سورۃ مدثر مع اردو ترجمہ۔ سورہ مدثر مکی سورہ ہے جو کہ ۵۶ آیات اور ۲ رکوع پر مشتمل ہے۔ ترجمہ: مولانا فتح محمد جالندھری
بِسۡمِ اللّٰہِ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِیۡمِ
شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے
یٰۤاَیُّہَا الۡمُدَّثِّرُ ۙ﴿۱﴾
اے چادر میں لپٹنے والے۔
قُمۡ فَاَنۡذِرۡ ۪ۙ﴿۲﴾
اٹھو اب خبردار کرنے لگو۔
وَ رَبَّکَ فَکَبِّرۡ ۪﴿ۙ۳﴾
اور اپنے پروردگار کی بڑائی بیان کرو۔
وَ ثِیَابَکَ فَطَہِّرۡ ۪﴿ۙ۴﴾
اور اپنے کپڑے پاک رکھو۔
وَ الرُّجۡزَ فَاہۡجُرۡ ۪﴿ۙ۵﴾
اور شرک کی گندگی سے تو الگ ہی رہو۔
وَ لَا تَمۡنُنۡ تَسۡتَکۡثِرُ ۪﴿ۙ۶﴾
اور اس نیت سے احسان نہ کرو کہ اس سے زیادہ کے خواہاں ہو۔
وَ لِرَبِّکَ فَاصۡبِرۡ ؕ﴿۷﴾
اور اپنے پروردگار کی خاطر صبر کرتے رہو۔
فَاِذَا نُقِرَ فِی النَّاقُوۡرِ ۙ﴿۸﴾
پھر جب صور پھونکا جائے گا۔
فَذٰلِکَ یَوۡمَئِذٍ یَّوۡمٌ عَسِیۡرٌ ۙ﴿۹﴾
تو وہ دن مشکل کا دن ہوگا۔
عَلَی الۡکٰفِرِیۡنَ غَیۡرُ یَسِیۡرٍ ﴿۱۰﴾
یعنی کافروں پر آسان نہ ہوگا۔
ذَرۡنِیۡ وَ مَنۡ خَلَقۡتُ وَحِیۡدًا ﴿ۙ۱۱﴾
مجھے اس شخص سے سمجھ لینے دو جسکو میں نے اکیلا پیدا کیا۔
وَّ جَعَلۡتُ لَہٗ مَالًا مَّمۡدُوۡدًا ﴿ۙ۱۲﴾
اور میں نے اسکو بہت سا مال دیا۔
وَّ بَنِیۡنَ شُہُوۡدًا ﴿ۙ۱۳﴾
اور ہر وقت حاضر رہنے والے بیٹے دیئے۔
وَّ مَہَّدۡتُّ لَہٗ تَمۡہِیۡدًا ﴿ۙ۱۴﴾
اور اسکو ہر طرح کے سامان میں وسعت دی۔
ثُمَّ یَطۡمَعُ اَنۡ اَزِیۡدَ ﴿٭ۙ۱۵﴾
پھر بھی لالچ رکھتا ہے کہ میں اسے اور زیادہ دوں۔
کَلَّا ؕ اِنَّہٗ کَانَ لِاٰیٰتِنَا عَنِیۡدًا ﴿ؕ۱۶﴾
ایسا ہرگز نہیں ہو گا۔ یہ ہماری آیتوں کا بڑا مخالف رہا ہے۔
سَاُرۡہِقُہٗ صَعُوۡدًا ﴿ؕ۱۷﴾
میں اسے ایک بڑی چڑھائی چڑھاؤں گا۔
اِنَّہٗ فَکَّرَ وَ قَدَّرَ ﴿ۙ۱۸﴾
اس نے غوروفکر کیا اور ایک بات ٹھہرا لی۔
فَقُتِلَ کَیۡفَ قَدَّرَ ﴿ۙ۱۹﴾
یہ مارا جائے اس نے کیسی تجویز کی۔
ثُمَّ قُتِلَ کَیۡفَ قَدَّرَ ﴿ۙ۲۰﴾
پھر یہ مارا جائے اس نے یہ کیسی تجویز کی۔
ثُمَّ نَظَرَ ﴿ۙ۲۱﴾
پھر اس نے نگاہ کی۔
ثُمَّ عَبَسَ وَ بَسَرَ ﴿ۙ۲۲﴾
پھر تیوری چڑھائی اور منہ بگاڑا۔
ثُمَّ اَدۡبَرَ وَ اسۡتَکۡبَرَ ﴿ۙ۲۳﴾
پھر پیٹھ کر چلا اور تکبر کیا۔
فَقَالَ اِنۡ ہٰذَاۤ اِلَّا سِحۡرٌ یُّؤۡثَرُ ﴿ۙ۲۴﴾
