سورۃ ق مع اردو ترجمہ۔ سورہ ق مکی سورہ ہے جو کہ ۴۵ آیات اور ۳ رکوع پر مشتمل ہے۔ ترجمہ: مولانا فتح محمد جالندھری
بِسۡمِ اللّٰہِ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِیۡمِ
شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے
قٓ ۟ۚ وَ الۡقُرۡاٰنِ الۡمَجِیۡدِ ۚ﴿۱﴾
ق۔ قرآن مجید کی قسم کہ تم پیغمبر ہو۔
بَلۡ عَجِبُوۡۤا اَنۡ جَآءَہُمۡ مُّنۡذِرٌ مِّنۡہُمۡ فَقَالَ الۡکٰفِرُوۡنَ ہٰذَا شَیۡءٌ عَجِیۡبٌ ۚ﴿۲﴾
اصل بات یہ ہے کہ ان لوگوں نے تعجب کیا کہ انہی میں سے ایک خبردار کرنے والا ان کے پاس آیا تو کافر کہنے لگے کہ یہ بات تو بڑی عجیب ہے۔
ءَاِذَا مِتۡنَا وَ کُنَّا تُرَابًا ۚ ذٰلِکَ رَجۡعٌۢ بَعِیۡدٌ ﴿۳﴾
بھلا جب ہم مر گئے اور مٹی ہو گئے تو پھر زندہ ہوں گے؟ یہ زندہ ہونا عقل سے بعید ہے۔
قَدۡ عَلِمۡنَا مَا تَنۡقُصُ الۡاَرۡضُ مِنۡہُمۡ ۚ وَ عِنۡدَنَا کِتٰبٌ حَفِیۡظٌ ﴿۴﴾
انکے جسموں کو زمین جتنا کھا کھا کر کم کرتی جاتی ہے ہمکو معلوم ہے۔ اور ہمارے پاس تحریری یاداشت بھی ہے۔
بَلۡ کَذَّبُوۡا بِالۡحَقِّ لَمَّا جَآءَہُمۡ فَہُمۡ فِیۡۤ اَمۡرٍ مَّرِیۡجٍ ﴿۵﴾
بلکہ عجیب بات یہ ہے کہ جب انکے پاس دین حق آ پہنچا تو انہوں نے اسکو جھوٹ سمجھا سو یہ ایک الجھی ہوئی بات میں پڑے ہیں۔
اَفَلَمۡ یَنۡظُرُوۡۤا اِلَی السَّمَآءِ فَوۡقَہُمۡ کَیۡفَ بَنَیۡنٰہَا وَ زَیَّنّٰہَا وَ مَا لَہَا مِنۡ فُرُوۡجٍ ﴿۶﴾
کیا انہوں نے اپنے اوپر آسمان کی طرف نگاہ نہیں کی کہ ہم نے اسکو کیسے بنایا اور سجایا اور اس میں کوئی شگاف تک نہیں۔
وَ الۡاَرۡضَ مَدَدۡنٰہَا وَ اَلۡقَیۡنَا فِیۡہَا رَوَاسِیَ وَ اَنۡۢبَتۡنَا فِیۡہَا مِنۡ کُلِّ زَوۡجٍۭ بَہِیۡجٍ ۙ﴿۷﴾
اور زمین کو دیکھو اسے ہم نے پھیلایا اور اس میں پہاڑ رکھ دیئے اور اس میں ہر طرح کی خوشنما چیزیں اگائیں۔
تَبۡصِرَۃً وَّ ذِکۡرٰی لِکُلِّ عَبۡدٍ مُّنِیۡبٍ ﴿۸﴾
تاکہ رجوع لانے والے بندے ہدایت اور نصیحت حاصل کریں۔
وَ نَزَّلۡنَا مِنَ السَّمَآءِ مَآءً مُّبٰرَکًا فَاَنۡۢبَتۡنَا بِہٖ جَنّٰتٍ وَّ حَبَّ الۡحَصِیۡدِ ۙ﴿۹﴾
اور ہم نے آسمان سے برکت والا پانی اتارا اور اس سے باغ اگائے اور کھیتی کا اناج۔
وَ النَّخۡلَ بٰسِقٰتٍ لَّہَا طَلۡعٌ نَّضِیۡدٌ ﴿ۙ۱۰﴾
اور لمبے لمبے کھجور کے درخت جنکا گابھا تہ بہ تہ ہوتا ہے۔
