وَ اتۡلُ عَلَیۡہِمۡ نَبَاَ نُوۡحٍ ۘ اِذۡ قَالَ لِقَوۡمِہٖ یٰقَوۡمِ اِنۡ کَانَ کَبُرَ عَلَیۡکُمۡ مَّقَامِیۡ وَ تَذۡکِیۡرِیۡ بِاٰیٰتِ اللّٰہِ فَعَلَی اللّٰہِ تَوَکَّلۡتُ فَاَجۡمِعُوۡۤا اَمۡرَکُمۡ وَ شُرَکَآءَکُمۡ ثُمَّ لَا یَکُنۡ اَمۡرُکُمۡ عَلَیۡکُمۡ غُمَّۃً ثُمَّ اقۡضُوۡۤا اِلَیَّ وَ لَا تُنۡظِرُوۡنِ ﴿۷۱﴾
اور انکو نوح کا قصہ پڑھ کو سنا دو جب انہوں نے اپنی قوم سے کہا کہ اے قوم! اگر تم کو میرا اپنے درمیان رہنا اور اللہ کی آیتوں سے نصیحت کرنا ناگوار ہو تو میں تو اللہ پر بھروسہ رکھتا ہوں۔ تم اپنے شریکوں کے ساتھ مل کر ایک کام جو میرے بارے میں کرنا چاہو مقرر کر لو اور وہ تمہاری تمام جماعت کو معلوم ہو جائے اور کسی سے پوشیدہ نہ رہے پھر وہ کام میرے خلاف کر گزرو اور مجھے مہلت نہ دو۔
فَاِنۡ تَوَلَّیۡتُمۡ فَمَا سَاَلۡتُکُمۡ مِّنۡ اَجۡرٍ ؕ اِنۡ اَجۡرِیَ اِلَّا عَلَی اللّٰہِ ۙوَ اُمِرۡتُ اَنۡ اَکُوۡنَ مِنَ الۡمُسۡلِمِیۡنَ ﴿۷۲﴾
اب اگر تم نے منہ پھیر لیا تو تم جانتے ہو کہ میں نے تم سے کچھ معاوضہ نہیں مانگا میرا معاوضہ تو اللہ کے ذمے ہے اور مجھے حکم ہوا ہے کہ میں فرمانبرداروں میں رہوں۔
فَکَذَّبُوۡہُ فَنَجَّیۡنٰہُ وَ مَنۡ مَّعَہٗ فِی الۡفُلۡکِ وَ جَعَلۡنٰہُمۡ خَلٰٓئِفَ وَ اَغۡرَقۡنَا الَّذِیۡنَ کَذَّبُوۡا بِاٰیٰتِنَا ۚ فَانۡظُرۡ کَیۡفَ کَانَ عَاقِبَۃُ الۡمُنۡذَرِیۡنَ ﴿۷۳﴾
پھر ان لوگوں نے انکی تکذیب کی تو ہم نے انکو اور جو لوگ انکے ساتھ کشتی میں سوار تھے سب کو طوفان سے بچا لیا اور انہیں زمین میں خلیفہ بنا دیا اور جن لوگوں نے ہماری آیتوں کو جھٹلایا انکو غرق کر دیا تو دیکھ لو کہ جو لوگ ڈرائے گئے تھے ان کا کیسا انجام ہوا؟
ثُمَّ بَعَثۡنَا مِنۡۢ بَعۡدِہٖ رُسُلًا اِلٰی قَوۡمِہِمۡ فَجَآءُوۡہُمۡ بِالۡبَیِّنٰتِ فَمَا کَانُوۡا لِیُؤۡمِنُوۡا بِمَا کَذَّبُوۡا بِہٖ مِنۡ قَبۡلُ ؕ کَذٰلِکَ نَطۡبَعُ عَلٰی قُلُوۡبِ الۡمُعۡتَدِیۡنَ ﴿۷۴﴾
پھر نوح کے بعد ہم نے اور پیغمبر اپنی اپنی قوم کی طرف بھیجے۔ تو وہ انکے پاس کھلی نشانیاں لے کر آئے۔ مگر وہ لوگ ایسے نہ تھے کہ جس چیز کو پہلے جھٹلا چکے تھے اس پر ایمان لے آتے۔ اسی طرح ہم زیادتی کرنے والوں کے دلوں پر مہر لگا دیتے ہیں۔
