سورۃ یوسف ۔ رکوع 11 (آیت نمبر 94 سے 104) مع اردو ترجمہ

سورۃ یوسف

وَ لَمَّا فَصَلَتِ الۡعِیۡرُ قَالَ اَبُوۡہُمۡ اِنِّیۡ لَاَجِدُ رِیۡحَ یُوۡسُفَ لَوۡ لَاۤ اَنۡ تُفَنِّدُوۡنِ ﴿۹۴﴾

اور جب قافلہ مصر سے روانہ ہوا۔ تو انکے والد کہنے لگے کہ اگر مجھ کو یہ نہ کہو کہ بوڑھا بہک گیا ہے تو مجھے تو یوسف کی بو آ رہی ہے۔

قَالُوۡا تَاللّٰہِ اِنَّکَ لَفِیۡ ضَلٰلِکَ الۡقَدِیۡمِ ﴿ٙ۹۵﴾

وہ بولے کہ واللہ آپ اسی قدیم غلطی میں مبتلا ہیں۔

فَلَمَّاۤ اَنۡ جَآءَ الۡبَشِیۡرُ اَلۡقٰىہُ عَلٰی وَجۡہِہٖ فَارۡتَدَّ بَصِیۡرًا ۚ قَالَ اَلَمۡ اَقُلۡ لَّکُمۡ ۚۙ اِنِّیۡۤ اَعۡلَمُ مِنَ اللّٰہِ مَا لَا تَعۡلَمُوۡنَ ﴿۹۶﴾

مگر جب خوشخبری دینے والا آ پہنچا تو اس نے کرتہ انکے منہ پر ڈال دیا سو وہ بینا ہو گئے۔ اور بیٹوں سے کہنے لگے۔ کیا میں نے تم سے نہیں کہا تھا کہ میں اللہ کی طرف سے وہ باتیں جانتا ہوں جو تم نہیں جانتے؟

قَالُوۡا یٰۤاَبَانَا اسۡتَغۡفِرۡ لَنَا ذُنُوۡبَنَاۤ اِنَّا کُنَّا خٰطِئِیۡنَ ﴿۹۷﴾

بیٹوں نے کہا کہ ابا ہمارے لئے ہمارے گناہ کی مغفرت مانگیئے۔ بیشک ہم خطاکار تھے۔

قَالَ سَوۡفَ اَسۡتَغۡفِرُ لَکُمۡ رَبِّیۡ ؕ اِنَّہٗ ہُوَ الۡغَفُوۡرُ الرَّحِیۡمُ ﴿۹۸﴾

فرمایا میں اپنے پروردگار سے تمہارے لئے بخشش مانگوں گا۔ بیشک وہ بخشنے والا ہے مہربان ہے۔

فَلَمَّا دَخَلُوۡا عَلٰی یُوۡسُفَ اٰوٰۤی اِلَیۡہِ اَبَوَیۡہِ وَ قَالَ ادۡخُلُوۡا مِصۡرَ اِنۡ شَآءَ اللّٰہُ اٰمِنِیۡنَ ﴿ؕ۹۹﴾

پھر جب یہ سب لوگ یوسف کے پاس پہنچے تو انہوں نے اپنے والدین کو اپنے پاس جگہ دی اور کہا مصر میں داخل ہو جایئے اللہ نے چاہا تو امن و امان سے رہیے گا۔

وَ رَفَعَ اَبَوَیۡہِ عَلَی الۡعَرۡشِ وَ خَرُّوۡا لَہٗ سُجَّدًا ۚ وَ قَالَ یٰۤاَبَتِ ہٰذَا تَاۡوِیۡلُ رُءۡیَایَ مِنۡ قَبۡلُ ۫ قَدۡ جَعَلَہَا رَبِّیۡ حَقًّا ؕ وَ قَدۡ اَحۡسَنَ بِیۡۤ اِذۡ اَخۡرَجَنِیۡ مِنَ السِّجۡنِ وَ جَآءَ بِکُمۡ مِّنَ الۡبَدۡوِ مِنۡۢ بَعۡدِ اَنۡ نَّزَغَ الشَّیۡطٰنُ بَیۡنِیۡ وَ بَیۡنَ اِخۡوَتِیۡ ؕ اِنَّ رَبِّیۡ لَطِیۡفٌ لِّمَا یَشَآءُ ؕ اِنَّہٗ ہُوَ الۡعَلِیۡمُ الۡحَکِیۡمُ ﴿۱۰۰﴾

