سورۃ آل عمران ۔ رکوع 4 (آیت نمبر 31 سے 41) مع اردو ترجمہ

سورۃ آل عمران

قُلۡ اِنۡ کُنۡتُمۡ تُحِبُّوۡنَ اللّٰہَ فَاتَّبِعُوۡنِیۡ یُحۡبِبۡکُمُ اللّٰہُ وَ یَغۡفِرۡ لَکُمۡ ذُنُوۡبَکُمۡ ؕ وَ اللّٰہُ غَفُوۡرٌ رَّحِیۡمٌ ﴿۳۱﴾

اے پیغمبر ﷺ لوگوں سے کہدو کہ اگر تم اللہ کو دوست رکھتے ہو تو میری پیروی کرو اللہ بھی تمہیں دوست رکھے گا اور تمہارے گناہ معاف کر دے گا اور اللہ بخشنے والا ہے مہربان ہے۔

قُلۡ اَطِیۡعُوا اللّٰہَ وَ الرَّسُوۡلَ ۚ فَاِنۡ تَوَلَّوۡا فَاِنَّ اللّٰہَ لَا یُحِبُّ الۡکٰفِرِیۡنَ ﴿۳۲﴾

کہدو کہ اللہ اور اس کے رسول کا حکم مانو۔ پس اگر وہ نہ مانیں تو اللہ بھی کافروں کو دوست نہیں رکھتا۔

اِنَّ اللّٰہَ اصۡطَفٰۤی اٰدَمَ وَ نُوۡحًا وَّ اٰلَ اِبۡرٰہِیۡمَ وَ اٰلَ عِمۡرٰنَ عَلَی الۡعٰلَمِیۡنَ ﴿ۙ۳۳﴾

اللہ نے آدم اور نوح اور خاندان ابراہیم اور خاندان عمران کو تمام جہان کے لوگوں میں سے منتخب فرمایا تھا۔

ذُرِّیَّۃًۢ بَعۡضُہَا مِنۡۢ بَعۡضٍ ؕ وَ اللّٰہُ سَمِیۡعٌ عَلِیۡمٌ ﴿ۚ۳۴﴾

ان میں سے بعض بعض کی اولاد تھے۔ اور اللہ سننے والا ہے جاننے والا ہے۔

اِذۡ قَالَتِ امۡرَاَتُ عِمۡرٰنَ رَبِّ اِنِّیۡ نَذَرۡتُ لَکَ مَا فِیۡ بَطۡنِیۡ مُحَرَّرًا فَتَقَبَّلۡ مِنِّیۡ ۚ اِنَّکَ اَنۡتَ السَّمِیۡعُ الۡعَلِیۡمُ ﴿۳۵﴾

وہ وقت یاد کرنے کے لائق ہے جب عمران کی بیوی نے کہا کہ اے پروردگار جو بچہ میرے پیٹ میں ہے میں اس کو تیری نذر کرتی ہوں اسے دنیا کے کاموں سے آزاد رکھوں گی تو اسے میری طرف سے قبول فرما تو تو سننے والا ہے جاننے والا ہے۔

فَلَمَّا وَضَعَتۡہَا قَالَتۡ رَبِّ اِنِّیۡ وَضَعۡتُہَاۤ اُنۡثٰی ؕ وَ اللّٰہُ اَعۡلَمُ بِمَا وَضَعَتۡ ؕ وَ لَیۡسَ الذَّکَرُ کَالۡاُنۡثٰی ۚ وَ اِنِّیۡ سَمَّیۡتُہَا مَرۡیَمَ وَ اِنِّیۡۤ اُعِیۡذُہَا بِکَ وَ ذُرِّیَّتَہَا مِنَ الشَّیۡطٰنِ الرَّجِیۡمِ ﴿۳۶﴾

پھر جب ان کے ہاں بچہ پیدا ہوا تو کہنے لگیں کہ پروردگار! میرے تو لڑکی ہوئی ہے جبکہ اللہ خوب جانتا تھا جو انکے ہاں ولادت ہوئی تھی اور نہ ہوتا لڑکا مانند اس لڑکی کے اور کہنے لگیں میں نے اس کا نام مریم رکھا ہے اور میں اس کو اور اس کی اولاد کو شیطان مردود سے تیری پناہ میں دیتی ہوں۔

