یٰمَعۡشَرَ الۡجِنِّ وَ الۡاِنۡسِ اَلَمۡ یَاۡتِکُمۡ رُسُلٌ مِّنۡکُمۡ یَقُصُّوۡنَ عَلَیۡکُمۡ اٰیٰتِیۡ وَ یُنۡذِرُوۡنَکُمۡ لِقَآءَ یَوۡمِکُمۡ ہٰذَا ؕ قَالُوۡا شَہِدۡنَا عَلٰۤی اَنۡفُسِنَا وَ غَرَّتۡہُمُ الۡحَیٰوۃُ الدُّنۡیَا وَ شَہِدُوۡا عَلٰۤی اَنۡفُسِہِمۡ اَنَّہُمۡ کَانُوۡا کٰفِرِیۡنَ ﴿۱۳۰﴾
اے جنوں اور انسانوں کی جماعت کیا تمہارے پاس تم ہی میں سے پیغمبر نہیں آتے رہے جو میری آیتیں تم کو پڑھ پڑھ کر سناتے اور تمہارے اس دن کے سامنے آ موجود ہونے سے ڈراتے تھے۔ وہ کہیں گے کہ پروردگار ہمیں اپنے گناہوں کا اقرار ہے۔ اور ان لوگوں کو دنیا کی زندگی نے دھوکے میں ڈال رکھا تھا۔ اور اب خود انہوں نے اپنے اوپر گواہی دی کہ کفر کرتے تھے۔
ذٰلِکَ اَنۡ لَّمۡ یَکُنۡ رَّبُّکَ مُہۡلِکَ الۡقُرٰی بِظُلۡمٍ وَّ اَہۡلُہَا غٰفِلُوۡنَ ﴿۱۳۱﴾
اے نبی یہ جو پیغمبر آتے رہے اور کتابیں نازل ہوتی رہیں تو اس لئے کہ تمہارا پروردگار ایسا نہیں کہ بستیوں کو ظلم سے ہلاک کر دے اور وہاں کے رہنے والوں کو کچھ بھی خبر نہ ہو۔
وَ لِکُلٍّ دَرَجٰتٌ مِّمَّا عَمِلُوۡا ؕ وَ مَا رَبُّکَ بِغَافِلٍ عَمَّا یَعۡمَلُوۡنَ ﴿۱۳۲﴾
اور سب لوگوں کے بلحاظ اعمال درجے مقرر ہیں اور جو کام یہ لوگ کرتے ہیں اللہ ان سے بیخبر نہیں۔
وَ رَبُّکَ الۡغَنِیُّ ذُو الرَّحۡمَۃِ ؕ اِنۡ یَّشَاۡ یُذۡہِبۡکُمۡ وَ یَسۡتَخۡلِفۡ مِنۡۢ بَعۡدِکُمۡ مَّا یَشَآءُ کَمَاۤ اَنۡشَاَکُمۡ مِّنۡ ذُرِّیَّۃِ قَوۡمٍ اٰخَرِیۡنَ ﴿۱۳۳﴾ؕ
اور تمہارا پروردگار تو بے نیاز ہے صاحب رحمت ہے۔ اگر چاہے تو اے بندو تمہیں نابود کر دے اور تمہارے بعد جن لوگوں کو چاہے تمہارا جانشین بنا دے جیسا تم کو بھی دوسرے لوگوں کی نسل سے پیدا کیا ہے۔
اِنَّ مَا تُوۡعَدُوۡنَ لَاٰتٍ ۙ وَّ مَاۤ اَنۡتُمۡ بِمُعۡجِزِیۡنَ ﴿۱۳۴﴾
کچھ شک نہیں کہ جو وعدہ تم سے کیا جاتا ہے وہ پورا ہونے والا ہے۔ اور تم اللہ کو عاجز نہیں کر سکتے۔
قُلۡ یٰقَوۡمِ اعۡمَلُوۡا عَلٰی مَکَانَتِکُمۡ اِنِّیۡ عَامِلٌ ۚ فَسَوۡفَ تَعۡلَمُوۡنَ ۙ مَنۡ تَکُوۡنُ لَہٗ عَاقِبَۃُ الدَّارِ ؕ اِنَّہٗ لَا یُفۡلِحُ الظّٰلِمُوۡنَ ﴿۱۳۵﴾
کہدو کہ لوگو تم اپنی جگہ عمل کئے جاؤ میں اپنی جگہ عمل کئے جاتا ہوں۔ عنقریب تم کو معلوم ہو جائے گا کہ آخرت میں بہشت کس کا گھر ہو گا۔ کچھ شک نہیں کہ مشرک کامیاب نہیں ہوں گے۔
وَ جَعَلُوۡا لِلّٰہِ مِمَّا ذَرَاَ مِنَ الۡحَرۡثِ وَ الۡاَنۡعَامِ نَصِیۡبًا فَقَالُوۡا ہٰذَا لِلّٰہِ بِزَعۡمِہِمۡ وَ ہٰذَا لِشُرَکَآئِنَا ۚ فَمَا کَانَ لِشُرَکَآئِہِمۡ فَلَا یَصِلُ اِلَی اللّٰہِ ۚ وَ مَا کَانَ لِلّٰہِ فَہُوَ یَصِلُ اِلٰی شُرَکَآئِہِمۡ ؕ سَآءَ مَا یَحۡکُمُوۡنَ ﴿۱۳۶﴾
