سورۃ لقمٰن مع اردو ترجمہ۔ سورہ لقمٰن مکی سورہ ہے جو کہ ۳۴ آیات اور ۴ رکوع پر مشتمل ہے۔ ترجمہ: مولانا فتح محمد جالندھری
بِسۡمِ اللّٰہِ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِیۡمِ
شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے
الٓـمّٓ ۚ﴿۱﴾
الٓم۔
تِلۡکَ اٰیٰتُ الۡکِتٰبِ الۡحَکِیۡمِ ۙ﴿۲﴾
یہ حکمت کی بھری ہوئی کتاب کی آیتیں ہیں۔
ہُدًی وَّ رَحۡمَۃً لِّلۡمُحۡسِنِیۡنَ ۙ﴿۳﴾
نیکوکاروں کے لئے ہدایت اور رحمت۔
الَّذِیۡنَ یُقِیۡمُوۡنَ الصَّلٰوۃَ وَ یُؤۡتُوۡنَ الزَّکٰوۃَ وَ ہُمۡ بِالۡاٰخِرَۃِ ہُمۡ یُوۡقِنُوۡنَ ؕ﴿۴﴾
وہ جو نماز کی پابندی کرتے اور زکوٰۃ دیتے ہیں اور وہی ہیں جو آخرت کا یقین رکھتے ہیں۔
اُولٰٓئِکَ عَلٰی ہُدًی مِّنۡ رَّبِّہِمۡ وَ اُولٰٓئِکَ ہُمُ الۡمُفۡلِحُوۡنَ ﴿۵﴾
یہی اپنے پروردگار کی طرف سے ہدایت پر ہیں اور یہی کامیاب ہیں۔
وَ مِنَ النَّاسِ مَنۡ یَّشۡتَرِیۡ لَہۡوَ الۡحَدِیۡثِ لِیُضِلَّ عَنۡ سَبِیۡلِ اللّٰہِ بِغَیۡرِ عِلۡمٍ ٭ۖ وَّ یَتَّخِذَہَا ہُزُوًا ؕ اُولٰٓئِکَ لَہُمۡ عَذَابٌ مُّہِیۡنٌ ﴿۶﴾
اور لوگوں میں بعض ایسا ہے جو بیہودہ حکایتیں خریدتا ہے تاکہ لوگوں کو بے سمجھے اللہ کے رستے سے گمراہ کرے اور اس سے ہنسی کرے یہی لوگ ہیں جنکو ذلیل کرنے والا عذاب ہوگا۔
وَ اِذَا تُتۡلٰی عَلَیۡہِ اٰیٰتُنَا وَلّٰی مُسۡتَکۡبِرًا کَاَنۡ لَّمۡ یَسۡمَعۡہَا کَاَنَّ فِیۡۤ اُذُنَیۡہِ وَقۡرًا ۚ فَبَشِّرۡہُ بِعَذَابٍ اَلِیۡمٍ ﴿۷﴾
اور جب اسکو ہماری آیتیں سنائی جاتی ہیں تو اکڑ کر منہ پھیر لیتا ہے گویا انکو سنا ہی نہیں۔ جیسے اسکے کانوں میں ثقل ہے تو اسکو درد دینے والے عذاب کی خوشخبری سنا دو۔
اِنَّ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ لَہُمۡ جَنّٰتُ النَّعِیۡمِ ۙ﴿۸﴾
جو لوگ ایمان لائے اور نیک کام کرتے رہے انکے لئے نعمت کے باغ ہیں۔
خٰلِدِیۡنَ فِیۡہَا ؕ وَعۡدَ اللّٰہِ حَقًّا ؕ وَ ہُوَ الۡعَزِیۡزُ الۡحَکِیۡمُ ﴿۹﴾
ہمیشہ ان میں رہیں گے۔ اللہ کا وعدہ سچا ہے۔ اور وہ غالب ہے حکمت والا ہے۔
