار کرو یہ بھی انتظار کر رہے ہیں۔