سورۃ الاحقاف ۔ رکوع 4 (آیت نمبر 27 سے 35) مع اردو ترجمہ

سورۃ الاحقاف

وَ لَقَدۡ اَہۡلَکۡنَا مَا حَوۡلَکُمۡ مِّنَ الۡقُرٰی وَ صَرَّفۡنَا الۡاٰیٰتِ لَعَلَّہُمۡ یَرۡجِعُوۡنَ ﴿۲۷﴾

اور اے مکے والو تمہارے اردگرد کی بستیوں کو ہم نے ہلاک کر دیا۔ اور بار بار ہم نے اپنی نشانیاں ظاہر کر دیں تاکہ وہ رجوع کریں۔

فَلَوۡ لَا نَصَرَہُمُ الَّذِیۡنَ اتَّخَذُوۡا مِنۡ دُوۡنِ اللّٰہِ قُرۡبَانًا اٰلِـہَۃً ؕ بَلۡ ضَلُّوۡا عَنۡہُمۡ ۚ وَ ذٰلِکَ اِفۡکُہُمۡ وَ مَا کَانُوۡا یَفۡتَرُوۡنَ ﴿۲۸﴾

تو جنکو ان لوگوں نے اللہ کا قرب حاصل کرنے کیلئے معبود بنایا تھا انہوں نے انکی کیوں مدد نہ کی؟ بلکہ وہ ان سے گم ہو گئے۔ اور یہ ان کا جھوٹ تھا اور یہی وہ افترا کیا کرتے تھے۔

وَ اِذۡ صَرَفۡنَاۤ اِلَیۡکَ نَفَرًا مِّنَ الۡجِنِّ یَسۡتَمِعُوۡنَ الۡقُرۡاٰنَ ۚ فَلَمَّا حَضَرُوۡہُ قَالُوۡۤا اَنۡصِتُوۡا ۚ فَلَمَّا قُضِیَ وَلَّوۡا اِلٰی قَوۡمِہِمۡ مُّنۡذِرِیۡنَ ﴿۲۹﴾

اور وہ وقت قابل ذکر ہے جب ہم نے جنوں میں سے کئ شخص تمہاری طرف متوجہ کئے کہ قرآن سنیں۔ تو جب وہ اسکو سننے حاضر ہوئے تو آپس میں کہنے لگے کہ خاموش رہو۔ جب پڑھنا ختم ہوا تو وہ اپنی برادری کے لوگوں میں واپس گئے کہ انکو خبردار کریں۔

قَالُوۡا یٰقَوۡمَنَاۤ اِنَّا سَمِعۡنَا کِتٰبًا اُنۡزِلَ مِنۡۢ بَعۡدِ مُوۡسٰی مُصَدِّقًا لِّمَا بَیۡنَ یَدَیۡہِ یَہۡدِیۡۤ اِلَی الۡحَقِّ وَ اِلٰی طَرِیۡقٍ مُّسۡتَقِیۡمٍ ﴿۳۰﴾

کہنے لگے کہ اے قوم ہم نے ایک کتاب سنی ہے۔ جو موسٰی کے بعد نازل ہوئی ہے۔ جو کتابیں اس سے پہلے نازل ہوئی ہیں انکی تصدیق کرتی ہے اور سچا دین اور سیدھا رستہ بتاتی ہے۔

یٰقَوۡمَنَاۤ اَجِیۡبُوۡا دَاعِیَ اللّٰہِ وَ اٰمِنُوۡا بِہٖ یَغۡفِرۡ لَکُمۡ مِّنۡ ذُنُوۡبِکُمۡ وَ یُجِرۡکُمۡ مِّنۡ عَذَابٍ اَلِیۡمٍ ﴿۳۱﴾

اے قوم اللہ کی طرف بلانے والے کی بات کو قبول کرو۔ اور اس پر ایمان لاؤ۔ اللہ تمہارے گناہ بخش دے گا اور تمہیں دکھ دینے والے عذاب سے پناہ میں رکھے گا۔