خَلَقَ السَّمٰوٰتِ بِغَیۡرِ عَمَدٍ تَرَوۡنَہَا وَ اَلۡقٰی فِی الۡاَرۡضِ رَوَاسِیَ اَنۡ تَمِیۡدَ بِکُمۡ وَ بَثَّ فِیۡہَا مِنۡ کُلِّ دَآبَّۃٍ ؕ وَ اَنۡزَلۡنَا مِنَ السَّمَآءِ مَآءً فَاَنۡۢبَتۡنَا فِیۡہَا مِنۡ کُلِّ زَوۡجٍ کَرِیۡمٍ ﴿۱۰﴾
اسی نے آسمانوں کو ستونوں کے بغیر پیدا کیا جیسا کہ تم دیکھتے ہو۔ اور زمین میں پہاڑ بنا کر رکھ دیئے تاکہ وہ تمکو لیکر ڈولنے نہ لگے اور اس میں ہر طرح کے جانور پھیلا دیئے۔ اور ہم ہی نے آسمان سے پانی نازل کیا پھر اس میں ہر قسم کی نفیس چیزیں اگائیں۔
ہٰذَا خَلۡقُ اللّٰہِ فَاَرُوۡنِیۡ مَاذَا خَلَقَ الَّذِیۡنَ مِنۡ دُوۡنِہٖ ؕ بَلِ الظّٰلِمُوۡنَ فِیۡ ضَلٰلٍ مُّبِیۡنٍ ﴿٪۱۱﴾٪۱
یہ تو اللہ کی تخلیق ہے اب مجھے دکھاؤ کہ اللہ کے سوا جو ہستیاں ہیں انہوں نے کیا پیدا کیا ہے؟ حقیقت یہ ہے کہ یہ ظالم کھلی گمراہی میں ہیں۔
وَ لَقَدۡ اٰتَیۡنَا لُقۡمٰنَ الۡحِکۡمَۃَ اَنِ اشۡکُرۡ لِلّٰہِ ؕ وَ مَنۡ یَّشۡکُرۡ فَاِنَّمَا یَشۡکُرُ لِنَفۡسِہٖ ۚ وَ مَنۡ کَفَرَ فَاِنَّ اللّٰہَ غَنِیٌّ حَمِیۡدٌ ﴿۱۲﴾
اور ہم نے لقمان کو دانائی بخشی۔ کہ اللہ کا شکر کرو۔ اور جو شخص شکر کرتا ہے تو اپنے ہی فائدے کے لئے شکر کرتا ہے۔ اور جو ناشکری کرتا ہے تو اللہ بھی بے نیاز ہے لائق حمد و ثنا ہے۔
وَ اِذۡ قَالَ لُقۡمٰنُ لِابۡنِہٖ وَ ہُوَ یَعِظُہٗ یٰبُنَیَّ لَا تُشۡرِکۡ بِاللّٰہِ ؕؔ اِنَّ الشِّرۡکَ لَظُلۡمٌ عَظِیۡمٌ ﴿۱۳﴾
اور اس وقت کو یاد کرو جب لقمان نے اپنے بیٹے کو نصیحت کرتے ہوئے کہا کہ بیٹا اللہ کے ساتھ شرک نہ کرنا۔ شرک تو بڑا بھاری ظلم ہے۔
وَ وَصَّیۡنَا الۡاِنۡسَانَ بِوَالِدَیۡہِ ۚ حَمَلَتۡہُ اُمُّہٗ وَہۡنًا عَلٰی وَہۡنٍ وَّ فِصٰلُہٗ فِیۡ عَامَیۡنِ اَنِ اشۡکُرۡ لِیۡ وَ لِوَالِدَیۡکَ ؕ اِلَیَّ الۡمَصِیۡرُ ﴿۱۴﴾
اور ہم نے انسان کو جسے اسکی ماں تکلیف پر تکلیف سہہ کر پیٹ میں اٹھائے رکھتی ہے پھر اسکو دودھ پلاتی ہے اور آخرکار دو برس میں اس کا دودھ چھڑانا ہوتا ہے میں نے تاکید کی ہے کہ میرا بھی شکر کرتا رہ اور اپنے ماں باپ کا بھی کہ تمکو میری ہی طرف لوٹ کر آنا ہے۔
