سورۃ نحل ۔ رکوع 14 (آیت نمبر 101 سے 110) مع اردو ترجمہ

سورۃ نحل

وَ اِذَا بَدَّلۡنَاۤ اٰیَۃً مَّکَانَ اٰیَۃٍ ۙ وَّ اللّٰہُ اَعۡلَمُ بِمَا یُنَزِّلُ قَالُوۡۤا اِنَّمَاۤ اَنۡتَ مُفۡتَرٍ ؕ بَلۡ اَکۡثَرُہُمۡ لَا یَعۡلَمُوۡنَ ﴿۱۰۱﴾

اور جب ہم کوئی آیت کسی آیت کی جگہ بدل دیتے ہیں۔ اور اللہ جو کچھ نازل فرماتا ہے اسے خوب جانتا ہے تو کافر کہتے ہیں کہ تم تو اپنی طرف سے بنا لاتے ہو حقیقت یہ ہے کہ ان میں اکثر نادان ہیں۔

قُلۡ نَزَّلَہٗ رُوۡحُ الۡقُدُسِ مِنۡ رَّبِّکَ بِالۡحَقِّ لِیُـثَبِّتَ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا وَ ہُدًی وَّ بُشۡرٰی لِلۡمُسۡلِمِیۡنَ ﴿۱۰۲﴾

کہدو کہ اسکو روح القدس تمہارے پروردگار کی طرف سے سچائی کے ساتھ لے کر نازل ہوئے ہیں تاکہ یہ قرآن مومنوں کو ثابت قدم رکھے اور حکم ماننے والوں کے لئے تو یہ ہدایت اور بشارت ہے۔

وَ لَقَدۡ نَعۡلَمُ اَنَّہُمۡ یَقُوۡلُوۡنَ اِنَّمَا یُعَلِّمُہٗ بَشَرٌ ؕ لِسَانُ الَّذِیۡ یُلۡحِدُوۡنَ اِلَیۡہِ اَعۡجَمِیٌّ وَّ ہٰذَا لِسَانٌ عَرَبِیٌّ مُّبِیۡنٌ ﴿۱۰۳﴾

اور ہمیں معلوم ہے کہ یہ کہتے ہیں کہ اس پیغمبر کو ایک شخص سکھا جاتا ہے۔ مگر جس کی طرف تعلیم کی نسبت کرتے ہیں اسکی زبان تو عجمی ہے اور یہ صاف عربی زبان ہے۔

اِنَّ الَّذِیۡنَ لَا یُؤۡمِنُوۡنَ بِاٰیٰتِ اللّٰہِ ۙ لَا یَہۡدِیۡہِمُ اللّٰہُ وَ لَہُمۡ عَذَابٌ اَلِیۡمٌ ﴿۱۰۴﴾

جو لوگ اللہ کی آیتوں پر ایمان نہیں لاتے ان کو اللہ ہدایت نہیں دیتا اور انکے لئے عذاب الیم ہے۔

اِنَّمَا یَفۡتَرِی الۡکَذِبَ الَّذِیۡنَ لَا یُؤۡمِنُوۡنَ بِاٰیٰتِ اللّٰہِ ۚ وَ اُولٰٓئِکَ ہُمُ الۡکٰذِبُوۡنَ ﴿۱۰۵﴾

جھوٹ تو وہی لوگ باندھا کرتے ہیں جو اللہ کی آیتوں پر ایمان نہیں لاتے اور وہی جھوٹے ہیں۔

مَنۡ کَفَرَ بِاللّٰہِ مِنۡۢ بَعۡدِ اِیۡمَانِہٖۤ اِلَّا مَنۡ اُکۡرِہَ وَ قَلۡبُہٗ مُطۡمَئِنٌّۢ بِالۡاِیۡمَانِ وَ لٰکِنۡ مَّنۡ شَرَحَ بِالۡکُفۡرِ صَدۡرًا فَعَلَیۡہِمۡ غَضَبٌ مِّنَ اللّٰہِ ۚ وَ لَہُمۡ عَذَابٌ عَظِیۡمٌ ﴿۱۰۶﴾

جو شخص ایمان لانے کے بعد اللہ کے ساتھ کفر کرے وہ نہیں جو کفر پر زبردستی مجبور کیا جائے اور اس کا دل ایمان کے ساتھ مطمئن ہو۔ بلکہ وہ جو دل سے اور دل کھول کر کفر کرے۔ تو ایسوں پر اللہ کا غضب ہے اور انکو بڑا سخت عذاب ہو گا۔

ذٰلِکَ بِاَنَّہُمُ اسۡتَحَبُّوا الۡحَیٰوۃَ الدُّنۡیَا عَلَی الۡاٰخِرَۃِ ۙ وَ اَنَّ اللّٰہَ لَا یَہۡدِی الۡقَوۡمَ الۡکٰفِرِیۡنَ ﴿۱۰۷﴾

یہ اس لئے کہ انہوں نے دنیا کی زندگی کو آخرت کے مقابلے میں عزیز تر رکھا۔ اور اس لئے کہ اللہ کافر لوگوں کو ہدایت نہیں دیتا۔

اُولٰٓئِکَ الَّذِیۡنَ طَبَعَ اللّٰہُ عَلٰی قُلُوۡبِہِمۡ وَ سَمۡعِہِمۡ وَ اَبۡصَارِہِمۡ ۚ وَ اُولٰٓئِکَ ہُمُ الۡغٰفِلُوۡنَ ﴿۱۰۸﴾

یہی لوگ ہیں جنکے دلوں پر اور کانوں پر اور آنکھوں پر اللہ نے مہر لگا رکھی ہے اور یہی غفلت میں پڑے ہوئے ہیں۔

لَاجَرَمَ اَنَّہُمۡ فِی الۡاٰخِرَۃِ ہُمُ الۡخٰسِرُوۡنَ ﴿۱۰۹﴾

کچھ شک نہیں کہ آخرت میں یہی لوگ خسارہ پانے والے ہوں گے۔

ثُمَّ اِنَّ رَبَّکَ لِلَّذِیۡنَ ہَاجَرُوۡا مِنۡۢ بَعۡدِ مَا فُتِنُوۡا ثُمَّ جٰہَدُوۡا وَ صَبَرُوۡۤا ۙ اِنَّ رَبَّکَ مِنۡۢ بَعۡدِہَا لَغَفُوۡرٌ رَّحِیۡمٌ ﴿۱۱۰﴾٪٪۱

پھر جن لوگوں نے ایذائیں اٹھانے کے بعد ترک وطن کیا۔ پھر جہاد کیا اور ثابت قدم رہے تمہارا پروردگار انکو بیشک ان آزمائشوں کے بعد بخشنے والا ہے رحمت کرنے والا ہے۔

سورۃ حجر سورۃ بنی اسرائیل