سورۃ الاعراف ۔ رکوع 2 (آیت نمبر 11 سے 25) مع اردو ترجمہ

سورۃ الاعراف

وَ لَقَدۡ خَلَقۡنٰکُمۡ ثُمَّ صَوَّرۡنٰکُمۡ ثُمَّ قُلۡنَا لِلۡمَلٰٓئِکَۃِ اسۡجُدُوۡا لِاٰدَمَ ٭ۖ فَسَجَدُوۡۤا اِلَّاۤ اِبۡلِیۡسَ ؕ لَمۡ یَکُنۡ مِّنَ السّٰجِدِیۡنَ ﴿۱۱﴾

اور ہم ہی نے تم کو ابتدا میں مٹی سے پیدا کیا پھر تمہاری شکل و صورت بنائی پھر فرشتوں کو حکم دیا کہ آدم کے آگے سجدہ کرو تو سب نے سجدہ کیا۔ لیکن ابلیس۔ کہ وہ سجدہ کرنے والوں میں شامل نہ ہوا۔

قَالَ مَا مَنَعَکَ اَلَّا تَسۡجُدَ اِذۡ اَمَرۡتُکَ ؕ قَالَ اَنَا خَیۡرٌ مِّنۡہُ ۚ خَلَقۡتَنِیۡ مِنۡ نَّارٍ وَّ خَلَقۡتَہٗ مِنۡ طِیۡنٍ ﴿۱۲﴾

اللہ نے فرمایا جب میں نے تجھ کو بھی حکم دیا تھا تو کس چیز نے تجھے سجدہ کرنے سے باز رکھا اس نے کہا کہ میں اس سے افضل ہوں۔ مجھے تو نے آگ سے پیدا کیا ہے اور اسے مٹی سے بنایا ہے۔

قَالَ فَاہۡبِطۡ مِنۡہَا فَمَا یَکُوۡنُ لَکَ اَنۡ تَتَکَبَّرَ فِیۡہَا فَاخۡرُجۡ اِنَّکَ مِنَ الصّٰغِرِیۡنَ ﴿۱۳﴾

فرمایا تو بہشت سے اتر جا تجھے شایاں نہیں کہ یہاں تکبر کرے پس نکل جا۔ کہ تو ذلیل لوگوں میں سے ہے۔

قَالَ اَنۡظِرۡنِیۡۤ اِلٰی یَوۡمِ یُبۡعَثُوۡنَ ﴿۱۴﴾

اس نے کہا کہ مجھے اس دن تک مہلت عطا فرما جس دن لوگ قبروں سے اٹھائے جائیں گے۔

قَالَ اِنَّکَ مِنَ الۡمُنۡظَرِیۡنَ ﴿۱۵﴾

فرمایا اچھا تجھ کو مہلت دی جاتی ہے۔

قَالَ فَبِمَاۤ اَغۡوَیۡتَنِیۡ لَاَقۡعُدَنَّ لَہُمۡ صِرَاطَکَ الۡمُسۡتَقِیۡمَ ﴿ۙ۱۶﴾

بولا کہ مجھے تو تو نے گمراہ کیا ہی ہے میں بھی تیرے سیدھے رستے پر ان کو گمراہ کرنے کے لئے بیٹھوں گا۔

ثُمَّ لَاٰتِیَنَّہُمۡ مِّنۡۢ بَیۡنِ اَیۡدِیۡہِمۡ وَ مِنۡ خَلۡفِہِمۡ وَ عَنۡ اَیۡمَانِہِمۡ وَ عَنۡ شَمَآئِلِہِمۡ ؕ وَ لَا تَجِدُ اَکۡثَرَہُمۡ شٰکِرِیۡنَ ﴿۱۷﴾

پھر ان کے آگے سے اور پیچھے سے دائیں سے اور بائیں سے غرض ہر طرف سے آؤں گا اور تو ان میں سے اکثر کو شکرگذار نہیں پائے گا۔

قَالَ اخۡرُجۡ مِنۡہَا مَذۡءُوۡمًا مَّدۡحُوۡرًا ؕ لَمَنۡ تَبِعَکَ مِنۡہُمۡ لَاَمۡلَـَٔنَّ جَہَنَّمَ مِنۡکُمۡ اَجۡمَعِیۡنَ ﴿۱۸﴾

اللہ نے فرمایا نکل جا یہاں سے پاجی۔ مردود جو لوگ ان میں سے تیری پیروی کریں گے میں ان کو اور تجھ کو جہنم میں ڈال کر تم سب سے جہنم کو بھر دوں گا۔

وَ یٰۤاٰدَمُ اسۡکُنۡ اَنۡتَ وَ زَوۡجُکَ الۡجَنَّۃَ فَکُلَا مِنۡ حَیۡثُ شِئۡتُمَا وَ لَا تَقۡرَبَا ہٰذِہِ الشَّجَرَۃَ فَتَکُوۡنَا مِنَ الظّٰلِمِیۡنَ ﴿۱۹﴾

