وَ قَالَ رَجُلٌ مُّؤۡمِنٌ ٭ۖ مِّنۡ اٰلِ فِرۡعَوۡنَ یَکۡتُمُ اِیۡمَانَہٗۤ اَتَقۡتُلُوۡنَ رَجُلًا اَنۡ یَّقُوۡلَ رَبِّیَ اللّٰہُ وَ قَدۡ جَآءَکُمۡ بِالۡبَیِّنٰتِ مِنۡ رَّبِّکُمۡ ؕ وَ اِنۡ یَّکُ کَاذِبًا فَعَلَیۡہِ کَذِبُہٗ ۚ وَ اِنۡ یَّکُ صَادِقًا یُّصِبۡکُمۡ بَعۡضُ الَّذِیۡ یَعِدُکُمۡ ؕ اِنَّ اللّٰہَ لَا یَہۡدِیۡ مَنۡ ہُوَ مُسۡرِفٌ کَذَّابٌ ﴿۲۸﴾
اور فرعون کے لوگوں میں سے ایک مومن شخص جو اپنے ایمان کو پوشیدہ رکھتا تھا کہنے لگا کیا تم ایسے شخص کو قتل کرنا چاہتے ہو جو کہتا ہے کہ میرا پروردگار اللہ ہے اور وہ تمہارے پاس تمہارے پروردگار کی طرف سے نشانیاں بھی لے کر آیا ہے اور اگر وہ جھوٹا ہو گا تو اسکے جھوٹ کا ضرر اسی کو ہو گا۔ اور اگر سچا ہو گا تو کوئی سا عذاب جس کا وہ تم سے وعدہ کرتا ہے تم پر واقع ہو کر رہے گا۔ بیشک اللہ اس شخص کو ہدایت نہیں دیتا جو حد سے گزرنے والا ہے بڑا جھوٹا ہے۔
یٰقَوۡمِ لَکُمُ الۡمُلۡکُ الۡیَوۡمَ ظٰہِرِیۡنَ فِی الۡاَرۡضِ ۫ فَمَنۡ یَّنۡصُرُنَا مِنۡۢ بَاۡسِ اللّٰہِ اِنۡ جَآءَنَا ؕ قَالَ فِرۡعَوۡنُ مَاۤ اُرِیۡکُمۡ اِلَّا مَاۤ اَرٰی وَ مَاۤ اَہۡدِیۡکُمۡ اِلَّا سَبِیۡلَ الرَّشَادِ ﴿۲۹﴾
اے قوم آج تمہاری ہی حکومت ہے اور تم ہی ملک میں غالب ہو لیکن اگر ہم پر اللہ کا عذاب آ گیا تو اسکے دور کرنے کے لئے ہماری مدد کون کرے گے؟ فرعون نے کہا کہ میں تمہیں وہی بات سجھاتا ہوں جو مجھے سوجھی ہے اور وہی راہ بتاتا ہوں جسمیں بھلائی ہے۔
وَ قَالَ الَّذِیۡۤ اٰمَنَ یٰقَوۡمِ اِنِّیۡۤ اَخَافُ عَلَیۡکُمۡ مِّثۡلَ یَوۡمِ الۡاَحۡزَابِ ﴿ۙ۳۰﴾
تو جو مومن تھا وہ کہنے لگا کہ اے قوم مجھے تمہاری نسبت خوف ہے کہ تم پر دوسری امتوں کی طرح کے دن کا عذاب آ جائے۔
مِثۡلَ دَاۡبِ قَوۡمِ نُوۡحٍ وَّ عَادٍ وَّ ثَمُوۡدَ وَ الَّذِیۡنَ مِنۡۢ بَعۡدِہِمۡ ؕ وَ مَا اللّٰہُ یُرِیۡدُ ظُلۡمًا لِّلۡعِبَادِ ﴿۳۱﴾
جیسے نوح کی قوم اور عاد اور ثمود اور جو لوگ انکے بعد آئے ہیں انکے حال کی طرح تمہارا حال نہ ہو جائے اور اللہ تو بندوں پر ظلم کرنا نہیں چاہتا۔
وَ یٰقَوۡمِ اِنِّیۡۤ اَخَافُ عَلَیۡکُمۡ یَوۡمَ التَّنَادِ ﴿ۙ۳۲﴾
اور اے قوم مجھے تمہاری نسبت پکار کے دن یعنی روز قیامت کا خوف ہے۔
