سورۃ الکھف ۔ مکمل مع اردو ترجمہ

سورۃ الکھف

سورۃ الکہف مع اردو ترجمہ۔ سورہ کہف مکی سورہ ہے جو کہ ۱۱۰ آیات اور ۱۲ رکوع پر مشتمل ہے۔ ترجمہ: مولانا فتح محمد جالندھری

Play Audio

Download MP3

بِسۡمِ اللّٰہِ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِیۡمِ

شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

اَلۡحَمۡدُ لِلّٰہِ الَّذِیۡۤ اَنۡزَلَ عَلٰی عَبۡدِہِ الۡکِتٰبَ وَ لَمۡ یَجۡعَلۡ لَّہٗ عِوَجًا ؕ﴿ٜ۱﴾

سب تعریف اللہ ہی کو ہے جس نے اپنے محبوب بندے محمد ﷺ پر یہ کتاب نازل کی اور اس میں کسی طرح کی کجی اور پیچیدگی نہ رکھی۔

قَیِّمًا لِّیُنۡذِرَ بَاۡسًا شَدِیۡدًا مِّنۡ لَّدُنۡہُ وَ یُبَشِّرَ الۡمُؤۡمِنِیۡنَ الَّذِیۡنَ یَعۡمَلُوۡنَ الصّٰلِحٰتِ اَنَّ لَہُمۡ اَجۡرًا حَسَنًا ۙ﴿۲﴾

بلکہ سیدھی اور سلیس اتاری تاکہ لوگوں کو عذاب سخت سے جو اسکی طرف سے آنے والا ہے ڈرائے اور مومنوں کو جو نیک عمل کرتے ہیں خوشخبری سنائے کہ انکے لئے ان کے کاموں کا نیک بدلہ یعنی بہشت ہے۔

مَّاکِثِیۡنَ فِیۡہِ اَبَدًا ۙ﴿۳﴾

جس میں وہ ہمیشہ رہیں گے۔

وَّ یُنۡذِرَ الَّذِیۡنَ قَالُوا اتَّخَذَ اللّٰہُ وَلَدًا ٭﴿۴﴾

اور ان لوگوں کو بھی ڈرائے جو کہتے ہیں کہ اللہ نے کسی کو بیٹا بنا لیا ہے۔

مَا لَہُمۡ بِہٖ مِنۡ عِلۡمٍ وَّ لَا لِاٰبَآئِہِمۡ ؕ کَبُرَتۡ کَلِمَۃً تَخۡرُجُ مِنۡ اَفۡوَاہِہِمۡ ؕ اِنۡ یَّقُوۡلُوۡنَ اِلَّا کَذِبًا ﴿۵﴾

ان کو اس بات کا کچھ بھی علم نہیں اور نہ انکے باپ دادا ہی کو تھا۔ یہ بڑی سخت بات ہے جو انکے منہ سے نکلتی ہے اور کچھ شک نہیں کہ یہ جو کچھ کہتے ہیں محض جھوٹ ہے۔

فَلَعَلَّکَ بَاخِعٌ نَّفۡسَکَ عَلٰۤی اٰثَارِہِمۡ اِنۡ لَّمۡ یُؤۡمِنُوۡا بِہٰذَا الۡحَدِیۡثِ اَسَفًا ﴿۶﴾

اے پیغمبر اگر یہ اس کلام پر ایمان نہ لائیں تو شاید تم انکے پیچھے رنج کر کر کے اپنے تئیں ہلاک کر دو گے۔

اِنَّا جَعَلۡنَا مَا عَلَی الۡاَرۡضِ زِیۡنَۃً لَّہَا لِنَبۡلُوَہُمۡ اَیُّہُمۡ اَحۡسَنُ عَمَلًا ﴿۷﴾

جو چیز زمین پر ہے ہم نے اسکو زمین کے لئے زینت بنایا ہے تاکہ لوگوں کی آزمائش کریں کہ ان میں کون اچھے عمل کرنے والا ہے۔

وَ اِنَّا لَجٰعِلُوۡنَ مَا عَلَیۡہَا صَعِیۡدًا جُرُزًا ؕ﴿۸﴾

اور جو چیز زمین پر ہے ہم اسکو نابود کر کے بنجر میدان کر دیں گے۔

اَمۡ حَسِبۡتَ اَنَّ اَصۡحٰبَ الۡکَہۡفِ وَ الرَّقِیۡمِ ۙ کَانُوۡا مِنۡ اٰیٰتِنَا عَجَبًا ﴿۹﴾

کیا تم خیال کرتے ہو کہ غار اور لوح والے ہماری نشانیوں میں سے عجیب تھے؟

اِذۡ اَوَی الۡفِتۡیَۃُ اِلَی الۡکَہۡفِ فَقَالُوۡا رَبَّنَاۤ اٰتِنَا مِنۡ لَّدُنۡکَ رَحۡمَۃً وَّ ہَیِّیٔۡ لَنَا مِنۡ اَمۡرِنَا رَشَدًا ﴿۱۰﴾

جب وہ نوجوان غار میں جا رہے تو کہنے لگے کہ اے ہمارے پروردگار ہم پر اپنے ہاں سے رحمت نازل فرما۔ اور ہمارے کام میں درستی کے سامان مہیا کر۔

فَضَرَبۡنَا عَلٰۤی اٰذَانِہِمۡ فِی الۡکَہۡفِ سِنِیۡنَ عَدَدًا ﴿ۙ۱۱﴾

تو ہم نے غار میں کئی سال تک انکے کانوں پر نیند کا پردہ ڈالے رکھا یعنی انکو سلائے رکھا۔

ثُمَّ بَعَثۡنٰہُمۡ لِنَعۡلَمَ اَیُّ الۡحِزۡبَیۡنِ اَحۡصٰی لِمَا لَبِثُوۡۤا اَمَدًا ﴿٪۱۲﴾٪۱

پھر انکو جگا اٹھایا تاکہ معلوم کریں کہ جتنی مدت وہ غار میں رہے دونوں جماعتوں میں سے اسکی مقدار کس کو خوب یاد ہے۔

نَحۡنُ نَقُصُّ عَلَیۡکَ نَبَاَہُمۡ بِالۡحَقِّ ؕ اِنَّہُمۡ فِتۡیَۃٌ اٰمَنُوۡا بِرَبِّہِمۡ وَ زِدۡنٰہُمۡ ہُدًی ﴿٭ۖ۱۳﴾

ہم انکے حالات تم سے صحیح صحیح بیان کرتے ہیں۔ وہ کئ نوجوان تھے جو اپنے پروردگار پر ایمان لائے تھے۔ اور ہم نے انکو اور زیادہ ہدایت دی تھی۔

وَّ رَبَطۡنَا عَلٰی قُلُوۡبِہِمۡ اِذۡ قَامُوۡا فَقَالُوۡا رَبُّنَا رَبُّ السَّمٰوٰتِ وَ الۡاَرۡضِ لَنۡ نَّدۡعُوَا۠ مِنۡ دُوۡنِہٖۤ اِلٰـہًا لَّقَدۡ قُلۡنَاۤ اِذًا شَطَطًا ﴿۱۴﴾

اور انکے دلوں کو مربوط یعنی مضبوط کر دیا جب وہ اٹھ کھڑے ہوئے تو کہنے لگے کہ ہمارا پروردگار آسمانوں اور زمین کا مالک ہے۔ ہم اسکے سوا کسی کو معبود سمجھ کر نہ پکاریں گے اگر ایسا کیا تو اس وقت ہم نے بے عقلی کی بات کی۔

ہٰۤؤُلَآءِ قَوۡمُنَا اتَّخَذُوۡا مِنۡ دُوۡنِہٖۤ اٰلِہَۃً ؕ لَوۡ لَا یَاۡتُوۡنَ عَلَیۡہِمۡ بِسُلۡطٰنٍۭ بَیِّنٍ ؕ فَمَنۡ اَظۡلَمُ مِمَّنِ افۡتَرٰی عَلَی اللّٰہِ کَذِبًا ﴿ؕ۱۵﴾

ان ہماری قوم کے لوگوں نے اسکے سوا اور معبود بنا رکھے ہیں۔ بھلا یہ انکے معبود ہونے پر کوئی کھلی دلیل کیوں نہیں لاتے۔ تو اس سے زیادہ کون ظالم ہے جو اللہ پر جھوٹ باندھے۔

وَ اِذِ اعۡتَزَلۡتُمُوۡہُمۡ وَمَا یَعۡبُدُوۡنَ اِلَّا اللّٰہَ فَاۡ وٗۤا اِلَی الۡکَہۡفِ یَنۡشُرۡ لَکُمۡ رَبُّکُمۡ مِّنۡ رَّحۡمَتِہٖ وَیُہَیِّیٔۡ لَکُمۡ مِّنۡ اَمۡرِکُمۡ مِّرۡفَقًا ﴿۱۶﴾

اور جب تم نے ان مشرکوں سے اور جنکی یہ اللہ کے سوا عبادت کرتے ہیں ان سے کنارہ کر لیا ہے تو غار میں چل رہو۔ تمہارا پروردگار تمہارے لئے اپنی رحمت وسیع کر دے گا اور تمہارے کاموں میں آسانی کے سامان مہیا کرے گا۔