ثُمَّ بَعَثۡنَا مِنۡۢ بَعۡدِہِمۡ مُّوۡسٰی وَ ہٰرُوۡنَ اِلٰی فِرۡعَوۡنَ وَ مَلَا۠ئِہٖ بِاٰیٰتِنَا فَاسۡتَکۡبَرُوۡا وَ کَانُوۡا قَوۡمًا مُّجۡرِمِیۡنَ ﴿۷۵﴾
پھر انکے بعد ہم نے موسٰی اور ہارون کو اپنی نشانیاں دے کر فرعون اور اسکے سرداروں کے پاس بھیجا تو انہوں نے تکبر کیا اور وہ گناہگار لوگ تھے۔
فَلَمَّا جَآءَہُمُ الۡحَقُّ مِنۡ عِنۡدِنَا قَالُوۡۤا اِنَّ ہٰذَا لَسِحۡرٌ مُّبِیۡنٌ ﴿۷۶﴾
تو جب انکے پاس ہمارے ہاں سے حق آیا تو کہنے لگے کہ یہ تو کھلا جادو ہے۔
قَالَ مُوۡسٰۤی اَتَقُوۡلُوۡنَ لِلۡحَقِّ لَمَّا جَآءَکُمۡ ؕ اَسِحۡرٌ ہٰذَا ؕ وَ لَا یُفۡلِحُ السّٰحِرُوۡنَ ﴿۷۷﴾
موسٰی نے کہا کیا تم حق کے بارے میں جب وہ تمہارے پاس آیا یہ کہتے ہو کہ یہ جادو ہے حالانکہ جادوگر فلاح نہیں پانے کے۔
قَالُوۡۤا اَجِئۡتَنَا لِتَلۡفِتَنَا عَمَّا وَجَدۡنَا عَلَیۡہِ اٰبَآءَنَا وَ تَکُوۡنَ لَکُمَا الۡکِبۡرِیَآءُ فِی الۡاَرۡضِ ؕ وَ مَا نَحۡنُ لَکُمَا بِمُؤۡمِنِیۡنَ ﴿۷۸﴾
وہ بولے کیا تم ہمارے پاس اس لئے آئے ہو کہ جس راہ پر ہم اپنے باپ دادا کو پاتے رہے ہیں اس سے ہم کو پھیر دو۔ اور اس ملک میں تم دونوں ہی کی سرداری ہو جائے؟ اور ہم تم پر ایمان لانے والے نہیں ہیں۔
وَ قَالَ فِرۡعَوۡنُ ائۡتُوۡنِیۡ بِکُلِّ سٰحِرٍ عَلِیۡمٍ ﴿۷۹﴾
اور فرعون نے حکم دیا کہ سب کامل فن جادوگروں کو ہمارے پاس لے آؤ۔
فَلَمَّا جَآءَ السَّحَرَۃُ قَالَ لَہُمۡ مُّوۡسٰۤی اَلۡقُوۡا مَاۤ اَنۡتُمۡ مُّلۡقُوۡنَ ﴿۸۰﴾
چنانچہ جب جادوگر آئے تو موسٰی نے ان سے کہا کہ جو تم کو ڈالنا ہو ڈالو۔
فَلَمَّاۤ اَلۡقَوۡا قَالَ مُوۡسٰی مَا جِئۡتُمۡ بِہِ ۙ السِّحۡرُ ؕ اِنَّ اللّٰہَ سَیُبۡطِلُہٗ ؕ اِنَّ اللّٰہَ لَا یُصۡلِحُ عَمَلَ الۡمُفۡسِدِیۡنَ ﴿۸۱﴾
پھر جب انہوں نے اپنی رسیوں اور لاٹھیوں کو ڈالا تو موسٰی نے کہا کہ جو چیزیں تم بنا کر لائے ہو جادو ہے اللہ اسکو ابھی نیست و نابود کر دے گا۔ اللہ شریروں کے کام سنوارا نہیں کرتا۔
وَ یُحِقُّ اللّٰہُ الۡحَقَّ بِکَلِمٰتِہٖ وَ لَوۡ کَرِہَ الۡمُجۡرِمُوۡنَ ﴿٪۸۲﴾٪۱
اور اللہ اپنے حکم سے سچ کو سچ ہی کر دے گا اگرچہ گناہگار برا ہی مانیں۔