سورۃ القلم مع اردو ترجمہ۔ سورہ قلم مکی سورہ ہے جو کہ ۵۲ آیات اور ۲ رکوع پر مشتمل ہے۔ ترجمہ: مولانا فتح محمد جالندھری
بِسۡمِ اللّٰہِ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِیۡمِ
شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے
نٓ وَ الۡقَلَمِ وَ مَا یَسۡطُرُوۡنَ ۙ﴿۱﴾
نٓ۔ قلم کی اور جو کچھ لکھنے والے لکھتے ہیں اسکی قسم۔
مَاۤ اَنۡتَ بِنِعۡمَۃِ رَبِّکَ بِمَجۡنُوۡنٍ ۚ﴿۲﴾
کہ اے پیغمبر ﷺ تم اپنے پروردگار کے فضل سے دیوانے نہیں ہو۔
وَ اِنَّ لَکَ لَاَجۡرًا غَیۡرَ مَمۡنُوۡنٍ ۚ﴿۳﴾
اور بیشک تمہارے لئے بے انتہا اجر ہے۔
وَ اِنَّکَ لَعَلٰی خُلُقٍ عَظِیۡمٍ ﴿۴﴾
اور یقینًا تم اخلاق کے اعلیٰ مرتبے پر ہو۔
فَسَتُبۡصِرُ وَ یُبۡصِرُوۡنَ ۙ﴿۵﴾
سو عنقریب تم بھی دیکھ لو گے اور یہ کافر بھی دیکھ لیں گے۔
بِاَىیِّکُمُ الۡمَفۡتُوۡنُ ﴿۶﴾
کہ تم میں سے کون دیوانہ ہے۔
اِنَّ رَبَّکَ ہُوَ اَعۡلَمُ بِمَنۡ ضَلَّ عَنۡ سَبِیۡلِہٖ ۪ وَ ہُوَ اَعۡلَمُ بِالۡمُہۡتَدِیۡنَ ﴿۷﴾
تحقیق تمہارا پروردگار اسکو بھی خوب جانتا ہے جو اسکے رستے سے بھٹک گیا اور انکو بھی خوب جانتا ہے جو سیدھے رستے پر چل رہے ہیں۔
فَلَا تُطِعِ الۡمُکَذِّبِیۡنَ ﴿۸﴾
تو تم جھٹلانے والوں کا کہا نہ ماننا۔
وَدُّوۡا لَوۡ تُدۡہِنُ فَیُدۡہِنُوۡنَ ﴿۹﴾
یہ لوگ چاہتے ہیں کہ تم نرمی اختیار کرو تو یہ بھی نرم ہو جائیں۔
وَ لَا تُطِعۡ کُلَّ حَلَّافٍ مَّہِیۡنٍ ﴿ۙ۱۰﴾
اور کسی ایسے شخص کے کہے میں نہ آ جانا جو بہت قسمیں کھانے والا ہے ذلیل ہے۔
ہَمَّازٍ مَّشَّآءٍۭ بِنَمِیۡمٍ ﴿ۙ۱۱﴾
شرارت سے اشارے کرنے والا لگائی بجھائی کرنے والا۔
مَّنَّاعٍ لِّلۡخَیۡرِ مُعۡتَدٍ اَثِیۡمٍ ﴿ۙ۱۲﴾
مال دینے میں بڑا بخیل حد سے بڑھا ہوا بدکار۔
عُتُلٍّۭ بَعۡدَ ذٰلِکَ زَنِیۡمٍ ﴿ۙ۱۳﴾
سخت خو اور اس کے علاوہ بدذات ہے۔
اَنۡ کَانَ ذَا مَالٍ وَّ بَنِیۡنَ ﴿ؕ۱۴﴾
اس سبب سے کہ مال اور بیٹے رکھتا ہے۔
اِذَا تُتۡلٰی عَلَیۡہِ اٰیٰتُنَا قَالَ اَسَاطِیۡرُ الۡاَوَّلِیۡنَ ﴿۱۵﴾
جب اسکو ہماری آیتیں پڑھ کر سنائی جاتی ہیں تو کہتا ہے کہ یہ اگلے لوگوں کے افسانے ہیں۔