اور اے آدم تم اور تمہاری بیوی بہشت میں رہو سہو اور جہاں سے چاہو اور جو چاہو نوش جان کرو مگر اس درخت کے پاس نہ جانا۔ ورنہ گناہگار ہو جاؤ گے۔

فَوَسۡوَسَ لَہُمَا الشَّیۡطٰنُ لِیُبۡدِیَ لَہُمَا مَا وٗرِیَ عَنۡہُمَا مِنۡ سَوۡاٰتِہِمَا وَ قَالَ مَا نَہٰکُمَا رَبُّکُمَا عَنۡ ہٰذِہِ الشَّجَرَۃِ اِلَّاۤ اَنۡ تَکُوۡنَا مَلَکَیۡنِ اَوۡ تَکُوۡنَا مِنَ الۡخٰلِدِیۡنَ ﴿۲۰﴾

تو شیطان دونوں کو بہکانے لگا تاکہ انکی شرمگاہیں جو ان سے پوشیدہ تھیں ان پر کھول دے اور کہنے لگا کہ تم کو تمہارے پروردگار نے اس درخت سے صرف اس لئے منع کیا ہے کہ تم فرشتے نہ بن جاؤ یا ہمیشہ جیتے نہ رہو۔

وَ قَاسَمَہُمَاۤ اِنِّیۡ لَکُمَا لَمِنَ النّٰصِحِیۡنَ ﴿ۙ۲۱﴾

اور ان سے قسم کھا کر کہا کہ میں تو تمہارا خیرخواہ ہوں۔

فَدَلّٰىہُمَا بِغُرُوۡرٍ ۚ فَلَمَّا ذَاقَا الشَّجَرَۃَ بَدَتۡ لَہُمَا سَوۡاٰتُہُمَا وَ طَفِقَا یَخۡصِفٰنِ عَلَیۡہِمَا مِنۡ وَّرَقِ الۡجَنَّۃِ ؕ وَ نَادٰىہُمَا رَبُّہُمَاۤ اَلَمۡ اَنۡہَکُمَا عَنۡ تِلۡکُمَا الشَّجَرَۃِ وَ اَقُلۡ لَّکُمَاۤ اِنَّ الشَّیۡطٰنَ لَکُمَا عَدُوٌّ مُّبِیۡنٌ ﴿۲۲﴾

غرض مردود نے دھوکا دے کر انکو معصیت کی طرف کھینچ ہی لیا سو جب انہوں نے اس درخت کے پھل کو کھالیا تو انکی شرمگاہیں کھل گئیں اور وہ بہشت کے درختوں کے پتے توڑ توڑ کر اپنے اوپر چپکانے اور ستر چھپانے لگے اور انکے پروردگار نے انکو پکارا کہ کیا میں نے تم کو اس درخت کے پاس جانے سے منع نہیں کیا تھا اور جتا نہیں دیا تھا کہ شیطان تمہارا کھلم کھلا دشمن ہے۔

قَالَا رَبَّنَا ظَلَمۡنَاۤ اَنۡفُسَنَا ٜ وَ اِنۡ لَّمۡ تَغۡفِرۡ لَنَا وَ تَرۡحَمۡنَا لَنَکُوۡنَنَّ مِنَ الۡخٰسِرِیۡنَ ﴿۲۳﴾

دونوں عرض کرنے لگے کہ پروردگار ہم نے اپنی جانوں پر ظلم کیا اور اگر تو ہمیں نہیں بخشے گا اور ہم پر رحم نہیں کرے گا تو ہم تباہ ہو جائیں گے۔

قَالَ اہۡبِطُوۡا بَعۡضُکُمۡ لِبَعۡضٍ عَدُوٌّ ۚ وَ لَکُمۡ فِی الۡاَرۡضِ مُسۡتَقَرٌّ وَّ مَتَاعٌ اِلٰی حِیۡنٍ ﴿۲۴﴾

فرمایا تم سب بہشت سے اتر جاؤ اب سے تم ایک دوسرے کے دشمن ہو اور تمہارے لئے ایک وقت خاص تک زمین میں ٹھکانہ اور زندگی کا سامان کر دیا گیا ہے۔

قَالَ فِیۡہَا تَحۡیَوۡنَ وَ فِیۡہَا تَمُوۡتُوۡنَ وَ مِنۡہَا تُخۡرَجُوۡنَ ﴿٪۲۵﴾٪۱

فرمایا کہ اسی میں تمہارا جینا ہوگا اور اسی میں مرنا اور اسی میں سے قیامت کو زندہ کر کے نکالے جاؤ گے۔

سورۃ الانعام سورۃ الانفال