وَ تَرَی الشَّمۡسَ اِذَا طَلَعَتۡ تَّزٰوَرُ عَنۡ کَہۡفِہِمۡ ذَاتَ الۡیَمِیۡنِ وَ اِذَا غَرَبَتۡ تَّقۡرِضُہُمۡ ذَاتَ الشِّمَالِ وَ ہُمۡ فِیۡ فَجۡوَۃٍ مِّنۡہُ ؕ ذٰلِکَ مِنۡ اٰیٰتِ اللّٰہِ ؕ مَنۡ یَّہۡدِ اللّٰہُ فَہُوَ الۡمُہۡتَدِ ۚ وَ مَنۡ یُّضۡلِلۡ فَلَنۡ تَجِدَ لَہٗ وَلِیًّا مُّرۡشِدًا ﴿٪۱۷﴾٪۲

اور جب سورج نکلے تو تم دیکھو کہ دھوپ انکے غار سے داہنی طرف سمٹ جائے اور جب غروب ہو تو ان سے بائیں طرف کترا جائے اور وہ اس غار کے کشادہ حصے میں تھے یہ اللہ کی نشانیوں میں سے ہیں۔ جسکو اللہ ہدایت دے وہ ہدایت یاب ہے۔ اور جسکو گمراہ رہنے دے تو تم اسکے لئے کوئی دوست راہ بتانے والا نہ پاؤ گے۔

وَ تَحۡسَبُہُمۡ اَیۡقَاظًا وَّ ہُمۡ رُقُوۡدٌ ٭ۖ وَّ نُقَلِّبُہُمۡ ذَاتَ الۡیَمِیۡنِ وَ ذَاتَ الشِّمَالِ ٭ۖ وَ کَلۡبُہُمۡ بَاسِطٌ ذِرَاعَیۡہِ بِالۡوَصِیۡدِ ؕ لَوِ اطَّلَعۡتَ عَلَیۡہِمۡ لَوَلَّیۡتَ مِنۡہُمۡ فِرَارًا وَّ لَمُلِئۡتَ مِنۡہُمۡ رُعۡبًا ﴿۱۸﴾

اور تم ان کے متعلق خیال کرو کہ وہ جاگ رہے ہیں۔ حالانکہ وہ سوتے ہیں۔ اور ہم انکو دائیں اور بائیں کروٹ بدلاتے تھے۔ اور ان کا کتا چوکھٹ پر دونوں ہاتھ پھیلائے ہوئے تھا۔ اگر تم انکو جھانک کر دیکھتے تو پیٹھ پھیر کر بھاگ جاتے اور ان سے دہشت میں آ جاتے۔

وَ کَذٰلِکَ بَعَثۡنٰہُمۡ لِیَتَسَآءَلُوۡا بَیۡنَہُمۡ ؕ قَالَ قَآئِلٌ مِّنۡہُمۡ کَمۡ لَبِثۡتُمۡ ؕ قَالُوۡا لَبِثۡنَا یَوۡمًا اَوۡ بَعۡضَ یَوۡمٍ ؕ قَالُوۡا رَبُّکُمۡ اَعۡلَمُ بِمَا لَبِثۡتُمۡ ؕ فَابۡعَثُوۡۤا اَحَدَکُمۡ بِوَرِقِکُمۡ ہٰذِہٖۤ اِلَی الۡمَدِیۡنَۃِ فَلۡیَنۡظُرۡ اَیُّہَاۤ اَزۡکٰی طَعَامًا فَلۡیَاۡتِکُمۡ بِرِزۡقٍ مِّنۡہُ وَ لۡـیَؔ‍‍‍تَلَطَّفۡ وَ لَا یُشۡعِرَنَّ بِکُمۡ اَحَدًا ﴿۱۹﴾

اور اسی طرح ہم نے انکو اٹھایا تاکہ آپس میں ایک دوسرے سے دریافت کریں۔ ایک کہنے والے نے کہا کہ تم یہاں کتنی مدت رہے؟ انہوں نے کہا کہ ایک دن یا اس سے بھی کم۔ انہوں نے کہا کہ جتنی مدت تم رہے ہو تمہارا پروردگار ہی اسکو خوب جانتا ہے۔ تو اپنے میں سے کسی کو یہ روپیہ دے کر شہر بھیجو وہ دیکھے کہ نفیس کھانا کون سا ہے تو اس میں سے کھانا لے آئے اور احتیاط سے آئے جائے اور تمہارا حال کسی کو نہ بتائے۔

اِنَّہُمۡ اِنۡ یَّظۡہَرُوۡا عَلَیۡکُمۡ یَرۡجُمُوۡکُمۡ اَوۡ یُعِیۡدُوۡکُمۡ فِیۡ مِلَّتِہِمۡ وَ لَنۡ تُفۡلِحُوۡۤا اِذًا اَبَدًا ﴿۲۰﴾

اگر وہ تم پر دسترس پالیں گے تو تمہیں سنگسار کر دیں گے۔ یا پھر اپنے مذہب میں داخل کر لیں گے اور اس وقت تم کبھی فلاح نہیں پاؤ گے۔

وَ کَذٰلِکَ اَعۡثَرۡنَا عَلَیۡہِمۡ لِیَعۡلَمُوۡۤا اَنَّ وَعۡدَ اللّٰہِ حَقٌّ وَّ اَنَّ السَّاعَۃَ لَا رَیۡبَ فِیۡہَا ۚ٭ اِذۡ یَتَنَازَعُوۡنَ بَیۡنَہُمۡ اَمۡرَہُمۡ فَقَالُوا ابۡنُوۡا عَلَیۡہِمۡ بُنۡیَانًا ؕ رَبُّہُمۡ اَعۡلَمُ بِہِمۡ ؕ قَالَ الَّذِیۡنَ غَلَبُوۡا عَلٰۤی اَمۡرِہِمۡ لَنَتَّخِذَنَّ عَلَیۡہِمۡ مَّسۡجِدًا ﴿۲۱﴾

اور اسی طرح ہم نے لوگوں کو ان کے حال سے خبردار کر دیا تاکہ وہ جانیں کہ اللہ کا وعدہ سچا ہے۔ اور یہ کہ قیامت جس کا وعدہ کیا جاتا ہے اس میں کچھ شک نہیں۔ اس وقت لوگ انکے بارے میں باہم جھگڑنے لگے۔ اور کہنے لگے کہ ان کے غار پر عمارت بنا دو۔ ان کا پروردگار ان کے حال سے خوب واقف ہے۔ جو لوگ انکے معاملے میں غلبہ رکھتے تھے وہ کہنے لگے کہ ہم انکے غار پر مسجد بنائیں گے۔

سَیَقُوۡلُوۡنَ ثَلٰثَۃٌ رَّابِعُہُمۡ کَلۡبُہُمۡ ۚ وَ یَقُوۡلُوۡنَ خَمۡسَۃٌ سَادِسُہُمۡ کَلۡبُہُمۡ رَجۡمًۢا بِالۡغَیۡبِ ۚ وَ یَقُوۡلُوۡنَ سَبۡعَۃٌ وَّ ثَامِنُہُمۡ کَلۡبُہُمۡ ؕ قُلۡ رَّبِّیۡۤ اَعۡلَمُ بِعِدَّتِہِمۡ مَّا یَعۡلَمُہُمۡ اِلَّا قَلِیۡلٌ ۬۟ فَلَا تُمَارِ فِیۡہِمۡ اِلَّا مِرَآءً ظَاہِرًا ۪ وَّ لَا تَسۡتَفۡتِ فِیۡہِمۡ مِّنۡہُمۡ اَحَدًا ﴿٪۲۲﴾٪۳

بعض لوگ اٹکل پچو کہیں گے کہ وہ تین تھے اور چوتھا ان کا کتا تھا اور بعض کہیں گے کہ وہ پانچ تھے اور چھٹا ان کا کتا تھا۔ اور بعض کہیں گے کہ وہ سات تھے اور آٹھواں ان کا کتا تھا۔ کہدو کہ میرا پروردگار ہی انکے شمار سے خوب واقف ہے انکو جانتے بھی ہیں تو تھوڑے ہی لوگ جانتے ہیں تو تم انکے معاملے میں بحث نہ کرنا مگر سرسری سی بحث۔ اور نہ انکے بارے میں ان میں سے کسی سے کچھ دریافت ہی کرنا۔

وَ لَا تَقُوۡلَنَّ لِشَایۡءٍ اِنِّیۡ فَاعِلٌ ذٰلِکَ غَدًا ﴿ۙ۲۳﴾

اور کسی کام کی نسبت نہ کہنا کہ میں اسے کل کر دوں گا۔

اِلَّاۤ اَنۡ یَّشَآءَ اللّٰہُ ۫ وَ اذۡکُرۡ رَّبَّکَ اِذَا نَسِیۡتَ وَ قُلۡ عَسٰۤی اَنۡ یَّہۡدِیَنِ رَبِّیۡ لِاَقۡرَبَ مِنۡ ہٰذَا رَشَدًا ﴿۲۴﴾

مگر ان شاء اللہ کہہ کر یعنی اگر اللہ چاہے تو کر دوں گا اور جب اللہ کا نام لینا بھول جاؤ تو یاد آنے پر لے لو۔ اور کہدو کہ امید ہے کہ میرا پروردگار مجھے اس سے بھی زیادہ ہدایت کی باتیں بتائے۔

