اَللّٰہُ یَعۡلَمُ مَا تَحۡمِلُ کُلُّ اُنۡثٰی وَ مَا تَغِیۡضُ الۡاَرۡحَامُ وَ مَا تَزۡدَادُ ؕ وَ کُلُّ شَیۡءٍ عِنۡدَہٗ بِمِقۡدَارٍ ﴿۸﴾
اللہ ہی اس بچے سے واقف ہے جو عورت کے پیٹ میں ہوتا ہے اور وہی پیٹ کے سکڑنے اور بڑھنے سے بھی واقف ہے اور ہرچیز کا اسکے ہاں ایک اندازہ مقرر ہے۔
عٰلِمُ الۡغَیۡبِ وَ الشَّہَادَۃِ الۡکَبِیۡرُ الۡمُتَعَالِ ﴿۹﴾
وہ چھپی اور ظاہر چیزوں کا جاننے والا ہے۔ سب سے بزرگ ہے عالی رتبہ ہے۔
سَوَآءٌ مِّنۡکُمۡ مَّنۡ اَسَرَّ الۡقَوۡلَ وَ مَنۡ جَہَرَ بِہٖ وَ مَنۡ ہُوَ مُسۡتَخۡفٍۭ بِالَّیۡلِ وَ سَارِبٌۢ بِالنَّہَارِ ﴿۱۰﴾
کوئی تم میں سے چپکے سے بات کہے یا پکار کر۔ یا رات کو کہیں چھپ جائے یا دن کی روشنی میں کھلم کھلا چلے پھرے اللہ کے نزدیک برابر ہے۔
لَہٗ مُعَقِّبٰتٌ مِّنۡۢ بَیۡنِ یَدَیۡہِ وَ مِنۡ خَلۡفِہٖ یَحۡفَظُوۡنَہٗ مِنۡ اَمۡرِ اللّٰہِ ؕ اِنَّ اللّٰہَ لَا یُغَیِّرُ مَا بِقَوۡمٍ حَتّٰی یُغَیِّرُوۡا مَا بِاَنۡفُسِہِمۡ ؕ وَ اِذَاۤ اَرَادَ اللّٰہُ بِقَوۡمٍ سُوۡٓءًا فَلَا مَرَدَّ لَہٗ ۚ وَ مَا لَہُمۡ مِّنۡ دُوۡنِہٖ مِنۡ وَّالٍ ﴿۱۱﴾
اسکے آگے اور پیچھے اللہ کے چوکیدار ہیں جو اللہ کے حکم سے اسکی نگرانی کرتے ہیں۔ اللہ اس نعمت کو جو کسی قوم کو حاصل ہے نہیں بدلتا جب تک کہ وہ اپنی حالت کو نہ بدلے۔ اور جب اللہ کسی قوم کے ساتھ برائی کا ارادہ کرتا ہے تو وہ پھر نہیں سکتی۔ اور اللہ کے سوا ان کا کوئی مددگار نہیں ہوتا۔
ہُوَ الَّذِیۡ یُرِیۡکُمُ الۡبَرۡقَ خَوۡفًا وَّ طَمَعًا وَّ یُنۡشِیُٔ السَّحَابَ الثِّقَالَ ﴿ۚ۱۲﴾
وہی تو ہے جو تم کو ڈرانے اور امید دلانے کے لئے بجلی دکھاتا اور بھاری بھاری بادل پیدا کرتا ہے۔
وَ یُسَبِّحُ الرَّعۡدُ بِحَمۡدِہٖ وَ الۡمَلٰٓئِکَۃُ مِنۡ خِیۡفَتِہٖ ۚ وَ یُرۡسِلُ الصَّوَاعِقَ فَیُصِیۡبُ بِہَا مَنۡ یَّشَآءُ وَ ہُمۡ یُجَادِلُوۡنَ فِی اللّٰہِ ۚ وَ ہُوَ شَدِیۡدُ الۡمِحَالِ ﴿ؕ۱۳﴾
اور رعد اور فرشتے سب اسکے خوف سے اسکی تسبیح و تحمید کرتے رہتے ہیں اور وہی بجلیاں بھیجتا ہے پھر جس پر چاہتا ہے گرا بھی دیتا ہے۔ جبکہ وہ اللہ کے بارے میں جھگڑتے ہیں اور وہ بڑی قوت والا ہے۔
لَہٗ دَعۡوَۃُ الۡحَقِّ ؕ وَ الَّذِیۡنَ یَدۡعُوۡنَ مِنۡ دُوۡنِہٖ لَا یَسۡتَجِیۡبُوۡنَ لَہُمۡ بِشَیۡءٍ اِلَّا کَبَاسِطِ کَفَّیۡہِ اِلَی الۡمَآءِ لِیَبۡلُغَ فَاہُ وَ مَا ہُوَ بِبَالِغِہٖ ؕ وَ مَا دُعَآءُ الۡکٰفِرِیۡنَ اِلَّا فِیۡ ضَلٰلٍ ﴿۱۴﴾
کام کا پکارنا تو اسی کا ہے اور جنکو یہ لوگ اس کے سوا پکارتے ہیں وہ انکی پکار کو کسی طرح قبول نہیں کرتے۔ مگر اس شخص کی طرح جو اپنے دونوں ہاتھ پانی کی طرف پھیلا دے تاکہ دور ہی سے اسکے منہ تک آ پہنچے حالانکہ وہ اس تک کبھی بھی نہیں آ سکتا اور اسی طرح کافروں کی پکار بےکار ہے۔
وَ لِلّٰہِ یَسۡجُدُ مَنۡ فِی السَّمٰوٰتِ وَ الۡاَرۡضِ طَوۡعًا وَّ کَرۡہًا وَّ ظِلٰلُہُمۡ بِالۡغُدُوِّ وَ الۡاٰصَالِ ﴿ٛ۱۵﴾
