وَ سۡـَٔلۡہُمۡ عَنِ الۡقَرۡیَۃِ الَّتِیۡ کَانَتۡ حَاضِرَۃَ الۡبَحۡرِ ۘ اِذۡ یَعۡدُوۡنَ فِی السَّبۡتِ اِذۡ تَاۡتِیۡہِمۡ حِیۡتَانُہُمۡ یَوۡمَ سَبۡتِہِمۡ شُرَّعًا وَّ یَوۡمَ لَا یَسۡبِتُوۡنَ ۙ لَا تَاۡتِیۡہِمۡ ۚۛ کَذٰلِکَ ۚۛ نَبۡلُوۡہُمۡ بِمَا کَانُوۡا یَفۡسُقُوۡنَ ﴿۱۶۳﴾
اور ان سے اس گاؤں کا حال تو پوچھو جو لب دریا واقع تھا۔ جب وہ لوگ ہفتے کے دن کے بارے میں حد سے تجاوز کرنے لگے جبکہ انکے تعطیل کے دن یعنی سنیچر کو مچھلیاں انکے سامنے پانی کے اوپر آتیں اور جب ہفتے کا دن نہ ہوتا تو نہ آتیں۔ اسی طرح ہم ان لوگوں کو انکی نافرمانیوں کے سبب آزمائش میں ڈالنے لگے۔
وَ اِذۡ قَالَتۡ اُمَّۃٌ مِّنۡہُمۡ لِمَ تَعِظُوۡنَ قَوۡمَۨا ۙ اللّٰہُ مُہۡلِکُہُمۡ اَوۡ مُعَذِّبُہُمۡ عَذَابًا شَدِیۡدًا ؕ قَالُوۡا مَعۡذِرَۃً اِلٰی رَبِّکُمۡ وَ لَعَلَّہُمۡ یَتَّقُوۡنَ ﴿۱۶۴﴾
اور جب ان میں سے ایک جماعت نے کہا کہ تم ایسے لوگوں کو کیوں نصیحت کرتے ہو جنکو اللہ ہلاک کرنے والا یا سخت عذاب دینے والا ہے تو انہوں نے کہا اس لئے کہ تمہارے پروردگار کے سامنے معذرت کر سکیں اور عجب نہیں کہ وہ پرہیزگاری اختیار کریں۔
فَلَمَّا نَسُوۡا مَا ذُکِّرُوۡا بِہٖۤ اَنۡجَیۡنَا الَّذِیۡنَ یَنۡہَوۡنَ عَنِ السُّوۡٓءِ وَ اَخَذۡنَا الَّذِیۡنَ ظَلَمُوۡا بِعَذَابٍۭ بَئِیۡسٍۭ بِمَا کَانُوۡا یَفۡسُقُوۡنَ ﴿۱۶۵﴾
پھر جب انہوں نے ان باتوں کر فراموش کر دیا جنکی انکو نصیحت کی گئ تھی تو جو لوگ برائی سے منع کرتے تھے انکو ہم نے نجات دی اور جو ظلم کرتے تھے انکو برے عذاب میں پکڑ لیا کہ نافرمانی کئے جاتے تھے۔
فَلَمَّا عَتَوۡا عَنۡ مَّا نُہُوۡا عَنۡہُ قُلۡنَا لَہُمۡ کُوۡنُوۡا قِرَدَۃً خٰسِئِیۡنَ ﴿۱۶۶﴾
غرض جن اعمال بد سے انکو منع کیا گیا تھا جب وہ ان پر اصرار اور سرکشی کرنے لگے تو ہم نے انکو حکم دیا کہ ذلیل بندر ہو جاؤ۔
وَ اِذۡ تَاَذَّنَ رَبُّکَ لَیَبۡعَثَنَّ عَلَیۡہِمۡ اِلٰی یَوۡمِ الۡقِیٰمَۃِ مَنۡ یَّسُوۡمُہُمۡ سُوۡٓءَ الۡعَذَابِ ؕ اِنَّ رَبَّکَ لَسَرِیۡعُ الۡعِقَابِ ۚۖ وَ اِنَّہٗ لَغَفُوۡرٌ رَّحِیۡمٌ ﴿۱۶۷﴾
اور اس وقت کو یاد کرو جب تمہارے پروردگار نے یہود کو آگاہ کر دیا تھا کہ وہ ان پر قیامت تک ایسے شخص کو مسلط رکھے گا جو انکو بری بری تکلیفیں دیتا رہے۔ بیشک تمہارا پروردگار جلد عذاب کرنے والا ہے اور وہ بخشنے والا مہربان بھی ہے۔