وَ اِنۡ جَاہَدٰکَ عَلٰۤی اَنۡ تُشۡرِکَ بِیۡ مَا لَیۡسَ لَکَ بِہٖ عِلۡمٌ ۙ فَلَا تُطِعۡہُمَا وَ صَاحِبۡہُمَا فِی الدُّنۡیَا مَعۡرُوۡفًا ۫ وَّ اتَّبِعۡ سَبِیۡلَ مَنۡ اَنَابَ اِلَیَّ ۚ ثُمَّ اِلَیَّ مَرۡجِعُکُمۡ فَاُنَبِّئُکُمۡ بِمَا کُنۡتُمۡ تَعۡمَلُوۡنَ ﴿۱۵﴾
اور اگر وہ دونوں تجھ پر زور ڈالیں کہ تو میرے ساتھ کسی ایسی چیز کو شریک کرے جس کا تجھے کچھ بھی علم نہیں تو ان کا کہا نہ ماننا۔ ہاں دنیا کے کاموں میں ان کا اچھی طرح ساتھ دینا اور جو شخص میری طرف رجوع لائے اس کے رستے پر چلنا پھر تمکو میری طرف لوٹ کر آنا ہے۔ تو جو کام تم کرتے رہے ہو سب سے تمکو آگاہ کر دوں گا۔
یٰبُنَیَّ اِنَّہَاۤ اِنۡ تَکُ مِثۡقَالَ حَبَّۃٍ مِّنۡ خَرۡدَلٍ فَتَکُنۡ فِیۡ صَخۡرَۃٍ اَوۡ فِی السَّمٰوٰتِ اَوۡ فِی الۡاَرۡضِ یَاۡتِ بِہَا اللّٰہُ ؕ اِنَّ اللّٰہَ لَطِیۡفٌ خَبِیۡرٌ ﴿۱۶﴾
لقمان نے یہ بھی کہا کہ بیٹا اگر کوئی عمل چاہے رائی کے دانے کے برابر بھی چھوٹا ہو اور ہو بھی کسی پتھر کے اندر یا آسمانوں میں مخفی ہو یا زمین میں اللہ اسکو قیامت کے دن لا موجود کرے گا۔ کچھ شک نہیں کہ اللہ باریک بین ہے خبردار ہے۔
یٰبُنَیَّ اَقِمِ الصَّلٰوۃَ وَ اۡمُرۡ بِالۡمَعۡرُوۡفِ وَ انۡہَ عَنِ الۡمُنۡکَرِ وَ اصۡبِرۡ عَلٰی مَاۤ اَصَابَکَ ؕ اِنَّ ذٰلِکَ مِنۡ عَزۡمِ الۡاُمُوۡرِ ﴿ۚ۱۷﴾
بیٹا نماز کی پابندی رکھنا اور لوگوں کو اچھے کاموں کے کرنے کا مشورہ دیتے رہنا بری باتوں سے منع کرتے رہنا اور جو مصیبت تجھ پر واقع ہو اس پر صبر کرنا۔ بیشک یہ بڑی ہمت کے کام ہیں۔
وَ لَا تُصَعِّرۡ خَدَّکَ لِلنَّاسِ وَ لَا تَمۡشِ فِی الۡاَرۡضِ مَرَحًا ؕ اِنَّ اللّٰہَ لَا یُحِبُّ کُلَّ مُخۡتَالٍ فَخُوۡرٍ ﴿ۚ۱۸﴾
اور تکبر کرتے ہوئے لوگوں کے سامنے گال نہ پھلانا اور زمین میں اکڑ کر نہ چلنا۔ اسلئے کہ اللہ کسی اترانے والے شیخی خورے کو پسند نہیں کرتا۔
وَ اقۡصِدۡ فِیۡ مَشۡیِکَ وَ اغۡضُضۡ مِنۡ صَوۡتِکَ ؕ اِنَّ اَنۡکَرَ الۡاَصۡوَاتِ لَصَوۡتُ الۡحَمِیۡرِ ﴿٪۱۹﴾٪۲
اور اپنی چال میں اعتدال کئے رہنا اور بولتے وقت ذرا آواز نیچی رکھنا کیونکہ بہت اونچی آواز گدھوں کی سی ہے اور کچھ شک نہیں کہ سب سے بری آواز گدھوں کی ہوتی ہے۔