وَ لَبِثُوۡا فِیۡ کَہۡفِہِمۡ ثَلٰثَ مِائَۃٍ سِنِیۡنَ وَ ازۡدَادُوۡا تِسۡعًا ﴿۲۵﴾

اور اصحاب کہف اپنے غار میں نو اوپر تین سو سال رہے۔

قُلِ اللّٰہُ اَعۡلَمُ بِمَا لَبِثُوۡا ۚ لَہٗ غَیۡبُ السَّمٰوٰتِ وَ الۡاَرۡضِ ؕ اَبۡصِرۡ بِہٖ وَ اَسۡمِعۡ ؕ مَا لَہُمۡ مِّنۡ دُوۡنِہٖ مِنۡ وَّلِیٍّ ۫ وَّ لَا یُشۡرِکُ فِیۡ حُکۡمِہٖۤ اَحَدًا ﴿۲۶﴾

کہدو کہ جتنی مدت وہ رہے اسے اللہ ہی خوب جانتا ہے۔ اسی کو آسمانوں اور زمین کی پوشیدہ باتیں معلوم ہیں۔ وہ کیا خوب دیکھنے والا اور کیا خوب سننے والا ہے۔ اسکے سوا ان کا کوئی کارساز نہیں اور نہ وہ اپنے حکم میں کسی کو شریک کرتا ہے۔

وَ اتۡلُ مَاۤ اُوۡحِیَ اِلَیۡکَ مِنۡ کِتَابِ رَبِّکَ ۚؕ لَا مُبَدِّلَ لِکَلِمٰتِہٖ ۚ۟ وَ لَنۡ تَجِدَ مِنۡ دُوۡنِہٖ مُلۡتَحَدًا ﴿۲۷﴾

اور اپنے پروردگار کی کتاب کو جو تمہارے پاس بھیجی جاتی ہے پڑھتے رہا کرو۔ اسکی باتوں کو کوئی بدلنے والا نہیں۔ اور اسکے سوا تم کہیں پناہ بھی نہیں پاؤ گے۔

وَ اصۡبِرۡ نَفۡسَکَ مَعَ الَّذِیۡنَ یَدۡعُوۡنَ رَبَّہُمۡ بِالۡغَدٰوۃِ وَ الۡعَشِیِّ یُرِیۡدُوۡنَ وَجۡہَہٗ وَ لَا تَعۡدُ عَیۡنٰکَ عَنۡہُمۡ ۚ تُرِیۡدُ زِیۡنَۃَ الۡحَیٰوۃِ الدُّنۡیَا ۚ وَ لَا تُطِعۡ مَنۡ اَغۡفَلۡنَا قَلۡبَہٗ عَنۡ ذِکۡرِنَا وَ اتَّبَعَ ہَوٰىہُ وَ کَانَ اَمۡرُہٗ فُرُطًا ﴿۲۸﴾

اور جو لوگ صبح و شام اپنے پروردگار کو پکارتے اور اسکی خوشنودی کے طالب ہیں انکے ساتھ صبر کرتے رہو۔ اور تمہاری نگاہیں ان میں سے گذر کر اور طرف نہ دوڑیں۔ کہ تم دنیاوی زندگی کی رونقوں کے خواستگار ہو جاؤ۔ اور جس شخص کے دل کو ہم نے اپنی یاد سے غافل کر دیا ہے اور وہ اپنی خواہش کی پیروی کرتا ہے اور اس کا کام حد سے بڑھ گیا ہے اس کا کہا نہ ماننا۔

وَ قُلِ الۡحَقُّ مِنۡ رَّبِّکُمۡ ۟ فَمَنۡ شَآءَ فَلۡیُؤۡمِنۡ وَّ مَنۡ شَآءَ فَلۡیَکۡفُرۡ ۙ اِنَّاۤ اَعۡتَدۡنَا لِلظّٰلِمِیۡنَ نَارًا ۙ اَحَاطَ بِہِمۡ سُرَادِقُہَا ؕ وَ اِنۡ یَّسۡتَغِیۡثُوۡا یُغَاثُوۡا بِمَآءٍ کَالۡمُہۡلِ یَشۡوِی الۡوُجُوۡہَ ؕ بِئۡسَ الشَّرَابُ ؕ وَ سَآءَتۡ مُرۡتَفَقًا ﴿۲۹﴾

اور کہدو کہ لوگو یہ قرآن تمہارے پروردگار کی طرف سے برحق ہے تو جو چاہے ایمان لائے اور جو چاہے کافر رہے ہم نے ظالموں کے لئے دوزخ کی آگ تیار کر رکھی ہے جسکی قناتیں انکو گھیر رہی ہوں گی۔ اور اگر فریاد کریں گے تو ایسے کھولتے ہوئے پانی سے انکی داد رسی کی جائے گی جو پگھلے ہوئے تانبے کی طرح گرم ہو گا اور جو انکے چہروں کو بھون ڈالے گا انکے پینے کا پانی بھی برا اور آرام گاہ بھی بری۔

اِنَّ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ اِنَّا لَا نُضِیۡعُ اَجۡرَ مَنۡ اَحۡسَنَ عَمَلًا ﴿ۚ۳۰﴾

اور جو ایمان لائے اور کام بھی نیک کرتے رہے تو ہم نیک کام کرنے والوں کا اجر ضائع نہیں کرتے۔

اُولٰٓئِکَ لَہُمۡ جَنّٰتُ عَدۡنٍ تَجۡرِیۡ مِنۡ تَحۡتِہِمُ الۡاَنۡہٰرُ یُحَلَّوۡنَ فِیۡہَا مِنۡ اَسَاوِرَ مِنۡ ذَہَبٍ وَّ یَلۡبَسُوۡنَ ثِیَابًا خُضۡرًا مِّنۡ سُنۡدُسٍ وَّ اِسۡتَبۡرَقٍ مُّتَّکِئِیۡنَ فِیۡہَا عَلَی الۡاَرَآئِکِ ؕ نِعۡمَ الثَّوَابُ ؕ وَ حَسُنَتۡ مُرۡتَفَقًا ﴿٪۳۱﴾٪۴

ایسے لوگوں کے لئے ہمیشہ رہنے کے باغ ہیں جن میں ان کے محلوں کے نیچے نہریں بہ رہی ہیں۔ انکو وہاں سونے کے کنگن پہنائے جائیں گے اور وہ باریک دیبا اور اطلس کے سبز کپڑے پہنا کریں گے۔ اور تختوں پر تکیے لگا کر بیٹھا کریں گے کیا خوب بدلہ اور کیا خوب آرام گاہ ہے۔

وَ اضۡرِبۡ لَہُمۡ مَّثَلًا رَّجُلَیۡنِ جَعَلۡنَا لِاَحَدِہِمَا جَنَّتَیۡنِ مِنۡ اَعۡنَابٍ وَّ حَفَفۡنٰہُمَا بِنَخۡلٍ وَّ جَعَلۡنَا بَیۡنَہُمَا زَرۡعًا ﴿ؕ۳۲﴾

اور ان سے دو شخصوں کا حال بیان کرو جن میں سے ایک کو ہم نے انگور کے دو باغ عنایت کئے تھے اور انکے گردا گرد کھجوروں کے درخت لگا دیئے تھے اور انکے درمیان کھیتی پیدا کر دی تھی۔

کِلۡتَا الۡجَنَّتَیۡنِ اٰتَتۡ اُکُلَہَا وَ لَمۡ تَظۡلِمۡ مِّنۡہُ شَیۡئًا ۙ وَّ فَجَّرۡنَا خِلٰلَہُمَا نَہَرًا ﴿ۙ۳۳﴾

دونوں باغ کثرت سے پھل لاتے۔ اور اسکی پیداوار میں کسی طرح کی کمی نہ ہوتی اور دونوں میں ہم نے ایک نہر بھی جاری کر رکھی تھی۔

وَّ کَانَ لَہٗ ثَمَرٌ ۚ فَقَالَ لِصَاحِبِہٖ وَ ہُوَ یُحَاوِرُہٗۤ اَنَا اَکۡثَرُ مِنۡکَ مَالًا وَّ اَعَزُّ نَفَرًا ﴿۳۴﴾

اور اس طرح اس شخص کو انکی پیداوار ملتی رہتی تھی تو ایک دن جبکہ وہ اپنے دوست سے باتیں کر رہا تھا کہنے لگا کہ میں تم سے مال و دولت میں بھی زیادہ ہوں اور جتھے اور جماعت کے لحاظ سے بھی زیادہ عزت والا ہوں۔

وَ دَخَلَ جَنَّتَہٗ وَ ہُوَ ظَالِمٌ لِّنَفۡسِہٖ ۚ قَالَ مَاۤ اَظُنُّ اَنۡ تَبِیۡدَ ہٰذِہٖۤ اَبَدًا ﴿ۙ۳۵﴾

اور ایسی شیخیوں سے اپنے حق میں ظلم کرتا ہوا اپنے باغ میں داخل ہوا کہنے لگا کہ میں نہیں خیال کرتا کہ یہ باغ کبھی تباہ ہو۔

وَّ مَاۤ اَظُنُّ السَّاعَۃَ قَآئِمَۃً ۙ وَّ لَئِنۡ رُّدِدۡتُّ اِلٰی رَبِّیۡ لَاَجِدَنَّ خَیۡرًا مِّنۡہَا مُنۡقَلَبًا ﴿۳۶﴾

