سورۃ الاحقاف مع اردو ترجمہ۔ سورہ احقاف مکی سورہ ہے جو کہ ۳۵ آیات اور ۴ رکوع پر مشتمل ہے۔ ترجمہ: مولانا فتح محمد جالندھری
بِسۡمِ اللّٰہِ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِیۡمِ
شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے
حٰمٓ ۚ﴿۱﴾
حٰمٓ۔
تَنۡزِیۡلُ الۡکِتٰبِ مِنَ اللّٰہِ الۡعَزِیۡزِ الۡحَکِیۡمِ ﴿۲﴾
یہ کتاب اللہ کی طرف سے نازل ہوئی ہے جو غالب ہے حکمت والا ہے۔
مَا خَلَقۡنَا السَّمٰوٰتِ وَ الۡاَرۡضَ وَ مَا بَیۡنَہُمَاۤ اِلَّا بِالۡحَقِّ وَ اَجَلٍ مُّسَمًّی ؕ وَ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا عَمَّاۤ اُنۡذِرُوۡا مُعۡرِضُوۡنَ ﴿۳﴾
ہم نے آسمانوں اور زمین کو اور جو کچھ ان دونوں میں ہے حکمت سے اور ایک وقت مقرر تک کے لئے پیدا کیا ہے۔ اور کافروں کو جس چیز سے خبردار کیا جاتا ہے اس سے وہ منہ پھیر لیتے ہیں۔
قُلۡ اَرَءَیۡتُمۡ مَّا تَدۡعُوۡنَ مِنۡ دُوۡنِ اللّٰہِ اَرُوۡنِیۡ مَاذَا خَلَقُوۡا مِنَ الۡاَرۡضِ اَمۡ لَہُمۡ شِرۡکٌ فِی السَّمٰوٰتِ ؕ اِیۡتُوۡنِیۡ بِکِتٰبٍ مِّنۡ قَبۡلِ ہٰذَاۤ اَوۡ اَثٰرَۃٍ مِّنۡ عِلۡمٍ اِنۡ کُنۡتُمۡ صٰدِقِیۡنَ ﴿۴﴾
کہو کہ بھلا تم نے ان چیزوں کو دیکھا ہے جنکو تم اللہ کے سوا پکارتے ہو ذرا مجھے بھی تو دکھاؤ۔ کہ انہوں نے زمین میں سے کون سی چیز پیدا کی ہے۔ یا آسمانوں میں انکی کوئی شرکت ہے۔ اگر سچے ہو تو اس سے پہلے کی کوئی کتاب میرے پاس لاؤ۔ یا تمہارے پاس علم انبیاء میں سے کچھ ہو تو اسے پیش کرو۔
وَ مَنۡ اَضَلُّ مِمَّنۡ یَّدۡعُوۡا مِنۡ دُوۡنِ اللّٰہِ مَنۡ لَّا یَسۡتَجِیۡبُ لَہٗۤ اِلٰی یَوۡمِ الۡقِیٰمَۃِ وَ ہُمۡ عَنۡ دُعَآئِہِمۡ غٰفِلُوۡنَ ﴿۵﴾
اور اس شخص سے بڑھ کر کون گمراہ ہو سکتا ہے جو ایسے کو پکارے جو قیامت تک اسے جواب نہ دے سکے اور انکو ان کے پکارنے ہی کی خبر نہ ہو۔
وَ اِذَا حُشِرَ النَّاسُ کَانُوۡا لَہُمۡ اَعۡدَآءً وَّ کَانُوۡا بِعِبَادَتِہِمۡ کٰفِرِیۡنَ ﴿۶﴾
اور جب لوگ جمع کئے جائیں گے تو وہ انکے دشمن ہو جائیں گے اور ان کی پرستش سے انکار کر دیں گے۔
وَ اِذَا تُتۡلٰی عَلَیۡہِمۡ اٰیٰتُنَا بَیِّنٰتٍ قَالَ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا لِلۡحَقِّ لَمَّا جَآءَہُمۡ ۙ ہٰذَا سِحۡرٌ مُّبِیۡنٌ ؕ﴿۷﴾