اور یہ لوگ اللہ ہی کی پیدا کی ہوئی چیزوں یعنی کھیتی اور مویشیوں میں اللہ کا بھی ایک حصہ مقرر کرتے ہیں اور اپنے خیال باطل سے کہتے ہیں کہ یہ حصہ تو اللہ کا اور یہ ہمارے شریکوں یعنی بتوں کا۔ تو جو حصہ انکے شریکوں کا ہوتا ہے وہ تو اللہ کی طرف نہیں جا سکتا۔ اور جو حصہ اللہ کا ہوتا ہے وہ انکے شریکوں کی طرف جا سکتا ہے۔ کیا برا حکم لگاتے ہیں۔
وَ کَذٰلِکَ زَیَّنَ لِکَثِیۡرٍ مِّنَ الۡمُشۡرِکِیۡنَ قَتۡلَ اَوۡلَادِہِمۡ شُرَکَآؤُہُمۡ لِیُرۡدُوۡہُمۡ وَ لِیَلۡبِسُوۡا عَلَیۡہِمۡ دِیۡنَہُمۡ ؕ وَ لَوۡ شَآءَ اللّٰہُ مَا فَعَلُوۡہُ فَذَرۡہُمۡ وَ مَا یَفۡتَرُوۡنَ ﴿۱۳۷﴾
اسی طرح بہت سے مشرکوں کو ان کے شریکوں یعنی شیطانوں نے ان کے بچوں کو جان سے مار ڈالنا اچھا کر دکھایا ہے تاکہ انہیں ہلاکت میں ڈال دیں اور ان کے دین کو ان پر خلط ملط کر دیں۔ اور اگر اللہ چاہتا تو وہ ایسا نہ کرتے سو ان کو چھوڑ دو کہ وہ جانیں اور ان کا جھوٹ۔
وَ قَالُوۡا ہٰذِہٖۤ اَنۡعَامٌ وَّ حَرۡثٌ حِجۡرٌ ٭ۖ لَّا یَطۡعَمُہَاۤ اِلَّا مَنۡ نَّشَآءُ بِزَعۡمِہِمۡ وَ اَنۡعَامٌ حُرِّمَتۡ ظُہُوۡرُہَا وَ اَنۡعَامٌ لَّا یَذۡکُرُوۡنَ اسۡمَ اللّٰہِ عَلَیۡہَا افۡتِرَآءً عَلَیۡہِ ؕ سَیَجۡزِیۡہِمۡ بِمَا کَانُوۡا یَفۡتَرُوۡنَ ﴿۱۳۸﴾
اور اپنے خیال سے یہ بھی کہتے ہیں کہ یہ مویشی اور کھیتی منع ہے۔ اسے اس شخص کے سوا جسے ہم چاہیں کوئی نہ کھائے اور بعض مویشی ایسے ہیں کہ انکی پیٹھ پر چڑھنا منع کر دیا گیا ہے۔ اور بعض مویشی ایسے ہیں جن پر ذبح کرتے وقت اللہ کا نام نہیں لیتے۔ یہ سب اللہ پر جھوٹ ہے۔ وہ عنقریب ان کو ان کے جھوٹ کا بدلہ دے گا۔
وَ قَالُوۡا مَا فِیۡ بُطُوۡنِ ہٰذِہِ الۡاَنۡعَامِ خَالِصَۃٌ لِّذُکُوۡرِنَا وَ مُحَرَّمٌ عَلٰۤی اَزۡوَاجِنَا ۚ وَ اِنۡ یَّکُنۡ مَّیۡتَۃً فَہُمۡ فِیۡہِ شُرَکَآءُ ؕ سَیَجۡزِیۡہِمۡ وَصۡفَہُمۡ ؕ اِنَّہٗ حَکِیۡمٌ عَلِیۡمٌ ﴿۱۳۹﴾
اور یہ بھی کہتے ہیں کہ جو بچہ ان مویشیوں کے پیٹ میں ہے وہ صرف ہمارے مردوں کے لئے ہے۔ اور ہماری عورتوں کو اس کا کھانا حرام ہے۔ اور اگر وہ بچہ مرا ہوا ہو تو سب اس میں شریک ہیں یعنی اسے مرد اور عورتیں سب کھائیں عنقریب اللہ انہیں انکی اس تجویز پر سزا دے گا۔ بیشک وہ حکمت والا ہے خبردار ہے۔
قَدۡ خَسِرَ الَّذِیۡنَ قَتَلُوۡۤا اَوۡلَادَہُمۡ سَفَہًۢا بِغَیۡرِ عِلۡمٍ وَّ حَرَّمُوۡا مَا رَزَقَہُمُ اللّٰہُ افۡتِرَآءً عَلَی اللّٰہِ ؕ قَدۡ ضَلُّوۡا وَ مَا کَانُوۡا مُہۡتَدِیۡنَ ﴿۱۴۰﴾٪٪۱
جن لوگوں نے اپنی اولاد کو بیوقوفی سے ناسمجھی سے قتل کیا اور اللہ پر افترا کر کے اسکی عطا فرمائی ہوئی روزی کو حرام ٹھہرایا وہ گھاٹے میں پڑ گئے۔ وہ بلا شبہ گمراہ ہیں اور ہدایت یافتہ نہیں ہیں۔