وَ قَالَ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا لِلَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا لَوۡ کَانَ خَیۡرًا مَّا سَبَقُوۡنَاۤ اِلَیۡہِ ؕ وَ اِذۡ لَمۡ یَہۡتَدُوۡا بِہٖ فَسَیَقُوۡلُوۡنَ ہٰذَاۤ اِفۡکٌ قَدِیۡمٌ ﴿۱۱﴾
اور کافر مومنوں کے متعلق کہتے ہیں کہ اگر یہ دین کچھ بہتر ہوتا تو یہ لوگ اسکی طرف ہم سے پہلے نہ دوڑ پڑتے اور جب وہ اس سے ہدایت یاب نہ ہوئے کہیں گے کہ یہ تو پرانا جھوٹ ہے۔
وَ مِنۡ قَبۡلِہٖ کِتٰبُ مُوۡسٰۤی اِمَامًا وَّ رَحۡمَۃً ؕ وَ ہٰذَا کِتٰبٌ مُّصَدِّقٌ لِّسَانًا عَرَبِیًّا لِّیُنۡذِرَ الَّذِیۡنَ ظَلَمُوۡا ٭ۖ وَ بُشۡرٰی لِلۡمُحۡسِنِیۡنَ ﴿ۚ۱۲﴾
اور اس سے پہلے موسٰی کی کتاب تھی لوگوں کے لئے رہنما اور رحمت۔ اور یہ کتاب عربی زبان میں ہے اسکی تصدیق کرنے والی تاکہ ظالموں کو خبردار کرے۔ اور نیکوکاروں کو خوشخبری سنائے۔
اِنَّ الَّذِیۡنَ قَالُوۡا رَبُّنَا اللّٰہُ ثُمَّ اسۡتَقَامُوۡا فَلَا خَوۡفٌ عَلَیۡہِمۡ وَ لَا ہُمۡ یَحۡزَنُوۡنَ ﴿ۚ۱۳﴾
جن لوگوں نے کہا کہ ہمارا پروردگار اللہ ہے پھر وہ اس پر قائم رہے تو انکو نہ کچھ خوف ہو گا اور نہ وہ غمناک ہوں گے۔
اُولٰٓئِکَ اَصۡحٰبُ الۡجَنَّۃِ خٰلِدِیۡنَ فِیۡہَا ۚ جَزَآءًۢ بِمَا کَانُوۡا یَعۡمَلُوۡنَ ﴿۱۴﴾
یہی اہل جنت ہیں کہ ہمیشہ اس میں رہیں گے۔ یہ اس کا بدلہ ہے جو وہ کیا کرتے تھے۔
وَ وَصَّیۡنَا الۡاِنۡسَانَ بِوَالِدَیۡہِ اِحۡسٰنًا ؕ حَمَلَتۡہُ اُمُّہٗ کُرۡہًا وَّ وَضَعَتۡہُ کُرۡہًا ؕ وَ حَمۡلُہٗ وَ فِصٰلُہٗ ثَلٰثُوۡنَ شَہۡرًا ؕ حَتّٰۤی اِذَا بَلَغَ اَشُدَّہٗ وَ بَلَغَ اَرۡبَعِیۡنَ سَنَۃً ۙ قَالَ رَبِّ اَوۡزِعۡنِیۡۤ اَنۡ اَشۡکُرَ نِعۡمَتَکَ الَّتِیۡۤ اَنۡعَمۡتَ عَلَیَّ وَ عَلٰی وَالِدَیَّ وَ اَنۡ اَعۡمَلَ صَالِحًا تَرۡضٰہُ وَ اَصۡلِحۡ لِیۡ فِیۡ ذُرِّیَّتِیۡ ۚؕ اِنِّیۡ تُبۡتُ اِلَیۡکَ وَ اِنِّیۡ مِنَ الۡمُسۡلِمِیۡنَ ﴿۱۵﴾
اور ہم نے انسان کو اسکے والدین کے ساتھ بھلائی کرنے کا حکم دیا۔ اسکی ماں نے اسکو تکلیف سے پیٹ میں رکھا اور تکلیف ہی سے جنا۔ اور اس کا پیٹ میں رہنا اور دودھ چھڑانا ڈھائی برس میں ہوتا ہے۔ یہاں تک کہ جب وہ پختہ عمر کو پہنچ جاتا ہے اور چالیس برس کا ہو جاتا ہے تو کہتا ہے کہ اے میرے پروردگار مجھے توفیق دے کہ تو نے جو احسان مجھ پر اور میرے ماں باپ پر کئے ہیں ان کا شکرگذار بنوں اور یہ کہ نیک عمل کروں جنکو تو پسند کرے۔ اور میرے لئے میری اولاد کو نیک بنا دے۔ میں تیری طرف رجوع کرتا ہوں اور میں فرمانبرداروں میں ہوں۔