اَلَمۡ تَرَوۡا اَنَّ اللّٰہَ سَخَّرَ لَکُمۡ مَّا فِی السَّمٰوٰتِ وَ مَا فِی الۡاَرۡضِ وَ اَسۡبَغَ عَلَیۡکُمۡ نِعَمَہٗ ظَاہِرَۃً وَّ بَاطِنَۃً ؕ وَ مِنَ النَّاسِ مَنۡ یُّجَادِلُ فِی اللّٰہِ بِغَیۡرِ عِلۡمٍ وَّ لَا ہُدًی وَّ لَا کِتٰبٍ مُّنِیۡرٍ ﴿۲۰﴾
کیا تم نے نہیں دیکھا کہ جو کچھ آسمانوں میں اور جو کچھ زمین میں ہے سب کو اللہ نے تمہارے قابو میں کر دیا ہے اور تم پر اپنی ظاہری اور باطنی نعمتیں پوری کر دی ہیں۔ اور بعض لوگ ایسے ہیں کہ اللہ کے بارے میں جھگڑتے ہیں نہ علم رکھتے ہیں اور نہ ہدایت اور نہ کتاب روشن۔
وَ اِذَا قِیۡلَ لَہُمُ اتَّبِعُوۡا مَاۤ اَنۡزَلَ اللّٰہُ قَالُوۡا بَلۡ نَتَّبِعُ مَا وَجَدۡنَا عَلَیۡہِ اٰبَآءَنَا ؕ اَوَ لَوۡ کَانَ الشَّیۡطٰنُ یَدۡعُوۡہُمۡ اِلٰی عَذَابِ السَّعِیۡرِ ﴿۲۱﴾
اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ جو کتاب اللہ نے نازل فرمائی ہے اسکی پیروی کرو۔ تو کہتے ہیں کہ ہم تو اسی کی پیروی کریں گے جس پر ہم نے اپنے باپ دادوں کو پایا۔ بھلا اگرچہ شیطان انکو دوزخ کے عذاب کی طرف بلاتا ہو تب بھی۔
وَ مَنۡ یُّسۡلِمۡ وَجۡہَہٗۤ اِلَی اللّٰہِ وَ ہُوَ مُحۡسِنٌ فَقَدِ اسۡتَمۡسَکَ بِالۡعُرۡوَۃِ الۡوُثۡقٰی ؕ وَ اِلَی اللّٰہِ عَاقِبَۃُ الۡاُمُوۡرِ ﴿۲۲﴾
اور جو شخص اپنے آپکو اللہ کا فرمانبردار کر دے اور نیکوکار بھی ہو تو اس نے مضبوط کڑا تھام لیا۔ اور سب کاموں کا انجام اللہ ہی کی طرف ہے۔
وَ مَنۡ کَفَرَ فَلَا یَحۡزُنۡکَ کُفۡرُہٗ ؕ اِلَیۡنَا مَرۡجِعُہُمۡ فَنُنَبِّئُہُمۡ بِمَا عَمِلُوۡا ؕ اِنَّ اللّٰہَ عَلِیۡمٌۢ بِذَاتِ الصُّدُوۡرِ ﴿۲۳﴾
اور جو کفر کرے تو اس کا کفر تمہیں غمناک نہ کر دے انکو ہماری طرف لوٹ کر آنا ہے پھر جو کام وہ کیا کرتے تھے ہم انکو جتا دیں گے۔ بیشک اللہ دلوں کی باتوں سے بھی واقف ہے۔
نُمَتِّعُہُمۡ قَلِیۡلًا ثُمَّ نَضۡطَرُّہُمۡ اِلٰی عَذَابٍ غَلِیۡظٍ ﴿۲۴﴾
ہم انکو تھوڑا سا فائدہ پہنچائیں گے پھر عذاب شدید کی طرف مجبور کر کے لیجائیں گے۔
وَ لَئِنۡ سَاَلۡتَہُمۡ مَّنۡ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَ الۡاَرۡضَ لَیَقُوۡلُنَّ اللّٰہُ ؕ قُلِ الۡحَمۡدُ لِلّٰہِ ؕ بَلۡ اَکۡثَرُہُمۡ لَا یَعۡلَمُوۡنَ ﴿۲۵﴾
