یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا لَا تَقُوۡلُوۡا رَاعِنَا وَ قُوۡلُوا انۡظُرۡنَا وَ اسۡمَعُوۡا ؕ وَ لِلۡکٰفِرِیۡنَ عَذَابٌ اَلِیۡمٌ ﴿۱۰۴﴾
اے اہل ایمان گفتگو کے وقت پیغمبر ﷺ سے راعنا نہ کہا کرو۔ انظرنا کہا کرو۔ اور خوب سن رکھو اور کافروں کے لئے دکھ دینے والا عذاب ہے۔
مَا یَوَدُّ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا مِنۡ اَہۡلِ الۡکِتٰبِ وَ لَا الۡمُشۡرِکِیۡنَ اَنۡ یُّنَزَّلَ عَلَیۡکُمۡ مِّنۡ خَیۡرٍ مِّنۡ رَّبِّکُمۡ ؕ وَ اللّٰہُ یَخۡتَصُّ بِرَحۡمَتِہٖ مَنۡ یَّشَآءُ ؕ وَ اللّٰہُ ذُو الۡفَضۡلِ الۡعَظِیۡمِ ﴿۱۰۵﴾
جو لوگ کافر ہیں اہل کتاب یا مشرک وہ اس بات کو پسند نہیں کرتے کہ تم لوگوں پر تمہارے پروردگار کی طرف سے خیروبرکت نازل ہو اور اللہ تو جس کو چاہتا ہے اپنی رحمت کے ساتھ خاص کر لیتا ہے اور اللہ بڑے فضل کا مالک ہے۔
مَا نَنۡسَخۡ مِنۡ اٰیَۃٍ اَوۡ نُنۡسِہَا نَاۡتِ بِخَیۡرٍ مِّنۡہَاۤ اَوۡ مِثۡلِہَا ؕ اَلَمۡ تَعۡلَمۡ اَنَّ اللّٰہَ عَلٰی کُلِّ شَیۡءٍ قَدِیۡرٌ ﴿۱۰۶﴾
ہم جس آیت کو منسوخ کردیتے ہیں یا اسے فراموش کرا دیتے ہیں تو اس سے بہتر یا ویسی ہی اور آیت بھیج دیتے ہیں کیا تم نہیں جانتے کہ اللہ ہر بات پر قادر ہے۔
اَلَمۡ تَعۡلَمۡ اَنَّ اللّٰہَ لَہٗ مُلۡکُ السَّمٰوٰتِ وَ الۡاَرۡضِ ؕ وَ مَا لَکُمۡ مِّنۡ دُوۡنِ اللّٰہِ مِنۡ وَّلِیٍّ وَّ لَا نَصِیۡرٍ ﴿۱۰۷﴾
کیا تمہیں معلوم نہیں کہ آسمانوں اور زمین کی سلطنت اللہ ہی کی ہے اور اللہ کے سوا تمہارا کوئی دوست اور مددگار نہیں۔
اَمۡ تُرِیۡدُوۡنَ اَنۡ تَسۡـَٔلُوۡا رَسُوۡلَکُمۡ کَمَا سُئِلَ مُوۡسٰی مِنۡ قَبۡلُ ؕ وَ مَنۡ یَّتَبَدَّلِ الۡکُفۡرَ بِالۡاِیۡمَانِ فَقَدۡ ضَلَّ سَوَآءَ السَّبِیۡلِ ﴿۱۰۸﴾
مسلمانو کیا تم یہ چاہتے ہو کہ اپنے پیغمبر ﷺ سے اسی طرح کے سوال کرو جس طرح کے سوال پہلے موسٰی سے کئے گئے تھے۔ اور جس شخص نے ایمان چھوڑ کر اس کے بدلے کفر لیا تو یقینًا وہ سیدھے رستے سے بھٹک گیا۔
وَدَّ کَثِیۡرٌ مِّنۡ اَہۡلِ الۡکِتٰبِ لَوۡ یَرُدُّوۡنَکُمۡ مِّنۡۢ بَعۡدِ اِیۡمَانِکُمۡ کُفَّارًا ۚۖ حَسَدًا مِّنۡ عِنۡدِ اَنۡفُسِہِمۡ مِّنۡۢ بَعۡدِ مَا تَبَیَّنَ لَہُمُ الۡحَقُّ ۚ فَاعۡفُوۡا وَ اصۡفَحُوۡا حَتّٰی یَاۡتِیَ اللّٰہُ بِاَمۡرِہٖ ؕ اِنَّ اللّٰہَ عَلٰی کُلِّ شَیۡءٍ قَدِیۡرٌ ﴿۱۰۹﴾
بہت سے اہل کتاب اپنے دل کی جلن سے یہ چاہتے ہیں کہ ایمان لا چکنے کے بعد تم کو پھر کافر بنا دیں حالانکہ ان پر حق ظاہر ہو چکا ہے۔ تو تم معاف کر دو اور درگذر کرو۔ یہاں تک کہ اللہ اپنا دوسرا حکم بھیجے۔ بیشک اللہ ہر بات پر قادر ہے۔
وَ اَقِیۡمُوا الصَّلٰوۃَ وَ اٰتُوا الزَّکٰوۃَ ؕ وَ مَا تُقَدِّمُوۡا لِاَنۡفُسِکُمۡ مِّنۡ خَیۡرٍ تَجِدُوۡہُ عِنۡدَ اللّٰہِ ؕ اِنَّ اللّٰہَ بِمَا تَعۡمَلُوۡنَ بَصِیۡرٌ ﴿۱۱۰﴾
اور نماز ادا کرتے رہو اور زکوٰۃ دیتے رہو۔ اور جو بھلائی اپنے لئے آگے بھیج رکھو گے اس کو اللہ کے ہاں پا لو گے۔ کچھ شک نہیں کہ اللہ تمارے سب کاموں کو دیکھ رہا ہے۔
وَ قَالُوۡا لَنۡ یَّدۡخُلَ الۡجَنَّۃَ اِلَّا مَنۡ کَانَ ہُوۡدًا اَوۡ نَصٰرٰی ؕ تِلۡکَ اَمَانِیُّہُمۡ ؕ قُلۡ ہَاتُوۡا بُرۡہَانَکُمۡ اِنۡ کُنۡتُمۡ صٰدِقِیۡنَ ﴿۱۱۱﴾
اور یہودی اور عیسائی کہتے ہیں کہ یہودیوں اور عیسائیوں کے سوا کوئی بہشت میں نہیں جانے کا یہ ان لوگوں کے خیالات باطل ہیں اے پیغمبر ان سے کہہ دو کہ اگر سچّے ہو تو دلیل پیش کرو۔
بَلٰی ٭ مَنۡ اَسۡلَمَ وَجۡہَہٗ لِلّٰہِ وَ ہُوَ مُحۡسِنٌ فَلَہٗۤ اَجۡرُہٗ عِنۡدَ رَبِّہٖ ۪ وَ لَا خَوۡفٌ عَلَیۡہِمۡ وَ لَا ہُمۡ یَحۡزَنُوۡنَ ﴿۱۱۲﴾٪٪۱
ہاں کیوں نہیں جو شخص اللہ کے آگے گردن جھکا دے یعنی ایمان لے آئے اور وہ نیکوکار بھی ہو تو اس کا صلہ اس کے پروردگار کے پاس ہے اور ایسے لوگوں کو قیامت کے دن نہ کسی طرح کا خوف ہو گا اور نہ وہ غمناک ہوں گے۔