سَنَسِمُہٗ عَلَی الۡخُرۡطُوۡمِ ﴿۱۶﴾
ہم عنقریب اسکی اونچی ناک پر داغ لگائیں گے۔
اِنَّا بَلَوۡنٰہُمۡ کَمَا بَلَوۡنَاۤ اَصۡحٰبَ الۡجَنَّۃِ ۚ اِذۡ اَقۡسَمُوۡا لَیَصۡرِمُنَّہَا مُصۡبِحِیۡنَ ﴿ۙ۱۷﴾
ہم نے ان لوگوں کی اسی طرح آزمائش کی ہے جس طرح باغ والوں کی آزمائش کی تھی۔ جب انہوں نے قسمیں کھا کھا کر کہا کہ صبح ہوتے ہوتے ہم اس کا میوہ توڑ لیں گے۔
وَ لَا یَسۡتَثۡنُوۡنَ ﴿۱۸﴾
اور ان شاء اللہ نہ کہا۔
فَطَافَ عَلَیۡہَا طَآئِفٌ مِّنۡ رَّبِّکَ وَ ہُمۡ نَآئِمُوۡنَ ﴿۱۹﴾
سو وہ ابھی سو ہی رہے تھے کہ تمہارے پروردگار کی طرف سے راتوں رات اس پر ایک آفت پھر گئ۔
فَاَصۡبَحَتۡ کَالصَّرِیۡمِ ﴿ۙ۲۰﴾
تو وہ ایسا ہو گیا جیسے کٹی ہوئی کھیتی۔
فَتَنَادَوۡا مُصۡبِحِیۡنَ ﴿ۙ۲۱﴾
پھر جب صبح ہوئی تو وہ لوگ ایک دوسرے کو پکارنے لگے۔
اَنِ اغۡدُوۡا عَلٰی حَرۡثِکُمۡ اِنۡ کُنۡتُمۡ صٰرِمِیۡنَ ﴿۲۲﴾
کہ اگر تمکو کاٹنا ہے تو اپنی کھیتی پر سویرے ہی جا پہنچو۔
فَانۡطَلَقُوۡا وَ ہُمۡ یَتَخَافَتُوۡنَ ﴿ۙ۲۳﴾
سو وہ چل پڑے اور آپس میں چپکے چپکے کہتے جاتے تھے۔
اَنۡ لَّا یَدۡخُلَنَّہَا الۡیَوۡمَ عَلَیۡکُمۡ مِّسۡکِیۡنٌ ﴿ۙ۲۴﴾
کہ آج وہاں تمہارے پاس کوئی فقیر نہ آنے پائے۔
وَّ غَدَوۡا عَلٰی حَرۡدٍ قٰدِرِیۡنَ ﴿۲۵﴾
اور کوشش کے ساتھ سویرے ہی جا پہنچے گویا پیداوار پر قادر ہیں۔
فَلَمَّا رَاَوۡہَا قَالُوۡۤا اِنَّا لَضَآلُّوۡنَ ﴿ۙ۲۶﴾
پھر جب انہوں نے باغ کو دیکھا تو ویران کہنے لگے کہ ہم رستہ بھول گئے ہیں۔
بَلۡ نَحۡنُ مَحۡرُوۡمُوۡنَ ﴿۲۷﴾
نہیں بلکہ ہم بے نصیب ہو گئے۔
قَالَ اَوۡسَطُہُمۡ اَلَمۡ اَقُلۡ لَّکُمۡ لَوۡ لَا تُسَبِّحُوۡنَ ﴿۲۸﴾
ایک جو ان میں سمجھدار تھا بولا کیا میں نے تم سے نہیں کہا تھا کہ تم تسبیح کیوں نہیں کرتے؟
قَالُوۡا سُبۡحٰنَ رَبِّنَاۤ اِنَّا کُنَّا ظٰلِمِیۡنَ ﴿۲۹﴾
دوسرے کہنے لگے کہ ہمارا پروردگار پاک ہے بیشک ہم ہی قصوروار تھے۔
فَاَقۡبَلَ بَعۡضُہُمۡ عَلٰی بَعۡضٍ یَّتَلَاوَمُوۡنَ ﴿۳۰﴾
پھر لگے ایک دوسرے کی طرف رخ کر کے ملامت کرنے۔
