یَسۡـَٔلُوۡنَکَ عَنِ الۡاَہِلَّۃِ ؕ قُلۡ ہِیَ مَوَاقِیۡتُ لِلنَّاسِ وَ الۡحَجِّ ؕ وَ لَیۡسَ الۡبِرُّ بِاَنۡ تَاۡتُوا الۡبُیُوۡتَ مِنۡ ظُہُوۡرِہَا وَ لٰکِنَّ الۡبِرَّ مَنِ اتَّقٰیۚ وَ اۡتُوا الۡبُیُوۡتَ مِنۡ اَبۡوَابِہَا ۪ وَ اتَّقُوا اللّٰہَ لَعَلَّکُمۡ تُفۡلِحُوۡنَ ﴿۱۸۹﴾
اے پیغمبر لوگ تم سے نئے چاند کے بارے میں دریافت کرتے ہیں کہ گھٹتا بڑھتا کیوں ہے کہہ دو کہ وہ لوگوں کے کاموں کی میعادیں اور حج کے وقت معلوم ہونے کا ذریعہ ہے۔ اور نیکی اس بات میں نہیں کہ احرام کی حالت میں گھروں میں ان کے پچھواڑے کی طرف سے آؤ بلکہ نیکوکار وہ ہے جو پرہیز گار ہو۔ اور گھروں میں ان کے دروازوں سے آیا کرو۔ اور اللہ سے ڈرتے رہو تاکہ کامیابی پاؤ۔
وَ قَاتِلُوۡا فِیۡ سَبِیۡلِ اللّٰہِ الَّذِیۡنَ یُقَاتِلُوۡنَکُمۡ وَ لَا تَعۡتَدُوۡا ؕ اِنَّ اللّٰہَ لَا یُحِبُّ الۡمُعۡتَدِیۡنَ ﴿۱۹۰﴾
اور جو لوگ تم سے لڑتے ہیں تم بھی اللہ کی راہ میں ان سے لڑو۔ مگر زیادتی نہ کرنا کہ اللہ زیادتی کرنے والوں کو دوست نہیں رکھتا۔
وَ اقۡتُلُوۡہُمۡ حَیۡثُ ثَقِفۡتُمُوۡہُمۡ وَ اَخۡرِجُوۡہُمۡ مِّنۡ حَیۡثُ اَخۡرَجُوۡکُمۡ وَ الۡفِتۡنَۃُ اَشَدُّ مِنَ الۡقَتۡلِ ۚ وَ لَا تُقٰتِلُوۡہُمۡ عِنۡدَ الۡمَسۡجِدِ الۡحَرَامِ حَتّٰی یُقٰتِلُوۡکُمۡ فِیۡہِ ۚ فَاِنۡ قٰتَلُوۡکُمۡ فَاقۡتُلُوۡہُمۡ ؕ کَذٰلِکَ جَزَآءُ الۡکٰفِرِیۡنَ ﴿۱۹۱﴾
اور ان کو جہاں پاؤ قتل کر دو۔ اور جہاں سے انہوں نے تم کو نکالا ہے۔ یعنی مکے سے وہاں سے تم بھی ان کو نکال دو۔ اور دین سے گمراہ کرنے کا فساد قتل و خونریزی سے کہیں بڑھ کر ہے اور جب تک وہ تم سے مسجد حرام یعنی خانہ کعبہ کے پاس نہ لڑیں تم بھی وہاں ان سے نہ لڑنا۔ ہاں اگر وہ تم سے لڑیں تو تم ان کو قتل کر ڈالو۔ کافروں کی یہی سزا ہے۔
فَاِنِ انۡتَہَوۡا فَاِنَّ اللّٰہَ غَفُوۡرٌ رَّحِیۡمٌ ﴿۱۹۲﴾
پھر اور اگر وہ باز آجائیں تو اللہ بخشنے والا ہے رحم کرنے والا ہے۔
وَ قٰتِلُوۡہُمۡ حَتّٰی لَا تَکُوۡنَ فِتۡنَۃٌ وَّ یَکُوۡنَ الدِّیۡنُ لِلّٰہِ ؕ فَاِنِ انۡتَہَوۡا فَلَا عُدۡوَانَ اِلَّا عَلَی الظّٰلِمِیۡنَ ﴿۱۹۳﴾
اور ان سے اس وقت تک لڑتے رہنا کہ فساد نابود ہو جائے اور ملک میں اللہ ہی کا دین غالب ہو جائے۔ پھر اگر وہ فساد سے باز آجائیں تو ظالموں کے سوا کسی پر زیادتی نہیں کرنی چاہیے۔
