وَ یَسۡـَٔلُوۡنَکَ عَنۡ ذِی الۡقَرۡنَیۡنِ ؕ قُلۡ سَاَتۡلُوۡا عَلَیۡکُمۡ مِّنۡہُ ذِکۡرًا ﴿ؕ۸۳﴾
اور تم سے ذوالقرنین کے بارے میں دریافت کرتے ہیں۔ کہدو کہ میں اسکا کسی قدر حال تمہیں پڑھ کر سناتا ہوں۔
اِنَّا مَکَّنَّا لَہٗ فِی الۡاَرۡضِ وَ اٰتَیۡنٰہُ مِنۡ کُلِّ شَیۡءٍ سَبَبًا ﴿ۙ۸۴﴾
ہم نے اسکو زمین میں بڑا اقتدار دیا تھا اور ہر طرح کا سامان اسکو عطا کیا تھا۔
فَاَتۡبَعَ سَبَبًا ﴿۸۵﴾
تو اس نے سفر کا ایک سامان کیا۔
حَتّٰۤی اِذَا بَلَغَ مَغۡرِبَ الشَّمۡسِ وَجَدَہَا تَغۡرُبُ فِیۡ عَیۡنٍ حَمِئَۃٍ وَّ وَجَدَ عِنۡدَہَا قَوۡمًا ۬ؕ قُلۡنَا یٰذَا الۡقَرۡنَیۡنِ اِمَّاۤ اَنۡ تُعَذِّبَ وَ اِمَّاۤ اَنۡ تَتَّخِذَ فِیۡہِمۡ حُسۡنًا ﴿۸۶﴾
یہاں تک کہ جب سورج کے غروب ہونے کی جگہ پہنچا تو اسے ایسا پایا کہ ایک کیچڑ والے چشمے میں ڈوب رہا ہے اور اس چشمے کے پاس ایک قوم دیکھی۔ ہم نے کہا ذوالقرنین! تم انکو خواہ تکلیف دو خواہ انکے بارے میں بھلائی اختیار کرو دونوں باتوں کی تمکو قدرت ہے۔
قَالَ اَمَّا مَنۡ ظَلَمَ فَسَوۡفَ نُعَذِّبُہٗ ثُمَّ یُرَدُّ اِلٰی رَبِّہٖ فَیُعَذِّبُہٗ عَذَابًا نُّکۡرًا ﴿۸۷﴾
ذوالقرنین نے کہا کہ جو کفر و بدکرداری سے ظلم کرے گا اسے ہم سزا دیں گے پھر وہ اپنے پروردگار کی طرف لوٹایا جائے گا۔ تو وہ بھی اسے بڑا عذاب دے گا۔
وَ اَمَّا مَنۡ اٰمَنَ وَ عَمِلَ صَالِحًا فَلَہٗ جَزَآءَۨ الۡحُسۡنٰی ۚ وَ سَنَقُوۡلُ لَہٗ مِنۡ اَمۡرِنَا یُسۡرًا ﴿ؕ۸۸﴾
اور جو ایمان لائے گا اور عمل نیک کرے گا اسکے لئے بہت اچھا بدلہ ہے۔ اور ہم اپنے معاملے میں اس سے نرم بات کہیں گے۔
ثُمَّ اَتۡبَعَ سَبَبًا ﴿۸۹﴾
پھر اس نے ایک اور سامان سفر کیا۔
حَتّٰۤی اِذَا بَلَغَ مَطۡلِعَ الشَّمۡسِ وَجَدَہَا تَطۡلُعُ عَلٰی قَوۡمٍ لَّمۡ نَجۡعَلۡ لَّہُمۡ مِّنۡ دُوۡنِہَا سِتۡرًا ﴿ۙ۹۰﴾
یہاں تک کہ سورج کے طلوع ہونے کے مقام پر پہنچا تو دیکھا کہ وہ ایسے لوگوں پر طلوع ہوتا ہے جنکے لئے ہم نے دھوپ سے بچاؤ کی کوئی اوٹ نہیں بنائی تھی۔
کَذٰلِکَ ؕ وَ قَدۡ اَحَطۡنَا بِمَا لَدَیۡہِ خُبۡرًا ﴿۹۱﴾
حقیقت یوں ہی تھی اور جو کچھ اسکے پاس تھا ہم کو سب کی خبر تھی۔
ثُمَّ اَتۡبَعَ سَبَبًا ﴿۹۲﴾
پھر اس نے ایک اور سفر کا سامان کیا۔
حَتّٰۤی اِذَا بَلَغَ بَیۡنَ السَّدَّیۡنِ وَجَدَ مِنۡ دُوۡنِہِمَا قَوۡمًا ۙ لَّا یَکَادُوۡنَ یَفۡقَہُوۡنَ قَوۡلًا ﴿۹۳﴾
یہاں تک کہ دو اونچے سیدھے پہاڑوں کے درمیان پہنچا۔ تو دیکھا کہ انکے اس طرف کچھ لوگ ہیں کہ بات کو سمجھ نہیں سکتے۔
