وَ لَقَدۡ اٰتَیۡنَا دَاوٗدَ وَ سُلَیۡمٰنَ عِلۡمًا ۚ وَ قَالَا الۡحَمۡدُ لِلّٰہِ الَّذِیۡ فَضَّلَنَا عَلٰی کَثِیۡرٍ مِّنۡ عِبَادِہِ الۡمُؤۡمِنِیۡنَ ﴿۱۵﴾
اور ہم نے داؤد اور سلیمان کو علم بخشا اور انہوں نے کہا کہ اللہ کا شکر ہے جس نے ہمیں اپنے بہت سے مومن بندوں پر فضیلت دی۔
وَ وَرِثَ سُلَیۡمٰنُ دَاوٗدَ وَ قَالَ یٰۤاَیُّہَا النَّاسُ عُلِّمۡنَا مَنۡطِقَ الطَّیۡرِ وَ اُوۡتِیۡنَا مِنۡ کُلِّ شَیۡءٍ ؕ اِنَّ ہٰذَا لَہُوَ الۡفَضۡلُ الۡمُبِیۡنُ ﴿۱۶﴾
اور سلیمان داؤد کے قائم مقام ہوئے۔ اور کہنے لگے کہ لوگو ہمیں اللہ کی طرف سے پرندوں کی بولی سکھائی گئ ہے اور ہر چیز عنایت فرمائی گئ ہے۔ بیشک یہ اس کا خاص فضل ہے۔
وَ حُشِرَ لِسُلَیۡمٰنَ جُنُوۡدُہٗ مِنَ الۡجِنِّ وَ الۡاِنۡسِ وَ الطَّیۡرِ فَہُمۡ یُوۡزَعُوۡنَ ﴿۱۷﴾
اور سلیمان کے لئے جنوں اور انسانوں اور پرندوں کے لشکر جمع کئے گئے اور پھر انکی جماعتیں بنائی گئیں۔
حَتّٰۤی اِذَاۤ اَتَوۡا عَلٰی وَادِ النَّمۡلِ ۙ قَالَتۡ نَمۡلَۃٌ یّٰۤاَیُّہَا النَّمۡلُ ادۡخُلُوۡا مَسٰکِنَکُمۡ ۚ لَا یَحۡطِمَنَّکُمۡ سُلَیۡمٰنُ وَ جُنُوۡدُہٗ ۙ وَ ہُمۡ لَا یَشۡعُرُوۡنَ ﴿۱۸﴾
یہاں تک کہ جب چیونٹیوں کے میدان میں پہنچے تو ایک چیونٹی نے کہا کہ چیونٹیو اپنے اپنے بلوں میں داخل ہو جاؤ ایسا نہ ہو کہ سلمیان اور اسکے لشکر تمکو کچل ڈالیں اور انکو خبر بھی نہ ہو۔
فَتَبَسَّمَ ضَاحِکًا مِّنۡ قَوۡلِہَا وَ قَالَ رَبِّ اَوۡزِعۡنِیۡۤ اَنۡ اَشۡکُرَ نِعۡمَتَکَ الَّتِیۡۤ اَنۡعَمۡتَ عَلَیَّ وَ عَلٰی وَالِدَیَّ وَ اَنۡ اَعۡمَلَ صَالِحًا تَرۡضٰٮہُ وَ اَدۡخِلۡنِیۡ بِرَحۡمَتِکَ فِیۡ عِبَادِکَ الصّٰلِحِیۡنَ ﴿۱۹﴾
تو وہ اسکی بات سے ہنس پڑے اور کہنے لگے کہ اے پروردگار مجھے توفیق عنایت کر کہ جو احسان تو نے مجھ پر اور میرے ماں باپ پر کئے ہیں ان کا شکر کروں اور ایسے نیک کام کروں کہ تو ان سے خوش ہو جائے اور مجھے اپنی رحمت سے اپنے نیک بندوں میں داخل فرما۔
وَ تَفَقَّدَ الطَّیۡرَ فَقَالَ مَا لِیَ لَاۤ اَرَی الۡہُدۡہُدَ ۫ۖ اَمۡ کَانَ مِنَ الۡغَآئِبِیۡنَ ﴿۲۰﴾
اور جب انہوں نے پرندوں کا جائزہ لیا تو کہنے لگے کیا سبب ہے مجھے ہد ہد نظر نہیں آتا کیا کہیں غائب ہو گیا ہے؟
لَاُعَذِّبَنَّہٗ عَذَابًا شَدِیۡدًا اَوۡ لَاَاذۡبَحَنَّہٗۤ اَوۡ لَیَاۡتِیَنِّیۡ بِسُلۡطٰنٍ مُّبِیۡنٍ ﴿۲۱﴾
میں اسے سخت سزا دوں گا یا ذبح کر ڈالوں گا یا میرے سامنے اپنی بے قصوری کی واضح دلیل پیش کرے۔