اور جب ان کے سامنے ہماری صاف صاف آیتیں پڑھی جاتی ہیں تو کافر حق کے بارے میں جبکہ وہ انکے پاس آ چکا کہتے ہیں کہ یہ تو کھلا جادو ہے۔
اَمۡ یَقُوۡلُوۡنَ افۡتَرٰىہُ ؕ قُلۡ اِنِ افۡتَرَیۡتُہٗ فَلَا تَمۡلِکُوۡنَ لِیۡ مِنَ اللّٰہِ شَیۡئًا ؕ ہُوَ اَعۡلَمُ بِمَا تُفِیۡضُوۡنَ فِیۡہِ ؕ کَفٰی بِہٖ شَہِیۡدًۢا بَیۡنِیۡ وَ بَیۡنَکُمۡ ؕ وَ ہُوَ الۡغَفُوۡرُ الرَّحِیۡمُ ﴿۸﴾
کیا یہ لوگ کہتے ہیں کہ اس پیغمبر نے اسکو ازخود گھڑ لیا ہے۔ کہدو کہ اگر میں نے اسکو اپنی طرف سے بنایا ہو تو تم اللہ کے سامنے میرے بچاؤ کے لئے کچھ اختیار نہیں رکھتے وہ اس گفتگو کو خوب جانتا ہے جو تم اسکے بارے میں کرتے ہو وہی میرے اور تمہارے درمیان گواہ کافی ہے اور وہی تو ہے بڑا بخشنے والا مہربان۔
قُلۡ مَا کُنۡتُ بِدۡعًا مِّنَ الرُّسُلِ وَ مَاۤ اَدۡرِیۡ مَا یُفۡعَلُ بِیۡ وَ لَا بِکُمۡ ؕ اِنۡ اَتَّبِعُ اِلَّا مَا یُوۡحٰۤی اِلَیَّ وَ مَاۤ اَنَا اِلَّا نَذِیۡرٌ مُّبِیۡنٌ ﴿۹﴾
کہدو کہ میں کوئی انوکھا پیغمبر نہیں ہوں۔ اور میں نہیں جانتا کہ میرے ساتھ کیا سلوک کیا جائے گا اور تمہارے ساتھ کیا کیا جائے گا میں تو اسی کی پیروی کرتا ہوں جو مجھ پر وحی آتی ہے اور میرا کام تو اعلانیہ خبردار کرنا ہے۔
قُلۡ اَرَءَیۡتُمۡ اِنۡ کَانَ مِنۡ عِنۡدِ اللّٰہِ وَ کَفَرۡتُمۡ بِہٖ وَ شَہِدَ شَاہِدٌ مِّنۡۢ بَنِیۡۤ اِسۡرَآءِیۡلَ عَلٰی مِثۡلِہٖ فَاٰمَنَ وَ اسۡتَکۡبَرۡتُمۡ ؕ اِنَّ اللّٰہَ لَا یَہۡدِی الۡقَوۡمَ الظّٰلِمِیۡنَ ﴿٪۱۰﴾٪۱
کہو کہ بھلا دیکھو تو اگر یہ قرآن اللہ کی طرف سے ہو اور تم نے اس سے انکار کیا اور بنی اسرائیل میں سے ایک گواہ اسی طرح کی ایک کتاب کی گواہی دے چکا اور ایمان لے آیا اور تم نے سرکشی کی تو تمہارے ظالم ہونے میں کیا شک ہے بیشک اللہ ظالم لوگوں کو ہدایت نہیں دیتا۔
وَ قَالَ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا لِلَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا لَوۡ کَانَ خَیۡرًا مَّا سَبَقُوۡنَاۤ اِلَیۡہِ ؕ وَ اِذۡ لَمۡ یَہۡتَدُوۡا بِہٖ فَسَیَقُوۡلُوۡنَ ہٰذَاۤ اِفۡکٌ قَدِیۡمٌ ﴿۱۱﴾
اور کافر مومنوں کے متعلق کہتے ہیں کہ اگر یہ دین کچھ بہتر ہوتا تو یہ لوگ اسکی طرف ہم سے پہلے نہ دوڑ پڑتے اور جب وہ اس سے ہدایت یاب نہ ہوئے کہیں گے کہ یہ تو پرانا جھوٹ ہے۔