اور نہ خیال کرتا ہوں کہ قیامت برپا ہو اور اگر میں اپنے پروردگار کی طرف لوٹایا بھی جاؤں۔ تو وہاں ضرور اس سے اچھی جگہ پاؤں گا۔

قَالَ لَہٗ صَاحِبُہٗ وَ ہُوَ یُحَاوِرُہٗۤ اَکَفَرۡتَ بِالَّذِیۡ خَلَقَکَ مِنۡ تُرَابٍ ثُمَّ مِنۡ نُّطۡفَۃٍ ثُمَّ سَوّٰىکَ رَجُلًا ﴿ؕ۳۷﴾

تو اس کا دوست جو اس سے گفتگو کر رہا تھا کہنے لگا کہ کیا تم اس ذات سے کفر کرتے ہو جس نے تم کو مٹی سے پیدا کیا پھر نطفے سے پھر تمہیں پورا آدمی بنایا۔

لٰکِنَّا۠ ہُوَ اللّٰہُ رَبِّیۡ وَ لَاۤ اُشۡرِکُ بِرَبِّیۡۤ اَحَدًا ﴿۳۸﴾

مگر میں تو یہ کہتا ہوں کہ اللہ ہی میرا پروردگار ہے اور میں اپنے پروردگار کے ساتھ کسی کو شریک نہیں کرتا۔

وَ لَوۡ لَاۤ اِذۡ دَخَلۡتَ جَنَّتَکَ قُلۡتَ مَا شَآءَ اللّٰہُ ۙ لَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللّٰہِ ۚ اِنۡ تَرَنِ اَنَا اَقَلَّ مِنۡکَ مَالًا وَّ وَلَدًا ﴿ۚ۳۹﴾

اور جب تم اپنے باغ میں داخل ہوئے تو تم نے ماشاء اللہ لاقوۃ الاباللہ کیوں نہ کہا؟ اگر تم مجھے مال و اولاد میں اپنے سے کمتر دیکھتے ہو۔

فَعَسٰی رَبِّیۡۤ اَنۡ یُّؤۡتِیَنِ خَیۡرًا مِّنۡ جَنَّتِکَ وَ یُرۡسِلَ عَلَیۡہَا حُسۡبَانًا مِّنَ السَّمَآءِ فَتُصۡبِحَ صَعِیۡدًا زَلَقًا ﴿ۙ۴۰﴾

تو عجب نہیں کہ میرا پروردگار مجھے تمہارے باغ سے بہتر عطا فرمائے اور تمہارے اس باغ پر آسمان سے آفت بھیج دے تو وہ صاف میدان ہو جائے۔

اَوۡ یُصۡبِحَ مَآؤُہَا غَوۡرًا فَلَنۡ تَسۡتَطِیۡعَ لَہٗ طَلَبًا ﴿۴۱﴾

یا اس باغ کی نہر کا پانی گہرائی میں اتر جائے تو پھر تم اسے تلاش نہ کر سکو۔

وَ اُحِیۡطَ بِثَمَرِہٖ فَاَصۡبَحَ یُقَلِّبُ کَفَّیۡہِ عَلٰی مَاۤ اَنۡفَقَ فِیۡہَا وَ ہِیَ خَاوِیَۃٌ عَلٰی عُرُوۡشِہَا وَ یَقُوۡلُ یٰلَیۡتَنِیۡ لَمۡ اُشۡرِکۡ بِرَبِّیۡۤ اَحَدًا ﴿۴۲﴾

اور اسکے میووں کو عذاب نے آ گھیرا اور وہ اپنی چھتریوں پر گر کر رہ گیا۔ تو جو مال اس نے اس پر خرچ کیا تھا۔ اس پر حسرت سے ہاتھ ملنے لگا۔ اور کہنے لگا کہ کاش میں اپنے پروردگار کے ساتھ کسی کو شریک نہ بناتا۔

وَ لَمۡ تَکُنۡ لَّہٗ فِئَۃٌ یَّنۡصُرُوۡنَہٗ مِنۡ دُوۡنِ اللّٰہِ وَ مَا کَانَ مُنۡتَصِرًا ﴿ؕ۴۳﴾

اس وقت اللہ کے سوا کوئی جماعت اسکی مددگار نہ ہوئی اور نہ وہ بدلہ لے سکا۔

ہُنَالِکَ الۡوَلَایَۃُ لِلّٰہِ الۡحَقِّ ؕ ہُوَ خَیۡرٌ ثَوَابًا وَّ خَیۡرٌ عُقۡبًا ﴿٪۴۴﴾٪۵

یہاں سے ثابت ہوا کہ حکومت سب اللہ کی ہے جو معبود برحق ہے وہی بہترین ثواب عطا کرنے والا اور بہترین انجام لانے والا ہے۔

وَ اضۡرِبۡ لَہُمۡ مَّثَلَ الۡحَیٰوۃِ الدُّنۡیَا کَمَآءٍ اَنۡزَلۡنٰہُ مِنَ السَّمَآءِ فَاخۡتَلَطَ بِہٖ نَبَاتُ الۡاَرۡضِ فَاَصۡبَحَ ہَشِیۡمًا تَذۡرُوۡہُ الرِّیٰحُ ؕ وَ کَانَ اللّٰہُ عَلٰی کُلِّ شَیۡءٍ مُّقۡتَدِرًا ﴿۴۵﴾

اور ان سے دنیا کی زندگی کی مثال بھی بیان کر دو کہ وہ ایسی ہے جیسے پانی جسے ہم نے آسمان سے برسایا۔ تو اسکے ساتھ زمین کی پیدوار ملکر نکلی پھر وہ چورا چورار ہو گئ کہ ہوائیں اسے اڑاتی پھرتی ہیں۔ اور اللہ تو ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے۔

اَلۡمَالُ وَ الۡبَنُوۡنَ زِیۡنَۃُ الۡحَیٰوۃِ الدُّنۡیَا ۚ وَ الۡبٰقِیٰتُ الصّٰلِحٰتُ خَیۡرٌ عِنۡدَ رَبِّکَ ثَوَابًا وَّ خَیۡرٌ اَمَلًا ﴿۴۶﴾

مال اور بیٹے تو دنیا کی زندگی کی رونق و زینت ہیں۔ اور نیکیاں جو باقی رہنے والی ہیں وہ ثواب کے لحاظ سے تمہارے پروردگار کے ہاں بہت اچھی اور امید کے لحاظ سے بہت بہتر ہیں۔

وَ یَوۡمَ نُسَیِّرُ الۡجِبَالَ وَ تَرَی الۡاَرۡضَ بَارِزَۃً ۙ وَّ حَشَرۡنٰہُمۡ فَلَمۡ نُغَادِرۡ مِنۡہُمۡ اَحَدًا ﴿ۚ۴۷﴾

اور جس دن ہم پہاڑوں کو چلائیں گے اور تم زمین کو صاف میدان دیکھو گے اور ان لوگوں کو ہم جمع کر لیں گے تو ان میں سے کسی کو بھی نہیں چھوڑیں گے۔

وَ عُرِضُوۡا عَلٰی رَبِّکَ صَفًّا ؕ لَقَدۡ جِئۡتُمُوۡنَا کَمَا خَلَقۡنٰکُمۡ اَوَّلَ مَرَّۃٍۭ ۫ بَلۡ زَعَمۡتُمۡ اَلَّنۡ نَّجۡعَلَ لَکُمۡ مَّوۡعِدًا ﴿۴۸﴾

اور سب تمہارے پروردگار کے سامنے صف باندھ کر لائے جائیں گے تو ہم ان سے کہیں گے کہ جس طرح ہم نے تمکو پہلی بار پیدا کیا تھا اسی طرح آج تم ہمارے سامنے آئے۔ لیکن تم نے تو یہ خیال کر رکھا تھا کہ ہم نے تمہارے لئے قیامت کا کوئی وقت مقرر ہی نہیں کیا۔

وَ وُضِعَ الۡکِتٰبُ فَتَرَی الۡمُجۡرِمِیۡنَ مُشۡفِقِیۡنَ مِمَّا فِیۡہِ وَ یَقُوۡلُوۡنَ یٰوَیۡلَتَنَا مَالِ ہٰذَا الۡکِتٰبِ لَا یُغَادِرُ صَغِیۡرَۃً وَّ لَا کَبِیۡرَۃً اِلَّاۤ اَحۡصٰہَا ۚ وَ وَجَدُوۡا مَا عَمِلُوۡا حَاضِرًا ؕ وَ لَا یَظۡلِمُ رَبُّکَ اَحَدًا ﴿٪۴۹﴾٪۶

اور اعمال کی کتاب کھول کر رکھی جائے گی تو تم گناہگاروں کو دیکھو گے کہ جو کچھ اس میں لکھا ہو گا اس سے ڈر رہے ہوں گے۔ اور کہیں گے۔ ہائے شامت یہ کیسی کتاب ہے کہ نہ چھوٹی بات کو چھوڑتی ہے نہ بڑی کو کوئی بات بھی نہیں مگر اسے لکھ رکھا ہے۔ اور جو جو عمل کئے ہوں گے سب کو حاضر پائیں گے۔ اور تمہارا پروردگار کسی پر ظلم نہیں کرے گا۔

