سورۃ المائدۃ ۔ رکوع 5 (آیت نمبر 27 سے 34) مع اردو ترجمہ

سورۃ المائدۃ

وَ اتۡلُ عَلَیۡہِمۡ نَبَاَ ابۡنَیۡ اٰدَمَ بِالۡحَقِّ ۘ اِذۡ قَرَّبَا قُرۡبَانًا فَتُقُبِّلَ مِنۡ اَحَدِہِمَا وَ لَمۡ یُتَقَبَّلۡ مِنَ الۡاٰخَرِ ؕ قَالَ لَاَقۡتُلَنَّکَ ؕ قَالَ اِنَّمَا یَتَقَبَّلُ اللّٰہُ مِنَ الۡمُتَّقِیۡنَ ﴿۲۷﴾

اور اے نبی انکو آدم کے دو بیٹوں ہابیل اور قابیل کے حالات جو بالکل سچّے ہیں پڑھ کر سنا دو کہ جب ان دونوں نے بارگاہ الٰہی میں ایک ایک نیاز پیش کی تو ایک کی نیاز تو قبول ہو گئ اور دوسرے کی قبول نہ ہوئی اب قابیل ہابیل سے کہنے لگا کہ میں تجھے قتل کر دوں گا اس نے کہا کہ اللہ پرہیزگاروں ہی کی نیاز قبول فرمایا کرتا ہے۔

لَئِنۡۢ بَسَطۡتَّ اِلَیَّ یَدَکَ لِتَقۡتُلَنِیۡ مَاۤ اَنَا بِبَاسِطٍ یَّدِیَ اِلَیۡکَ لِاَقۡتُلَکَ ۚ اِنِّیۡۤ اَخَافُ اللّٰہَ رَبَّ الۡعٰلَمِیۡنَ ﴿۲۸﴾

اگر تو مجھے قتل کرنے کے لئے مجھ پر ہاتھ چلائے گا تو میں تجھکو قتل کرنے کے لئے تجھ پر ہاتھ نہیں چلاؤں گا۔ مجھے تو اللہ رب العالمین سے ڈر لگتا ہے۔

اِنِّیۡۤ اُرِیۡدُ اَنۡ تَبُوۡٓاَ بِاِثۡمِیۡ وَ اِثۡمِکَ فَتَکُوۡنَ مِنۡ اَصۡحٰبِ النَّارِ ۚ وَ ذٰلِکَ جَزٰٓؤُا الظّٰلِمِیۡنَ ﴿ۚ۲۹﴾

میں چاہتا ہوں کہ تو میرے گناہ کو بھی سمیٹ لے اور اپنے گناہ کو بھی پھر تو اہل دوزخ میں سے ہو جائے اور ظالموں کی یہی سزا ہے۔

فَطَوَّعَتۡ لَہٗ نَفۡسُہٗ قَتۡلَ اَخِیۡہِ فَقَتَلَہٗ فَاَصۡبَحَ مِنَ الۡخٰسِرِیۡنَ ﴿۳۰﴾

آخر اسکے یعنی قابیل کے نفس نے اسکو اپنے بھائی کے قتل ہی کی ترغیب دی تو اس نے اسے قتل کر دیا پھر خسارہ پانے والوں میں ہو گیا۔

فَبَعَثَ اللّٰہُ غُرَابًا یَّبۡحَثُ فِی الۡاَرۡضِ لِیُرِیَہٗ کَیۡفَ یُوَارِیۡ سَوۡءَۃَ اَخِیۡہِ ؕ قَالَ یٰوَیۡلَتٰۤی اَعَجَزۡتُ اَنۡ اَکُوۡنَ مِثۡلَ ہٰذَا الۡغُرَابِ فَاُوَارِیَ سَوۡءَۃَ اَخِیۡ ۚ فَاَصۡبَحَ مِنَ النّٰدِمِیۡنَ ﴿ۚۛۙ۳۱﴾

