اَقِمِ الصَّلٰوۃَ لِدُلُوۡکِ الشَّمۡسِ اِلٰی غَسَقِ الَّیۡلِ وَ قُرۡاٰنَ الۡفَجۡرِ ؕ اِنَّ قُرۡاٰنَ الۡفَجۡرِ کَانَ مَشۡہُوۡدًا ﴿۷۸﴾
اے محمد ﷺ سورج کے ڈھلنے سے رات کے اندھیرے تک ظہر۔ عصر۔ مغرب۔ عشاء کی نمازیں اور صبح کو قرآن پڑھا کرو۔ کیونکہ صبح کے وقت قرآن کا پڑھنا فرشتوں کی حاضری کا باعث ہوتا ہے۔
وَ مِنَ الَّیۡلِ فَتَہَجَّدۡ بِہٖ نَافِلَۃً لَّکَ ٭ۖ عَسٰۤی اَنۡ یَّبۡعَثَکَ رَبُّکَ مَقَامًا مَّحۡمُوۡدًا ﴿۷۹﴾
اور بعض حصہ شب میں بیدار ہوا کرو اور تہجد کی نماز پڑھا کرو یہ شب خیزی تمہارے لئے ایک اضافی عمل ہے امید ہے کہ اللہ تمکو مقام محمود پر فائز فرمائے۔
وَ قُلۡ رَّبِّ اَدۡخِلۡنِیۡ مُدۡخَلَ صِدۡقٍ وَّ اَخۡرِجۡنِیۡ مُخۡرَجَ صِدۡقٍ وَّ اجۡعَلۡ لِّیۡ مِنۡ لَّدُنۡکَ سُلۡطٰنًا نَّصِیۡرًا ﴿۸۰﴾
اور کہو کہ اے پروردگار مجھے مدینے میں اچھی طرح داخل کیجیو اور مکے سے اچھی طرح نکالیو۔ اور اپنے ہاں سے زور و قوت کو میرا مددگار بنائیو۔
وَ قُلۡ جَآءَ الۡحَقُّ وَ زَہَقَ الۡبَاطِلُ ؕ اِنَّ الۡبَاطِلَ کَانَ زَہُوۡقًا ﴿۸۱﴾
اور کہدو کہ حق آ گیا اور باطل نابود ہو گیا بیشک باطل نابود ہونے والا ہے۔
وَ نُنَزِّلُ مِنَ الۡقُرۡاٰنِ مَا ہُوَ شِفَآءٌ وَّ رَحۡمَۃٌ لِّلۡمُؤۡمِنِیۡنَ ۙ وَ لَا یَزِیۡدُ الظّٰلِمِیۡنَ اِلَّا خَسَارًا ﴿۸۲﴾
اور ہم قرآن میں وہ چیز نازل کرتے ہیں جو مومنوں کے لئے شفا اور رحمت ہے اور ظالموں کے حق میں تو اس سے نقصان ہی بڑھتا ہے۔
وَ اِذَاۤ اَنۡعَمۡنَا عَلَی الۡاِنۡسَانِ اَعۡرَضَ وَ نَاٰ بِجَانِبِہٖ ۚ وَ اِذَا مَسَّہُ الشَّرُّ کَانَ یَــُٔوۡسًا ﴿۸۳﴾
اور جب ہم انسان کو نعمت بخشتے ہیں تو روگرداں ہو جاتا ہے اور پہلو پھیر لیتا ہے۔ اور جب اسے سختی پہنچتی ہے تو ناامید ہو جاتا ہے۔
قُلۡ کُلٌّ یَّعۡمَلُ عَلٰی شَاکِلَتِہٖ ؕ فَرَبُّکُمۡ اَعۡلَمُ بِمَنۡ ہُوَ اَہۡدٰی سَبِیۡلًا ﴿٪۸۴﴾٪۱
کہدو کہ ہر شخص اپنے طریق کے مطابق عمل کرتا ہے۔ سو تمہارا پروردگار اس شخص سے خوب واقف ہے جو سب سے زیادہ سیدھے رستے پر ہے۔