رِّزۡقًا لِّلۡعِبَادِ ۙ وَ اَحۡیَیۡنَا بِہٖ بَلۡدَۃً مَّیۡتًا ؕ کَذٰلِکَ الۡخُرُوۡجُ ﴿۱۱﴾
یہ سب کچھ بندوں کو روزی دینے کے لئے کیا ہے اور اس پانی سے ہم نے مردہ زمین کو زندہ کیا بس اسی طرح قیامت کے روز نکل پڑنا ہے۔
کَذَّبَتۡ قَبۡلَہُمۡ قَوۡمُ نُوۡحٍ وَّ اَصۡحٰبُ الرَّسِّ وَ ثَمُوۡدُ ﴿ۙ۱۲﴾
ان سے پہلے نوح کی قوم اور کنوئیں والے اور ثمود والے لوگ جھٹلا چکے ہیں۔
وَ عَادٌ وَّ فِرۡعَوۡنُ وَ اِخۡوَانُ لُوۡطٍ ﴿ۙ۱۳﴾
اور عاد اور فرعون اور لوط کے بھائی۔
وَّ اَصۡحٰبُ الۡاَیۡکَۃِ وَ قَوۡمُ تُبَّعٍ ؕ کُلٌّ کَذَّبَ الرُّسُلَ فَحَقَّ وَعِیۡدِ ﴿۱۴﴾
اور بن کے رہنے والے اور تبعّ کی قوم۔ غرض ہر ایک نے پیغمبروں کو جھٹلایا تو ہماری دھمکی بھی پوری ہو کر رہی۔
اَفَعَیِیۡنَا بِالۡخَلۡقِ الۡاَوَّلِ ؕ بَلۡ ہُمۡ فِیۡ لَبۡسٍ مِّنۡ خَلۡقٍ جَدِیۡدٍ ﴿٪۱۵﴾٪۱
تو کیا ہم پہلی بار پیدا کر کے تھک گئے ہیں؟ نہیں بلکہ یہ ازسرنو پیدا کرنے کے بارے میں شک میں پڑے ہوئے ہیں۔
وَ لَقَدۡ خَلَقۡنَا الۡاِنۡسَانَ وَ نَعۡلَمُ مَا تُوَسۡوِسُ بِہٖ نَفۡسُہٗ ۚۖ وَ نَحۡنُ اَقۡرَبُ اِلَیۡہِ مِنۡ حَبۡلِ الۡوَرِیۡدِ ﴿۱۶﴾
اور ہم ہی نے انسان کو پیدا کیا ہے اور جو خیالات اسکے دل میں گذرتے ہیں ہم انکو جانتے ہیں۔ اور ہم تو رگ جان سے بھی زیادہ اسکے قریب ہیں۔
اِذۡ یَتَلَقَّی الۡمُتَلَقِّیٰنِ عَنِ الۡیَمِیۡنِ وَ عَنِ الشِّمَالِ قَعِیۡدٌ ﴿۱۷﴾
جب وہ کوئی کام کرتا ہے تو دو لکھنے والے جو دائیں بائیں بیٹھے ہیں لکھ لیتے ہیں۔
مَا یَلۡفِظُ مِنۡ قَوۡلٍ اِلَّا لَدَیۡہِ رَقِیۡبٌ عَتِیۡدٌ ﴿۱۸﴾
کوئی بات اسکی زبان پر نہیں آتی مگر ایک نگہبان اسکے پاس لکھ لینے کو تیار رہتا ہے۔
وَ جَآءَتۡ سَکۡرَۃُ الۡمَوۡتِ بِالۡحَقِّ ؕ ذٰلِکَ مَا کُنۡتَ مِنۡہُ تَحِیۡدُ ﴿۱۹﴾
اور موت کی بیہوشی حقیقت کھولنے کو طاری ہو گئ۔ اے انسان یہی وہ حالت ہے جس سے تو بھاگتا تھا۔
وَ نُفِخَ فِی الصُّوۡرِ ؕ ذٰلِکَ یَوۡمُ الۡوَعِیۡدِ ﴿۲۰﴾
اور صور پھونکا جائے گا۔ یہی عذاب کی دھمکی کا دن ہے۔
وَ جَآءَتۡ کُلُّ نَفۡسٍ مَّعَہَا سَآئِقٌ وَّ شَہِیۡدٌ ﴿۲۱﴾
اور ہر شخص ہمارے سامنے اس حال میں آئے گا کہ ایک فرشتہ اسکے ساتھ ہانکنے والا ہو گا اور ایک اسکے اعمال کی گواہی دینے والا۔
لَقَدۡ کُنۡتَ فِیۡ غَفۡلَۃٍ مِّنۡ ہٰذَا فَکَشَفۡنَا عَنۡکَ غِطَآءَکَ فَبَصَرُکَ الۡیَوۡمَ حَدِیۡدٌ ﴿۲۲﴾