فَتَقَبَّلَہَا رَبُّہَا بِقَبُوۡلٍ حَسَنٍ وَّ اَنۡۢبَتَہَا نَبَاتًا حَسَنًا ۙ وَّ کَفَّلَہَا زَکَرِیَّا ۚؕ کُلَّمَا دَخَلَ عَلَیۡہَا زَکَرِیَّا الۡمِحۡرَابَ ۙ وَجَدَ عِنۡدَہَا رِزۡقًا ۚ قَالَ یٰمَرۡیَمُ اَنّٰی لَکِ ہٰذَا ؕ قَالَتۡ ہُوَ مِنۡ عِنۡدِ اللّٰہِ ؕ اِنَّ اللّٰہَ یَرۡزُقُ مَنۡ یَّشَآءُ بِغَیۡرِ حِسَابٍ ﴿۳۷﴾

تو اسکے پروردگار نے اس کو پسندیدگی کے ساتھ قبول فرمایا اور اسے اچھی طرح پرورش کیا اور زکریا کو اس کا کفیل بنایا۔ زکریا جب کبھی عبادت گاہ میں اس کے پاس جاتے تو اسکے پاس کھانا پاتے یہ کیفیت دیکھ کر ایک دن مریم سے پوچھنے لگے کہ مریم یہ کھانا تمہارے پاس کہاں سے آتا ہے۔ وہ بولیں کہ اللہ کے ہاں سے آتا ہے بیشک اللہ جسے چاہتا ہے بے حساب رزق دیتا ہے۔

ہُنَالِکَ دَعَا زَکَرِیَّا رَبَّہٗ ۚ قَالَ رَبِّ ہَبۡ لِیۡ مِنۡ لَّدُنۡکَ ذُرِّیَّۃً طَیِّبَۃً ۚ اِنَّکَ سَمِیۡعُ الدُّعَآءِ ﴿۳۸﴾

اس وقت زکریا نے اپنے پروردگار کو پکارا عرض کی کہ پروردگار مجھے اپنی طرف سے اولاد صالح عطا فرما۔ تو بےشک دعا سننے والا ہے۔

فَنَادَتۡہُ الۡمَلٰٓئِکَۃُ وَ ہُوَ قَآئِمٌ یُّصَلِّیۡ فِی الۡمِحۡرَابِ ۙ اَنَّ اللّٰہَ یُبَشِّرُکَ بِیَحۡیٰی مُصَدِّقًۢا بِکَلِمَۃٍ مِّنَ اللّٰہِ وَ سَیِّدًا وَّ حَصُوۡرًا وَّ نَبِیًّا مِّنَ الصّٰلِحِیۡنَ ﴿۳۹﴾

چنانچہ ابھی عبادت گاہ میں کھڑے نماز ہی پڑھ رہے تھے کہ فرشتوں نے آواز دی کہ زکریا اللہ تمہیں یحیٰی کی بشارت دیتا ہے جو کلمۃ اللہ یعنی عیسٰی کی تصدیق کریں گے اور سردار ہونگے اور عورتوں سے رغبت نہ رکھنے والے اور ایک پیغمبر یعنی نیکو کاروں میں ہونگے۔

قَالَ رَبِّ اَنّٰی یَکُوۡنُ لِیۡ غُلٰمٌ وَّ قَدۡ بَلَغَنِیَ الۡکِبَرُ وَ امۡرَاَتِیۡ عَاقِرٌ ؕ قَالَ کَذٰلِکَ اللّٰہُ یَفۡعَلُ مَا یَشَآءُ ﴿۴۰﴾

زکریا نے کہا اے پروردگار میرے ہاں لڑکا کیونکر پیدا ہو گا کہ میں تو بڈھا ہو گیا ہوں اور میری بیوی بانجھ ہے فرمایا اسی طرح اللہ جو چاہتا ہے کرتا ہے۔

قَالَ رَبِّ اجۡعَلۡ لِّیۡۤ اٰیَۃً ؕ قَالَ اٰیَتُکَ اَلَّا تُکَلِّمَ النَّاسَ ثَلٰثَۃَ اَیَّامٍ اِلَّا رَمۡزًا ؕ وَ اذۡکُرۡ رَّبَّکَ کَثِیۡرًا وَّ سَبِّحۡ بِالۡعَشِیِّ وَ الۡاِبۡکَارِ ﴿٪۴۱﴾٪۱

زکریا نے کہا کہ پروردگار میرے لئے کوئی نشانی مقرر فرما دے فرمایا نشانی یہ ہے کہ تم لوگوں سے تین دن اشارے کے سوا بات نہ کر سکو گے تو ان دنوں میں اپنے پروردگار کی کثرت سے یاد اور صبح و شام اس کی تسبیح کرنا۔

سورۃ البقرۃ سورۃ النسأ