قَالُوۡا یٰوَیۡلَنَاۤ اِنَّا کُنَّا طٰغِیۡنَ ﴿۳۱﴾
کہنے لگے ہائے شامت ہم ہی حد سے بڑھ گئے تھے۔
عَسٰی رَبُّنَاۤ اَنۡ یُّبۡدِلَنَا خَیۡرًا مِّنۡہَاۤ اِنَّاۤ اِلٰی رَبِّنَا رٰغِبُوۡنَ ﴿۳۲﴾
امید ہے کہ ہمارا پروردگار اسکے بدلے میں ہمیں اس سے بہتر باغ عنایت کرے ہم اپنے پروردگار کی طرف رجوع کرتے ہیں۔
کَذٰلِکَ الۡعَذَابُ ؕ وَ لَعَذَابُ الۡاٰخِرَۃِ اَکۡبَرُ ۘ لَوۡ کَانُوۡا یَعۡلَمُوۡنَ ﴿٪۳۳﴾٪۱
دیکھو عذاب یوں ہوتا ہے۔ اور آخرت کا عذاب سب سے بڑھکر ہو گا کاش! یہ لوگ جانتے ہوتے۔
اِنَّ لِلۡمُتَّقِیۡنَ عِنۡدَ رَبِّہِمۡ جَنّٰتِ النَّعِیۡمِ ﴿۳۴﴾
پرہیزگاروں کے لئے ان کے پروردگار کے ہاں نعمت کے باغ ہیں۔
اَفَنَجۡعَلُ الۡمُسۡلِمِیۡنَ کَالۡمُجۡرِمِیۡنَ ﴿ؕ۳۵﴾
کیا ہم فرمانبرداروں کو نافرمانوں کی طرح نعمتوں سے محروم کر دیں گے۔
مَا لَکُمۡ ٝ کَیۡفَ تَحۡکُمُوۡنَ ﴿ۚ۳۶﴾
تمہیں کیا ہو گیا ہے کیسی تجویزیں کرتے ہو؟
اَمۡ لَکُمۡ کِتٰبٌ فِیۡہِ تَدۡرُسُوۡنَ ﴿ۙ۳۷﴾
کیا تمہارے پاس کوئی کتاب ہے جس میں یہ بات پڑھتے ہو۔
اِنَّ لَکُمۡ فِیۡہِ لَمَا تَخَیَّرُوۡنَ ﴿ۚ۳۸﴾
کہ جو چیز تم پسند کرو گے وہ تمکو ضرور ملے گی۔
اَمۡ لَکُمۡ اَیۡمَانٌ عَلَیۡنَا بَالِغَۃٌ اِلٰی یَوۡمِ الۡقِیٰمَۃِ ۙ اِنَّ لَکُمۡ لَمَا تَحۡکُمُوۡنَ ﴿ۚ۳۹﴾
یا تم نے ہم سے قسمیں لے رکھی ہیں جو قیامت کے دن تک چلی جائیں گی کہ جو کچھ تم طے کر لو گے وہ تمہارا ہو گا۔
سَلۡہُمۡ اَیُّہُمۡ بِذٰلِکَ زَعِیۡمٌ ﴿ۚۛ۴۰﴾
ان سے پوچھو کہ ان میں سے کون اس کا ذمہ لیتا ہے؟
اَمۡ لَہُمۡ شُرَکَآءُ ۚۛ فَلۡیَاۡتُوۡا بِشُرَکَآئِہِمۡ اِنۡ کَانُوۡا صٰدِقِیۡنَ ﴿۴۱﴾
کیا اس قول میں انکے کچھ شریک ہیں؟ اگر یہ سچے ہیں تو اپنے شریکوں کو لے آئیں۔
یَوۡمَ یُکۡشَفُ عَنۡ سَاقٍ وَّ یُدۡعَوۡنَ اِلَی السُّجُوۡدِ فَلَا یَسۡتَطِیۡعُوۡنَ ﴿ۙ۴۲﴾
جس دن پنڈلی سے کپڑا اٹھا دیا جائے گا اور کفار سجدے کے لئے بلائے جائیں گے پھر وہ سجدہ نہ کر سکیں گے۔
خَاشِعَۃً اَبۡصَارُہُمۡ تَرۡہَقُہُمۡ ذِلَّۃٌ ؕ وَ قَدۡ کَانُوۡا یُدۡعَوۡنَ اِلَی السُّجُوۡدِ وَ ہُمۡ سٰلِمُوۡنَ ﴿۴۳﴾