پھر کہنے لگا یہ تو جادو ہے جو پہلے لوگوں سے برابر ہوتا آیا ہے۔
اِنۡ ہٰذَاۤ اِلَّا قَوۡلُ الۡبَشَرِ ﴿ؕ۲۵﴾
پھر بولا یہ اللہ کا کلام نہیں بلکہ بشر کا کلام ہے۔
سَاُصۡلِیۡہِ سَقَرَ ﴿۲۶﴾
میں عنقریب اسکو سقر میں داخل کروں گا۔
وَ مَاۤ اَدۡرٰىکَ مَا سَقَرُ ﴿ؕ۲۷﴾
اور تم کیا سمجھے کہ سقر کیا ہے۔
لَا تُبۡقِیۡ وَ لَا تَذَرُ ﴿ۚ۲۸﴾
وہ ایسی آگ ہے کہ نہ باقی رکھے گی اور نہ چھوڑے گی۔
لَوَّاحَۃٌ لِّلۡبَشَرِ ﴿ۚۖ۲۹﴾
اور بدن کو جھلس کر سیاہ کر دے گی۔
عَلَیۡہَا تِسۡعَۃَ عَشَرَ ﴿ؕ۳۰﴾
اس پر انیس داروغہ ہیں۔
وَ مَا جَعَلۡنَاۤ اَصۡحٰبَ النَّارِ اِلَّا مَلٰٓئِکَۃً ۪ وَّ مَا جَعَلۡنَا عِدَّتَہُمۡ اِلَّا فِتۡنَۃً لِّلَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا ۙ لِیَسۡتَیۡقِنَ الَّذِیۡنَ اُوۡتُوا الۡکِتٰبَ وَ یَزۡدَادَ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡۤا اِیۡمَانًا وَّ لَا یَرۡتَابَ الَّذِیۡنَ اُوۡتُوا الۡکِتٰبَ وَ الۡمُؤۡمِنُوۡنَ ۙ وَ لِیَقُوۡلَ الَّذِیۡنَ فِیۡ قُلُوۡبِہِمۡ مَّرَضٌ وَّ الۡکٰفِرُوۡنَ مَاذَاۤ اَرَادَ اللّٰہُ بِہٰذَا مَثَلًا ؕ کَذٰلِکَ یُضِلُّ اللّٰہُ مَنۡ یَّشَآءُ وَ یَہۡدِیۡ مَنۡ یَّشَآءُ ؕ وَ مَا یَعۡلَمُ جُنُوۡدَ رَبِّکَ اِلَّا ہُوَ ؕ وَ مَا ہِیَ اِلَّا ذِکۡرٰی لِلۡبَشَرِ ﴿٪۳۱﴾٪۱
اور ہم نے دوزخ کے داروغہ فرشتے ہی بنائے ہیں۔ اور ان کا شمار کافروں کی آزمائش کے لئے مقرر کیا ہے اس لئے کہ اہل کتاب یقین کریں اور مومنوں کا ایمان اور زیادہ ہو اور اہل کتاب اور مومن شک نہ لائیں۔ اور اس لئے کہ جن لوگوں کے دلوں میں نفاق کا روگ ہے اور جو کافر ہیں کہیں کہ اس مثال کے بیان کرنے سے اللہ کا مقصود کیا ہے؟ اسی طرح اللہ جسکو چاہتا ہے گمراہ رہنے دیتا ہے اور جسکو چاہتا ہے ہدایت دیتا ہے۔ اور تمہارے پروردگار کے لشکروں کو اسکے سوا کوئی نہیں جانتا۔ اور یہ قرآن تو بنی آدم کے لئے نصیحت ہے۔
کَلَّا وَ الۡقَمَرِ ﴿ۙ۳۲﴾
ہاں ہاں قسم ہے چاند کی۔
وَ الَّیۡلِ اِذۡ اَدۡبَرَ ﴿ۙ۳۳﴾
اور رات کی جب رخصت ہونے لگے۔
وَ الصُّبۡحِ اِذَاۤ اَسۡفَرَ ﴿ۙ۳۴﴾
اور صبح کی جب روشن ہو جائے۔
اِنَّہَا لَاِحۡدَی الۡکُبَرِ ﴿ۙ۳۵﴾
کہ وہ آگ ایک بہت بڑی آفت ہے۔