اُولٰٓئِکَ الَّذِیۡنَ نَتَقَبَّلُ عَنۡہُمۡ اَحۡسَنَ مَا عَمِلُوۡا وَ نَتَجَاوَزُ عَنۡ سَیِّاٰتِہِمۡ فِیۡۤ اَصۡحٰبِ الۡجَنَّۃِ ؕ وَعۡدَ الصِّدۡقِ الَّذِیۡ کَانُوۡا یُوۡعَدُوۡنَ ﴿۱۶﴾
یہی لوگ ہیں جنکے اعمال نیک ہم قبول کریں گے اور انکے گناہوں سے درگذر فرمائیں گے اور یہی اہل جنت میں ہوں گے یہ سچا وعدہ ہے جو ان سے کیا جاتا تھا۔
وَ الَّذِیۡ قَالَ لِوَالِدَیۡہِ اُفٍّ لَّکُمَاۤ اَتَعِدٰنِنِیۡۤ اَنۡ اُخۡرَجَ وَ قَدۡ خَلَتِ الۡقُرُوۡنُ مِنۡ قَبۡلِیۡ ۚ وَ ہُمَا یَسۡتَغِیۡثٰنِ اللّٰہَ وَیۡلَکَ اٰمِنۡ ٭ۖ اِنَّ وَعۡدَ اللّٰہِ حَقٌّ ۚۖ فَیَقُوۡلُ مَا ہٰذَاۤ اِلَّاۤ اَسَاطِیۡرُ الۡاَوَّلِیۡنَ ﴿۱۷﴾
اور جس شخص نے اپنے ماں باپ سے کہا کہ میں تم سے بیزار ہوں کیا تم مجھے یہ بتاتے ہو کہ میں زمین سے نکالا جاؤں گا حالانکہ بہت سی قومیں مجھ سے پہلے گذر چکی ہیں۔ اور وہ دونوں اللہ کی جناب میں فریاد کرتے ہوئے کہتے تھے کہ کم بخت ایمان لا۔ اللہ کا وعدہ سچا ہے۔ تو کہنے لگا یہ تو پہلے لوگوں کی کہانیاں ہیں۔
اُولٰٓئِکَ الَّذِیۡنَ حَقَّ عَلَیۡہِمُ الۡقَوۡلُ فِیۡۤ اُمَمٍ قَدۡ خَلَتۡ مِنۡ قَبۡلِہِمۡ مِّنَ الۡجِنِّ وَ الۡاِنۡسِ ؕ اِنَّہُمۡ کَانُوۡا خٰسِرِیۡنَ ﴿۱۸﴾
یہی وہ لوگ ہیں جنکے بارے میں جنوں اور انسانوں کی دوسری امتوں میں سے جو ان سے پہلے گذر چکیں عذاب کا وعدہ تحقیق ہو گیا۔ بیشک وہ نقصان اٹھانے والے تھے۔
وَ لِکُلٍّ دَرَجٰتٌ مِّمَّا عَمِلُوۡا ۚ وَ لِیُوَفِّیَہُمۡ اَعۡمَالَہُمۡ وَ ہُمۡ لَا یُظۡلَمُوۡنَ ﴿۱۹﴾
اور لوگوں نے جیسے کام کئے ہوں گے انکے مطابق سب کے درجے ہوں گے غرض یہ ہے کہ اللہ انکو ان کے اعمال کا پورا بدلہ دے اور ان کا نقصان نہ کیا جائے گا۔
وَ یَوۡمَ یُعۡرَضُ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا عَلَی النَّارِ ؕ اَذۡہَبۡتُمۡ طَیِّبٰتِکُمۡ فِیۡ حَیَاتِکُمُ الدُّنۡیَا وَ اسۡتَمۡتَعۡتُمۡ بِہَا ۚ فَالۡیَوۡمَ تُجۡزَوۡنَ عَذَابَ الۡہُوۡنِ بِمَا کُنۡتُمۡ تَسۡتَکۡبِرُوۡنَ فِی الۡاَرۡضِ بِغَیۡرِ الۡحَقِّ وَ بِمَا کُنۡتُمۡ تَفۡسُقُوۡنَ ﴿٪۲۰﴾٪۱
اور جس دن کافر دوزخ کے سامنے کئے جائیں گے تو کہا جائے گا کہ تم اپنی دنیا کی زندگی میں لذتیں حاصل کر چکے اور ان سے لطف اندوز ہو چکے سو آج تمکو ذلت کا عذاب دیا جاتا ہے یہ اسکی سزا ہے کہ تم زمین میں ناحق غرور کیا کرتے تھے۔ اور اسکی کہ بدکرداری کرتے تھے۔