اور جتنی مخلوقات آسمانوں اور زمین میں ہے خوشی سے یا ناخوشی سے اللہ کے آگے سجدہ کرتی ہے اور انکے سائے بھی صبح و شام سجدے کرتے ہیں۔
قُلۡ مَنۡ رَّبُّ السَّمٰوٰتِ وَ الۡاَرۡضِ ؕ قُلِ اللّٰہُ ؕ قُلۡ اَفَاتَّخَذۡتُمۡ مِّنۡ دُوۡنِہٖۤ اَوۡلِیَآءَ لَا یَمۡلِکُوۡنَ لِاَنۡفُسِہِمۡ نَفۡعًا وَّ لَا ضَرًّا ؕ قُلۡ ہَلۡ یَسۡتَوِی الۡاَعۡمٰی وَ الۡبَصِیۡرُ ۬ۙ اَمۡ ہَلۡ تَسۡتَوِی الظُّلُمٰتُ وَ النُّوۡرُ ۬ۚ اَمۡ جَعَلُوۡا لِلّٰہِ شُرَکَآءَ خَلَقُوۡا کَخَلۡقِہٖ فَتَشَابَہَ الۡخَلۡقُ عَلَیۡہِمۡ ؕ قُلِ اللّٰہُ خَالِقُ کُلِّ شَیۡءٍ وَّ ہُوَ الۡوَاحِدُ الۡقَہَّارُ ﴿۱۶﴾
ان سے پوچھو کہ آسمانوں اور زمین کا پروردگار کون ہے؟ تم ہی کہدو کہ اللہ۔ ان سے کہو کہ کیا تم نے اللہ کو چھوڑ کر ایسے لوگوں کو کارساز بنایا ہے جو خود اپنے نفع و نقصان کا بھی اختیار نہیں رکھتے کہو کیا اندھا اور آنکھوں والا برابر ہیں؟ یا اندھیرا اور اجالا برابر ہو سکتا ہے؟ بھلا ان لوگوں نے جنکو اللہ کا شریک مقرر کیا ہے۔ کیا انہوں نے اللہ کی سی مخلوقات پیدا کی ہے جس کے سبب انکے لئے مخلوقات مشتبہ ہو گئ ہے۔ کہدو کہ اللہ ہی ہر چیز کا پیدا کرنے والا ہے اور وہ یکتا ہے بڑا زبردست ہے۔
اَنۡزَلَ مِنَ السَّمَآءِ مَآءً فَسَالَتۡ اَوۡدِیَۃٌۢ بِقَدَرِہَا فَاحۡتَمَلَ السَّیۡلُ زَبَدًا رَّابِیًا ؕ وَ مِمَّا یُوۡقِدُوۡنَ عَلَیۡہِ فِی النَّارِ ابۡتِغَآءَ حِلۡیَۃٍ اَوۡ مَتَاعٍ زَبَدٌ مِّثۡلُہٗ ؕ کَذٰلِکَ یَضۡرِبُ اللّٰہُ الۡحَقَّ وَ الۡبَاطِلَ ۬ؕ فَاَمَّا الزَّبَدُ فَیَذۡہَبُ جُفَآءً ۚ وَ اَمَّا مَا یَنۡفَعُ النَّاسَ فَیَمۡکُثُ فِی الۡاَرۡضِ ؕ کَذٰلِکَ یَضۡرِبُ اللّٰہُ الۡاَمۡثَالَ ﴿ؕ۱۷﴾
اسی نے آسمان سے مینہ برسایا پھر اس سے اپنے اپنے اندازے کے مطابق نالے بہ نکلے پھر پانی پر پھولا ہوا جھاگ آ گیا۔ اور جس چیز کو زیور یا کوئی اور سامان بنانے کے لئے آگ میں تپاتے ہیں اس میں بھی ایسا ہی جھاگ ہوتا ہے۔ اس طرح اللہ حق و باطل کی مثال بیان فرماتا ہے۔ سو جھاگ تو سوکھ کر زائل ہو جاتا ہے اور پانی جو لوگوں کو فائدہ پہنچاتا ہے وہ زمین میں ٹھہرا رہتا ہے۔ اس طرح اللہ صحیح اور غلط کی مثالیں بیان فرماتا ہے تاکہ تم سمجھو۔
لِلَّذِیۡنَ اسۡتَجَابُوۡا لِرَبِّہِمُ الۡحُسۡنٰی ؕؔ وَ الَّذِیۡنَ لَمۡ یَسۡتَجِیۡبُوۡا لَہٗ لَوۡ اَنَّ لَہُمۡ مَّا فِی الۡاَرۡضِ جَمِیۡعًا وَّ مِثۡلَہٗ مَعَہٗ لَافۡتَدَوۡا بِہٖ ؕ اُولٰٓئِکَ لَہُمۡ سُوۡٓءُ الۡحِسَابِ ۬ۙ وَ مَاۡوٰىہُمۡ جَہَنَّمُ ؕ وَ بِئۡسَ الۡمِہَادُ ﴿٪۱۸﴾٪۱
جن لوگوں نے اللہ کے حکم کو قبول کیا انکی حالت بہت بہتر ہو گی۔ اور جنہوں نے اسکو قبول نہ کیا اگر روئے زمین کے سب خزانے انکے اختیار میں ہوں تو وہ سب کے سب اور انکے ساتھ اتنے ہی اور نجات کے بدلے میں صرف کر ڈالیں مگر نجات کہاں؟ ایسے لوگوں کا حساب بھی برا ہوگا اور ان کا ٹھکانہ بھی دوزخ ہے اور وہ بری جگہ ہے۔