سورۃ المائدۃ ۔ رکوع 15 (آیت نمبر 109 سے 115) مع اردو ترجمہ

سورۃ المائدۃ

یَوۡمَ یَجۡمَعُ اللّٰہُ الرُّسُلَ فَیَقُوۡلُ مَا ذَاۤ اُجِبۡتُمۡ ؕ قَالُوۡا لَا عِلۡمَ لَنَا ؕ اِنَّکَ اَنۡتَ عَلَّامُ الۡغُیُوۡبِ ﴿۱۰۹﴾

وہ دن یاد رکھنے کے لائق ہے جس دن اللہ پیغمبروں کو جمع کرے گا پھر ان سے پوچھے گا کہ تمہیں کیا جواب ملا تھا وہ عرض کریں گے کہ ہمیں کچھ معلوم نہیں۔ تو ہی غیب کی باتوں سے واقف ہے۔

اِذۡ قَالَ اللّٰہُ یٰعِیۡسَی ابۡنَ مَرۡیَمَ اذۡکُرۡ نِعۡمَتِیۡ عَلَیۡکَ وَ عَلٰی وَالِدَتِکَ ۘ اِذۡ اَیَّدۡتُّکَ بِرُوۡحِ الۡقُدُسِ ۟ تُکَلِّمُ النَّاسَ فِی الۡمَہۡدِ وَ کَہۡلًا ۚ وَ اِذۡ عَلَّمۡتُکَ الۡکِتٰبَ وَ الۡحِکۡمَۃَ وَ التَّوۡرٰىۃَ وَ الۡاِنۡجِیۡلَ ۚ وَ اِذۡ تَخۡلُقُ مِنَ الطِّیۡنِ کَہَیۡـَٔۃِ الطَّیۡرِ بِاِذۡنِیۡ فَتَنۡفُخُ فِیۡہَا فَتَکُوۡنُ طَیۡرًۢا بِاِذۡنِیۡ وَ تُبۡرِیُٔ الۡاَکۡمَہَ وَ الۡاَبۡرَصَ بِاِذۡنِیۡ ۚ وَ اِذۡ تُخۡرِجُ الۡمَوۡتٰی بِاِذۡنِیۡ ۚ وَ اِذۡ کَفَفۡتُ بَنِیۡۤ اِسۡرَآءِیۡلَ عَنۡکَ اِذۡ جِئۡتَہُمۡ بِالۡبَیِّنٰتِ فَقَالَ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا مِنۡہُمۡ اِنۡ ہٰذَاۤ اِلَّا سِحۡرٌ مُّبِیۡنٌ ﴿۱۱۰﴾

جب اللہ عیسٰی سے فرمائے گا کہ اے عیسٰی ابن مریم! میرے ان احسانوں کو یاد کرو جو میں نے تم پر اور تمہاری والدہ پر کئے جب میں نے روح القدس یعنی جبرئیل سے تمہاری مدد کی۔ تم گود میں اور جوان ہو کر بھی ایک ہی نسق پر لوگوں سے گفتگو کرتے تھے۔ اور جب میں نے تم کو کتاب اور دانائی اور تورات اور انجیل سکھائی اور جب تم میرے حکم سے مٹی کے پرندے کی شکل بناتے پھر اس میں پھونک مار دیتے تھے تو وہ میرے حکم سے سچ مچ کا پرندہ بن جاتا تھا اور پیدائشی اندھے کو اور برص کی بیماری والے کو میرے حکم سے اچھا کر دیتے تھے اور مردوں کو زندہ کر کے قبر سے نکال کھڑا کرتے تھے۔ اور جب میں نے بنی اسرائیل کے ہاتھوں کو تم سے روک دیا جب تم ان کے پاس کھلے ہوئے نشان لے کر آئے تو جو ان میں سے کافر تھے کہنے لگے کہ یہ تو کھلا جادو ہے۔

