سورۃ ابراہیم ۔ رکوع 4 (آیت نمبر 22 سے 27) مع اردو ترجمہ

سورۃ ابراہیم

وَ قَالَ الشَّیۡطٰنُ لَمَّا قُضِیَ الۡاَمۡرُ اِنَّ اللّٰہَ وَعَدَکُمۡ وَعۡدَ الۡحَقِّ وَ وَعَدۡتُّکُمۡ فَاَخۡلَفۡتُکُمۡ ؕ وَ مَا کَانَ لِیَ عَلَیۡکُمۡ مِّنۡ سُلۡطٰنٍ اِلَّاۤ اَنۡ دَعَوۡتُکُمۡ فَاسۡتَجَبۡتُمۡ لِیۡ ۚ فَلَا تَلُوۡمُوۡنِیۡ وَ لُوۡمُوۡۤا اَنۡفُسَکُمۡ ؕ مَاۤ اَنَا بِمُصۡرِخِکُمۡ وَ مَاۤ اَنۡتُمۡ بِمُصۡرِخِیَّ ؕ اِنِّیۡ کَفَرۡتُ بِمَاۤ اَشۡرَکۡتُمُوۡنِ مِنۡ قَبۡلُ ؕ اِنَّ الظّٰلِمِیۡنَ لَہُمۡ عَذَابٌ اَلِیۡمٌ ﴿۲۲﴾

اور جب حساب کتاب کا کام فیصل ہو چکے گا تو شیطان کہے گا جو وعدہ اللہ نے تم سے کیا تھا وہ تو سچا تھا اور جو وعدہ میں نے تم سے کیا تھا وہ جھوٹا تھا۔ اور میرا تم پر کسی طرح کا زور نہیں تھا۔ ہاں میں نے تم کو گمراہی اور باطل کی طرف بلایا تو تم نے جلدی سے اور بےدلیل میرا کہنا مان لیا۔ تو آج مجھے ملامت نہ کرو اپنے آپ ہی کو ملامت کرو۔ نہ میں تمہاری فریاد رسی کر سکتا ہوں اور نہ تم میری فریاد رسی کر سکتے ہو۔ میں اس بات سے انکار کرتا ہوں کہ تم پہلے مجھے شریک بناتے تھے بیشک جو ظالم ہیں انکے لئے درد دینے والا عذاب ہے۔

وَ اُدۡخِلَ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ جَنّٰتٍ تَجۡرِیۡ مِنۡ تَحۡتِہَا الۡاَنۡہٰرُ خٰلِدِیۡنَ فِیۡہَا بِاِذۡنِ رَبِّہِمۡ ؕ تَحِیَّتُہُمۡ فِیۡہَا سَلٰمٌ ﴿۲۳﴾

اور جو ایمان لائے اور عمل نیک کرتے رہے وہ بہشتوں میں داخل کئے جائیں گے جنکے نیچے نہریں بہ رہی ہیں اپنے پروردگار کے حکم سے وہ ہمیشہ ان میں رہیں گے وہاں وہ ہر ملاقات پر ایکدوسرے کو سلام کہیں گے۔

اَلَمۡ تَرَ کَیۡفَ ضَرَبَ اللّٰہُ مَثَلًا کَلِمَۃً طَیِّبَۃً کَشَجَرَۃٍ طَیِّبَۃٍ اَصۡلُہَا ثَابِتٌ وَّ فَرۡعُہَا فِی السَّمَآءِ ﴿ۙ۲۴﴾

کیا تم نے نہیں دیکھا کہ اللہ نے کلمہ طیبہ کی کیسی مثال بیان فرمائی ہے وہ ایسی ہے جیسے پاکیزہ درخت جس کی جڑ مضبوط ہو اور شاخیں آسمان میں پھیلی ہوں۔

تُؤۡتِیۡۤ اُکُلَہَا کُلَّ حِیۡنٍۭ بِاِذۡنِ رَبِّہَا ؕ وَ یَضۡرِبُ اللّٰہُ الۡاَمۡثَالَ لِلنَّاسِ لَعَلَّہُمۡ یَتَذَکَّرُوۡنَ ﴿۲۵﴾

وہ اپنے پروردگار کے حکم سے ہر موقع پر پھل لاتا ہو اور اللہ لوگوں کے لئے مثالیں بیان فرماتا ہے تاکہ وہ نصیحت حاصل کریں۔

وَ مَثَلُ کَلِمَۃٍ خَبِیۡثَۃٍ کَشَجَرَۃٍ خَبِیۡثَۃِۣ اجۡتُثَّتۡ مِنۡ فَوۡقِ الۡاَرۡضِ مَا لَہَا مِنۡ قَرَارٍ ﴿۲۶﴾

اور ناپاک بات یعنی غلط عقیدے کی مثال ناپاک درخت کی سی ہے کہ وہ زمین کے اوپر ہی سے اکھیڑ کر پھینک دیا جائے اسکو ذرا بھی قرار و ثبات نہیں۔

یُثَبِّتُ اللّٰہُ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا بِالۡقَوۡلِ الثَّابِتِ فِی الۡحَیٰوۃِ الدُّنۡیَا وَ فِی الۡاٰخِرَۃِ ۚ وَ یُضِلُّ اللّٰہُ الظّٰلِمِیۡنَ ۟ۙ وَ یَفۡعَلُ اللّٰہُ مَا یَشَآءُ ﴿٪۲۷﴾٪۱

اللہ مومنوں کے دلوں کو صحیح اور پکی بات سے دنیا کی زندگی میں بھی مضبوط رکھتا ہے اور آخرت میں بھی رکھے گا اور اللہ بےانصافوں کو گمراہ کر دیتا ہے۔ اور اللہ جو چاہتا ہے کرتا ہے۔

سورۃ الرعد سورۃ حجر