سورۃ یوسف ۔ رکوع ۲ (آیت نمبر 7 سے 20) مع اردو ترجمہ

سورۃ یوسف

لَقَدۡ کَانَ فِیۡ یُوۡسُفَ وَ اِخۡوَتِہٖۤ اٰیٰتٌ لِّلسَّآئِلِیۡنَ ﴿۷﴾

ہاں یوسف اور انکے بھائیوں کے قصے میں پوچھنے والوں کے لئے بہت سی نشانیاں ہیں۔

اِذۡ قَالُوۡا لَیُوۡسُفُ وَ اَخُوۡہُ اَحَبُّ اِلٰۤی اَبِیۡنَا مِنَّا وَ نَحۡنُ عُصۡبَۃٌ ؕ اِنَّ اَبَانَا لَفِیۡ ضَلٰلٍ مُّبِیۡنِۣ ۚ﴿ۖ۸﴾

جب انہوں نے آپس میں تذکرہ کیا کہ یوسف اور اس کا بھائی ابا کو ہم سے زیادہ پیارے ہیں حالانکہ ہم جماعت کی جماعت ہیں۔ کچھ شک نہیں کہ ابا کھلی غلطی پر ہیں۔

اقۡتُلُوۡا یُوۡسُفَ اَوِ اطۡرَحُوۡہُ اَرۡضًا یَّخۡلُ لَکُمۡ وَجۡہُ اَبِیۡکُمۡ وَ تَکُوۡنُوۡا مِنۡۢ بَعۡدِہٖ قَوۡمًا صٰلِحِیۡنَ ﴿۹﴾

یوسف کو یا تو جان سے مار ڈالو یا کسی ملک پر پھینک آؤ۔ پھر ابا کی توجہ صرف تمہاری طرف ہو جائے گی اور اسکے بعد تم نیک لوگوں میں ہو جاؤ گے۔

قَالَ قَآئِلٌ مِّنۡہُمۡ لَا تَقۡتُلُوۡا یُوۡسُفَ وَ اَلۡقُوۡہُ فِیۡ غَیٰبَتِ الۡجُبِّ یَلۡتَقِطۡہُ بَعۡضُ السَّیَّارَۃِ اِنۡ کُنۡتُمۡ فٰعِلِیۡنَ ﴿۱۰﴾

ان میں سے ایک کہنے والے نے کہا کہ یوسف کو جان سے نہ مارو۔ کسی اندھے کنویں میں ڈال دو کہ کوئی راہ گیر اسے نکال کر کسی دوسرے ملک میں لے جائے گا۔ اگر تم کو کرنا ہی ہے تو یوں کرو۔

قَالُوۡا یٰۤاَبَانَا مَا لَکَ لَا تَاۡمَنَّا عَلٰی یُوۡسُفَ وَ اِنَّا لَہٗ لَنٰصِحُوۡنَ ﴿۱۱﴾

یہ مشورہ کر کے وہ اپنے والد سے کہنے لگے کہ اباجان کیا سبب ہے کہ آپ یوسف کے بارے میں ہمارا اعتبار نہیں کرتے حالانکہ ہم اسکے خیرخواہ ہیں۔

اَرۡسِلۡہُ مَعَنَا غَدًا یَّرۡتَعۡ وَ یَلۡعَبۡ وَ اِنَّا لَہٗ لَحٰفِظُوۡنَ ﴿۱۲﴾

کل اسے ہمارے ساتھ بھیج دیجئے کہ خوب میوے کھائے اور کھیلے کودے ہم اسکے نگہبان ہیں۔

قَالَ اِنِّیۡ لَیَحۡزُنُنِیۡۤ اَنۡ تَذۡہَبُوۡا بِہٖ وَ اَخَافُ اَنۡ یَّاۡکُلَہُ الذِّئۡبُ وَ اَنۡتُمۡ عَنۡہُ غٰفِلُوۡنَ ﴿۱۳﴾

انہوں نے کہا کہ یہ امر مجھے غمناک کئے دیتا ہے کہ تم اسے لے جاؤ یعنی وہ مجھ سے جدا ہو جائے اور مجھے یہ خوف بھی ہے کہ تم کھیل میں اس سے غافل ہو جاؤ اور اسے بھیڑیا کھا جائے۔

قَالُوۡا لَئِنۡ اَکَلَہُ الذِّئۡبُ وَ نَحۡنُ عُصۡبَۃٌ اِنَّاۤ اِذًا لَّخٰسِرُوۡنَ ﴿۱۴﴾