وَ اِذۡ قُلۡنَا لِلۡمَلٰٓئِکَۃِ اسۡجُدُوۡا لِاٰدَمَ فَسَجَدُوۡۤا اِلَّاۤ اِبۡلِیۡسَ ؕ کَانَ مِنَ الۡجِنِّ فَفَسَقَ عَنۡ اَمۡرِ رَبِّہٖ ؕ اَفَتَتَّخِذُوۡنَہٗ وَ ذُرِّیَّتَہٗۤ اَوۡلِیَآءَ مِنۡ دُوۡنِیۡ وَ ہُمۡ لَکُمۡ عَدُوٌّ ؕ بِئۡسَ لِلظّٰلِمِیۡنَ بَدَلًا ﴿۵۰﴾

اور جب ہم نے فرشتوں کو حکم دیا کہ آدم کو سجدہ کرو تو سب نے سجدہ کیا مگر ابلیس نے نہ کیا وہ جنات میں سے تھا تو اپنے پروردگار کے حکم سے باہر ہو گیا۔ کیا تم اسکو اور اسکی اولاد کو میرے سوا دوست بناتے ہو حالانکہ وہ تمہارے دشمن ہیں۔ اور شیطان کی دوستی ظالموں کے لئے اللہ کی دوستی کا برا بدل ہے۔

مَاۤ اَشۡہَدۡتُّہُمۡ خَلۡقَ السَّمٰوٰتِ وَ الۡاَرۡضِ وَ لَا خَلۡقَ اَنۡفُسِہِمۡ ۪ وَ مَا کُنۡتُ مُتَّخِذَ الۡمُضِلِّیۡنَ عَضُدًا ﴿۵۱﴾

میں نے انکو نہ تو آسمانوں اور زمین کے پیدا کرنے کے وقت بلایا تھا اور نہ خود انکے پیدا کرنے کے وقت۔ اور میں ایسا نہ تھا کہ گمراہ کرنے والوں کو مددگار بناتا۔

وَ یَوۡمَ یَقُوۡلُ نَادُوۡا شُرَکَآءِیَ الَّذِیۡنَ زَعَمۡتُمۡ فَدَعَوۡہُمۡ فَلَمۡ یَسۡتَجِیۡبُوۡا لَہُمۡ وَ جَعَلۡنَا بَیۡنَہُمۡ مَّوۡبِقًا ﴿۵۲﴾

اور جس دن اللہ فرمائے گا کہ اب میرے شریکوں کو جنکی نسبت تم معبود ہونے کا گمان رکھتے تھے بلاؤ تو وہ انکو بلائیں گے مگر وہ انکو کچھ جواب نہ دیں گے۔ اور ہم انکے درمیان ہلاکت کی ایک جگہ بنا دیں گے۔

وَ رَاَ الۡمُجۡرِمُوۡنَ النَّارَ فَظَنُّوۡۤا اَنَّہُمۡ مُّوَاقِعُوۡہَا وَ لَمۡ یَجِدُوۡا عَنۡہَا مَصۡرِفًا ﴿٪۵۳﴾٪۷

اور گناہگار لوگ دوزخ کو دیکھیں گے تو یقین کر لیں گے کہ وہ اس میں پڑنے والے ہیں۔ اور اس سے بچنے کا کوئی رستہ نہ پائیں گے۔

وَ لَقَدۡ صَرَّفۡنَا فِیۡ ہٰذَا الۡقُرۡاٰنِ لِلنَّاسِ مِنۡ کُلِّ مَثَلٍ ؕ وَ کَانَ الۡاِنۡسَانُ اَکۡثَرَ شَیۡءٍ جَدَلًا ﴿۵۴﴾

اور ہم نے اس قرآن میں لوگوں کے سمجھانے کے لئے طرح طرح کی مثالیں بیان فرمائی ہیں۔ لیکن انسان سب چیزوں سے بڑھ کر جھگڑالو ہے۔

وَ مَا مَنَعَ النَّاسَ اَنۡ یُّؤۡمِنُوۡۤا اِذۡ جَآءَہُمُ الۡہُدٰی وَ یَسۡتَغۡفِرُوۡا رَبَّہُمۡ اِلَّاۤ اَنۡ تَاۡتِیَہُمۡ سُنَّۃُ الۡاَوَّلِیۡنَ اَوۡ یَاۡتِیَہُمُ الۡعَذَابُ قُبُلًا ﴿۵۵﴾

اور لوگوں کے پاس جب ہدایت آ گئ تو انکو کس چیز نے منع کیا کہ ایمان لائیں اور اپنے پروردگار سے بخشش مانگیں۔ بجز اسکے کہ اس بات کے منتظر ہوں کہ انہیں بھی پہلوں کا سا معاملہ پیش آئے۔ یا ان پر عذاب سامنے سے آ جائے۔

وَ مَا نُرۡسِلُ الۡمُرۡسَلِیۡنَ اِلَّا مُبَشِّرِیۡنَ وَ مُنۡذِرِیۡنَ ۚ وَ یُجَادِلُ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا بِالۡبَاطِلِ لِیُدۡحِضُوۡا بِہِ الۡحَقَّ وَ اتَّخَذُوۡۤا اٰیٰتِیۡ وَ مَاۤ اُنۡذِرُوۡا ہُزُوًا ﴿۵۶﴾

اور ہم جو پیغمبروں کو بھیجا کرتے ہیں تو صرف اس لئے کہ لوگوں کو اللہ کی نعمتوں کی خوشخبریاں سنائیں اور عذاب سے ڈرائیں اور جو کافر ہیں وہ باطل کی مدد سے جھگڑا کرتے ہیں تاکہ اس سے حق کو پھسلا دیں اور انہوں نے ہماری آیتوں کو اور جس چیز سے انکو ڈرایا جاتا ہے اسے ہنسی بنا لیا ہے۔

وَ مَنۡ اَظۡلَمُ مِمَّنۡ ذُکِّرَ بِاٰیٰتِ رَبِّہٖ فَاَعۡرَضَ عَنۡہَا وَ نَسِیَ مَا قَدَّمَتۡ یَدٰہُ ؕ اِنَّا جَعَلۡنَا عَلٰی قُلُوۡبِہِمۡ اَکِنَّۃً اَنۡ یَّفۡقَہُوۡہُ وَ فِیۡۤ اٰذَانِہِمۡ وَقۡرًا ؕ وَ اِنۡ تَدۡعُہُمۡ اِلَی الۡہُدٰی فَلَنۡ یَّہۡتَدُوۡۤا اِذًا اَبَدًا ﴿۵۷﴾

اور اس سے بڑھکر ظالم کون جسکو اس کے پروردگار کی آیات کے ذریعے سمجھایا گیا تو اس نے ان سے منہ پھیر لیا۔ اور جو اعمال وہ آگے کر چکا اسکو بھول گیا۔ ہم نے انکے دلوں پر پردے ڈال دیئے کہ اسے سمجھ نہ سکیں۔ اور کانوں میں ثقل پیدا کر دیا ہے کہ سن نہ سکیں اور اگر تم انکو رستے کی طرف بلاؤ تو کبھی رستے پر نہ آئیں گے۔

وَ رَبُّکَ الۡغَفُوۡرُ ذُو الرَّحۡمَۃِ ؕ لَوۡ یُؤَاخِذُہُمۡ بِمَا کَسَبُوۡا لَعَجَّلَ لَہُمُ الۡعَذَابَ ؕ بَلۡ لَّہُمۡ مَّوۡعِدٌ لَّنۡ یَّجِدُوۡا مِنۡ دُوۡنِہٖ مَوۡئِلًا ﴿۵۸﴾

اور تمہارا پروردگار بخشنے والا صاحب رحمت ہے۔ اگر وہ انکے کرتوتوں پر ان کو پکڑنے لگے تو ان پر جھٹ عذاب بھیج دے مگر ان کے لئے ایک وقت مقرر کر رکھا ہے کہ اس کے عذاب سے کوئی پناہ کی جگہ نہ پائیں گے۔

وَ تِلۡکَ الۡقُرٰۤی اَہۡلَکۡنٰہُمۡ لَمَّا ظَلَمُوۡا وَ جَعَلۡنَا لِمَہۡلِکِہِمۡ مَّوۡعِدًا ﴿٪۵۹﴾٪۸

اور یہ بستیاں جو ویران پڑی ہیں جب انہوں نے کفر کر کے ظلم کیا تو ہم نے انکو تباہ کر دیا۔ اور انکی تباہی کے لئے ایک وقت مقرر کر دیا تھا۔

وَ اِذۡ قَالَ مُوۡسٰی لِفَتٰىہُ لَاۤ اَبۡرَحُ حَتّٰۤی اَبۡلُغَ مَجۡمَعَ الۡبَحۡرَیۡنِ اَوۡ اَمۡضِیَ حُقُبًا ﴿۶۰﴾

اور جب موسٰی نے اپنے شاگرد سے کہا کہ جب تک میں دو دریاؤں کے ملنے کی جگہ نہ پہنچ جاؤں ٹلنے کا نہیں خواہ صدیوں چلتا رہوں۔

فَلَمَّا بَلَغَا مَجۡمَعَ بَیۡنِہِمَا نَسِیَا حُوۡتَہُمَا فَاتَّخَذَ سَبِیۡلَہٗ فِی الۡبَحۡرِ سَرَبًا ﴿۶۱﴾