وَ مِنۡ قَبۡلِہٖ کِتٰبُ مُوۡسٰۤی اِمَامًا وَّ رَحۡمَۃً ؕ وَ ہٰذَا کِتٰبٌ مُّصَدِّقٌ لِّسَانًا عَرَبِیًّا لِّیُنۡذِرَ الَّذِیۡنَ ظَلَمُوۡا ٭ۖ وَ بُشۡرٰی لِلۡمُحۡسِنِیۡنَ ﴿ۚ۱۲﴾
اور اس سے پہلے موسٰی کی کتاب تھی لوگوں کے لئے رہنما اور رحمت۔ اور یہ کتاب عربی زبان میں ہے اسکی تصدیق کرنے والی تاکہ ظالموں کو خبردار کرے۔ اور نیکوکاروں کو خوشخبری سنائے۔
اِنَّ الَّذِیۡنَ قَالُوۡا رَبُّنَا اللّٰہُ ثُمَّ اسۡتَقَامُوۡا فَلَا خَوۡفٌ عَلَیۡہِمۡ وَ لَا ہُمۡ یَحۡزَنُوۡنَ ﴿ۚ۱۳﴾
جن لوگوں نے کہا کہ ہمارا پروردگار اللہ ہے پھر وہ اس پر قائم رہے تو انکو نہ کچھ خوف ہو گا اور نہ وہ غمناک ہوں گے۔
اُولٰٓئِکَ اَصۡحٰبُ الۡجَنَّۃِ خٰلِدِیۡنَ فِیۡہَا ۚ جَزَآءًۢ بِمَا کَانُوۡا یَعۡمَلُوۡنَ ﴿۱۴﴾
یہی اہل جنت ہیں کہ ہمیشہ اس میں رہیں گے۔ یہ اس کا بدلہ ہے جو وہ کیا کرتے تھے۔
وَ وَصَّیۡنَا الۡاِنۡسَانَ بِوَالِدَیۡہِ اِحۡسٰنًا ؕ حَمَلَتۡہُ اُمُّہٗ کُرۡہًا وَّ وَضَعَتۡہُ کُرۡہًا ؕ وَ حَمۡلُہٗ وَ فِصٰلُہٗ ثَلٰثُوۡنَ شَہۡرًا ؕ حَتّٰۤی اِذَا بَلَغَ اَشُدَّہٗ وَ بَلَغَ اَرۡبَعِیۡنَ سَنَۃً ۙ قَالَ رَبِّ اَوۡزِعۡنِیۡۤ اَنۡ اَشۡکُرَ نِعۡمَتَکَ الَّتِیۡۤ اَنۡعَمۡتَ عَلَیَّ وَ عَلٰی وَالِدَیَّ وَ اَنۡ اَعۡمَلَ صَالِحًا تَرۡضٰہُ وَ اَصۡلِحۡ لِیۡ فِیۡ ذُرِّیَّتِیۡ ۚؕ اِنِّیۡ تُبۡتُ اِلَیۡکَ وَ اِنِّیۡ مِنَ الۡمُسۡلِمِیۡنَ ﴿۱۵﴾
اور ہم نے انسان کو اسکے والدین کے ساتھ بھلائی کرنے کا حکم دیا۔ اسکی ماں نے اسکو تکلیف سے پیٹ میں رکھا اور تکلیف ہی سے جنا۔ اور اس کا پیٹ میں رہنا اور دودھ چھڑانا ڈھائی برس میں ہوتا ہے۔ یہاں تک کہ جب وہ پختہ عمر کو پہنچ جاتا ہے اور چالیس برس کا ہو جاتا ہے تو کہتا ہے کہ اے میرے پروردگار مجھے توفیق دے کہ تو نے جو احسان مجھ پر اور میرے ماں باپ پر کئے ہیں ان کا شکرگذار بنوں اور یہ کہ نیک عمل کروں جنکو تو پسند کرے۔ اور میرے لئے میری اولاد کو نیک بنا دے۔ میں تیری طرف رجوع کرتا ہوں اور میں فرمانبرداروں میں ہوں۔
اُولٰٓئِکَ الَّذِیۡنَ نَتَقَبَّلُ عَنۡہُمۡ اَحۡسَنَ مَا عَمِلُوۡا وَ نَتَجَاوَزُ عَنۡ سَیِّاٰتِہِمۡ فِیۡۤ اَصۡحٰبِ الۡجَنَّۃِ ؕ وَعۡدَ الصِّدۡقِ الَّذِیۡ کَانُوۡا یُوۡعَدُوۡنَ ﴿۱۶﴾