اور اپنے والدین کو تخت پر بٹھایا اور سب انکے آگے سجدے میں گر پڑے اور اس وقت یوسف نے کہا ابا جان یہ میرے اس خواب کی تعبیر ہے جو میں نے پہلے بچپن میں دیکھا تھا۔ میرے پروردگار نے اسے سچ کر دیا۔ اور اس نے مجھ پر بہت سے احسان کئے ہیں کہ مجھ کو قید خانے سے نکالا۔ اور اسکے بعد کہ شیطان نے مجھ میں اور میرے بھائیوں میں فساد ڈال دیا تھا آپ کو گاؤں سے یہاں لایا۔ بیشک میرا پروردگار جو چاہتا ہے تدبیر سے کرتا ہے وہ علم والا ہے حکمت والا ہے۔

رَبِّ قَدۡ اٰتَیۡتَنِیۡ مِنَ الۡمُلۡکِ وَ عَلَّمۡتَنِیۡ مِنۡ تَاۡوِیۡلِ الۡاَحَادِیۡثِ ۚ فَاطِرَ السَّمٰوٰتِ وَ الۡاَرۡضِ ۟ اَنۡتَ وَلِیّٖ فِی الدُّنۡیَا وَ الۡاٰخِرَۃِ ۚ تَوَفَّنِیۡ مُسۡلِمًا وَّ اَلۡحِقۡنِیۡ بِالصّٰلِحِیۡنَ ﴿۱۰۱﴾

جب یہ سب باتیں ہو لیں تو یوسف نے اللہ سے دعا کی کہ اے میرے پروردگار تو نے مجھ کو حکومت سے نوازا اور خوابوں کی تعبیر کا علم بخشا۔ اے آسمانوں اور زمین کے پیدا کرنے والے تو ہی دنیا اور آخرت میں میرا کارساز ہے۔ تو مجھے دنیا سے اپنی اطاعت کی حالت میں اٹھائیو اور آخرت میں اپنے نیک بندوں میں داخل کیجیو۔

ذٰلِکَ مِنۡ اَنۡۢبَآءِ الۡغَیۡبِ نُوۡحِیۡہِ اِلَیۡکَ ۚ وَ مَا کُنۡتَ لَدَیۡہِمۡ اِذۡ اَجۡمَعُوۡۤا اَمۡرَہُمۡ وَ ہُمۡ یَمۡکُرُوۡنَ ﴿۱۰۲﴾

اے پیغمبر یہ اخبار غیب میں سے ہیں جو ہم تمہاری طرف بھیجتے ہیں۔ اور جب برادران یوسف نے اپنی بات پر اتفاق کیا تھا اور وہ فریب کر رہے تھے تو تم انکے پاس تو نہ تھے۔

وَ مَاۤ اَکۡثَرُ النَّاسِ وَ لَوۡ حَرَصۡتَ بِمُؤۡمِنِیۡنَ ﴿۱۰۳﴾

اور بہت سے آدمی گو تم کتنی ہی خواہش کرو ایمان لانے والے نہیں ہیں۔

وَ مَا تَسۡـَٔلُہُمۡ عَلَیۡہِ مِنۡ اَجۡرٍ ؕ اِنۡ ہُوَ اِلَّا ذِکۡرٌ لِّلۡعٰلَمِیۡنَ ﴿۱۰۴﴾٪٪۱

اور تم ان سے اس خیرخواہی کا کچھ صلہ بھی تو نہیں مانگتے یہ قرآن اور کچھ نہیں تمام جہانوں کے لئے نصیحت ہے۔

سورۃ ھود سورۃ الرعد