وَ قَالَ الۡمَلِکُ ائۡتُوۡنِیۡ بِہٖ ۚ فَلَمَّا جَآءَہُ الرَّسُوۡلُ قَالَ ارۡجِعۡ اِلٰی رَبِّکَ فَسۡـَٔلۡہُ مَا بَالُ النِّسۡوَۃِ الّٰتِیۡ قَطَّعۡنَ اَیۡدِیَہُنَّ ؕ اِنَّ رَبِّیۡ بِکَیۡدِہِنَّ عَلِیۡمٌ ﴿۵۰﴾
اور یہ تعبیر سن کر بادشاہ نے حکم دیا کہ یوسف کو میرے پاس لے آؤ۔ سو جب قاصد انکے پاس گیا تو انہوں نے کہا کہ اپنے آقا کے پاس واپس جاؤ اور اس سے پوچھو کہ ان عورتوں کا کیا حال ہے جنہوں نے اپنے ہاتھ کاٹ لئے تھے۔ بیشک میرا پروردگار انکے فریب سے خوب واقف ہے۔
قَالَ مَا خَطۡبُکُنَّ اِذۡ رَاوَدۡتُّنَّ یُوۡسُفَ عَنۡ نَّفۡسِہٖ ؕ قُلۡنَ حَاشَ لِلّٰہِ مَا عَلِمۡنَا عَلَیۡہِ مِنۡ سُوۡٓءٍ ؕ قَالَتِ امۡرَاَتُ الۡعَزِیۡزِ الۡـٰٔنَ حَصۡحَصَ الۡحَقُّ ۫ اَنَا رَاوَدۡتُّہٗ عَنۡ نَّفۡسِہٖ وَ اِنَّہٗ لَمِنَ الصّٰدِقِیۡنَ ﴿۵۱﴾
بادشاہ نے عورتوں سے پوچھا کہ تمہارا کیا قصہ تھا جب تم نے یوسف کو اپنی طرف مائل کرنا چاہا؟ سب بول اٹھیں کہ اللہ پاک ہے ہم نے اس میں کوئی برائی معلوم نہیں کی عزیز کی بیوی نے کہا اب سچی بات تو ظاہر ہو ہی گئ ہے اصل یہ ہے کہ میں نے اسکو اپنی طرف مائل کرنا چاہا تھا اور وہ بیشک سچا ہے۔
ذٰلِکَ لِیَعۡلَمَ اَنِّیۡ لَمۡ اَخُنۡہُ بِالۡغَیۡبِ وَ اَنَّ اللّٰہَ لَا یَہۡدِیۡ کَیۡدَ الۡخَآئِنِیۡنَ ﴿۵۲﴾
یوسف نے کہا کہ میں نے یہ بات اس لئے پوچھی ہے کہ عزیز کو یقین ہو جائے کہ میں نے اسکی پیٹھ پیچھے اسکی امانت میں خیانت نہیں کی اور اللہ خیانت کرنے والوں کی چال کو چلنے نہیں دیتا۔
وَ مَاۤ اُبَرِّیُٔ نَفۡسِیۡ ۚ اِنَّ النَّفۡسَ لَاَمَّارَۃٌۢ بِالسُّوۡٓءِ اِلَّا مَا رَحِمَ رَبِّیۡ ؕ اِنَّ رَبِّیۡ غَفُوۡرٌ رَّحِیۡمٌ ﴿۵۳﴾
اور میں اپنے آپکو پاک صاف نہیں کہتا کیونکہ نفس امارہ انسان کو برائی ہی سکھاتا رہتا ہے۔ مگر یہ کہ میرا پروردگار رحم فرمائے۔ بیشک میرا پروردگار بخشنے والا ہے مہربان ہے۔
وَ قَالَ الۡمَلِکُ ائۡتُوۡنِیۡ بِہٖۤ اَسۡتَخۡلِصۡہُ لِنَفۡسِیۡ ۚ فَلَمَّا کَلَّمَہٗ قَالَ اِنَّکَ الۡیَوۡمَ لَدَیۡنَا مَکِیۡنٌ اَمِیۡنٌ ﴿۵۴﴾
اور بادشاہ نے حکم دیا کہ اسے میرے پاس لاؤ میں اسے اپنا مصاحب خاص بناؤں گا۔ پھر جب ان سے گفتگو کی تو کہا کہ آج سے تم ہمارے ہاں صاحب منزلت ہو اور صاحب اعتبار ہو۔
قَالَ اجۡعَلۡنِیۡ عَلٰی خَزَآئِنِ الۡاَرۡضِ ۚ اِنِّیۡ حَفِیۡظٌ عَلِیۡمٌ ﴿۵۵﴾
یوسف نے کہا مجھے زرعی پیداوار پر مقرر کر دیجئے کیونکہ میں حفاظت بھی کر سکتا ہوں اور اس کام سے واقف بھی ہوں۔
وَ کَذٰلِکَ مَکَّنَّا لِیُوۡسُفَ فِی الۡاَرۡضِ ۚ یَتَبَوَّاُ مِنۡہَا حَیۡثُ یَشَآءُ ؕ نُصِیۡبُ بِرَحۡمَتِنَا مَنۡ نَّشَآءُ وَ لَا نُضِیۡعُ اَجۡرَ الۡمُحۡسِنِیۡنَ ﴿۵۶﴾
اس طرح ہم نے یوسف کو ملک مصر میں جگہ دی۔ اور وہ اس ملک میں جہاں چاہتے تھے رہتے تھے۔ ہم اپنی رحمت جس پر چاہتے ہیں کرتے ہیں اور نیکوکاروں کے اجر کو ضائع نہیں کرتے۔
وَ لَاَجۡرُ الۡاٰخِرَۃِ خَیۡرٌ لِّلَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا وَ کَانُوۡا یَتَّقُوۡنَ ﴿٪۵۷﴾٪۱
اور جو لوگ ایمان لائے اور ڈرتے رہے انکے لئے آخرت کا اجر بہت بہتر ہے۔