یہی لوگ ہیں جنکے اعمال نیک ہم قبول کریں گے اور انکے گناہوں سے درگذر فرمائیں گے اور یہی اہل جنت میں ہوں گے یہ سچا وعدہ ہے جو ان سے کیا جاتا تھا۔
وَ الَّذِیۡ قَالَ لِوَالِدَیۡہِ اُفٍّ لَّکُمَاۤ اَتَعِدٰنِنِیۡۤ اَنۡ اُخۡرَجَ وَ قَدۡ خَلَتِ الۡقُرُوۡنُ مِنۡ قَبۡلِیۡ ۚ وَ ہُمَا یَسۡتَغِیۡثٰنِ اللّٰہَ وَیۡلَکَ اٰمِنۡ ٭ۖ اِنَّ وَعۡدَ اللّٰہِ حَقٌّ ۚۖ فَیَقُوۡلُ مَا ہٰذَاۤ اِلَّاۤ اَسَاطِیۡرُ الۡاَوَّلِیۡنَ ﴿۱۷﴾
اور جس شخص نے اپنے ماں باپ سے کہا کہ میں تم سے بیزار ہوں کیا تم مجھے یہ بتاتے ہو کہ میں زمین سے نکالا جاؤں گا حالانکہ بہت سی قومیں مجھ سے پہلے گذر چکی ہیں۔ اور وہ دونوں اللہ کی جناب میں فریاد کرتے ہوئے کہتے تھے کہ کم بخت ایمان لا۔ اللہ کا وعدہ سچا ہے۔ تو کہنے لگا یہ تو پہلے لوگوں کی کہانیاں ہیں۔
اُولٰٓئِکَ الَّذِیۡنَ حَقَّ عَلَیۡہِمُ الۡقَوۡلُ فِیۡۤ اُمَمٍ قَدۡ خَلَتۡ مِنۡ قَبۡلِہِمۡ مِّنَ الۡجِنِّ وَ الۡاِنۡسِ ؕ اِنَّہُمۡ کَانُوۡا خٰسِرِیۡنَ ﴿۱۸﴾
یہی وہ لوگ ہیں جنکے بارے میں جنوں اور انسانوں کی دوسری امتوں میں سے جو ان سے پہلے گذر چکیں عذاب کا وعدہ تحقیق ہو گیا۔ بیشک وہ نقصان اٹھانے والے تھے۔
وَ لِکُلٍّ دَرَجٰتٌ مِّمَّا عَمِلُوۡا ۚ وَ لِیُوَفِّیَہُمۡ اَعۡمَالَہُمۡ وَ ہُمۡ لَا یُظۡلَمُوۡنَ ﴿۱۹﴾
اور لوگوں نے جیسے کام کئے ہوں گے انکے مطابق سب کے درجے ہوں گے غرض یہ ہے کہ اللہ انکو ان کے اعمال کا پورا بدلہ دے اور ان کا نقصان نہ کیا جائے گا۔
وَ یَوۡمَ یُعۡرَضُ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا عَلَی النَّارِ ؕ اَذۡہَبۡتُمۡ طَیِّبٰتِکُمۡ فِیۡ حَیَاتِکُمُ الدُّنۡیَا وَ اسۡتَمۡتَعۡتُمۡ بِہَا ۚ فَالۡیَوۡمَ تُجۡزَوۡنَ عَذَابَ الۡہُوۡنِ بِمَا کُنۡتُمۡ تَسۡتَکۡبِرُوۡنَ فِی الۡاَرۡضِ بِغَیۡرِ الۡحَقِّ وَ بِمَا کُنۡتُمۡ تَفۡسُقُوۡنَ ﴿٪۲۰﴾٪۲
اور جس دن کافر دوزخ کے سامنے کئے جائیں گے تو کہا جائے گا کہ تم اپنی دنیا کی زندگی میں لذتیں حاصل کر چکے اور ان سے لطف اندوز ہو چکے سو آج تمکو ذلت کا عذاب دیا جاتا ہے یہ اسکی سزا ہے کہ تم زمین میں ناحق غرور کیا کرتے تھے۔ اور اسکی کہ بدکرداری کرتے تھے۔