یہ وہ دن ہے کہ اس سے تو غافل ہو رہا تھا۔ اب ہم نے تجھ پر سے پردہ اٹھا دیا تو آج تیری نگاہ تیز ہے۔
وَ قَالَ قَرِیۡنُہٗ ہٰذَا مَا لَدَیَّ عَتِیۡدٌ ﴿ؕ۲۳﴾
اور اس کا ہم نشیں فرشتہ کہے گا کہ یہ اعمال نامہ میرے پاس تیار ہے۔
اَلۡقِیَا فِیۡ جَہَنَّمَ کُلَّ کَفَّارٍ عَنِیۡدٍ ﴿ۙ۲۴﴾
حکم ہو گا کہ ہر سرکش ناشکرے کو دوزخ میں ڈالدو۔
مَّنَّاعٍ لِّلۡخَیۡرِ مُعۡتَدٍ مُّرِیۡبِۣ ﴿ۙ۲۵﴾
جو مال میں بخل کرنے والا حد سے بڑھنے والا شبہے نکالنے والا تھا۔
الَّذِیۡ جَعَلَ مَعَ اللّٰہِ اِلٰـہًا اٰخَرَ فَاَلۡقِیٰہُ فِی الۡعَذَابِ الشَّدِیۡدِ ﴿۲۶﴾
جس نے اللہ کے ساتھ اور معبود مقرر کر رکھے تھے تو اسکو سخت عذاب میں ڈالدو۔
قَالَ قَرِیۡنُہٗ رَبَّنَا مَاۤ اَطۡغَیۡتُہٗ وَ لٰکِنۡ کَانَ فِیۡ ضَلٰلٍۭ بَعِیۡدٍ ﴿۲۷﴾
اس کا ساتھی شیطان کہے گا کہ اے ہمارے پروردگار میں نے اسکو گمراہ نہیں کیا تھا بلکہ یہ آپ ہی رستے سے دور بھٹکا ہوا تھا۔
قَالَ لَا تَخۡتَصِمُوۡا لَدَیَّ وَ قَدۡ قَدَّمۡتُ اِلَیۡکُمۡ بِالۡوَعِیۡدِ ﴿۲۸﴾
اللہ کہے گا کہ میرے حضور میں ردّوکد نہ کرو۔ میں تمہارے پاس پہلے ہی عذاب کی وعید بھیج چکا تھا۔
مَا یُبَدَّلُ الۡقَوۡلُ لَدَیَّ وَ مَاۤ اَنَا بِظَلَّامٍ لِّلۡعَبِیۡدِ ﴿٪۲۹﴾٪۲
میرے ہاں بات بدلا نہیں کرتی اور میں بندوں پر ظلم کرنے والا نہیں۔
یَوۡمَ نَقُوۡلُ لِجَہَنَّمَ ہَلِ امۡتَلَاۡتِ وَ تَقُوۡلُ ہَلۡ مِنۡ مَّزِیۡدٍ ﴿۳۰﴾
اس دن ہم دوزخ سے پوچھیں گے کہ کیا تو بھر گئ؟ وہ کہے گی کہ کچھ اور بھی ہے؟
وَ اُزۡلِفَتِ الۡجَنَّۃُ لِلۡمُتَّقِیۡنَ غَیۡرَ بَعِیۡدٍ ﴿۳۱﴾
اور بہشت پرہیزگاروں کے قریب کر دی جائے گی کہ ان سے مطلق دور نہ ہو گی۔
ہٰذَا مَا تُوۡعَدُوۡنَ لِکُلِّ اَوَّابٍ حَفِیۡظٍ ﴿ۚ۳۲﴾
یہی وہ چیز ہے جس کا تم سے وعدہ کیا جاتا تھا یعنی ہر رجوع لانے والے حفاظت کرنے والے سے۔
مَنۡ خَشِیَ الرَّحۡمٰنَ بِالۡغَیۡبِ وَ جَآءَ بِقَلۡبٍ مُّنِیۡبِۣ ﴿ۙ۳۳﴾
جو رحمٰن سے بن دیکھے ڈرتا رہا اور رجوع کرنے والا دل لے کر آیا۔
ادۡخُلُوۡہَا بِسَلٰمٍ ؕ ذٰلِکَ یَوۡمُ الۡخُلُوۡدِ ﴿۳۴﴾
اس میں سلامتی کے ساتھ داخل ہو جاؤ۔ یہ ہمیشہ رہنے کا دن ہے۔
لَہُمۡ مَّا یَشَآءُوۡنَ فِیۡہَا وَلَدَیۡنَا مَزِیۡدٌ ﴿۳۵﴾
وہاں جو چاہیں گے انکے لئے حاضر ہو گا اور ہمارے ہاں اور بھی بہت کچھ ہے۔
