کَلَّا وَ الۡقَمَرِ ﴿ۙ۳۲﴾
ہاں ہاں قسم ہے چاند کی۔
وَ الَّیۡلِ اِذۡ اَدۡبَرَ ﴿ۙ۳۳﴾
اور رات کی جب رخصت ہونے لگے۔
وَ الصُّبۡحِ اِذَاۤ اَسۡفَرَ ﴿ۙ۳۴﴾
اور صبح کی جب روشن ہو جائے۔
اِنَّہَا لَاِحۡدَی الۡکُبَرِ ﴿ۙ۳۵﴾
کہ وہ آگ ایک بہت بڑی آفت ہے۔
نَذِیۡرًا لِّلۡبَشَرِ ﴿ۙ۳۶﴾
انسان کیلئے ڈر کی چیز۔
لِمَنۡ شَآءَ مِنۡکُمۡ اَنۡ یَّتَقَدَّمَ اَوۡ یَتَاَخَّرَ ﴿ؕ۳۷﴾
یعنی اس شخص کیلئے جو تم میں سے آگے بڑھنا چاہے یا پیچھے رہنا چاہے۔
کُلُّ نَفۡسٍۭ بِمَا کَسَبَتۡ رَہِیۡنَۃٌ ﴿ۙ۳۸﴾
ہر شخص اپنے کرتوتوں کے باعث گرفتار ہو گا۔
اِلَّاۤ اَصۡحٰبَ الۡیَمِیۡنِ ﴿ؕۛ۳۹﴾
مگر داہنی طرف والے نیک لوگ۔
فِیۡ جَنّٰتٍ ۟ؕۛ یَتَسَآءَلُوۡنَ ﴿ۙ۴۰﴾
جنتوں میں ہوں گے اور پوچھتے ہوں گے۔
عَنِ الۡمُجۡرِمِیۡنَ ﴿ۙ۴۱﴾
یعنی آگ میں جلنے والے گنہگاروں سے۔
مَا سَلَکَکُمۡ فِیۡ سَقَرَ ﴿۴۲﴾
کہ تم دوزخ میں کیوں پڑے؟
قَالُوۡا لَمۡ نَکُ مِنَ الۡمُصَلِّیۡنَ ﴿ۙ۴۳﴾
وہ جواب دیں گے کہ ہم نمازیوں میں شامل نہ ہوئے۔
وَ لَمۡ نَکُ نُطۡعِمُ الۡمِسۡکِیۡنَ ﴿ۙ۴۴﴾
اور نہ ہم فقیروں کو کھانا کھلاتے تھے۔
وَ کُنَّا نَخُوۡضُ مَعَ الۡخَآئِضِیۡنَ ﴿ۙ۴۵﴾
اور ہم بحث کرنیوالوں کے ساتھ مل کر بحث کرتے تھے۔
وَ کُنَّا نُکَذِّبُ بِیَوۡمِ الدِّیۡنِ ﴿ۙ۴۶﴾
اور روز جزا کو جھٹلاتے تھے۔
حَتّٰۤی اَتٰىنَا الۡیَقِیۡنُ ﴿ؕ۴۷﴾
یہاں تک کہ ہمیں موت آ گئ۔
فَمَا تَنۡفَعُہُمۡ شَفَاعَۃُ الشّٰفِعِیۡنَ ﴿ؕ۴۸﴾
تو سفارش کرنے والوں کی سفارش انکے حق میں کچھ فائدہ نہ دے گی۔
فَمَا لَہُمۡ عَنِ التَّذۡکِرَۃِ مُعۡرِضِیۡنَ ﴿ۙ۴۹﴾
انکو کیا ہوا ہے کہ نصیحت سے روگرداں ہو رہے ہیں۔
کَاَنَّہُمۡ حُمُرٌ مُّسۡتَنۡفِرَۃٌ ﴿ۙ۵۰﴾
گویا گدھے ہیں کہ بدک جاتے ہیں۔
فَرَّتۡ مِنۡ قَسۡوَرَۃٍ ﴿ؕ۵۱﴾
جو شیر سے ڈر کر بھاگ جاتے ہیں۔
بَلۡ یُرِیۡدُ کُلُّ امۡرِیًٔ مِّنۡہُمۡ اَنۡ یُّؤۡتٰی صُحُفًا مُّنَشَّرَۃً ﴿ۙ۵۲﴾
اصل یہ ہے کہ ان میں سے ہر شخص یہ چاہتا ہے کہ اس کے پاس کھلی ہوئی کتاب آئے۔
کَلَّا ؕ بَلۡ لَّا یَخَافُوۡنَ الۡاٰخِرَۃَ ﴿ؕ۵۳﴾
ایسا ہرگز نہیں ہوگا۔ حقیقت یہ ہے کہ انکو آخرت کا خوف ہی نہیں۔
کَلَّاۤ اِنَّہٗ تَذۡکِرَۃٌ ﴿ۚ۵۴﴾
کچھ شک نہیں کہ یہ قرآن نصیحت ہے۔
فَمَنۡ شَآءَ ذَکَرَہٗ ﴿ؕ۵۵﴾
تو جو چاہے اسے یاد رکھے۔
وَ مَا یَذۡکُرُوۡنَ اِلَّاۤ اَنۡ یَّشَآءَ اللّٰہُ ؕ ہُوَ اَہۡلُ التَّقۡوٰی وَ اَہۡلُ الۡمَغۡفِرَۃِ ﴿٪۵۶﴾٪۱
اور یاد بھی تبھی رکھیں گے جب اللہ چاہے۔ وہی اس لائق ہے کہ اس سے ڈرا جائے اور وہی معاف کرنے والا ہے۔