وَ اِذۡ اَوۡحَیۡتُ اِلَی الۡحَوَارِیّٖنَ اَنۡ اٰمِنُوۡا بِیۡ وَ بِرَسُوۡلِیۡ ۚ قَالُوۡۤا اٰمَنَّا وَ اشۡہَدۡ بِاَنَّنَا مُسۡلِمُوۡنَ ﴿۱۱۱﴾

اور جب میں نے حواریوں کی طرف حکم بھیجا کہ مجھ پر اور میرے پیغمبر پر ایمان لاؤ۔ وہ کہنے لگے کہ پروردگار ہم ایمان لائے تو شاہد رہیو کہ ہم فرمانبردار ہیں۔

اِذۡ قَالَ الۡحَوَارِیُّوۡنَ یٰعِیۡسَی ابۡنَ مَرۡیَمَ ہَلۡ یَسۡتَطِیۡعُ رَبُّکَ اَنۡ یُّنَزِّلَ عَلَیۡنَا مَآئِدَۃً مِّنَ السَّمَآءِ ؕ قَالَ اتَّقُوا اللّٰہَ اِنۡ کُنۡتُمۡ مُّؤۡمِنِیۡنَ ﴿۱۱۲﴾

وہ قصہ بھی یاد کرو جب حواریوں نے کہا کہ اے عیسٰی ابن مریم! کیا آپ کا پروردگار ایسا کر سکتا ہے کہ ہم پر آسمان سے کھانے کا خوان نازل کرے؟ فرمایا کہ اگر ایمان رکھتے ہو تو اللہ سے ڈرو۔

قَالُوۡا نُرِیۡدُ اَنۡ نَّاۡکُلَ مِنۡہَا وَ تَطۡمَئِنَّ قُلُوۡبُنَا وَ نَعۡلَمَ اَنۡ قَدۡ صَدَقۡتَنَا وَ نَکُوۡنَ عَلَیۡہَا مِنَ الشّٰہِدِیۡنَ ﴿۱۱۳﴾

وہ بولے کہ ہماری یہ خواہش ہے کہ ہم اس میں سے کھائیں اور ہمارے دل تسلی پائیں اور ہم جان لیں کہ آپ نے ہم سے سچ کہا ہے اور ہم اس خوان کے نزول پر گواہ رہیں۔

قَالَ عِیۡسَی ابۡنُ مَرۡیَمَ اللّٰہُمَّ رَبَّنَاۤ اَنۡزِلۡ عَلَیۡنَا مَآئِدَۃً مِّنَ السَّمَآءِ تَکُوۡنُ لَنَا عِیۡدًا لِّاَوَّلِنَا وَ اٰخِرِنَا وَ اٰیَۃً مِّنۡکَ ۚ وَ ارۡزُقۡنَا وَ اَنۡتَ خَیۡرُ الرّٰزِقِیۡنَ ﴿۱۱۴﴾

تب عیسٰی ابن مریم نے دعا کی کہ اے ہمارے پروردگار ہم پر آسمان سے خوان نازل فرما کہ ہمارے لئے وہ دن عید قرار پائے یعنی ہمارے اگلوں اور پچھلوں سب کے لئے۔ اور وہ تیری طرف سے نشانی ہو اور ہمیں رزق دے اور تو بہترین رزق دینے والا ہے۔

قَالَ اللّٰہُ اِنِّیۡ مُنَزِّلُہَا عَلَیۡکُمۡ ۚ فَمَنۡ یَّکۡفُرۡ بَعۡدُ مِنۡکُمۡ فَاِنِّیۡۤ اُعَذِّبُہٗ عَذَابًا لَّاۤ اُعَذِّبُہٗۤ اَحَدًا مِّنَ الۡعٰلَمِیۡنَ ﴿۱۱۵﴾٪٪۱

اللہ نے فرمایا میں تم پر ضرور خوان نازل فرماؤں گا مگر جو اسکے بعد تم میں سے کفر کرے گا اسے ایسا عذاب دوں گا کہ اہل عالم میں کسی کو ایسا عذاب نہ دوں گا۔

سورۃ النسأ سورۃ الانعام