وَ قَطَّعۡنٰہُمۡ فِی الۡاَرۡضِ اُمَمًا ۚ مِنۡہُمُ الصّٰلِحُوۡنَ وَ مِنۡہُمۡ دُوۡنَ ذٰلِکَ ۫ وَ بَلَوۡنٰہُمۡ بِالۡحَسَنٰتِ وَ السَّیِّاٰتِ لَعَلَّہُمۡ یَرۡجِعُوۡنَ ﴿۱۶۸﴾
اور ہم نے انکو جماعت جماعت کر کے ملک میں منتشر کر دیا۔ بعض ان میں سے نیکوکار ہیں اور بعض اور طرح کے یعنی بدکار اور ہم آسائشوں اور تکلیفوں دونوں سے انکی آزمائش کرتے رہے تاکہ ہماری طرف رجوع کریں۔
فَخَلَفَ مِنۡۢ بَعۡدِہِمۡ خَلۡفٌ وَّرِثُوا الۡکِتٰبَ یَاۡخُذُوۡنَ عَرَضَ ہٰذَا الۡاَدۡنٰی وَ یَقُوۡلُوۡنَ سَیُغۡفَرُ لَنَا ۚ وَ اِنۡ یَّاۡتِہِمۡ عَرَضٌ مِّثۡلُہٗ یَاۡخُذُوۡہُ ؕ اَلَمۡ یُؤۡخَذۡ عَلَیۡہِمۡ مِّیۡثَاقُ الۡکِتٰبِ اَنۡ لَّا یَقُوۡلُوۡا عَلَی اللّٰہِ اِلَّا الۡحَقَّ وَ دَرَسُوۡا مَا فِیۡہِ ؕ وَ الدَّارُ الۡاٰخِرَۃُ خَیۡرٌ لِّلَّذِیۡنَ یَتَّقُوۡنَ ؕ اَفَلَا تَعۡقِلُوۡنَ ﴿۱۶۹﴾
پھر انکے بعد ناخلف انکے قائم مقام ہوئے جو کتاب کے وارث بنے یہ لوگ اس حقیر دنیا کا مال و متاع لے لیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہم بخش دیئے جائیں گے۔ اور اگر انکے سامنے بھی ویسا ہی مال آ جاتا ہے تو وہ بھی اسے لے لیتے ہیں۔ کیا ان سے کتاب کی نسبت عہد نہیں لیا گیا تھا کہ اللہ پر سچ کے سوا اور کچھ نہیں کہیں گے۔ اور جو کچھ اس کتاب میں ہے اسکو انہوں نے پڑھ بھی لیا ہے۔ اور آخرت کا گھر پرہیزگاروں کے لئے بہتر ہے کیا تم سمجھتے نہیں۔
وَ الَّذِیۡنَ یُمَسِّکُوۡنَ بِالۡکِتٰبِ وَ اَقَامُوا الصَّلٰوۃَ ؕ اِنَّا لَا نُضِیۡعُ اَجۡرَ الۡمُصۡلِحِیۡنَ ﴿۱۷۰﴾
اور جو لوگ کتاب کو مضبوط پکڑے ہوئے ہیں اور نماز کا اہتمام کرتے ہیں انکو ہم اجر دیں گے کہ ہم نیکوکاروں کا اجر ضائع نہیں کرتے۔
وَ اِذۡ نَتَقۡنَا الۡجَبَلَ فَوۡقَہُمۡ کَاَنَّہٗ ظُلَّۃٌ وَّ ظَنُّوۡۤا اَنَّہٗ وَاقِعٌۢ بِہِمۡ ۚ خُذُوۡا مَاۤ اٰتَیۡنٰکُمۡ بِقُوَّۃٍ وَّ اذۡکُرُوۡا مَا فِیۡہِ لَعَلَّکُمۡ تَتَّقُوۡنَ ﴿۱۷۱﴾٪٪۱
اور جب ہم نے ان کے سروں پر پہاڑ اٹھا کھڑا کیا گویا وہ سائبان تھا اور انہوں نے خیال کیا کہ وہ ان پر گرتا ہے۔ تو ہم نے کہا کہ جو ہم نے تمہیں دیا ہے اسے زور سے پکڑے رہو اور جو اس میں لکھا ہے اسے یاد رکھو تاکہ پرہیزگار بن جاؤ۔