وَ کَمۡ اَہۡلَکۡنَا قَبۡلَہُمۡ مِّنۡ قَرۡنٍ ہُمۡ اَشَدُّ مِنۡہُمۡ بَطۡشًا فَنَقَّبُوۡا فِی الۡبِلَادِ ؕ ہَلۡ مِنۡ مَّحِیۡصٍ ﴿۳۶﴾
اور ہم نے ان سے پہلے کئ امتیں ہلاک کر ڈالیں وہ لوگ ان سے قوت میں کہیں بڑھ کر تھے پھر وہ شہروں میں گشت کرنے لگے۔ کیا کہیں بھاگنے کی جگہ ہے؟
اِنَّ فِیۡ ذٰلِکَ لَذِکۡرٰی لِمَنۡ کَانَ لَہٗ قَلۡبٌ اَوۡ اَلۡقَی السَّمۡعَ وَ ہُوَ شَہِیۡدٌ ﴿۳۷﴾
جو شخص دل آگاہ رکھتا ہے یا دل سے متوجہ ہو کر سنتا ہے اسکے لئے اس میں نصیحت ہے۔
وَ لَقَدۡ خَلَقۡنَا السَّمٰوٰتِ وَ الۡاَرۡضَ وَ مَا بَیۡنَہُمَا فِیۡ سِتَّۃِ اَیَّامٍ ٭ۖ وَّ مَا مَسَّنَا مِنۡ لُّغُوۡبٍ ﴿۳۸﴾
اور ہم نے آسمانوں اور زمین کو اور جو مخلوقات ان میں ہے سب کو چھ دن میں بنا دیا اور ہمکو ذرا بھی تھکن نہیں ہوئی۔
فَاصۡبِرۡ عَلٰی مَا یَقُوۡلُوۡنَ وَ سَبِّحۡ بِحَمۡدِ رَبِّکَ قَبۡلَ طُلُوۡعِ الشَّمۡسِ وَ قَبۡلَ الۡغُرُوۡبِ ﴿ۚ۳۹﴾
تو جو کچھ یہ کفار بکتے ہیں اس پر صبر کرو اور آفتاب کے طلوع ہونے سے پہلے اور اسکے غروب ہونے سے پہلے اپنے پروردگار کی تعریف کے ساتھ تسبیح کرتے رہو۔
وَ مِنَ الَّیۡلِ فَسَبِّحۡہُ وَ اَدۡبَارَ السُّجُوۡدِ ﴿۴۰﴾
اور رات کے بعض اوقات میں بھی اور نماز کے بعد بھی اسی کے نام کی تسبیح کیا کرو۔
وَ اسۡتَمِعۡ یَوۡمَ یُنَادِ الۡمُنَادِ مِنۡ مَّکَانٍ قَرِیۡبٍ ﴿ۙ۴۱﴾
اور سنو جس دن پکارنے والا نزدیک کی جگہ سے پکارے گا۔
یَّوۡمَ یَسۡمَعُوۡنَ الصَّیۡحَۃَ بِالۡحَقِّ ؕ ذٰلِکَ یَوۡمُ الۡخُرُوۡجِ ﴿۴۲﴾
جس دن لوگ ایک زور کی آواز یقیناً سن لیں گے۔ وہی نکل پڑنے کا دن ہو گا۔
اِنَّا نَحۡنُ نُحۡیٖ وَ نُمِیۡتُ وَ اِلَیۡنَا الۡمَصِیۡرُ ﴿ۙ۴۳﴾
ہم ہی تو زندہ کرتے ہیں اور ہم ہی مارتے ہیں اور ہمارے ہی پاس لوٹ کر آنا ہے۔
یَوۡمَ تَشَقَّقُ الۡاَرۡضُ عَنۡہُمۡ سِرَاعًا ؕ ذٰلِکَ حَشۡرٌ عَلَیۡنَا یَسِیۡرٌ ﴿۴۴﴾
اس دن زمین ان پر سے پھٹ جائے گی اور وہ جھٹ پٹ نکل کھڑے ہوں گے۔ اس طرح سے جمع کرنا ہمیں آسان ہے۔
نَحۡنُ اَعۡلَمُ بِمَا یَقُوۡلُوۡنَ وَ مَاۤ اَنۡتَ عَلَیۡہِمۡ بِجَبَّارٍ ۟ فَذَکِّرۡ بِالۡقُرۡاٰنِ مَنۡ یَّخَافُ وَعِیۡدِ ﴿٪۴۵﴾٪۳
یہ لوگ جو کچھ کہتے ہیں ہمیں خوب معلوم ہے اور تم ان پر زبردستی کرنے والے نہیں ہو۔ پس جو میرے عذاب کی دھمکی سے ڈرے اسکو قرآن کے ذریعے نصیحت کرتے رہو۔