یَوۡمَ تُوَلُّوۡنَ مُدۡبِرِیۡنَ ۚ مَا لَکُمۡ مِّنَ اللّٰہِ مِنۡ عَاصِمٍ ۚ وَ مَنۡ یُّضۡلِلِ اللّٰہُ فَمَا لَہٗ مِنۡ ہَادٍ ﴿۳۳﴾
جس دن تم پیٹھ پھیر کر قیامت کے میدان سے بھاگو گے اس دن تمکو کوئی عذاب الٰہی سے بچانے والا نہ ہو گا اور جس شخص کو اللہ گمراہ رہنے دے اسکو کوئی ہدایت دینے والا نہیں۔
وَ لَقَدۡ جَآءَکُمۡ یُوۡسُفُ مِنۡ قَبۡلُ بِالۡبَیِّنٰتِ فَمَا زِلۡتُمۡ فِیۡ شَکٍّ مِّمَّا جَآءَکُمۡ بِہٖ ؕ حَتّٰۤی اِذَا ہَلَکَ قُلۡتُمۡ لَنۡ یَّبۡعَثَ اللّٰہُ مِنۡۢ بَعۡدِہٖ رَسُوۡلًا ؕ کَذٰلِکَ یُضِلُّ اللّٰہُ مَنۡ ہُوَ مُسۡرِفٌ مُّرۡتَابُۨ ﴿ۚۖ۳۴﴾
اور پہلے یوسف بھی تمہارے پاس کھلی باتیں لے کر آئے تھے تو جو وہ لائے تھے اس کی طرف سے تم برابر شک ہی میں رہے یہاں تک کہ جب وہ وفات پا گئے تو تم کہنے لگے کہ اللہ انکے بعد کبھی کوئی پیغمبر نہیں بھیجے گا۔ اسی طرح اللہ اس شخص کو گمراہ رہنے دیتا ہے جو حد سے نکل جانے والا شک کرنے والا ہو۔
الَّذِیۡنَ یُجَادِلُوۡنَ فِیۡۤ اٰیٰتِ اللّٰہِ بِغَیۡرِ سُلۡطٰنٍ اَتٰہُمۡ ؕ کَبُرَ مَقۡتًا عِنۡدَ اللّٰہِ وَ عِنۡدَ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا ؕ کَذٰلِکَ یَطۡبَعُ اللّٰہُ عَلٰی کُلِّ قَلۡبِ مُتَکَبِّرٍ جَبَّارٍ ﴿۳۵﴾
جو لوگ بغیر اسکے کہ انکے پاس کوئی دلیل آئی ہو اللہ کی آیتوں میں جھگڑتے ہیں۔ اللہ کے نزدیک اور مومنوں کے نزدیک جھگڑا سخت ناپسند ہے۔ اسی طرح اللہ ہر متکبر سرکش کے دل پر مہر لگا دیتا ہے۔
وَ قَالَ فِرۡعَوۡنُ یٰہَامٰنُ ابۡنِ لِیۡ صَرۡحًا لَّعَلِّیۡۤ اَبۡلُغُ الۡاَسۡبَابَ ﴿ۙ۳۶﴾
اور فرعون نے کہا کہ ہامان میرے لئے ایک محل بناؤ تاکہ میں اس پر چڑھ کر رستوں پر پہنچ جاؤں۔
اَسۡبَابَ السَّمٰوٰتِ فَاَطَّلِعَ اِلٰۤی اِلٰہِ مُوۡسٰی وَ اِنِّیۡ لَاَظُنُّہٗ کَاذِبًا ؕ وَ کَذٰلِکَ زُیِّنَ لِفِرۡعَوۡنَ سُوۡٓءُ عَمَلِہٖ وَ صُدَّ عَنِ السَّبِیۡلِ ؕ وَ مَا کَیۡدُ فِرۡعَوۡنَ اِلَّا فِیۡ تَبَابٍ ﴿٪۳۷﴾٪۱
یعنی آسمان کے رستوں پر پھر موسٰی کے معبود کو جھانک کر دیکھ لوں اور میں تو اسے جھوٹا سمجھتا ہوں۔ اور اسی طرح فرعون کو اسکے اعمال بد اچھے معلوم ہوتے تھے اور وہ رستے سے روک دیا گیا تھا۔ اور فرعون کی تدبیر تو بیکار تھی۔