اور اگر تم ان سے پوچھو کہ آسمانوں اور زمین کو کس نے پیدا کیا تو بول اٹھیں گے کہ اللہ نے۔ کہدو کہ اللہ کا شکر ہے لیکن ان میں اکثر سمجھ نہیں رکھتے۔
لِلّٰہِ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَ الۡاَرۡضِ ؕ اِنَّ اللّٰہَ ہُوَ الۡغَنِیُّ الۡحَمِیۡدُ ﴿۲۶﴾
جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے سب اللہ ہی کا ہے۔ بیشک اللہ بے نیاز ہے لائق حمد و ثنا ہے۔
وَ لَوۡ اَنَّ مَا فِی الۡاَرۡضِ مِنۡ شَجَرَۃٍ اَقۡلَامٌ وَّ الۡبَحۡرُ یَمُدُّہٗ مِنۡۢ بَعۡدِہٖ سَبۡعَۃُ اَبۡحُرٍ مَّا نَفِدَتۡ کَلِمٰتُ اللّٰہِ ؕ اِنَّ اللّٰہَ عَزِیۡزٌ حَکِیۡمٌ ﴿۲۷﴾
اور اگر یوں ہو کہ زمین میں جتنے درخت ہیں سب کے سب قلم ہوں اور سمندر کا تمام پانی سیاہی ہو اور اسکے بعد سات سمندر اور سیاہی ہو جائیں تو اللہ کی باتیں یعنی اسکی صفتیں ختم نہ ہوں۔ بیشک اللہ غالب ہے حکمت والا ہے۔
مَا خَلۡقُکُمۡ وَ لَا بَعۡثُکُمۡ اِلَّا کَنَفۡسٍ وَّاحِدَۃٍ ؕ اِنَّ اللّٰہَ سَمِیۡعٌۢ بَصِیۡرٌ ﴿۲۸﴾
اللہ کو تمہارا پیدا کرنا اور جلا اٹھانا ایک شخص کے پیدا کرنے اور جلا اٹھانے کی طرح ہے۔ بیشک اللہ سننے والا ہے دیکھنے والا ہے۔
اَلَمۡ تَرَ اَنَّ اللّٰہَ یُوۡلِجُ الَّیۡلَ فِی النَّہَارِ وَ یُوۡلِجُ النَّہَارَ فِی الَّیۡلِ وَ سَخَّرَ الشَّمۡسَ وَ الۡقَمَرَ ۫ کُلٌّ یَّجۡرِیۡۤ اِلٰۤی اَجَلٍ مُّسَمًّی وَّ اَنَّ اللّٰہَ بِمَا تَعۡمَلُوۡنَ خَبِیۡرٌ ﴿۲۹﴾
کیا تم نے نہیں دیکھا کہ اللہ ہی رات کو دن میں داخل کرتا ہے اور دن کو رات میں داخل کرتا ہے اور اسی نے سورج اور چاند کو کام میں لگا رکھا ہے۔ ہر ایک ایک وقت مقرر تک چل رہا ہے اور یہ کہ اللہ تمہارے سب اعمال سے خبردار ہے۔
ذٰلِکَ بِاَنَّ اللّٰہَ ہُوَ الۡحَقُّ وَ اَنَّ مَا یَدۡعُوۡنَ مِنۡ دُوۡنِہِ الۡبَاطِلُ ۙ وَ اَنَّ اللّٰہَ ہُوَ الۡعَلِیُّ الۡکَبِیۡرُ ﴿٪۳۰﴾٪۳
یہ اس لئے کہ اللہ کی ذات ہی برحق ہے اور جس جس کو یہ لوگ اللہ کے سوا پکارتے ہیں وہ سب باطل ہے اور یہ کہ اللہ ہی عالی رتبہ ہے گرامی قدر ہے۔
