سورۃ البقرۃ ۔ رکوع 32 (آیت نمبر 243 سے 248) مع اردو ترجمہ

سورۃ البقرۃ

اَلَمۡ تَرَ اِلَی الَّذِیۡنَ خَرَجُوۡا مِنۡ دِیَارِہِمۡ وَ ہُمۡ اُلُوۡفٌ حَذَرَ الۡمَوۡتِ ۪ فَقَالَ لَہُمُ اللّٰہُ مُوۡتُوۡا ۟ ثُمَّ اَحۡیَاہُمۡ ؕ اِنَّ اللّٰہَ لَذُوۡ فَضۡلٍ عَلَی النَّاسِ وَ لٰکِنَّ اَکۡثَرَ النَّاسِ لَا یَشۡکُرُوۡنَ ﴿۲۴۳﴾

بھلا تم نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جو شمار میں ہزاروں ہی تھے اور موت کے ڈر سے اپنے گھروں سے نکل بھاگے تھے تو اللہ نے ان کو حکم دیا کہ مر جاؤ پھر ان کو زندہ بھی کر دیا۔ کچھ شک نہیں کہ اللہ لوگوں پر مہربانی رکھتا ہے لیکن اکثر لوگ شکر نہیں کرتے۔

وَ قَاتِلُوۡا فِیۡ سَبِیۡلِ اللّٰہِ وَ اعۡلَمُوۡۤا اَنَّ اللّٰہَ سَمِیۡعٌ عَلِیۡمٌ ﴿۲۴۴﴾

اور مسلمانو اللہ کی راہ میں جہاد کرو اور جان رکھو کہ اللہ سب کچھ سنتا ہے سب کچھ جانتا ہے۔

مَنۡ ذَا الَّذِیۡ یُقۡرِضُ اللّٰہَ قَرۡضًا حَسَنًا فَیُضٰعِفَہٗ لَہٗۤ اَضۡعَافًا کَثِیۡرَۃً ؕ وَ اللّٰہُ یَقۡبِضُ وَ یَبۡصُۜطُ ۪ وَ اِلَیۡہِ تُرۡجَعُوۡنَ ﴿۲۴۵﴾

کون ہے کہ اللہ کو قرض حسنہ دے کہ وہ اس کے بدلے اس کو کئ گنا زیادہ دے گا۔ اور اللہ ہی روزی کو تنگ کرتا اور وہی اسے کشادہ کرتا ہے اور تم اسی کی طرف لوٹ کر جاؤ گے۔

اَلَمۡ تَرَ اِلَی الۡمَلَاِ مِنۡۢ بَنِیۡۤ اِسۡرَآءِیۡلَ مِنۡۢ بَعۡدِ مُوۡسٰی ۘ اِذۡ قَالُوۡا لِنَبِیٍّ لَّہُمُ ابۡعَثۡ لَنَا مَلِکًا نُّقَاتِلۡ فِیۡ سَبِیۡلِ اللّٰہِ ؕ قَالَ ہَلۡ عَسَیۡتُمۡ اِنۡ کُتِبَ عَلَیۡکُمُ الۡقِتَالُ اَلَّا تُقَاتِلُوۡا ؕ قَالُوۡا وَ مَا لَنَاۤ اَلَّا نُقَاتِلَ فِیۡ سَبِیۡلِ اللّٰہِ وَ قَدۡ اُخۡرِجۡنَا مِنۡ دِیَارِنَا وَ اَبۡنَآئِنَا ؕ فَلَمَّا کُتِبَ عَلَیۡہِمُ الۡقِتَالُ تَوَلَّوۡا اِلَّا قَلِیۡلًا مِّنۡہُمۡ ؕ وَ اللّٰہُ عَلِیۡمٌۢ بِالظّٰلِمِیۡنَ ﴿۲۴۶﴾