پھر جب وہ دونوں ان دریاؤں کے سنگم پر پہنچے تو اپنی مچھلی بھول گئے پھر اس مچھلی نے دریا میں سرنگ کی طرح اپنا رستہ بنا لیا۔

فَلَمَّا جَاوَزَا قَالَ لِفَتٰىہُ اٰتِنَا غَدَآءَنَا ۫ لَقَدۡ لَقِیۡنَا مِنۡ سَفَرِنَا ہٰذَا نَصَبًا ﴿۶۲﴾

جب آگے چلے تو موسٰی نے اپنے شاگرد سے کہا کہ ہمارا کھانا لاؤ اس سفر سے ہم کو بہت تکان ہو گئ ہے۔

قَالَ اَرَءَیۡتَ اِذۡ اَوَیۡنَاۤ اِلَی الصَّخۡرَۃِ فَاِنِّیۡ نَسِیۡتُ الۡحُوۡتَ ۫ وَ مَاۤ اَنۡسٰنِیۡہُ اِلَّا الشَّیۡطٰنُ اَنۡ اَذۡکُرَہٗ ۚ وَ اتَّخَذَ سَبِیۡلَہٗ فِی الۡبَحۡرِ ٭ۖ عَجَبًا ﴿۶۳﴾

اس نے کہا کہ بھلا آپ نے دیکھا کہ جب ہم نے اس چٹان کے پاس آرام کیا تھا تو میں مچھلی وہیں بھول گیا۔ اور مجھے آپ سے اس کا ذکر کرنا شیطان نے بھلا دیا۔ اور اس مچھلی نے عجیب طرح سے دریا میں اپنا رستہ بنایا۔

قَالَ ذٰلِکَ مَا کُنَّا نَبۡغِ ٭ۖ فَارۡتَدَّا عَلٰۤی اٰثَارِہِمَا قَصَصًا ﴿ۙ۶۴﴾

موسٰی نے کہا یہی تو وہ مقام ہے جسے ہم تلاش کرتے تھے تو وہ اپنے پاؤں کے نشان دیکھتے دیکھتے لوٹ گئے۔

فَوَجَدَا عَبۡدًا مِّنۡ عِبَادِنَاۤ اٰتَیۡنٰہُ رَحۡمَۃً مِّنۡ عِنۡدِنَا وَ عَلَّمۡنٰہُ مِنۡ لَّدُنَّا عِلۡمًا ﴿۶۵﴾

وہاں انہوں نے ہمارے بندوں میں سے ایک بندہ دیکھا جس کو ہم نے اپنے ہاں سے رحمت خاص سے نوازا تھا اور اپنے پاس سے ایک خاص علم بخشا تھا۔

قَالَ لَہٗ مُوۡسٰی ہَلۡ اَتَّبِعُکَ عَلٰۤی اَنۡ تُعَلِّمَنِ مِمَّا عُلِّمۡتَ رُشۡدًا ﴿۶۶﴾

موسٰی نے ان سے جن کا نام خضر تھا کہا کہ جو علم اللہ کی طرف سے آپکو سکھایا گیا ہے اگر آپ اس میں سے مجھے کچھ بھلائی کی باتیں سکھائیں تو میں آپ کے ساتھ رہوں۔

قَالَ اِنَّکَ لَنۡ تَسۡتَطِیۡعَ مَعِیَ صَبۡرًا ﴿۶۷﴾

خضر نے کہا کہ تم میرے ساتھ رہ کر صبر نہیں کر سکو گے۔

وَ کَیۡفَ تَصۡبِرُ عَلٰی مَا لَمۡ تُحِطۡ بِہٖ خُبۡرًا ﴿۶۸﴾

اور جس بات کی تمہیں خبر ہی نہیں اس پر صبر کر بھی کیسے سکتے ہو۔

قَالَ سَتَجِدُنِیۡۤ اِنۡ شَآءَ اللّٰہُ صَابِرًا وَّ لَاۤ اَعۡصِیۡ لَکَ اَمۡرًا ﴿۶۹﴾

موسٰی نے کہا اللہ نے چاہا تو آپ مجھے صابر پائیے گا۔ اور میں آپکے ارشاد کے خلاف نہیں کروں گا۔

قَالَ فَاِنِ اتَّبَعۡتَنِیۡ فَلَا تَسۡـَٔلۡنِیۡ عَنۡ شَیۡءٍ حَتّٰۤی اُحۡدِثَ لَکَ مِنۡہُ ذِکۡرًا ﴿٪۷۰﴾٪۹

خضر نے کہا اگر تم میرے ساتھ رہنا چاہو تو شرط یہ ہے مجھ سے کوئی بات نہ پوچھنا جب تک میں خود اس کا ذکر تم سے نہ کروں۔

فَانۡطَلَقَا ٝ حَتّٰۤی اِذَا رَکِبَا فِی السَّفِیۡنَۃِ خَرَقَہَا ؕ قَالَ اَخَرَقۡتَہَا لِتُغۡرِقَ اَہۡلَہَا ۚ لَقَدۡ جِئۡتَ شَیۡئًا اِمۡرًا ﴿۷۱﴾

تو دونوں چل پڑے یہاں تک کہ جب کشتی میں سوار ہوئے تو خضر نے کشتی کو پھاڑ ڈالا۔ موسٰی نے کہا کیا آپ نے اسکو اس لئے پھاڑا ہے کہ سواروں کو غرق کر دیں۔ یہ تو آپ نے بڑی عجیب بات کی۔

قَالَ اَلَمۡ اَقُلۡ اِنَّکَ لَنۡ تَسۡتَطِیۡعَ مَعِیَ صَبۡرًا ﴿۷۲﴾

خضر نے کہا۔ کیا میں نے نہیں کہا تھا کہ تم میرے ساتھ صبر نہ کر سکو گے۔

قَالَ لَا تُؤَاخِذۡنِیۡ بِمَا نَسِیۡتُ وَ لَا تُرۡہِقۡنِیۡ مِنۡ اَمۡرِیۡ عُسۡرًا ﴿۷۳﴾

موسٰی نے کہا کہ جو بھول مجھ سے ہوئی اس پر مواخذہ نہ کیجئے۔ اور میرے معاملے میں مجھ پر مشکل نہ ڈالئے۔

فَانۡطَلَقَا ٝ حَتّٰۤی اِذَا لَقِیَا غُلٰمًا فَقَتَلَہٗ ۙ قَالَ اَقَتَلۡتَ نَفۡسًا زَکِیَّۃًۢ بِغَیۡرِ نَفۡسٍ ؕ لَقَدۡ جِئۡتَ شَیۡئًا نُّکۡرًا ﴿۷۴﴾

پھر دونوں چلے۔ یہاں تک کہ رستے میں ایک لڑکا ملا تو خضر نے اسے مار ڈالا۔ موسٰی نے کہا کہ آپ نے ایک بےگناہ شخص کو ناحق بغیر قصاص کے مار ڈالا۔ یہ تو آپ نے بری بات کی۔

قَالَ اَلَمۡ اَقُلۡ لَّکَ اِنَّکَ لَنۡ تَسۡتَطِیۡعَ مَعِیَ صَبۡرًا ﴿۷۵﴾

خضر نے کہا کیا میں نے نہیں کہا تھا کہ تم سے میرے ساتھ صبر نہیں ہو سکے گا۔

قَالَ اِنۡ سَاَلۡتُکَ عَنۡ شَیۡءٍۭ بَعۡدَہَا فَلَا تُصٰحِبۡنِیۡ ۚ قَدۡ بَلَغۡتَ مِنۡ لَّدُنِّیۡ عُذۡرًا ﴿۷۶﴾

انہوں نے کہا کہ اگر میں اسکے بعد پھر کوئی بات پوچھوں یعنی اعتراض کروں تو مجھے اپنے ساتھ نہ رکھیئے گا کہ آپ میری طرف سے عذر کے قبول کرنے میں حد کو پہنچ گئے ہیں۔

فَانۡطَلَقَا ٝ حَتّٰۤی اِذَاۤ اَتَیَاۤ اَہۡلَ قَرۡیَۃِۣ اسۡتَطۡعَمَاۤ اَہۡلَہَا فَاَبَوۡا اَنۡ یُّضَیِّفُوۡہُمَا فَوَجَدَا فِیۡہَا جِدَارًا یُّرِیۡدُ اَنۡ یَّنۡقَضَّ فَاَقَامَہٗ ؕ قَالَ لَوۡ شِئۡتَ لَتَّخَذۡتَ عَلَیۡہِ اَجۡرًا ﴿۷۷﴾

پھر دونوں چلے۔ یہاں تک کہ ایک گاؤں والوں کے پاس پہنچے اور ان سے کھانا طلب کیا۔ انہوں نے انکی ضیافت کرنے سے انکار کیا۔ پھر انہوں نے وہاں ایک دیوار دیکھی جو گرا چاہتی تھی تو خضر نے اسکو سیدھا کر دیا۔ موسٰی نے کہا کہ اگر آپ چاہتے تو ان سے اس کا معاوضہ لے لیتے تاکہ کھانے کا کام چلتا۔

قَالَ ہٰذَا فِرَاقُ بَیۡنِیۡ وَ بَیۡنِکَ ۚ سَاُنَبِّئُکَ بِتَاۡوِیۡلِ مَا لَمۡ تَسۡتَطِعۡ عَّلَیۡہِ صَبۡرًا ﴿۷۸﴾

