سورۃ یوسف ۔ رکوع 9 (آیت نمبر 69 سے 79) مع اردو ترجمہ

سورۃ یوسف

وَ لَمَّا دَخَلُوۡا عَلٰی یُوۡسُفَ اٰوٰۤی اِلَیۡہِ اَخَاہُ قَالَ اِنِّیۡۤ اَنَا اَخُوۡکَ فَلَا تَبۡتَئِسۡ بِمَا کَانُوۡا یَعۡمَلُوۡنَ ﴿۶۹﴾

اور جب وہ لوگ یوسف کے پاس پہنچے تو یوسف نے اپنے حقیقی بھائی کو اپنے پاس جگہ دی اور کہا کہ میں تمہارا بھائی ہوں تو جو سلوک یہ ہمارے ساتھ کرتے رہے ہیں اس پر افسوس نہ کرنا۔

فَلَمَّا جَہَّزَہُمۡ بِجَہَازِہِمۡ جَعَلَ السِّقَایَۃَ فِیۡ رَحۡلِ اَخِیۡہِ ثُمَّ اَذَّنَ مُؤَذِّنٌ اَیَّتُہَا الۡعِیۡرُ اِنَّکُمۡ لَسٰرِقُوۡنَ ﴿۷۰﴾

پھر جب ان کا اسباب تیار کر دیا تو اپنے بھائی کے تھیلے میں آبخورہ رکھ دیا پھر جب وہ آبادی سے باہر نکل گئے تو ایک پکارنے والے نے آواز دی کہ قافلے والو! تم تو چور ہو۔

قَالُوۡا وَ اَقۡبَلُوۡا عَلَیۡہِمۡ مَّا ذَا تَفۡقِدُوۡنَ ﴿۷۱﴾

وہ انکی طرف متوجہ ہو کر کہنے لگے کہ تمہاری کیا چیز کھوئی گئ ہے۔

قَالُوۡا نَفۡقِدُ صُوَاعَ الۡمَلِکِ وَ لِمَنۡ جَآءَ بِہٖ حِمۡلُ بَعِیۡرٍ وَّ اَنَا بِہٖ زَعِیۡمٌ ﴿۷۲﴾

وہ بولے کہ بادشاہ کا کٹورہ کھویا گیا ہے اور جو شخص اسکو لے کے آئے اسکے لئے ایک بار شتر انعام اور میں اسکا ضامن ہوں۔

قَالُوۡا تَاللّٰہِ لَقَدۡ عَلِمۡتُمۡ مَّا جِئۡنَا لِنُفۡسِدَ فِی الۡاَرۡضِ وَ مَا کُنَّا سٰرِقِیۡنَ ﴿۷۳﴾

وہ کہنے لگے کہ اللہ کی قسم تم کو معلوم ہے کہ ہم اس ملک میں اس لئے نہیں آئے کہ خرابی کریں اور نہ ہم چوری کیا کرتے ہیں۔

قَالُوۡا فَمَا جَزَآؤُہٗۤ اِنۡ کُنۡتُمۡ کٰذِبِیۡنَ ﴿۷۴﴾

وہ بولے کہ اگر تم جھوٹے نکلے یعنی چوری ثابت ہوئی تو اسکی سزا کیا؟

قَالُوۡا جَزَآؤُہٗ مَنۡ وُّجِدَ فِیۡ رَحۡلِہٖ فَہُوَ جَزَآؤُہٗ ؕ کَذٰلِکَ نَجۡزِی الظّٰلِمِیۡنَ ﴿۷۵﴾

انہوں نے کہا کہ اسکی سزا یہ کہ جس کے تھیلے میں وہ دستیاب ہو وہی اس کا بدل قرار دیا جائے ہم ظالموں کو یہی سزا دیا کرتے ہیں۔

فَبَدَاَ بِاَوۡعِیَتِہِمۡ قَبۡلَ وِعَآءِ اَخِیۡہِ ثُمَّ اسۡتَخۡرَجَہَا مِنۡ وِّعَآءِ اَخِیۡہِ ؕ کَذٰلِکَ کِدۡنَا لِیُوۡسُفَ ؕ مَا کَانَ لِیَاۡخُذَ اَخَاہُ فِیۡ دِیۡنِ الۡمَلِکِ اِلَّاۤ اَنۡ یَّشَآءَ اللّٰہُ ؕ نَرۡفَعُ دَرَجٰتٍ مَّنۡ نَّشَآءُ ؕ وَ فَوۡقَ کُلِّ ذِیۡ عِلۡمٍ عَلِیۡمٌ ﴿۷۶﴾

پھر یوسف نے اپنے بھائی کے تھیلے سے پہلے انکے تھیلوں کو دیکھنا شروع کیا۔ پھر اپنے بھائی کے تھیلے میں سے اسکو نکال لیا۔ اس طرح ہم نے یوسف کے لئے تدبیر کی ورنہ بادشاہ کے قانون کے مطابق وہ اپنے بھائی کو لے نہیں سکتے تھے مگر یہ کہ اللہ چاہے۔ ہم جس کے چاہتے ہیں درجے بلند کرتے ہیں اور ہر علم والے سے بڑھ کر ایک بڑا علم والا ہے۔

قَالُوۡۤا اِنۡ یَّسۡرِقۡ فَقَدۡ سَرَقَ اَخٌ لَّہٗ مِنۡ قَبۡلُ ۚ فَاَسَرَّہَا یُوۡسُفُ فِیۡ نَفۡسِہٖ وَ لَمۡ یُبۡدِہَا لَہُمۡ ۚ قَالَ اَنۡتُمۡ شَرٌّ مَّکَانًا ۚ وَ اللّٰہُ اَعۡلَمُ بِمَا تَصِفُوۡنَ ﴿۷۷﴾

برادران یوسف نے کہا کہ اگر اس نے چوری کی ہو تو کچھ عجب نہیں کہ اس کے ایک بھائی نے بھی پہلے چوری کی تھی۔ مگر یوسف نے اس بات کو اپنے دل میں مخفی رکھا اور ان پر ظاہر نہ ہونے دیا یعنی زیرلب کہا کہ تم بڑے برے ہو۔ اور جو تم بیان کرتے ہو اللہ اسے خوب جانتا ہے۔

قَالُوۡا یٰۤاَیُّہَا الۡعَزِیۡزُ اِنَّ لَہٗۤ اَبًا شَیۡخًا کَبِیۡرًا فَخُذۡ اَحَدَنَا مَکَانَہٗ ۚ اِنَّا نَرٰىکَ مِنَ الۡمُحۡسِنِیۡنَ ﴿۷۸﴾

وہ کہنے لگے کہ اے عزیز اسکے والد بہت بوڑھے ہیں اور اس سے بہت محبت رکھتے ہیں تو اسکو چھوڑ دیجئے اور اسکی جگہ ہم میں سے کسی کو رکھ لیجئے ہم دیکھتے ہیں کہ آپ احسان کرنے والے ہیں۔

قَالَ مَعَاذَ اللّٰہِ اَنۡ نَّاۡخُذَ اِلَّا مَنۡ وَّجَدۡنَا مَتَاعَنَا عِنۡدَہٗۤ ۙ اِنَّاۤ اِذًا لَّظٰلِمُوۡنَ ﴿٪۷۹﴾٪۱

یوسف نے کہا کہ اللہ پناہ میں رکھے کہ جس شخص کے پاس ہم نے اپنی چیز پائی ہے اسکے سوا کسی اور کو پکڑ لیں ایسا کریں تو ہم بڑے بےانصاف ہیں۔

سورۃ ھود سورۃ الرعد