بھلا تم نے بنی اسرائیل کی ایک جماعت کو نہیں دیکھا جس نے موسٰی کے بعد اپنے پیغمبر سے کہا کہ آپ ہمارے لئے ایک بادشاہ مقرر کر دیں تا کہ ہم اللہ کی راہ میں جہاد کریں۔ پیغمبر نے کہا کہ اگر تم کو جہاد کا حکم دیا جائے تو ایسا تو نہیں کہ لڑنے سے پہلوتہی کرو۔ وہ کہنے لگے کہ ہم اللہ کی راہ میں کیوں نہ لڑیں گے۔ جب کہ ہم وطن سے خارج اور بال بچّوں سے جدا کر دئیے گئے۔ پھر جب ان کو جہاد کا حکم دیا گیا تو چند اشخاص کے سوا سب پھر گئے۔ اور اللہ ظالموں سے خوب واقف ہے۔

وَ قَالَ لَہُمۡ نَبِیُّہُمۡ اِنَّ اللّٰہَ قَدۡ بَعَثَ لَکُمۡ طَالُوۡتَ مَلِکًا ؕ قَالُوۡۤا اَنّٰی یَکُوۡنُ لَہُ الۡمُلۡکُ عَلَیۡنَا وَ نَحۡنُ اَحَقُّ بِالۡمُلۡکِ مِنۡہُ وَ لَمۡ یُؤۡتَ سَعَۃً مِّنَ الۡمَالِ ؕ قَالَ اِنَّ اللّٰہَ اصۡطَفٰىہُ عَلَیۡکُمۡ وَ زَادَہٗ بَسۡطَۃً فِی الۡعِلۡمِ وَ الۡجِسۡمِ ؕ وَ اللّٰہُ یُؤۡتِیۡ مُلۡکَہٗ مَنۡ یَّشَآءُ ؕ وَ اللّٰہُ وَاسِعٌ عَلِیۡمٌ ﴿۲۴۷﴾

اور پیغمبر نے ان سے یہ بھی کہا کہ اللہ نے تم پر طالوت کو بادشاہ مقرر فرمایا ہے۔ وہ بولے کہ اسے ہم پر بادشاہی کا حق کیونکر ہو سکتا ہے۔ اس سے بڑھ کر بادشاہی کے مستحق تو ہم ہیں اور اس کے پاس تو بہت سی دولت بھی نہیں۔ پیغمبر نے کہا کہ اللہ نے اس کو تم پر فضیلت دی ہے اور بادشاہی کے لئے منتخب فرمایا ہے اس نے اسے علم بھی بہت سا بخشا ہے اور تن و توش بھی بڑا عطا کیا ہے اور اللہ کو اختیار ہے جسے چاہے بادشاہی بخشے۔ وہ بڑا کشائش والا ہے اور دانا ہے۔

وَ قَالَ لَہُمۡ نَبِیُّہُمۡ اِنَّ اٰیَۃَ مُلۡکِہٖۤ اَنۡ یَّاۡتِیَکُمُ التَّابُوۡتُ فِیۡہِ سَکِیۡنَۃٌ مِّنۡ رَّبِّکُمۡ وَ بَقِیَّۃٌ مِّمَّا تَرَکَ اٰلُ مُوۡسٰی وَ اٰلُ ہٰرُوۡنَ تَحۡمِلُہُ الۡمَلٰٓئِکَۃُ ؕ اِنَّ فِیۡ ذٰلِکَ لَاٰیَۃً لَّکُمۡ اِنۡ کُنۡتُمۡ مُّؤۡمِنِیۡنَ ﴿۲۴۸﴾٪٪۱

اور پیغمبر نے ان سے کہا کہ ان کی یعنی طالوت کی بادشاہی کی نشانی یہ ہے کہ تمہارے پاس وہ صندوق آئے گا جس کو فرشتے اٹھائے ہوئے ہوں گے اس میں تمہارے پروردگار کی طرف سے تسلّی بخشنے والی چیز ہو گی اور کچھ اور چیزیں بھی ہوں گی جو موسٰی اور ہارون چھوڑ گئے تھے۔ اگر تم ایمان رکھتے ہو تو یہ تمہارے لئے ایک بڑی نشانی ہے۔

سورۃ الفاتحۃ سورۃ آل عمران