وَ اذۡکُرۡ اَخَا عَادٍ ؕ اِذۡ اَنۡذَرَ قَوۡمَہٗ بِالۡاَحۡقَافِ وَ قَدۡ خَلَتِ النُّذُرُ مِنۡۢ بَیۡنِ یَدَیۡہِ وَ مِنۡ خَلۡفِہٖۤ اَلَّا تَعۡبُدُوۡۤا اِلَّا اللّٰہَ ؕ اِنِّیۡۤ اَخَافُ عَلَیۡکُمۡ عَذَابَ یَوۡمٍ عَظِیۡمٍ ﴿۲۱﴾
اور قوم عاد کے بھائی ہود کو یاد کرو کہ جب انہوں نے اپنی قوم کو سرزمین احقاف میں خبردار کیا اور ان کے آگے اور پیچھے سے خبردار کرنے والے گذر چکے تھے کہ اللہ کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو۔ مجھے تمہارے بارے میں بڑے دن کے عذاب کا ڈر لگتا ہے۔
قَالُوۡۤا اَجِئۡتَنَا لِتَاۡفِکَنَا عَنۡ اٰلِہَتِنَا ۚ فَاۡتِنَا بِمَا تَعِدُنَاۤ اِنۡ کُنۡتَ مِنَ الصّٰدِقِیۡنَ ﴿۲۲﴾
کہنے لگے کیا تم ہمارے پاس اس لئے آئے ہو کہ ہمکو ہمارے معبودوں سے پھیر دو۔ اگر سچے ہو تو جس چیز سے ہمیں ڈراتے ہو اسے ہم پر لے آؤ۔
قَالَ اِنَّمَا الۡعِلۡمُ عِنۡدَ اللّٰہِ ۫ۖ وَ اُبَلِّغُکُمۡ مَّاۤ اُرۡسِلۡتُ بِہٖ وَ لٰکِنِّیۡۤ اَرٰىکُمۡ قَوۡمًا تَجۡہَلُوۡنَ ﴿۲۳﴾
پیغمبر نے کہا کہ اس کا علم تو اللہ ہی کو ہے۔ اور میں تو جو احکام دے کر بھیجا گیا ہوں وہ تمہیں پہنچا رہا ہوں لیکن میں دیکھتا ہوں کہ تم لوگ نادانی میں پھنس رہے ہو۔
فَلَمَّا رَاَوۡہُ عَارِضًا مُّسۡتَقۡبِلَ اَوۡدِیَتِہِمۡ ۙ قَالُوۡا ہٰذَا عَارِضٌ مُّمۡطِرُنَا ؕ بَلۡ ہُوَ مَا اسۡتَعۡجَلۡتُمۡ بِہٖ ؕ رِیۡحٌ فِیۡہَا عَذَابٌ اَلِیۡمٌ ﴿ۙ۲۴﴾
پھر جب انہوں نے اس عذاب کو دیکھا کہ بادل کی صورت میں انکے میدانوں کی طرف آ رہا ہے تو کہنے لگے یہ تو بادل ہے جو ہم پر برس کر رہے گا۔ نہیں بلکہ یہ وہ چیز ہے جسکے لئے تم جلدی کرتے تھے یعنی آندھی جس میں درد دینے والا عذاب بھرا ہوا ہے۔
تُدَمِّرُ کُلَّ شَیۡءٍۭ بِاَمۡرِ رَبِّہَا فَاَصۡبَحُوۡا لَا یُرٰۤی اِلَّا مَسٰکِنُہُمۡ ؕ کَذٰلِکَ نَجۡزِی الۡقَوۡمَ الۡمُجۡرِمِیۡنَ ﴿۲۵﴾
جو ہر چیز کو اپنے پروردگار کے حکم سے تباہ کئے دیتی تھی آخر وہ ایسے ہو گئے کہ انکے گھروں کے سوا وہاں کچھ نظر نہیں آتا تھا گنہگار لوگوں کو ہم اسی طرح سزا دیا کرتے ہیں۔
وَ لَقَدۡ مَکَّنّٰہُمۡ فِیۡمَاۤ اِنۡ مَّکَّنّٰکُمۡ فِیۡہِ وَ جَعَلۡنَا لَہُمۡ سَمۡعًا وَّ اَبۡصَارًا وَّ اَفۡـِٕدَۃً ۫ۖ فَمَاۤ اَغۡنٰی عَنۡہُمۡ سَمۡعُہُمۡ وَ لَاۤ اَبۡصَارُہُمۡ وَ لَاۤ اَفۡـِٕدَتُہُمۡ مِّنۡ شَیۡءٍ اِذۡ کَانُوۡا یَجۡحَدُوۡنَ ۙ بِاٰیٰتِ اللّٰہِ وَ حَاقَ بِہِمۡ مَّا کَانُوۡا بِہٖ یَسۡتَہۡزِءُوۡنَ ﴿٪۲۶﴾٪۳