اَلَمۡ تَرَ اَنَّ الۡفُلۡکَ تَجۡرِیۡ فِی الۡبَحۡرِ بِنِعۡمَتِ اللّٰہِ لِیُرِیَکُمۡ مِّنۡ اٰیٰتِہٖ ؕ اِنَّ فِیۡ ذٰلِکَ لَاٰیٰتٍ لِّکُلِّ صَبَّارٍ شَکُوۡرٍ ﴿۳۱﴾
کیا تم نے نہیں دیکھا کہ اللہ ہی کی مہربانی سے کشتیاں سمندر میں چلتی ہیں۔ تاکہ وہ تمکو اپنی کچھ نشانیاں دکھائے۔ بیشک اس میں ہر صبر کرنے والے شکر کرنے والے کے لئے نشانیاں ہیں۔
وَ اِذَا غَشِیَہُمۡ مَّوۡجٌ کَالظُّلَلِ دَعَوُا اللّٰہَ مُخۡلِصِیۡنَ لَہُ الدِّیۡنَ ۬ۚ فَلَمَّا نَجّٰہُمۡ اِلَی الۡبَرِّ فَمِنۡہُمۡ مُّقۡتَصِدٌ ؕ وَ مَا یَجۡحَدُ بِاٰیٰتِنَاۤ اِلَّا کُلُّ خَتَّارٍ کَفُوۡرٍ ﴿۳۲﴾
اور جب ان پر سمندر کی لہریں سائبانوں کی طرح چھا جاتی ہیں تو اللہ کو پکارنے اور خالص اسکی عبادت کرنے لگتے ہیں پھر جب وہ انکو نجات دے کر خشکی پر پہنچا دیتا ہے تو چند ہی لوگ انصاف پر قائم رہتے ہیں۔ اور ہماری نشانیوں سے وہی انکار کرتے ہیں جو عہد شکن ہیں ناشکرے ہیں۔
یٰۤاَیُّہَا النَّاسُ اتَّقُوۡا رَبَّکُمۡ وَ اخۡشَوۡا یَوۡمًا لَّا یَجۡزِیۡ وَالِدٌ عَنۡ وَّلَدِہٖ ۫ وَ لَا مَوۡلُوۡدٌ ہُوَ جَازٍ عَنۡ وَّالِدِہٖ شَیۡئًا ؕ اِنَّ وَعۡدَ اللّٰہِ حَقٌّ فَلَا تَغُرَّنَّکُمُ الۡحَیٰوۃُ الدُّنۡیَا ٝ وَ لَا یَغُرَّنَّکُمۡ بِاللّٰہِ الۡغَرُوۡرُ ﴿۳۳﴾
لوگو اپنے پروردگار سے ڈرو اور اس دن کا خوف کرو کہ نہ تو باپ اپنے بیٹے کے کچھ کام آئے۔ اور نہ بیٹا باپ کے کچھ کام آ سکے۔ بیشک اللہ کا وعدہ سچا ہے پس دنیا کی زندگی تم کو دھوکے میں نہ ڈال دے۔ اور نہ وہ بڑا فریب دینے والا شیطان تمہیں اللہ کے بارے میں کسی طرح کا فریب دے۔
اِنَّ اللّٰہَ عِنۡدَہٗ عِلۡمُ السَّاعَۃِ ۚ وَ یُنَزِّلُ الۡغَیۡثَ ۚ وَ یَعۡلَمُ مَا فِی الۡاَرۡحَامِ ؕ وَ مَا تَدۡرِیۡ نَفۡسٌ مَّاذَا تَکۡسِبُ غَدًا ؕ وَ مَا تَدۡرِیۡ نَفۡسٌۢ بِاَیِّ اَرۡضٍ تَمُوۡتُ ؕ اِنَّ اللّٰہَ عَلِیۡمٌ خَبِیۡرٌ ﴿٪۳۴﴾٪۴
اللہ ہی کو قیامت کا علم ہے اور وہی مینہ برساتا ہے۔ اور وہی حاملہ کے پیٹ کی چیزوں کو جانتا ہے اور کوئی شخص نہیں جانتا کہ وہ کل کیا کام کرے گا۔ اور کوئی شخص نہیں جانتا کہ کس سرزمین میں اسے موت آئے گی بیشک اللہ ہی جاننے والا ہے اور خبردار ہے۔