اب اللہ نے ایک کوابھیجا جو زمین کریدنے لگا تاکہ اسے دکھائے کہ اپنے بھائی کی لاش کو کیسے چھپائے کہنے لگا ہائے کمبختی مجھ سے اتنا بھی نہ ہو سکا کہ اس کوے جیسا ہی ہوتا کہ اپنے بھائی کی لاش چھپا دیتا۔ پھر وہ پشیمان گیا۔

مِنۡ اَجۡلِ ذٰلِکَ ۚۛؔ کَتَبۡنَا عَلٰی بَنِیۡۤ اِسۡرَآءِیۡلَ اَنَّہٗ مَنۡ قَتَلَ نَفۡسًۢا بِغَیۡرِ نَفۡسٍ اَوۡ فَسَادٍ فِی الۡاَرۡضِ فَکَاَنَّمَا قَتَلَ النَّاسَ جَمِیۡعًا ؕ وَ مَنۡ اَحۡیَاہَا فَکَاَنَّمَاۤ اَحۡیَا النَّاسَ جَمِیۡعًا ؕ وَ لَقَدۡ جَآءَتۡہُمۡ رُسُلُنَا بِالۡبَیِّنٰتِ ۫ ثُمَّ اِنَّ کَثِیۡرًا مِّنۡہُمۡ بَعۡدَ ذٰلِکَ فِی الۡاَرۡضِ لَمُسۡرِفُوۡنَ ﴿۳۲﴾

اس قتل کی وجہ سے ہم نے بنی اسرائیل کے ذمے یہ بات لکھ دی کہ جو شخص کسی کو ناحق قتل کرے گا یعنی بغیر اسکے کہ جان کا بدلہ لیا جائے یا ملک میں خرابی کرنے کی سزا دی جائے تو اس نے گویا تمام انسانوں کو قتل کیا اور جو ایک انسان کی جان بچا لے تو گویا اس نے سارے انسانوں کو زندگی دیدی۔ اور ان لوگوں کے پاس ہمارے پیغمبر روشن دلیلیں لا چکے پھر اسکے بعد بھی ان میں بہت سے لوگ ملک میں زیادتیاں کرنے والے ہیں۔

اِنَّمَا جَزٰٓؤُا الَّذِیۡنَ یُحَارِبُوۡنَ اللّٰہَ وَ رَسُوۡلَہٗ وَ یَسۡعَوۡنَ فِی الۡاَرۡضِ فَسَادًا اَنۡ یُّقَتَّلُوۡۤا اَوۡ یُصَلَّبُوۡۤا اَوۡ تُقَطَّعَ اَیۡدِیۡہِمۡ وَ اَرۡجُلُہُمۡ مِّنۡ خِلَافٍ اَوۡ یُنۡفَوۡا مِنَ الۡاَرۡضِ ؕ ذٰلِکَ لَہُمۡ خِزۡیٌ فِی الدُّنۡیَا وَ لَہُمۡ فِی الۡاٰخِرَۃِ عَذَابٌ عَظِیۡمٌ ﴿ۙ۳۳﴾

جو لوگ اللہ اور اسکے رسول سے لڑائی کریں اور ملک میں فساد کرنے کو دوڑتے پھریں ان کی یہی سزا ہے کہ بری طرح قتل کر دیئے جائیں یا سولی چڑھا دیئے جائیں یا ان کے ایک ایک طرف کے ہاتھ اور ایک ایک طرف کے پاؤں کاٹ دیئے جائیں یا ملک سے غائب کر دیئے جائیں۔ یہ تو دنیا میں انکی رسوائی ہے اور آخرت میں ان کے لئے بڑا بھاری عذاب تیار ہے۔

اِلَّا الَّذِیۡنَ تَابُوۡا مِنۡ قَبۡلِ اَنۡ تَقۡدِرُوۡا عَلَیۡہِمۡ ۚ فَاعۡلَمُوۡۤا اَنَّ اللّٰہَ غَفُوۡرٌ رَّحِیۡمٌ ﴿٪۳۴﴾٪۱

ہاں جن لوگوں نے اس سے پیشتر کہ تمہارے قابو آ جائیں توبہ کر لی تو جان رکھو کہ اللہ بخشنے والا ہے مہربان ہے۔

سورۃ النسأ سورۃ الانعام