خضر نے کہا کہ اب مجھ میں اور تم میں علیحدگی۔ مگر جن باتوں پر تم صبر نہ کر سکے میں انکا تمہیں بھید بتائے دیتا ہوں۔

اَمَّا السَّفِیۡنَۃُ فَکَانَتۡ لِمَسٰکِیۡنَ یَعۡمَلُوۡنَ فِی الۡبَحۡرِ فَاَرَدۡتُّ اَنۡ اَعِیۡبَہَا وَ کَانَ وَرَآءَہُمۡ مَّلِکٌ یَّاۡخُذُ کُلَّ سَفِیۡنَۃٍ غَصۡبًا ﴿۷۹﴾

کہ جو وہ کشتی تھی غریب لوگوں کی تھی جو دریا میں محنت کر کے یعنی کشتیاں چلا کر گذارہ کرتے تھے۔ اور انکے سامنے کی طرف ایک بادشاہ تھا جو ہر اچھی کشتی کو زبردستی چھین لیتا تھا تو میں نے چاہا کہ اسے عیب دار کر دوں تاکہ وہ اسے غصب نہ کر سکے۔

وَ اَمَّا الۡغُلٰمُ فَکَانَ اَبَوٰہُ مُؤۡمِنَیۡنِ فَخَشِیۡنَاۤ اَنۡ یُّرۡہِقَہُمَا طُغۡیَانًا وَّ کُفۡرًا ﴿ۚ۸۰﴾

اور وہ جو لڑکا تھا اسکے ماں باپ دونوں مومن تھے ہمیں اندیشہ ہوا کہ وہ بڑا ہو کر بدکردار ہوگا تو کہیں انکو سرکشی اور کفر میں نہ پھنسا دے۔

فَاَرَدۡنَاۤ اَنۡ یُّبۡدِلَہُمَا رَبُّہُمَا خَیۡرًا مِّنۡہُ زَکٰوۃً وَّ اَقۡرَبَ رُحۡمًا ﴿۸۱﴾

تو ہم نے چاہا کہ ان کا پروردگار اسکی جگہ انکو اور بچہ عطا فرمائے جو اخلاقی پاکیزگی میں بہتر اور محبت میں زیادہ قریب ہو۔

وَ اَمَّا الۡجِدَارُ فَکَانَ لِغُلٰمَیۡنِ یَتِیۡمَیۡنِ فِی الۡمَدِیۡنَۃِ وَ کَانَ تَحۡتَہٗ کَنۡزٌ لَّہُمَا وَ کَانَ اَبُوۡہُمَا صَالِحًا ۚ فَاَرَادَ رَبُّکَ اَنۡ یَّبۡلُغَاۤ اَشُدَّہُمَا وَ یَسۡتَخۡرِجَا کَنۡزَہُمَا ٭ۖ رَحۡمَۃً مِّنۡ رَّبِّکَ ۚ وَ مَا فَعَلۡتُہٗ عَنۡ اَمۡرِیۡ ؕ ذٰلِکَ تَاۡوِیۡلُ مَا لَمۡ تَسۡطِعۡ عَّلَیۡہِ صَبۡرًا ﴿ؕ٪۸۲﴾٪۱۰

اور وہ جو دیوار تھی سو دو یتیم لڑکوں کی تھی جو شہر میں رہتے تھے اور اسکے نیچے انکا خزانہ دفن تھا اور انکا باپ ایک نیک آدمی تھا۔ تو تمہارے پروردگار نے چاہا کہ وہ اپنی جوانی کو پہنچ جائیں اور پھر اپنا خزانہ نکالیں۔ یہ تمہارے پروردگار کی مہربانی ہے۔ اور یہ کام میں نے اپنی طرف سے نہیں کئے۔ یہ ان باتوں کی حقیقت ہے جن پر تم صبر نہ کر سکے۔

وَ یَسۡـَٔلُوۡنَکَ عَنۡ ذِی الۡقَرۡنَیۡنِ ؕ قُلۡ سَاَتۡلُوۡا عَلَیۡکُمۡ مِّنۡہُ ذِکۡرًا ﴿ؕ۸۳﴾

اور تم سے ذوالقرنین کے بارے میں دریافت کرتے ہیں۔ کہدو کہ میں اسکا کسی قدر حال تمہیں پڑھ کر سناتا ہوں۔

اِنَّا مَکَّنَّا لَہٗ فِی الۡاَرۡضِ وَ اٰتَیۡنٰہُ مِنۡ کُلِّ شَیۡءٍ سَبَبًا ﴿ۙ۸۴﴾

ہم نے اسکو زمین میں بڑا اقتدار دیا تھا اور ہر طرح کا سامان اسکو عطا کیا تھا۔

فَاَتۡبَعَ سَبَبًا ﴿۸۵﴾

تو اس نے سفر کا ایک سامان کیا۔

حَتّٰۤی اِذَا بَلَغَ مَغۡرِبَ الشَّمۡسِ وَجَدَہَا تَغۡرُبُ فِیۡ عَیۡنٍ حَمِئَۃٍ وَّ وَجَدَ عِنۡدَہَا قَوۡمًا ۬ؕ قُلۡنَا یٰذَا الۡقَرۡنَیۡنِ اِمَّاۤ اَنۡ تُعَذِّبَ وَ اِمَّاۤ اَنۡ تَتَّخِذَ فِیۡہِمۡ حُسۡنًا ﴿۸۶﴾

یہاں تک کہ جب سورج کے غروب ہونے کی جگہ پہنچا تو اسے ایسا پایا کہ ایک کیچڑ والے چشمے میں ڈوب رہا ہے اور اس چشمے کے پاس ایک قوم دیکھی۔ ہم نے کہا ذوالقرنین! تم انکو خواہ تکلیف دو خواہ انکے بارے میں بھلائی اختیار کرو دونوں باتوں کی تمکو قدرت ہے۔

قَالَ اَمَّا مَنۡ ظَلَمَ فَسَوۡفَ نُعَذِّبُہٗ ثُمَّ یُرَدُّ اِلٰی رَبِّہٖ فَیُعَذِّبُہٗ عَذَابًا نُّکۡرًا ﴿۸۷﴾

ذوالقرنین نے کہا کہ جو کفر و بدکرداری سے ظلم کرے گا اسے ہم سزا دیں گے پھر وہ اپنے پروردگار کی طرف لوٹایا جائے گا۔ تو وہ بھی اسے بڑا عذاب دے گا۔

وَ اَمَّا مَنۡ اٰمَنَ وَ عَمِلَ صَالِحًا فَلَہٗ جَزَآءَۨ الۡحُسۡنٰی ۚ وَ سَنَقُوۡلُ لَہٗ مِنۡ اَمۡرِنَا یُسۡرًا ﴿ؕ۸۸﴾

اور جو ایمان لائے گا اور عمل نیک کرے گا اسکے لئے بہت اچھا بدلہ ہے۔ اور ہم اپنے معاملے میں اس سے نرم بات کہیں گے۔

ثُمَّ اَتۡبَعَ سَبَبًا ﴿۸۹﴾

پھر اس نے ایک اور سامان سفر کیا۔

حَتّٰۤی اِذَا بَلَغَ مَطۡلِعَ الشَّمۡسِ وَجَدَہَا تَطۡلُعُ عَلٰی قَوۡمٍ لَّمۡ نَجۡعَلۡ لَّہُمۡ مِّنۡ دُوۡنِہَا سِتۡرًا ﴿ۙ۹۰﴾

یہاں تک کہ سورج کے طلوع ہونے کے مقام پر پہنچا تو دیکھا کہ وہ ایسے لوگوں پر طلوع ہوتا ہے جنکے لئے ہم نے دھوپ سے بچاؤ کی کوئی اوٹ نہیں بنائی تھی۔

کَذٰلِکَ ؕ وَ قَدۡ اَحَطۡنَا بِمَا لَدَیۡہِ خُبۡرًا ﴿۹۱﴾

حقیقت یوں ہی تھی اور جو کچھ اسکے پاس تھا ہم کو سب کی خبر تھی۔

ثُمَّ اَتۡبَعَ سَبَبًا ﴿۹۲﴾

پھر اس نے ایک اور سفر کا سامان کیا۔

حَتّٰۤی اِذَا بَلَغَ بَیۡنَ السَّدَّیۡنِ وَجَدَ مِنۡ دُوۡنِہِمَا قَوۡمًا ۙ لَّا یَکَادُوۡنَ یَفۡقَہُوۡنَ قَوۡلًا ﴿۹۳﴾

یہاں تک کہ دو اونچے سیدھے پہاڑوں کے درمیان پہنچا۔ تو دیکھا کہ انکے اس طرف کچھ لوگ ہیں کہ بات کو سمجھ نہیں سکتے۔

قَالُوۡا یٰذَاالۡقَرۡنَیۡنِ اِنَّ یَاۡجُوۡجَ وَ مَاۡجُوۡجَ مُفۡسِدُوۡنَ فِی الۡاَرۡضِ فَہَلۡ نَجۡعَلُ لَکَ خَرۡجًا عَلٰۤی اَنۡ تَجۡعَلَ بَیۡنَنَا وَ بَیۡنَہُمۡ سَدًّا ﴿۹۴﴾

