قَدۡ مَکَرَ الَّذِیۡنَ مِنۡ قَبۡلِہِمۡ فَاَتَی اللّٰہُ بُنۡیَانَہُمۡ مِّنَ الۡقَوَاعِدِ فَخَرَّ عَلَیۡہِمُ السَّقۡفُ مِنۡ فَوۡقِہِمۡ وَ اَتٰىہُمُ الۡعَذَابُ مِنۡ حَیۡثُ لَا یَشۡعُرُوۡنَ ﴿۲۶﴾
ان سے پہلے لوگوں نے بھی ایسی ہی مکاریاں کی تھیں تو اللہ کا حکم ان کی عمارت کی بنیادوں کی طرف سے آ پہنچا اور چھت ان پر ان کے اوپر سے گر پڑی۔ اور ایسی طرف سے ان پر عذاب آ واقع ہوا جہاں سے ان کو خیال بھی نہ تھا۔
ثُمَّ یَوۡمَ الۡقِیٰمَۃِ یُخۡزِیۡہِمۡ وَ یَقُوۡلُ اَیۡنَ شُرَکَآءِیَ الَّذِیۡنَ کُنۡتُمۡ تُشَآقُّوۡنَ فِیۡہِمۡ ؕ قَالَ الَّذِیۡنَ اُوۡتُوا الۡعِلۡمَ اِنَّ الۡخِزۡیَ الۡیَوۡمَ وَ السُّوۡٓءَ عَلَی الۡکٰفِرِیۡنَ ﴿ۙ۲۷﴾
پھر وہ انکو قیامت کے دن بھی ذلیل کرے گا اور کہے گا کہ میرے وہ شریک کہاں ہیں جنکے بارے میں تم جھگڑا کرتے تھے؟ جن لوگوں کو علم دیا گیا تھا وہ کہیں گے کہ آج کافروں کی رسوائی اور برائی ہے۔
الَّذِیۡنَ تَتَوَفّٰىہُمُ الۡمَلٰٓئِکَۃُ ظَالِمِیۡۤ اَنۡفُسِہِمۡ ۪ فَاَلۡقَوُا السَّلَمَ مَا کُنَّا نَعۡمَلُ مِنۡ سُوۡٓءٍ ؕ بَلٰۤی اِنَّ اللّٰہَ عَلِیۡمٌۢ بِمَا کُنۡتُمۡ تَعۡمَلُوۡنَ ﴿۲۸﴾
ان کا حال یہ ہے کہ جب فرشتے انکی روحیں قبض کرنے لگتے ہیں جبکہ یہ اپنے ہی حق میں ظلم کرنے والے ہوتے ہیں تو مطیع و فرمانبردار ہو جاتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہم کوئی برائی نہیں کرتے تھے۔ ہاں جو کچھ تم کیا کرتے تھے اللہ اسے خوب جانتا ہے۔
فَادۡخُلُوۡۤا اَبۡوَابَ جَہَنَّمَ خٰلِدِیۡنَ فِیۡہَا ؕ فَلَبِئۡسَ مَثۡوَی الۡمُتَکَبِّرِیۡنَ ﴿۲۹﴾
سو دوزخ کے دروازوں میں داخل ہو جاؤ۔ ہمیشہ اس میں رہو گے۔ اب تکبر کرنے والوں کا برا ٹھکانہ ہے۔
وَ قِیۡلَ لِلَّذِیۡنَ اتَّقَوۡا مَاذَاۤ اَنۡزَلَ رَبُّکُمۡ ؕ قَالُوۡا خَیۡرًا ؕ لِلَّذِیۡنَ اَحۡسَنُوۡا فِیۡ ہٰذِہِ الدُّنۡیَا حَسَنَۃٌ ؕ وَ لَدَارُ الۡاٰخِرَۃِ خَیۡرٌ ؕ وَ لَنِعۡمَ دَارُ الۡمُتَّقِیۡنَ ﴿ۙ۳۰﴾
اور جب پرہیزگاروں سے پوچھا جاتا ہے کہ تمہارے پروردگار نے کیا نازل کیا ہے۔ تو کہتے ہیں کہ بہترین کلام جو لوگ نیکوکار ہیں انکے لئے اس دنیا میں بھی بھلائی ہے اور آخرت کا گھر تو بہت ہی اچھا ہے اور پرہیزگاروں کا گھر بہت خوب ہے۔
جَنّٰتُ عَدۡنٍ یَّدۡخُلُوۡنَہَا تَجۡرِیۡ مِنۡ تَحۡتِہَا الۡاَنۡہٰرُ لَہُمۡ فِیۡہَا مَا یَشَآءُوۡنَ ؕ کَذٰلِکَ یَجۡزِی اللّٰہُ الۡمُتَّقِیۡنَ ﴿ۙ۳۱﴾
وہ بہشت جاودانی جن میں وہ داخل ہوں گے انکے نیچے نہریں بہ رہی ہیں وہاں جو چاہیں گے انکے لئے میسر ہو گا۔ اللہ پرہیزگاروں کو ایسا ہی بدلہ دیتا ہے۔
الَّذِیۡنَ تَتَوَفّٰىہُمُ الۡمَلٰٓئِکَۃُ طَیِّبِیۡنَ ۙ یَقُوۡلُوۡنَ سَلٰمٌ عَلَیۡکُمُ ۙ ادۡخُلُوا الۡجَنَّۃَ بِمَا کُنۡتُمۡ تَعۡمَلُوۡنَ ﴿۳۲﴾
انکی کیفیت یہ ہے کہ جب فرشتے انکی جانیں نکالنے لگتے ہیں۔ اور یہ کفر و شرک سے پاک ہوتے ہیں تو سلام علیکم کہتے ہیں اور کہتے ہیں کہ جو عمل تم کیا کرتے تھے انکے بدلے میں بہشت میں داخل ہو جاؤ۔
ہَلۡ یَنۡظُرُوۡنَ اِلَّاۤ اَنۡ تَاۡتِیَہُمُ الۡمَلٰٓئِکَۃُ اَوۡ یَاۡتِیَ اَمۡرُ رَبِّکَ ؕ کَذٰلِکَ فَعَلَ الَّذِیۡنَ مِنۡ قَبۡلِہِمۡ ؕ وَ مَا ظَلَمَہُمُ اللّٰہُ وَ لٰکِنۡ کَانُوۡۤا اَنۡفُسَہُمۡ یَظۡلِمُوۡنَ ﴿۳۳﴾
کیا یہ کافر اس بات کے منتظر ہیں کہ فرشتے انکے پاس جان نکالنے آئیں یا تمہارے پروردگار کا حکم عذاب آ پہنچے۔ اسی طرح ان لوگوں نے کیا تھا جو ان سے پہلے تھے اور اللہ نے ان پر ظلم نہیں کیا۔ بلکہ وہ خود اپنے آپ پر ظلم کرتے تھے۔
فَاَصَابَہُمۡ سَیِّاٰتُ مَا عَمِلُوۡا وَ حَاقَ بِہِمۡ مَّا کَانُوۡا بِہٖ یَسۡتَہۡزِءُوۡنَ ﴿٪۳۴﴾٪۱
تو انکو انکے اعمال کے برے بدلے ملے اور جس چیز کے ساتھ وہ ٹھٹھے کیا کرتے تھے اس نے انکو ہر طرف سے گھیر لیا۔