فَلَمَّا اسۡتَیۡـَٔسُوۡا مِنۡہُ خَلَصُوۡا نَجِیًّا ؕ قَالَ کَبِیۡرُہُمۡ اَلَمۡ تَعۡلَمُوۡۤا اَنَّ اَبَاکُمۡ قَدۡ اَخَذَ عَلَیۡکُمۡ مَّوۡثِقًا مِّنَ اللّٰہِ وَ مِنۡ قَبۡلُ مَا فَرَّطۡتُّمۡ فِیۡ یُوۡسُفَ ۚ فَلَنۡ اَبۡرَحَ الۡاَرۡضَ حَتّٰی یَاۡذَنَ لِیۡۤ اَبِیۡۤ اَوۡ یَحۡکُمَ اللّٰہُ لِیۡ ۚ وَ ہُوَ خَیۡرُ الۡحٰکِمِیۡنَ ﴿۸۰﴾
آخر جب وہ اس سے ناامید ہو گئے تو الگ ہو کر صلاح کرنے لگے۔ سب سے بڑے نے کہا کیا تم نہیں جانتے کہ تمہارے والد نے تم سے اللہ کا عہد لیا ہے اور اس سے پہلے بھی تم یوسف کے بارے میں قصور کر چکے ہو تو جب تک والد صاحب مجھے اجازت نہ دیں میں تو اس جگہ سے ہلنے کا نہیں یا اللہ میرے لئے کوئی فیصلہ کرے۔ اور وہ سب سے بہتر فیصلہ کرنے والا ہے۔
اِرۡجِعُوۡۤا اِلٰۤی اَبِیۡکُمۡ فَقُوۡلُوۡا یٰۤاَبَانَاۤ اِنَّ ابۡنَکَ سَرَقَ ۚ وَ مَا شَہِدۡنَاۤ اِلَّا بِمَا عَلِمۡنَا وَ مَا کُنَّا لِلۡغَیۡبِ حٰفِظِیۡنَ ﴿۸۱﴾
تم سب والد صاحب کے واپس پاس جاؤ اور کہو کہ ابا آپ کے صاحبزادے نے وہاں جا کر چوری کی۔ اور ہم نے تو اپنی دانست کے مطابق آپ سے اسکے لے آنے کا عہد کیا تھا مگر ہم غیب کی باتوں کے جاننے اور یاد رکھنے والے تو نہیں تھے۔
وَ سۡـَٔلِ الۡقَرۡیَۃَ الَّتِیۡ کُنَّا فِیۡہَا وَ الۡعِیۡرَ الَّتِیۡۤ اَقۡبَلۡنَا فِیۡہَا ؕ وَ اِنَّا لَصٰدِقُوۡنَ ﴿۸۲﴾
اور جس بستی میں ہم ٹھہرے تھے وہاں سے یعنی اہل مصر سے اور جس قافلے میں آئے ہیں اس سے دریافت کر لیجئے۔ اور ہم اس بیان میں بالکل سچے ہیں۔
قَالَ بَلۡ سَوَّلَتۡ لَکُمۡ اَنۡفُسُکُمۡ اَمۡرًا ؕ فَصَبۡرٌ جَمِیۡلٌ ؕ عَسَی اللّٰہُ اَنۡ یَّاۡتِـیَنِیۡ بِہِمۡ جَمِیۡعًا ؕ اِنَّہٗ ہُوَ الۡعَلِیۡمُ الۡحَکِیۡمُ ﴿۸۳﴾
جب انہوں نے یہ بات یعقوب سے آ کر کہی تو انہوں نے کہا کہ حقیقت یوں نہیں ہے بلکہ یہ بات تم نے اپنے دل سے بنا لی ہے تو صبر ہی بہتر ہے۔ عجب نہیں کہ اللہ ان سب کو میرے پاس لے آئے۔ بیشک وہ علم والا ہے حکمت والا ہے۔
وَ تَوَلّٰی عَنۡہُمۡ وَ قَالَ یٰۤاَسَفٰی عَلٰی یُوۡسُفَ وَ ابۡیَضَّتۡ عَیۡنٰہُ مِنَ الۡحُزۡنِ فَہُوَ کَظِیۡمٌ ﴿۸۴﴾
اور انکے پاس سے چلے گئے اور کہنے لگے کہ ہائے افسوس یوسف پر ہائے افسوس اور رنج و الم میں انکی آنکھیں سفید ہو گئیں اور ان کا دل غم سے بھر رہا تھا۔
قَالُوۡا تَاللّٰہِ تَفۡتَؤُا تَذۡکُرُ یُوۡسُفَ حَتّٰی تَکُوۡنَ حَرَضًا اَوۡ تَکُوۡنَ مِنَ الۡہٰلِکِیۡنَ ﴿۸۵﴾
بیٹے کہنے لگے کہ واللہ آپ تو یوسف کو اسی طرح یاد ہی کرتے رہیں گے یہاں تک کہ آپ گھل جائیں گے یا جان ہی دے دیں گے۔
قَالَ اِنَّمَاۤ اَشۡکُوۡا بَثِّیۡ وَ حُزۡنِیۡۤ اِلَی اللّٰہِ وَ اَعۡلَمُ مِنَ اللّٰہِ مَا لَا تَعۡلَمُوۡنَ ﴿۸۶﴾