ان لوگوں نے کہا کہ اے ذوالقرنین! یاجوج اور ماجوج اس علاقے میں فساد کرتے رہتے ہیں بھلا ہم آپکے لئے خرچ کا انتظام کر دیں کہ آپ ہمارے اور انکے درمیان ایک دیوار کھینچ دیں۔

قَالَ مَا مَکَّنِّیۡ فِیۡہِ رَبِّیۡ خَیۡرٌ فَاَعِیۡنُوۡنِیۡ بِقُوَّۃٍ اَجۡعَلۡ بَیۡنَکُمۡ وَ بَیۡنَہُمۡ رَدۡمًا ﴿ۙ۹۵﴾

ذوالقرنین نے کہا کہ خرچ کا جو مقدور اللہ نے مجھے بخشا ہے وہ بہت اچھا ہے۔ تم مجھے قوت بازو سے مدد دو۔ میں تمہارے اور انکے درمیان ایک مضبوط رکاوٹ بنا دوں گا۔

اٰتُوۡنِیۡ زُبَرَ الۡحَدِیۡدِ ؕ حَتّٰۤی اِذَا سَاوٰی بَیۡنَ الصَّدَفَیۡنِ قَالَ انۡفُخُوۡا ؕ حَتّٰۤی اِذَا جَعَلَہٗ نَارًا ۙ قَالَ اٰتُوۡنِیۡۤ اُفۡرِغۡ عَلَیۡہِ قِطۡرًا ﴿ؕ۹۶﴾

تم لوہے کے بڑے بڑے تختے میرے پاس لاؤ چنانچہ کام جاری کر دیا گیا یہاں تک کہ جب اس نے دونوں پہاڑوں کے درمیان کا حصہ برابر کر دیا اور کہا کہ اب اسے دھونکو۔ یہانتک کہ جب اس کو دھونک دھونک کر آگ کر دیا تو کہا کہ اب میرے پاس تانبا لاؤ کہ اس پر پگھلا کر ڈال دوں۔

فَمَا اسۡطَاعُوۡۤا اَنۡ یَّظۡہَرُوۡہُ وَ مَا اسۡتَطَاعُوۡا لَہٗ نَقۡبًا ﴿۹۷﴾

پھر ان میں یہ قدرت نہ رہی کہ اس پر چڑھ سکیں۔ اور نہ یہ طاقت رہی کہ اس میں نقب لگا سکیں۔

قَالَ ہٰذَا رَحۡمَۃٌ مِّنۡ رَّبِّیۡ ۚ فَاِذَا جَآءَ وَعۡدُ رَبِّیۡ جَعَلَہٗ دَکَّآءَ ۚ وَ کَانَ وَعۡدُ رَبِّیۡ حَقًّا ﴿ؕ۹۸﴾

بولا کہ یہ میرے پروردگار کی مہربانی ہے پھر جب میرے پروردگار کا وعدہ آ پہنچے گا تو اس کو ڈھا کر ہموار کر دے گا اور میرے پروردگار کا وعدہ سچا ہے۔

وَ تَرَکۡنَا بَعۡضَہُمۡ یَوۡمَئِذٍ یَّمُوۡجُ فِیۡ بَعۡضٍ وَّ نُفِخَ فِی الصُّوۡرِ فَجَمَعۡنٰہُمۡ جَمۡعًا ﴿ۙ۹۹﴾

اس روز ہم انکو چھوڑ دیں گے کہ روئے زمین پر پھیل کر ایک دوسرے میں گھس جائیں گے اور صور پھونکا جائے گا تو ہم سب کو جمع کر لیں گے۔

وَّ عَرَضۡنَا جَہَنَّمَ یَوۡمَئِذٍ لِّلۡکٰفِرِیۡنَ عَرۡضَۨا ﴿۱۰۰﴾ۙ

اور اس روز ہم جہنم کو کافروں کے سامنے لائیں گے۔

الَّذِیۡنَ کَانَتۡ اَعۡیُنُہُمۡ فِیۡ غِطَـآءٍ عَنۡ ذِکۡرِیۡ وَ کَانُوۡا لَا یَسۡتَطِیۡعُوۡنَ سَمۡعًا ﴿۱۰۱﴾٪٪۱۱

جنکی آنکھیں میری یاد سے پردے میں تھیں اور وہ سننے کی طاقت نہیں رکھتے تھے۔

اَفَحَسِبَ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡۤا اَنۡ یَّتَّخِذُوۡا عِبَادِیۡ مِنۡ دُوۡنِیۡۤ اَوۡلِیَآءَ ؕ اِنَّـاۤ اَعۡتَدۡنَا جَہَنَّمَ لِلۡکٰفِرِیۡنَ نُزُلًا ﴿۱۰۲﴾

اب کیا کافر یہ خیال کرتے ہیں کہ وہ میرے بندوں کو میرے سوا اپنا کارساز بنائیں گے تو ہم خفا نہیں ہونگے ہم نے ایسے کافروں کے لئے جہنم کی مہمانی تیار کر رکھی ہے۔

قُلۡ ہَلۡ نُنَبِّئُکُمۡ بِالۡاَخۡسَرِیۡنَ اَعۡمَالًا ﴿۱۰۳﴾ؕ

کہدو کہ ہم تمہیں ایسے لوگ بتائیں جو اعمال کے لحاظ سے بڑے نقصان میں ہیں۔

اَلَّذِیۡنَ ضَلَّ سَعۡیُہُمۡ فِی الۡحَیٰوۃِ الدُّنۡیَا وَ ہُمۡ یَحۡسَبُوۡنَ اَنَّہُمۡ یُحۡسِنُوۡنَ صُنۡعًا ﴿۱۰۴﴾

یہ وہ لوگ ہیں جنکی دوڑ دھوپ دنیا کی زندگی میں برباد ہو گئ۔ اور وہ یہ سمجھے ہوئے ہیں کہ وہ اچھے کام کر رہے ہیں۔

اُولٰٓئِکَ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا بِاٰیٰتِ رَبِّہِمۡ وَ لِقَآئِہٖ فَحَبِطَتۡ اَعۡمَالُہُمۡ فَلَا نُقِیۡمُ لَہُمۡ یَوۡمَ الۡقِیٰمَۃِ وَزۡنًا ﴿۱۰۵﴾

یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے اپنے پروردگار کی آیتوں کو نہ مانا اور اسکے سامنے جانے سے انکار کیا تو انکے اعمال ضائع ہو گئے سو ہم قیامت کے دن انکے لئے کچھ بھی وزن قائم نہیں کریں گے۔

ذٰلِکَ جَزَآؤُہُمۡ جَہَنَّمُ بِمَا کَفَرُوۡا وَ اتَّخَذُوۡۤا اٰیٰتِیۡ وَ رُسُلِیۡ ہُزُوًا ﴿۱۰۶﴾

یہ انکی سزا ہے یعنی جہنم۔ اس لئے کہ انہوں نے کفر کیا اور ہماری آیتوں اور ہمارے پیغمبروں کی ہنسی اڑائی۔

اِنَّ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ کَانَتۡ لَہُمۡ جَنّٰتُ الۡفِرۡدَوۡسِ نُزُلًا ﴿۱۰۷﴾ۙ

جو لوگ ایمان لائے اور عمل نیک کئے انکے لئے بہشت کے باغ بطور مہمانی ہوں گے۔

خٰلِدِیۡنَ فِیۡہَا لَا یَبۡغُوۡنَ عَنۡہَا حِوَلًا ﴿۱۰۸﴾

ہمیشہ ان میں رہیں گے اور وہاں سے مکان بدلنا نہ چاہیں گے۔

قُلۡ لَّوۡ کَانَ الۡبَحۡرُ مِدَادًا لِّکَلِمٰتِ رَبِّیۡ لَنَفِدَ الۡبَحۡرُ قَبۡلَ اَنۡ تَنۡفَدَ کَلِمٰتُ رَبِّیۡ وَ لَوۡ جِئۡنَا بِمِثۡلِہٖ مَدَدًا ﴿۱۰۹﴾

کہدو کہ اگر سمندر میرے پروردگار کی باتوں کے لکھنے کے لئے روشنائی ہو تو قبل اسکے کہ میرے پروردگار کی باتیں تمام ہوں سمندر ختم ہو جائے اگرچہ ہم ویسا ہی اور اسکی مدد کو لائیں۔

قُلۡ اِنَّمَاۤ اَنَا بَشَرٌ مِّثۡلُکُمۡ یُوۡحٰۤی اِلَیَّ اَنَّمَاۤ اِلٰـہُکُمۡ اِلٰہٌ وَّاحِدٌ ۚ فَمَنۡ کَانَ یَرۡجُوۡا لِقَآءَ رَبِّہٖ فَلۡیَعۡمَلۡ عَمَلًا صَالِحًا وَّ لَا یُشۡرِکۡ بِعِبَادَۃِ رَبِّہٖۤ اَحَدًا ﴿۱۱۰﴾٪٪۱۲

کہدو کہ میں تمہاری طرح کا ایک بشر ہوں۔ البتہ میری طرف وحی آتی ہے کہ تمہارا معبود وہی ایک معبود ہے تو جو شخص اپنے پروردگار سے ملنے کی امید رکھے چاہیے کہ عمل نیک کرے اور اپنے پروردگار کی عبادت میں کسی کو شریک نہ بنائے۔

سورۃ بنی اسرائیل سورۃ مریم