فَمَکَثَ غَیۡرَ بَعِیۡدٍ فَقَالَ اَحَطۡتُّ بِمَا لَمۡ تُحِطۡ بِہٖ وَ جِئۡتُکَ مِنۡ سَبَاٍۭ بِنَبَاٍ یَّقِیۡنٍ ﴿۲۲﴾
ابھی تھوڑی ہی دیر ہوئی تھی کہ ہد ہد آ موجود ہوا اور کہنے لگا کہ مجھے ایک ایسی چیز معلوم ہوئی ہے جسکی آپکو خبر نہیں اور میں آپ کے پاس ملک سبا سے ایک یقینی خبر لے کر آیا ہوں۔
اِنِّیۡ وَجَدۡتُّ امۡرَاَۃً تَمۡلِکُہُمۡ وَ اُوۡتِیَتۡ مِنۡ کُلِّ شَیۡءٍ وَّ لَہَا عَرۡشٌ عَظِیۡمٌ ﴿۲۳﴾
میں نے ایک عورت دیکھی کہ ان لوگوں پر حکومت کرتی ہے اور ہر چیز اسے میسر ہے اور اس کا ایک شاندار تخت ہے۔
وَجَدۡتُّہَا وَ قَوۡمَہَا یَسۡجُدُوۡنَ لِلشَّمۡسِ مِنۡ دُوۡنِ اللّٰہِ وَ زَیَّنَ لَہُمُ الشَّیۡطٰنُ اَعۡمَالَہُمۡ فَصَدَّہُمۡ عَنِ السَّبِیۡلِ فَہُمۡ لَا یَہۡتَدُوۡنَ ﴿ۙ۲۴﴾
میں نے دیکھا کہ وہ اور اسکی قوم اللہ کو چھوڑ کر آفتاب کو سجدہ کرتے ہیں اور شیطان نے انکے اعمال انہیں آراستہ کر دکھائے ہیں اور انکو رستے سے روک رکھا ہے پس وہ رستے پر نہیں آتے۔
اَلَّا یَسۡجُدُوۡا لِلّٰہِ الَّذِیۡ یُخۡرِجُ الۡخَبۡءَ فِی السَّمٰوٰتِ وَ الۡاَرۡضِ وَ یَعۡلَمُ مَا تُخۡفُوۡنَ وَ مَا تُعۡلِنُوۡنَ ﴿۲۵﴾
اور نہیں سمجھتے ہیں کہ اللہ کو جو آسمانوں اور زمین میں چھپی چیزوں کو ظاہر کر دیتا اور تمہارے پوشیدہ اور ظاہر اعمال کو جانتا ہے کیوں سجدہ نہ کریں۔
اَللّٰہُ لَاۤ اِلٰہَ اِلَّا ہُوَ رَبُّ الۡعَرۡشِ الۡعَظِیۡمِ ﴿ٛ۲۶﴾
اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں وہی عرش عظیم کا مالک ہے۔
قَالَ سَنَنۡظُرُ اَصَدَقۡتَ اَمۡ کُنۡتَ مِنَ الۡکٰذِبِیۡنَ ﴿۲۷﴾
سلیمان نے کہا اچھا ہم دیکھیں گے تو نے سچ کہا ہے یا تو جھوٹا ہے۔
اِذۡہَبۡ بِّکِتٰبِیۡ ہٰذَا فَاَلۡقِہۡ اِلَیۡہِمۡ ثُمَّ تَوَلَّ عَنۡہُمۡ فَانۡظُرۡ مَا ذَا یَرۡجِعُوۡنَ ﴿۲۸﴾
یہ میرا خط لے جا اور اسے انکی طرف ڈال دے پھر انکے پاس سے ہٹ جانا اور دیکھنا کہ وہ کیا جواب دیتے ہیں۔
قَالَتۡ یٰۤاَیُّہَا الۡمَلَؤُا اِنِّیۡۤ اُلۡقِیَ اِلَیَّ کِتٰبٌ کَرِیۡمٌ ﴿۲۹﴾
ملکہ نے کہا کہ دربار والو مجھ تک ایک نامہ گرامی پہنچایا گیا ہے۔
اِنَّہٗ مِنۡ سُلَیۡمٰنَ وَ اِنَّہٗ بِسۡمِ اللّٰہِ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِیۡمِ ﴿ۙ۳۰﴾
وہ سلیمان کی طرف سے ہے اور مضمون یہ ہے کہ شروع اللہ کا نام لے کر جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے۔
اَلَّا تَعۡلُوۡا عَلَیَّ وَ اۡتُوۡنِیۡ مُسۡلِمِیۡنَ ﴿٪۳۱﴾٪۱
بعد اسکے یہ کہ مجھ سے سرکشی نہ کرو اور مطیع و فرمانبردار ہو کر میرے پاس چلے آؤ۔