اور ہم نے ان کو ایسا اقتدار دیا تھا جو تم لوگوں کو نہیں دیا اور انہیں کان اور آنکھیں اور دل دیئے تھے۔ تو چونکہ وہ اللہ کی آیتوں سے انکار کرتے تھے اسلئے نہ تو انکے کان ہی انکے کچھ کام آ سکے اور نہ آنکھیں اور نہ دل۔ اور جس چیز کا وہ مذاق اڑایا کرتے تھے اسی نے انکو آ گھیرا۔
وَ لَقَدۡ اَہۡلَکۡنَا مَا حَوۡلَکُمۡ مِّنَ الۡقُرٰی وَ صَرَّفۡنَا الۡاٰیٰتِ لَعَلَّہُمۡ یَرۡجِعُوۡنَ ﴿۲۷﴾
اور اے مکے والو تمہارے اردگرد کی بستیوں کو ہم نے ہلاک کر دیا۔ اور بار بار ہم نے اپنی نشانیاں ظاہر کر دیں تاکہ وہ رجوع کریں۔
فَلَوۡ لَا نَصَرَہُمُ الَّذِیۡنَ اتَّخَذُوۡا مِنۡ دُوۡنِ اللّٰہِ قُرۡبَانًا اٰلِـہَۃً ؕ بَلۡ ضَلُّوۡا عَنۡہُمۡ ۚ وَ ذٰلِکَ اِفۡکُہُمۡ وَ مَا کَانُوۡا یَفۡتَرُوۡنَ ﴿۲۸﴾
تو جنکو ان لوگوں نے اللہ کا قرب حاصل کرنے کیلئے معبود بنایا تھا انہوں نے انکی کیوں مدد نہ کی؟ بلکہ وہ ان سے گم ہو گئے۔ اور یہ ان کا جھوٹ تھا اور یہی وہ افترا کیا کرتے تھے۔
وَ اِذۡ صَرَفۡنَاۤ اِلَیۡکَ نَفَرًا مِّنَ الۡجِنِّ یَسۡتَمِعُوۡنَ الۡقُرۡاٰنَ ۚ فَلَمَّا حَضَرُوۡہُ قَالُوۡۤا اَنۡصِتُوۡا ۚ فَلَمَّا قُضِیَ وَلَّوۡا اِلٰی قَوۡمِہِمۡ مُّنۡذِرِیۡنَ ﴿۲۹﴾
اور وہ وقت قابل ذکر ہے جب ہم نے جنوں میں سے کئ شخص تمہاری طرف متوجہ کئے کہ قرآن سنیں۔ تو جب وہ اسکو سننے حاضر ہوئے تو آپس میں کہنے لگے کہ خاموش رہو۔ جب پڑھنا ختم ہوا تو وہ اپنی برادری کے لوگوں میں واپس گئے کہ انکو خبردار کریں۔
قَالُوۡا یٰقَوۡمَنَاۤ اِنَّا سَمِعۡنَا کِتٰبًا اُنۡزِلَ مِنۡۢ بَعۡدِ مُوۡسٰی مُصَدِّقًا لِّمَا بَیۡنَ یَدَیۡہِ یَہۡدِیۡۤ اِلَی الۡحَقِّ وَ اِلٰی طَرِیۡقٍ مُّسۡتَقِیۡمٍ ﴿۳۰﴾
کہنے لگے کہ اے قوم ہم نے ایک کتاب سنی ہے۔ جو موسٰی کے بعد نازل ہوئی ہے۔ جو کتابیں اس سے پہلے نازل ہوئی ہیں انکی تصدیق کرتی ہے اور سچا دین اور سیدھا رستہ بتاتی ہے۔
یٰقَوۡمَنَاۤ اَجِیۡبُوۡا دَاعِیَ اللّٰہِ وَ اٰمِنُوۡا بِہٖ یَغۡفِرۡ لَکُمۡ مِّنۡ ذُنُوۡبِکُمۡ وَ یُجِرۡکُمۡ مِّنۡ عَذَابٍ اَلِیۡمٍ ﴿۳۱﴾