اَلشَّہۡرُ الۡحَرَامُ بِالشَّہۡرِ الۡحَرَامِ وَ الۡحُرُمٰتُ قِصَاصٌ ؕ فَمَنِ اعۡتَدٰی عَلَیۡکُمۡ فَاعۡتَدُوۡا عَلَیۡہِ بِمِثۡلِ مَا اعۡتَدٰی عَلَیۡکُمۡ ۪ وَ اتَّقُوا اللّٰہَ وَ اعۡلَمُوۡۤا اَنَّ اللّٰہَ مَعَ الۡمُتَّقِیۡنَ ﴿۱۹۴﴾
ادب کا مہینہ ادب کے مہینے کے مقابل ہے اور ادب کی چیزیں ایک دوسرے کا بدلہ ہیں۔ پس اگر کوئی تم پر زیادتی کرے تو جیسی زیادتی وہ تم پر کرے ویسی ہی تم اس پر کرو۔ اور اللہ سے ڈرتے رہو اور جان رکھو کہ اللہ ڈرنے والوں کے ساتھ ہے۔
وَ اَنۡفِقُوۡا فِیۡ سَبِیۡلِ اللّٰہِ وَ لَا تُلۡقُوۡا بِاَیۡدِیۡکُمۡ اِلَی التَّہۡلُکَۃِ ۚۖۛ وَ اَحۡسِنُوۡا ۚۛ اِنَّ اللّٰہَ یُحِبُّ الۡمُحۡسِنِیۡنَ ﴿۱۹۵﴾
اور اللہ کی راہ میں مال خرچ کرو اور اپنے آپ کو ہلاکت میں نہ ڈالو اور نیکی کرو۔ بیشک اللہ نیکی کرنے والوں کو دوست رکھتا ہے۔
وَ اَتِمُّوا الۡحَجَّ وَ الۡعُمۡرَۃَ لِلّٰہِ ؕ فَاِنۡ اُحۡصِرۡتُمۡ فَمَا اسۡتَیۡسَرَ مِنَ الۡہَدۡیِ ۚ وَ لَا تَحۡلِقُوۡا رُءُوۡسَکُمۡ حَتّٰی یَبۡلُغَ الۡہَدۡیُ مَحِلَّہٗ ؕ فَمَنۡ کَانَ مِنۡکُمۡ مَّرِیۡضًا اَوۡ بِہٖۤ اَذًی مِّنۡ رَّاۡسِہٖ فَفِدۡیَۃٌ مِّنۡ صِیَامٍ اَوۡ صَدَقَۃٍ اَوۡ نُسُکٍ ۚ فَاِذَاۤ اَمِنۡتُمۡ ٝ فَمَنۡ تَمَتَّعَ بِالۡعُمۡرَۃِ اِلَی الۡحَجِّ فَمَا اسۡتَیۡسَرَ مِنَ الۡہَدۡیِ ۚ فَمَنۡ لَّمۡ یَجِدۡ فَصِیَامُ ثَلٰثَۃِ اَیَّامٍ فِی الۡحَجِّ وَ سَبۡعَۃٍ اِذَا رَجَعۡتُمۡ ؕ تِلۡکَ عَشَرَۃٌ کَامِلَۃٌ ؕ ذٰلِکَ لِمَنۡ لَّمۡ یَکُنۡ اَہۡلُہٗ حَاضِرِی الۡمَسۡجِدِ الۡحَرَامِ ؕ وَ اتَّقُوا اللّٰہَ وَ اعۡلَمُوۡۤا اَنَّ اللّٰہَ شَدِیۡدُ الۡعِقَابِ ﴿۱۹۶﴾٪٪۱
اور اللہ کی خوشنودی کے لئے حج اور عمرے کو پورا کرو۔ اور اگر راستے میں روک لئے جاؤ تو جیسی قربانی میّسر ہو کر دو اور جب تک قربانی اپنے مقام پر نہ پہنچ جائے سر نہ منڈاؤ۔ اور اگر کوئی تم میں بیمار ہو یا اس کے سر میں کسی طرح کی تکلیف ہو۔ تو اگر وہ سر منڈوا لے تو اس کے بدلے روزے رکھے یا صدقہ دے یا قربانی کرے۔ پھر جب تکلیف دور ہو کر تم مطمئن ہو جاؤ۔ تو جو تم میں حج کے وقت تک عمرے سے فائدہ اٹھانا چاہے وہ جیسی قربانی میّسر ہو کرے۔ اور جس کو قربانی نہ ملے وہ تین روزے ایام حج میں رکھے اور سات جب واپس ہو۔ یہ پورے دس ہوئے۔ یہ حکم اس شخص کے لئے ہے جس کے اہل و عیال مکے میں نہ رہتے ہوں اور اللہ سے ڈرتے رہو اور جان رکھو کہ اللہ سخت عذاب دینے والا ہے۔