سورۃ البقرۃ ۔ رکوع 35 (آیت نمبر 258 سے 260) مع اردو ترجمہ

سورۃ البقرۃ

اَلَمۡ تَرَ اِلَی الَّذِیۡ حَآجَّ اِبۡرٰہٖمَ فِیۡ رَبِّہٖۤ اَنۡ اٰتٰىہُ اللّٰہُ الۡمُلۡکَ ۘ اِذۡ قَالَ اِبۡرٰہٖمُ رَبِّیَ الَّذِیۡ یُحۡیٖ وَ یُمِیۡتُ ۙ قَالَ اَنَا اُحۡیٖ وَ اُمِیۡتُ ؕ قَالَ اِبۡرٰہٖمُ فَاِنَّ اللّٰہَ یَاۡتِیۡ بِالشَّمۡسِ مِنَ الۡمَشۡرِقِ فَاۡتِ بِہَا مِنَ الۡمَغۡرِبِ فَبُہِتَ الَّذِیۡ کَفَرَ ؕ وَ اللّٰہُ لَا یَہۡدِی الۡقَوۡمَ الظّٰلِمِیۡنَ ﴿۲۵۸﴾ۚ

بھلا تم نے اس شخص کو نہیں دیکھا جو اس غرور کے سبب سے کہ اللہ نے اس کو سلطنت بخشی تھی ابراہیم سے اپنے پروردگار کے بارے میں جھگڑنے لگا جب ابراہیم نے کہا میرا پروردگار تو وہ ہے جو زندگی دیتا ہے اور موت دیتا ہے وہ بولا کہ زندگی اور موت تو میں بھی دے سکتا ہوں۔ ابراہیم نے کہا کہ اللہ تو سورج کو مشرق سے نکالتا ہے آپ اسے مغرب سے نکال دیجئے یہ سن کر وہ کافر ہکا بکا رہ گیا۔ اور اللہ بے انصافوں کو ہدایت نہیں دیا کرتا۔

اَوۡ کَالَّذِیۡ مَرَّ عَلٰی قَرۡیَۃٍ وَّ ہِیَ خَاوِیَۃٌ عَلٰی عُرُوۡشِہَا ۚ قَالَ اَنّٰی یُحۡیٖ ہٰذِہِ اللّٰہُ بَعۡدَ مَوۡتِہَا ۚ فَاَمَاتَہُ اللّٰہُ مِائَۃَ عَامٍ ثُمَّ بَعَثَہٗ ؕ قَالَ کَمۡ لَبِثۡتَ ؕ قَالَ لَبِثۡتُ یَوۡمًا اَوۡ بَعۡضَ یَوۡمٍ ؕ قَالَ بَلۡ لَّبِثۡتَ مِائَۃَ عَامٍ فَانۡظُرۡ اِلٰی طَعَامِکَ وَ شَرَابِکَ لَمۡ یَتَسَنَّہۡ ۚ وَ انۡظُرۡ اِلٰی حِمَارِکَ وَ لِنَجۡعَلَکَ اٰیَۃً لِّلنَّاسِ وَ انۡظُرۡ اِلَی الۡعِظَامِ کَیۡفَ نُنۡشِزُہَا ثُمَّ نَکۡسُوۡہَا لَحۡمًا ؕ فَلَمَّا تَبَیَّنَ لَہٗ ۙ قَالَ اَعۡلَمُ اَنَّ اللّٰہَ عَلٰی کُلِّ شَیۡءٍ قَدِیۡرٌ ﴿۲۵۹﴾

یا اسی طرح اس شخص کو نہیں دیکھا جس کا ایک بستی پر جو اپنی چھتوں پر گری پڑی تھی گذر ہوا تو اس نے کہا کہ اللہ اس کے باشندوں کو مرنے کے بعد کیونکر زندہ کرے گا۔ تو اللہ نے اس کی روح قبض کر لی اور سو برس تک اس کو مردہ رکھا پھر اس کوجِلا اٹھایا اور پوچھا تم کتنا عرصہ مرےپڑے رہے ہو۔ اس نے جواب دیا کہ ایک دن یا اس سے بھی کم۔ اللہ نے فرمایا نہیں بلکہ سو برس مرے رہے ہو۔ اور اپنے کھانے پینے کی چیزوں کو دیکھو کہ اتنی مدّت میں مطلق سڑی بسی نہیں اور اپنے گدھے کو بھی دیکھو جو مرا پڑا ہے غرض ان باتوں سے یہ ہے کہ ہم تم کو لوگوں کے لئے اپنی قدرت کی نشانی بنائیں اور ہاں گدھے کی ہڈیوں کو دیکھو کہ ہم ان کو کسطرح جوڑے دیتے اور ان پر کس طرح گوشت پوست چڑھائے دیتے ہیں۔ جب یہ واقعات اس کے مشاہدے میں آئے تو بول اٹھا کہ میں یقین کرتا ہوں کہ اللہ ہر چیز پر قادر ہے۔

وَ اِذۡ قَالَ اِبۡرٰہٖمُ رَبِّ اَرِنِیۡ کَیۡفَ تُحۡیِ الۡمَوۡتٰی ؕ قَالَ اَوَ لَمۡ تُؤۡمِنۡ ؕ قَالَ بَلٰی وَ لٰکِنۡ لِّیَطۡمَئِنَّ قَلۡبِیۡ ؕ قَالَ فَخُذۡ اَرۡبَعَۃً مِّنَ الطَّیۡرِ فَصُرۡہُنَّ اِلَیۡکَ ثُمَّ اجۡعَلۡ عَلٰی کُلِّ جَبَلٍ مِّنۡہُنَّ جُزۡءًا ثُمَّ ادۡعُہُنَّ یَاۡتِیۡنَکَ سَعۡیًا ؕ وَ اعۡلَمۡ اَنَّ اللّٰہَ عَزِیۡزٌ حَکِیۡمٌ ﴿۲۶۰﴾٪٪۱

اور جب ابراہیم نے اللہ سے عرض کیا کہ اے پروردگار مجھے دکھا کہ تو مردوں کو کیونکر زندہ کرے گا۔ اللہ نے فرمایا کیا تم نے اس بات کا یقین نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کیوں نہیں لیکن میں دیکھنا اس لئے چاہتا ہوں کہ میرا دل اطمینان کامل حاصل کر لے فرمایا کہ چار پرندے لے لو پھر انکو اپنے سے ہلا لو اور انکے ٹکڑے ٹکڑے کر دو پھر ان کا ایک ایک ٹکڑا ہر ایک پہاڑ پر رکھ دو پھر ان کو بلاؤ تو وہ تمہارے پاس دوڑتے چلے آئیں گے اور جان رکھو کہ اللہ غالب ہے صاحب حکمت ہے۔

سورۃ الفاتحۃ سورۃ آل عمران