نَذِیۡرًا لِّلۡبَشَرِ ﴿ۙ۳۶﴾
انسان کیلئے ڈر کی چیز۔
لِمَنۡ شَآءَ مِنۡکُمۡ اَنۡ یَّتَقَدَّمَ اَوۡ یَتَاَخَّرَ ﴿ؕ۳۷﴾
یعنی اس شخص کیلئے جو تم میں سے آگے بڑھنا چاہے یا پیچھے رہنا چاہے۔
کُلُّ نَفۡسٍۭ بِمَا کَسَبَتۡ رَہِیۡنَۃٌ ﴿ۙ۳۸﴾
ہر شخص اپنے کرتوتوں کے باعث گرفتار ہو گا۔
اِلَّاۤ اَصۡحٰبَ الۡیَمِیۡنِ ﴿ؕۛ۳۹﴾
مگر داہنی طرف والے نیک لوگ۔
فِیۡ جَنّٰتٍ ۟ؕۛ یَتَسَآءَلُوۡنَ ﴿ۙ۴۰﴾
جنتوں میں ہوں گے اور پوچھتے ہوں گے۔
عَنِ الۡمُجۡرِمِیۡنَ ﴿ۙ۴۱﴾
یعنی آگ میں جلنے والے گنہگاروں سے۔
مَا سَلَکَکُمۡ فِیۡ سَقَرَ ﴿۴۲﴾
کہ تم دوزخ میں کیوں پڑے؟
قَالُوۡا لَمۡ نَکُ مِنَ الۡمُصَلِّیۡنَ ﴿ۙ۴۳﴾
وہ جواب دیں گے کہ ہم نمازیوں میں شامل نہ ہوئے۔
وَ لَمۡ نَکُ نُطۡعِمُ الۡمِسۡکِیۡنَ ﴿ۙ۴۴﴾
اور نہ ہم فقیروں کو کھانا کھلاتے تھے۔
وَ کُنَّا نَخُوۡضُ مَعَ الۡخَآئِضِیۡنَ ﴿ۙ۴۵﴾
اور ہم بحث کرنیوالوں کے ساتھ مل کر بحث کرتے تھے۔
وَ کُنَّا نُکَذِّبُ بِیَوۡمِ الدِّیۡنِ ﴿ۙ۴۶﴾
اور روز جزا کو جھٹلاتے تھے۔
حَتّٰۤی اَتٰىنَا الۡیَقِیۡنُ ﴿ؕ۴۷﴾
یہاں تک کہ ہمیں موت آ گئ۔
فَمَا تَنۡفَعُہُمۡ شَفَاعَۃُ الشّٰفِعِیۡنَ ﴿ؕ۴۸﴾
تو سفارش کرنے والوں کی سفارش انکے حق میں کچھ فائدہ نہ دے گی۔
فَمَا لَہُمۡ عَنِ التَّذۡکِرَۃِ مُعۡرِضِیۡنَ ﴿ۙ۴۹﴾
انکو کیا ہوا ہے کہ نصیحت سے روگرداں ہو رہے ہیں۔
کَاَنَّہُمۡ حُمُرٌ مُّسۡتَنۡفِرَۃٌ ﴿ۙ۵۰﴾
گویا گدھے ہیں کہ بدک جاتے ہیں۔
فَرَّتۡ مِنۡ قَسۡوَرَۃٍ ﴿ؕ۵۱﴾
جو شیر سے ڈر کر بھاگ جاتے ہیں۔
بَلۡ یُرِیۡدُ کُلُّ امۡرِیًٔ مِّنۡہُمۡ اَنۡ یُّؤۡتٰی صُحُفًا مُّنَشَّرَۃً ﴿ۙ۵۲﴾
اصل یہ ہے کہ ان میں سے ہر شخص یہ چاہتا ہے کہ اس کے پاس کھلی ہوئی کتاب آئے۔
کَلَّا ؕ بَلۡ لَّا یَخَافُوۡنَ الۡاٰخِرَۃَ ﴿ؕ۵۳﴾
ایسا ہرگز نہیں ہوگا۔ حقیقت یہ ہے کہ انکو آخرت کا خوف ہی نہیں۔
کَلَّاۤ اِنَّہٗ تَذۡکِرَۃٌ ﴿ۚ۵۴﴾
کچھ شک نہیں کہ یہ قرآن نصیحت ہے۔
فَمَنۡ شَآءَ ذَکَرَہٗ ﴿ؕ۵۵﴾
تو جو چاہے اسے یاد رکھے۔
وَ مَا یَذۡکُرُوۡنَ اِلَّاۤ اَنۡ یَّشَآءَ اللّٰہُ ؕ ہُوَ اَہۡلُ التَّقۡوٰی وَ اَہۡلُ الۡمَغۡفِرَۃِ ﴿٪۵۶﴾٪۲
اور یاد بھی تبھی رکھیں گے جب اللہ چاہے۔ وہی اس لائق ہے کہ اس سے ڈرا جائے اور وہی معاف کرنے والا ہے۔