وہ کہنے لگے کہ اگر ہماری موجودگی میں کہ ہم ایک طاقتور جماعت ہیں اسے بھیڑیا کھا گیا تو ہم بڑے نقصان میں پڑ گئے۔

فَلَمَّا ذَہَبُوۡا بِہٖ وَ اَجۡمَعُوۡۤا اَنۡ یَّجۡعَلُوۡہُ فِیۡ غَیٰبَتِ الۡجُبِّ ۚ وَ اَوۡحَیۡنَاۤ اِلَیۡہِ لَتُنَبِّئَنَّہُمۡ بِاَمۡرِہِمۡ ہٰذَا وَ ہُمۡ لَا یَشۡعُرُوۡنَ ﴿۱۵﴾

غرض جب وہ اسکو لے گئے اور اس بات پر اتفاق کر لیا کہ اسکو اندھے کنوئیں میں ڈالدیں اور ہم نے یوسف کی طرف وحی بھیجی کہ ایک وقت ایسا آئے گا کہ تم انہیں انکے اس سلوک سے آگاہ کرو گے اور انکو اس وحی کی کچھ خبر نہ ہو گی۔

وَ جَآءُوۡۤ اَبَاہُمۡ عِشَآءً یَّبۡکُوۡنَ ؕ﴿۱۶﴾

اور یہ حرکت کر کے وہ رات کے وقت باپ کے پاس روتے ہوئے آئے۔

قَالُوۡا یٰۤاَبَانَاۤ اِنَّا ذَہَبۡنَا نَسۡتَبِقُ وَ تَرَکۡنَا یُوۡسُفَ عِنۡدَ مَتَاعِنَا فَاَکَلَہُ الذِّئۡبُ ۚ وَ مَاۤ اَنۡتَ بِمُؤۡمِنٍ لَّنَا وَ لَوۡ کُنَّا صٰدِقِیۡنَ ﴿۱۷﴾

کہنے لگے کہ ابا جان ہم تو دوڑنے اور ایک دوسرے سے آگے نکلنے میں مصروف ہو گئے اور یوسف کو اپنے اسباب کے پاس چھوڑ گئے تو اسے بھیڑیا کھا گیا۔ اور آپ ہماری بات کو گو ہم سچ ہی کہتے ہیں باور نہیں کریں گے۔

وَ جَآءُوۡ عَلٰی قَمِیۡصِہٖ بِدَمٍ کَذِبٍ ؕ قَالَ بَلۡ سَوَّلَتۡ لَکُمۡ اَنۡفُسُکُمۡ اَمۡرًا ؕ فَصَبۡرٌ جَمِیۡلٌ ؕ وَ اللّٰہُ الۡمُسۡتَعَانُ عَلٰی مَا تَصِفُوۡنَ ﴿۱۸﴾

اور انکے کرتے پر جھوٹ موٹ کا لہو بھی لگا لائے یعقوب نے کہا کہ یوں نہیں ہے بلکہ تم اپنے دل سے یہ بات بنا لائے ہو اچھا صبر کہ وہی خوب ہے اور جو تم بیان کرتے ہو اسکے بارے میں اللہ ہی سے مدد چاہئیے۔

وَ جَآءَتۡ سَیَّارَۃٌ فَاَرۡسَلُوۡا وَارِدَہُمۡ فَاَدۡلٰی دَلۡوَہٗ ؕ قَالَ یٰبُشۡرٰی ہٰذَا غُلٰمٌ ؕ وَ اَسَرُّوۡہُ بِضَاعَۃً ؕ وَ اللّٰہُ عَلِیۡمٌۢ بِمَا یَعۡمَلُوۡنَ ﴿۱۹﴾

اور اب اللہ کی شان دیکھو کہ اس کنوئیں کے قریب ایک قافلہ آ وارد ہوا اور انہوں نے پانی کے لئے اپنا سقا بھیجا تو اس نے کنوئیں میں ڈول لٹکایا یوسف اس سے لٹک گئے وہ بولا زہے قسمت یہ تو ایک لڑکا ہے اور اسکو قیمتی سمجھ کر چھپا لیا اور جو کچھ وہ کرتے تھے اللہ کو خوب معلوم تھا۔

وَ شَرَوۡہُ بِثَمَنٍۭ بَخۡسٍ دَرَاہِمَ مَعۡدُوۡدَۃٍ ۚ وَ کَانُوۡا فِیۡہِ مِنَ الزَّاہِدِیۡنَ ﴿٪۲۰﴾٪۱

اور انہوں نے اسکو تھوڑی سی قیمت یعنی معدودے چند درہموں پر بیچ ڈالا اور وہ اس سے بیزار ہو رہے تھے۔

سورۃ ھود سورۃ الرعد