انہوں نے کہا کہ میں تو اپنے غم و اندوہ کا اظہار اللہ سے کرتا ہوں۔ اور اللہ کی طرف سے وہ باتیں جانتا ہوں جو تم نہیں جانتے۔
یٰبَنِیَّ اذۡہَبُوۡا فَتَحَسَّسُوۡا مِنۡ یُّوۡسُفَ وَ اَخِیۡہِ وَ لَا تَایۡـَٔسُوۡا مِنۡ رَّوۡحِ اللّٰہِ ؕ اِنَّہٗ لَا یَایۡـَٔسُ مِنۡ رَّوۡحِ اللّٰہِ اِلَّا الۡقَوۡمُ الۡکٰفِرُوۡنَ ﴿۸۷﴾
اے بیٹو یوں کرو کہ ایک دفعہ پھر جاؤ اور یوسف اور اسکے بھائی کو تلاش کرو اور اللہ کی رحمت سے ناامید نہ ہونا کہ اللہ کی رحمت سے تو کافر لوگ ہی ناامید ہوا کرتے ہیں۔
فَلَمَّا دَخَلُوۡا عَلَیۡہِ قَالُوۡا یٰۤاَیُّہَا الۡعَزِیۡزُ مَسَّنَا وَ اَہۡلَنَا الضُّرُّ وَ جِئۡنَا بِبِضَاعَۃٍ مُّزۡجٰىۃٍ فَاَوۡفِ لَنَا الۡکَیۡلَ وَ تَصَدَّقۡ عَلَیۡنَا ؕ اِنَّ اللّٰہَ یَجۡزِی الۡمُتَصَدِّقِیۡنَ ﴿۸۸﴾
پھر جب وہ یوسف کے پاس گئے تو کہنے لگے کہ اے عزیز ہمیں اور ہمارے اہل و عیال کو بڑی تکلیف ہو رہی ہے اور ہم یہ تھوڑا سا سرمایہ لائے ہیں آپ ہمیں اسکے عوض پورا غلہ دے دیجئے۔ اور ہم پر خیرات کیجئے کہ اللہ خیرات کرنے والوں کو ثواب دیتا ہے۔
قَالَ ہَلۡ عَلِمۡتُمۡ مَّا فَعَلۡتُمۡ بِیُوۡسُفَ وَ اَخِیۡہِ اِذۡ اَنۡتُمۡ جٰہِلُوۡنَ ﴿۸۹﴾
یوسف نے کہا تمہیں معلوم ہے کہ جب تم نادانی میں پھنسے ہوئے تھے تو تم نے یوسف اور اسکے بھائی کے ساتھ کیا کیا تھا؟
قَالُوۡۤا ءَاِنَّکَ لَاَنۡتَ یُوۡسُفُ ؕ قَالَ اَنَا یُوۡسُفُ وَ ہٰذَاۤ اَخِیۡ ۫ قَدۡ مَنَّ اللّٰہُ عَلَیۡنَا ؕ اِنَّہٗ مَنۡ یَّـتَّقِ وَ یَصۡبِرۡ فَاِنَّ اللّٰہَ لَا یُضِیۡعُ اَجۡرَ الۡمُحۡسِنِیۡنَ ﴿۹۰﴾
وہ بولے کیا واقعی تمہی یوسف ہو انہوں نے کہا ہاں میں ہی یوسف ہوں۔ اور بنیامین کی طرف اشارہ کر کے کہنے لگے یہ میرا بھائی ہے اللہ نے ہم پر بڑا احسان کیا ہے۔ جو شخص اللہ سے ڈرتا اور صبر کرتا ہے تو اللہ نیکوکاروں کا اجر ضائع نہیں کرتا۔
قَالُوۡا تَاللّٰہِ لَقَدۡ اٰثَرَکَ اللّٰہُ عَلَیۡنَا وَ اِنۡ کُنَّا لَخٰطِئِیۡنَ ﴿۹۱﴾
وہ بولے اللہ کی قسم اللہ نے تم کو ہم پر فضیلت بخشی ہے اور بیشک ہم خطاکار تھے۔
قَالَ لَا تَثۡرِیۡبَ عَلَیۡکُمُ الۡیَوۡمَ ؕ یَغۡفِرُ اللّٰہُ لَکُمۡ ۫ وَ ہُوَ اَرۡحَمُ الرّٰحِمِیۡنَ ﴿۹۲﴾
یوسف نے کہا کہ آج کے دن تم پر کوئی ملامت نہیں۔ اللہ تم کو معاف کرے۔ اور وہ سب سے بڑھ کر رحم کرنے والا ہے۔
اِذۡہَبُوۡا بِقَمِیۡصِیۡ ہٰذَا فَاَلۡقُوۡہُ عَلٰی وَجۡہِ اَبِیۡ یَاۡتِ بَصِیۡرًا ۚ وَ اۡتُوۡنِیۡ بِاَہۡلِکُمۡ اَجۡمَعِیۡنَ ﴿٪۹۳﴾٪۱
یہ میرا کرتہ لے جاؤ پھر اسے والد صاحب کے منہ پر ڈال دینا تو وہ بینا ہو جائیں گے۔ اور اپنے تمام اہل و عیال کو میرے پاس لے آؤ۔