قَالُوۡا یٰذَاالۡقَرۡنَیۡنِ اِنَّ یَاۡجُوۡجَ وَ مَاۡجُوۡجَ مُفۡسِدُوۡنَ فِی الۡاَرۡضِ فَہَلۡ نَجۡعَلُ لَکَ خَرۡجًا عَلٰۤی اَنۡ تَجۡعَلَ بَیۡنَنَا وَ بَیۡنَہُمۡ سَدًّا ﴿۹۴﴾
ان لوگوں نے کہا کہ اے ذوالقرنین! یاجوج اور ماجوج اس علاقے میں فساد کرتے رہتے ہیں بھلا ہم آپکے لئے خرچ کا انتظام کر دیں کہ آپ ہمارے اور انکے درمیان ایک دیوار کھینچ دیں۔
قَالَ مَا مَکَّنِّیۡ فِیۡہِ رَبِّیۡ خَیۡرٌ فَاَعِیۡنُوۡنِیۡ بِقُوَّۃٍ اَجۡعَلۡ بَیۡنَکُمۡ وَ بَیۡنَہُمۡ رَدۡمًا ﴿ۙ۹۵﴾
ذوالقرنین نے کہا کہ خرچ کا جو مقدور اللہ نے مجھے بخشا ہے وہ بہت اچھا ہے۔ تم مجھے قوت بازو سے مدد دو۔ میں تمہارے اور انکے درمیان ایک مضبوط رکاوٹ بنا دوں گا۔
اٰتُوۡنِیۡ زُبَرَ الۡحَدِیۡدِ ؕ حَتّٰۤی اِذَا سَاوٰی بَیۡنَ الصَّدَفَیۡنِ قَالَ انۡفُخُوۡا ؕ حَتّٰۤی اِذَا جَعَلَہٗ نَارًا ۙ قَالَ اٰتُوۡنِیۡۤ اُفۡرِغۡ عَلَیۡہِ قِطۡرًا ﴿ؕ۹۶﴾
تم لوہے کے بڑے بڑے تختے میرے پاس لاؤ چنانچہ کام جاری کر دیا گیا یہاں تک کہ جب اس نے دونوں پہاڑوں کے درمیان کا حصہ برابر کر دیا اور کہا کہ اب اسے دھونکو۔ یہانتک کہ جب اس کو دھونک دھونک کر آگ کر دیا تو کہا کہ اب میرے پاس تانبا لاؤ کہ اس پر پگھلا کر ڈال دوں۔
فَمَا اسۡطَاعُوۡۤا اَنۡ یَّظۡہَرُوۡہُ وَ مَا اسۡتَطَاعُوۡا لَہٗ نَقۡبًا ﴿۹۷﴾
پھر ان میں یہ قدرت نہ رہی کہ اس پر چڑھ سکیں۔ اور نہ یہ طاقت رہی کہ اس میں نقب لگا سکیں۔
قَالَ ہٰذَا رَحۡمَۃٌ مِّنۡ رَّبِّیۡ ۚ فَاِذَا جَآءَ وَعۡدُ رَبِّیۡ جَعَلَہٗ دَکَّآءَ ۚ وَ کَانَ وَعۡدُ رَبِّیۡ حَقًّا ﴿ؕ۹۸﴾
بولا کہ یہ میرے پروردگار کی مہربانی ہے پھر جب میرے پروردگار کا وعدہ آ پہنچے گا تو اس کو ڈھا کر ہموار کر دے گا اور میرے پروردگار کا وعدہ سچا ہے۔
وَ تَرَکۡنَا بَعۡضَہُمۡ یَوۡمَئِذٍ یَّمُوۡجُ فِیۡ بَعۡضٍ وَّ نُفِخَ فِی الصُّوۡرِ فَجَمَعۡنٰہُمۡ جَمۡعًا ﴿ۙ۹۹﴾
اس روز ہم انکو چھوڑ دیں گے کہ روئے زمین پر پھیل کر ایک دوسرے میں گھس جائیں گے اور صور پھونکا جائے گا تو ہم سب کو جمع کر لیں گے۔
وَّ عَرَضۡنَا جَہَنَّمَ یَوۡمَئِذٍ لِّلۡکٰفِرِیۡنَ عَرۡضَۨا ﴿۱۰۰﴾ۙ
اور اس روز ہم جہنم کو کافروں کے سامنے لائیں گے۔
الَّذِیۡنَ کَانَتۡ اَعۡیُنُہُمۡ فِیۡ غِطَـآءٍ عَنۡ ذِکۡرِیۡ وَ کَانُوۡا لَا یَسۡتَطِیۡعُوۡنَ سَمۡعًا ﴿۱۰۱﴾٪٪۱
جنکی آنکھیں میری یاد سے پردے میں تھیں اور وہ سننے کی طاقت نہیں رکھتے تھے۔