ان کی آنکھیں جھکی ہوئی ہوں گی اور ان پر ذلت چھا رہی ہو گی حالانکہ پہلے اس وقت سجدے کے لئے بلائے جاتے تھے۔ جبکہ وہ صحیح و سالم تھے۔
فَذَرۡنِیۡ وَ مَنۡ یُّکَذِّبُ بِہٰذَا الۡحَدِیۡثِ ؕ سَنَسۡتَدۡرِجُہُمۡ مِّنۡ حَیۡثُ لَا یَعۡلَمُوۡنَ ﴿ۙ۴۴﴾
تو مجھ کو اس کلام کے جھٹلانے والوں سے سمجھ لینے دو۔ ہم انکو آہستہ آہستہ ایسے طریق سے پکڑیں گے کہ انکو خبر بھی نہ ہو گی۔
وَ اُمۡلِیۡ لَہُمۡ ؕ اِنَّ کَیۡدِیۡ مَتِیۡنٌ ﴿۴۵﴾
اور میں انکو مہلت دیئے جاتا ہوں میرا داؤں بڑا مضبوط ہے۔
اَمۡ تَسۡـَٔلُہُمۡ اَجۡرًا فَہُمۡ مِّنۡ مَّغۡرَمٍ مُّثۡقَلُوۡنَ ﴿ۚ۴۶﴾
اے نبی کیا تم ان سے کچھ معاوضہ مانگتے ہو کہ ان پر تاوان کا بوجھ پڑ رہا ہے۔
اَمۡ عِنۡدَہُمُ الۡغَیۡبُ فَہُمۡ یَکۡتُبُوۡنَ ﴿۴۷﴾
یا انکے پاس غیب کی خبر ہے کہ اسے لکھتے جاتے ہیں۔
فَاصۡبِرۡ لِحُکۡمِ رَبِّکَ وَ لَا تَکُنۡ کَصَاحِبِ الۡحُوۡتِ ۘ اِذۡ نَادٰی وَ ہُوَ مَکۡظُوۡمٌ ﴿ؕ۴۸﴾
سو اپنے پروردگار کے فیصلے کا انتظار کئے رہو اور مچھلی کا لقمہ ہونے والے یونس کی طرح نہ ہونا کہ انہوں نے اپنے رب کو پکارا جبکہ وہ دل ہی دل میں گھٹ رہے تھے۔
لَوۡ لَاۤ اَنۡ تَدٰرَکَہٗ نِعۡمَۃٌ مِّنۡ رَّبِّہٖ لَنُبِذَ بِالۡعَرَآءِ وَ ہُوَ مَذۡمُوۡمٌ ﴿۴۹﴾
اگر انکے پروردگار کی مہربانی انکو نہ سنبھال لیتی تو وہ چٹیل میدان میں ڈال دیئے جاتے مذموم حالت میں۔
فَاجۡتَبٰہُ رَبُّہٗ فَجَعَلَہٗ مِنَ الصّٰلِحِیۡنَ ﴿۵۰﴾
پھر انکے پروردگار نے ان کو برگزیدہ کر کے نیکوکاروں میں شامل کر لیا۔
وَ اِنۡ یَّکَادُ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا لَیُزۡلِقُوۡنَکَ بِاَبۡصَارِہِمۡ لَمَّا سَمِعُوا الذِّکۡرَ وَ یَقُوۡلُوۡنَ اِنَّہٗ لَمَجۡنُوۡنٌ ﴿ۘ۵۱﴾
اور کافر جب یہ نصیحت کی کتاب سنتے ہیں تو یوں لگتے ہیں کہ تمکو اپنی نگاہوں سے پھسلا دیں گے اور کہتے ہیں کہ یہ تو دیوانہ ہے۔
وَ مَا ہُوَ اِلَّا ذِکۡرٌ لِّلۡعٰلَمِیۡنَ ﴿٪۵۲﴾٪۲
اور لوگو یہ قرآن تمام جہانوں کے لئے نصیحت ہے۔