لَنۡ یَّسۡتَنۡکِفَ الۡمَسِیۡحُ اَنۡ یَّکُوۡنَ عَبۡدًا لِّلّٰہِ وَ لَا الۡمَلٰٓئِکَۃُ الۡمُقَرَّبُوۡنَ ؕ وَ مَنۡ یَّسۡتَنۡکِفۡ عَنۡ عِبَادَتِہٖ وَ یَسۡتَکۡبِرۡ فَسَیَحۡشُرُہُمۡ اِلَیۡہِ جَمِیۡعًا ﴿۱۷۲﴾
مسیح اس بات سے عار نہیں رکھتے کہ اللہ کے بندے ہوں اور نہ مقرب فرشتے عار رکھتے ہیں اور جو شخص اللہ کا بندہ ہونے کو موجب عار سمجھے اور سرکشی کرے تو اللہ سب لوگوں کو اپنے پاس جمع کر لے گا۔
فَاَمَّا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ فَیُوَفِّیۡہِمۡ اُجُوۡرَہُمۡ وَ یَزِیۡدُہُمۡ مِّنۡ فَضۡلِہٖ ۚ وَ اَمَّا الَّذِیۡنَ اسۡتَنۡکَفُوۡا وَ اسۡتَکۡبَرُوۡا فَیُعَذِّبُہُمۡ عَذَابًا اَلِیۡمًا ۬ۙ وَّ لَا یَجِدُوۡنَ لَہُمۡ مِّنۡ دُوۡنِ اللّٰہِ وَلِیًّا وَّ لَا نَصِیۡرًا ﴿۱۷۳﴾
اب جو لوگ ایمان لائے اور نیک کام کرتے رہے وہ ان کو ان کا پورا پورا بدلہ دے گا اور اپنے فضل سے کچھ زیادہ بھی عنایت کرے گا۔ اور جنہوں نے بندہ ہونے سے عار و انکار اور تکبر کیا تو ان کو وہ تکلیف دینے والا عذاب دے گا۔ اور وہ اللہ کے سوا اپنا حامی اور مددگار نہ پائیں گے۔
یٰۤاَیُّہَا النَّاسُ قَدۡ جَآءَکُمۡ بُرۡہَانٌ مِّنۡ رَّبِّکُمۡ وَ اَنۡزَلۡنَاۤ اِلَیۡکُمۡ نُوۡرًا مُّبِیۡنًا ﴿۱۷۴﴾
لوگو تمہارے پروردگار کی طرف سے تمہارے پاس ایک بڑی دلیل آ چکی ہے اور ہم نے کفر اور ضلالت کا اندھیرا دور کرنے کو تمہاری طرف راہ روشن کر دینے والا نور بھیج دیا ہے۔
فَاَمَّا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا بِاللّٰہِ وَ اعۡتَصَمُوۡا بِہٖ فَسَیُدۡخِلُہُمۡ فِیۡ رَحۡمَۃٍ مِّنۡہُ وَ فَضۡلٍ ۙ وَّ یَہۡدِیۡہِمۡ اِلَیۡہِ صِرَاطًا مُّسۡتَقِیۡمًا ﴿۱۷۵﴾ؕ
پس جو لوگ اللہ پر ایمان لائے اور اس کے دین کی رسی کو مضبوط پکڑے رہے ان کو وہ اپنی رحمت اور فضل کی بہشتوں میں داخل کرے گا اور اپنی طرف پہنچنے کا سیدھا رستہ دکھائے گا۔
یَسۡتَفۡتُوۡنَکَ ؕ قُلِ اللّٰہُ یُفۡتِیۡکُمۡ فِی الۡکَلٰلَۃِ ؕ اِنِ امۡرُؤٌا ہَلَکَ لَیۡسَ لَہٗ وَلَدٌ وَّ لَہٗۤ اُخۡتٌ فَلَہَا نِصۡفُ مَا تَرَکَ ۚ وَ ہُوَ یَرِثُہَاۤ اِنۡ لَّمۡ یَکُنۡ لَّہَا وَلَدٌ ؕ فَاِنۡ کَانَتَا اثۡنَتَیۡنِ فَلَہُمَا الثُّلُثٰنِ مِمَّا تَرَکَ ؕ وَ اِنۡ کَانُوۡۤا اِخۡوَۃً رِّجَالًا وَّ نِسَآءً فَلِلذَّکَرِ مِثۡلُ حَظِّ الۡاُنۡثَیَیۡنِ ؕ یُبَیِّنُ اللّٰہُ لَکُمۡ اَنۡ تَضِلُّوۡا ؕ وَ اللّٰہُ بِکُلِّ شَیۡءٍ عَلِیۡمٌ ﴿۱۷۶﴾٪٪۱
اے پیغمبر لوگ تم سے کلالہ کے بارے میں حکم دریافت کرتے ہیں۔ کہہ دو کہ اللہ کلالہ کے بارے میں یہ حکم دیتا ہے کہ اگر کوئی ایسا مرد مر جائے جسکے اولاد نہ ہو اور نہ ماں باپ اور اسکی ایک بہن ہو تو اسکو بھائی کے ترکے میں سے آدھا حصہ ملے گا۔ اور اگر بہن مر جائے اور اسکے اولاد نہ ہو تو اسکے تمام مال کا وارث بھائی ہو گا۔ اور اگر مرنے والے بھائی کی دو بہنیں ہوں تو دونوں کو بھائی کے ترکے میں سے دو تہائی۔ اور اگر بھائی اور بہن یعنی مرد اور عورتیں ملے جلے وارث ہوں تو مرد کا حصہ دو عورتوں کے حصے کے برابر ہے یہ احکام اللہ تم سے اسلئے بیان فرماتا ہے کہ بھٹکتے نہ پھرو اور اللہ ہر چیز سے خوب واقف ہے۔