وَ مَنۡ لَّا یُجِبۡ دَاعِیَ اللّٰہِ فَلَیۡسَ بِمُعۡجِزٍ فِی الۡاَرۡضِ وَ لَیۡسَ لَہٗ مِنۡ دُوۡنِہٖۤ اَوۡلِیَآءُ ؕ اُولٰٓئِکَ فِیۡ ضَلٰلٍ مُّبِیۡنٍ ﴿۳۲﴾

اور جو شخص اللہ کی طرف بلانے والے کی بات قبول نہ کرے گا تو وہ زمین میں اللہ کو عاجز نہیں کر سکے گا اور نہ اسکے سوا اس کے حمایتی ہوں گے۔ یہ لوگ کھلی گمراہی میں ہیں۔

اَوَ لَمۡ یَرَوۡا اَنَّ اللّٰہَ الَّذِیۡ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَ الۡاَرۡضَ وَ لَمۡ یَعۡیَ بِخَلۡقِہِنَّ بِقٰدِرٍ عَلٰۤی اَنۡ یُّحۡیَِۧ الۡمَوۡتٰی ؕ بَلٰۤی اِنَّہٗ عَلٰی کُلِّ شَیۡءٍ قَدِیۡرٌ ﴿۳۳﴾

کیا انہوں نے نہیں سمجھا کہ جس اللہ نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا اور وہ انکے پیدا کرنے سے تھکا نہیں۔ وہ اس بات پر بھی قادر ہے کہ مردوں کو زندہ کر دے۔ ہاں کیوں نہیں وہ ہر چیز پر قادر ہے۔

وَ یَوۡمَ یُعۡرَضُ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا عَلَی النَّارِ ؕ اَلَیۡسَ ہٰذَا بِالۡحَقِّ ؕ قَالُوۡا بَلٰی وَ رَبِّنَا ؕ قَالَ فَذُوۡقُوا الۡعَذَابَ بِمَا کُنۡتُمۡ تَکۡفُرُوۡنَ ﴿۳۴﴾

اور جس روز انکار کرنے والے آگ کے سامنے کئے جائیں گے۔ تو ان سے پوچھا جائے گا کیا یہ حق نہیں ہے؟ تو کہیں گے کیوں نہیں ہمارے پروردگار کی قسم یہ حق ہے اللہ فرمائے گا کہ تم جو دنیا میں کفر کیا کرتے تھے تو اب اسکی وجہ سے عذاب کے مزے چکھو۔

فَاصۡبِرۡ کَمَا صَبَرَ اُولُوا الۡعَزۡمِ مِنَ الرُّسُلِ وَ لَا تَسۡتَعۡجِلۡ لَّہُمۡ ؕ کَاَنَّہُمۡ یَوۡمَ یَرَوۡنَ مَا یُوۡعَدُوۡنَ ۙ لَمۡ یَلۡبَثُوۡۤا اِلَّا سَاعَۃً مِّنۡ نَّہَارٍ ؕ بَلٰغٌ ۚ فَہَلۡ یُہۡلَکُ اِلَّا الۡقَوۡمُ الۡفٰسِقُوۡنَ ﴿٪۳۵﴾٪۱

پس اے نبی جس طرح اور عالی ہمت پیغمبر صبر کرتے رہے ہیں اسی طرح تم بھی صبر کرو اور انکے لئے عذاب جلدی نہ مانگو۔ جس دن یہ اس چیز کو دیکھیں گے جس کا ان سے وعدہ کیا جاتا ہے تو یہ خیال کریں گے کہ گویا دنیا میں رہے ہی نہ تھے مگر گھڑی بھر دن۔ یہ قرآن پیغام ہے جو پہنچایا جا چکا۔ سو اب وہی ہلاک ہوں گے جو نافرمان تھے۔

سورۃ الجاثیۃ سورۃ محمد