اے قوم اللہ کی طرف بلانے والے کی بات کو قبول کرو۔ اور اس پر ایمان لاؤ۔ اللہ تمہارے گناہ بخش دے گا اور تمہیں دکھ دینے والے عذاب سے پناہ میں رکھے گا۔
وَ مَنۡ لَّا یُجِبۡ دَاعِیَ اللّٰہِ فَلَیۡسَ بِمُعۡجِزٍ فِی الۡاَرۡضِ وَ لَیۡسَ لَہٗ مِنۡ دُوۡنِہٖۤ اَوۡلِیَآءُ ؕ اُولٰٓئِکَ فِیۡ ضَلٰلٍ مُّبِیۡنٍ ﴿۳۲﴾
اور جو شخص اللہ کی طرف بلانے والے کی بات قبول نہ کرے گا تو وہ زمین میں اللہ کو عاجز نہیں کر سکے گا اور نہ اسکے سوا اس کے حمایتی ہوں گے۔ یہ لوگ کھلی گمراہی میں ہیں۔
اَوَ لَمۡ یَرَوۡا اَنَّ اللّٰہَ الَّذِیۡ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَ الۡاَرۡضَ وَ لَمۡ یَعۡیَ بِخَلۡقِہِنَّ بِقٰدِرٍ عَلٰۤی اَنۡ یُّحۡیَِۧ الۡمَوۡتٰی ؕ بَلٰۤی اِنَّہٗ عَلٰی کُلِّ شَیۡءٍ قَدِیۡرٌ ﴿۳۳﴾
کیا انہوں نے نہیں سمجھا کہ جس اللہ نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا اور وہ انکے پیدا کرنے سے تھکا نہیں۔ وہ اس بات پر بھی قادر ہے کہ مردوں کو زندہ کر دے۔ ہاں کیوں نہیں وہ ہر چیز پر قادر ہے۔
وَ یَوۡمَ یُعۡرَضُ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا عَلَی النَّارِ ؕ اَلَیۡسَ ہٰذَا بِالۡحَقِّ ؕ قَالُوۡا بَلٰی وَ رَبِّنَا ؕ قَالَ فَذُوۡقُوا الۡعَذَابَ بِمَا کُنۡتُمۡ تَکۡفُرُوۡنَ ﴿۳۴﴾
اور جس روز انکار کرنے والے آگ کے سامنے کئے جائیں گے۔ تو ان سے پوچھا جائے گا کیا یہ حق نہیں ہے؟ تو کہیں گے کیوں نہیں ہمارے پروردگار کی قسم یہ حق ہے اللہ فرمائے گا کہ تم جو دنیا میں کفر کیا کرتے تھے تو اب اسکی وجہ سے عذاب کے مزے چکھو۔
فَاصۡبِرۡ کَمَا صَبَرَ اُولُوا الۡعَزۡمِ مِنَ الرُّسُلِ وَ لَا تَسۡتَعۡجِلۡ لَّہُمۡ ؕ کَاَنَّہُمۡ یَوۡمَ یَرَوۡنَ مَا یُوۡعَدُوۡنَ ۙ لَمۡ یَلۡبَثُوۡۤا اِلَّا سَاعَۃً مِّنۡ نَّہَارٍ ؕ بَلٰغٌ ۚ فَہَلۡ یُہۡلَکُ اِلَّا الۡقَوۡمُ الۡفٰسِقُوۡنَ ﴿٪۳۵﴾٪۴
پس اے نبی جس طرح اور عالی ہمت پیغمبر صبر کرتے رہے ہیں اسی طرح تم بھی صبر کرو اور انکے لئے عذاب جلدی نہ مانگو۔ جس دن یہ اس چیز کو دیکھیں گے جس کا ان سے وعدہ کیا جاتا ہے تو یہ خیال کریں گے کہ گویا دنیا میں رہے ہی نہ تھے مگر گھڑی بھر دن۔ یہ قرآن پیغام ہے جو پہنچایا جا چکا۔ سو اب وہی ہلاک ہوں گے جو نافرمان تھے۔