سورۃ آل عمران ۔ رکوع 17 (آیت نمبر 156 سے 171) مع اردو ترجمہ

سورۃ آل عمران

یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا لَا تَکُوۡنُوۡا کَالَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا وَ قَالُوۡا لِاِخۡوَانِہِمۡ اِذَا ضَرَبُوۡا فِی الۡاَرۡضِ اَوۡ کَانُوۡا غُزًّی لَّوۡ کَانُوۡا عِنۡدَنَا مَا مَاتُوۡا وَ مَا قُتِلُوۡا ۚ لِیَجۡعَلَ اللّٰہُ ذٰلِکَ حَسۡرَۃً فِیۡ قُلُوۡبِہِمۡ ؕ وَ اللّٰہُ یُحۡیٖ وَ یُمِیۡتُ ؕ وَ اللّٰہُ بِمَا تَعۡمَلُوۡنَ بَصِیۡرٌ ﴿۱۵۶﴾

مومنو! ان لوگوں جیسے نہ ہونا جو کفر کرتے ہیں اور ان کے مسلمان بھائی جب اللہ کی راہ میں سفر کریں اور مرجائیں یا جہاد کو نکلیں اور مارے جائیں تو ان کی نسبت کہتے ہیں کہ اگر وہ ہمارے پاس رہتے تو نہ مرتے اور نہ مارے جاتے یہ اسلئے کہ اللہ ان لوگوں کے دلوں میں افسوس پیدا کر دے۔ اور زندگی اور موت تو اللہ ہی دیتا ہے اور اللہ تمہارے سب کاموں کو دیکھ رہا ہے۔

وَ لَئِنۡ قُتِلۡتُمۡ فِیۡ سَبِیۡلِ اللّٰہِ اَوۡ مُتُّمۡ لَمَغۡفِرَۃٌ مِّنَ اللّٰہِ وَ رَحۡمَۃٌ خَیۡرٌ مِّمَّا یَجۡمَعُوۡنَ ﴿۱۵۷﴾

اور اگر تم اللہ کے رستے میں مارے جاؤ یا مر جاؤ تو جو مال و متاع لوگ جمع کرتے ہیں اس سے اللہ کی بخشش اور رحمت کہیں بہتر ہے۔

وَ لَئِنۡ مُّتُّمۡ اَوۡ قُتِلۡتُمۡ لَاِالَی اللّٰہِ تُحۡشَرُوۡنَ ﴿۱۵۸﴾

اور اگر تم مر جاؤ یا مارے جاؤ تو اللہ کے حضور میں ضرور اکٹھے کئے جاؤ گے۔

فَبِمَا رَحۡمَۃٍ مِّنَ اللّٰہِ لِنۡتَ لَہُمۡ ۚ وَ لَوۡ کُنۡتَ فَظًّا غَلِیۡظَ الۡقَلۡبِ لَانۡفَضُّوۡا مِنۡ حَوۡلِکَ ۪ فَاعۡفُ عَنۡہُمۡ وَ اسۡتَغۡفِرۡ لَہُمۡ وَ شَاوِرۡہُمۡ فِی الۡاَمۡرِ ۚ فَاِذَا عَزَمۡتَ فَتَوَکَّلۡ عَلَی اللّٰہِ ؕ اِنَّ اللّٰہَ یُحِبُّ الۡمُتَوَکِّلِیۡنَ ﴿۱۵۹﴾

پھر اے نبی اللہ کی مہربانی سے تم ان لوگوں کے لئے نرم مزاج واقع ہوئے ہو اور اگر تم بدخو اور سخت دل ہوتے تو یہ تمہارے پاس سے بھاگ کھڑے ہوتے۔ سو ان کو معاف کر دو اور ان کے لئے اللہ سے مغفرت مانگو اور اپنے کاموں میں ان سے مشورت لیا کرو۔ اور جب کسی کام کا پختہ ارادہ کر لو تو اللہ پر بھروسہ رکھو۔ بیشک اللہ بھروسہ رکھنے والوں کو دوست رکھتا ہے۔

اِنۡ یَّنۡصُرۡکُمُ اللّٰہُ فَلَا غَالِبَ لَکُمۡ ۚ وَ اِنۡ یَّخۡذُلۡکُمۡ فَمَنۡ ذَا الَّذِیۡ یَنۡصُرُکُمۡ مِّنۡۢ بَعۡدِہٖ ؕ وَ عَلَی اللّٰہِ فَلۡیَتَوَکَّلِ الۡمُؤۡمِنُوۡنَ ﴿۱۶۰﴾

اگر اللہ تمہارا مددگار ہے تو تم پر کوئی غالب نہیں آ سکتا اور اگر وہ تمہیں چھوڑ دے تو پھر کون ہے اسکے بعد تمہاری مدد کرے اور مومنوں کو تو چاہیے کہ اللہ ہی پر بھروسہ رکھیں۔

وَ مَا کَانَ لِنَبِیٍّ اَنۡ یَّغُلَّ ؕ وَ مَنۡ یَّغۡلُلۡ یَاۡتِ بِمَا غَلَّ یَوۡمَ الۡقِیٰمَۃِ ۚ ثُمَّ تُوَفّٰی کُلُّ نَفۡسٍ مَّا کَسَبَتۡ وَ ہُمۡ لَا یُظۡلَمُوۡنَ ﴿۱۶۱﴾

اور کبھی نہیں ہو سکتا کہ کوئی پیغمبر خیانت کرے۔ اور خیانت کرنے والوں کو قیامت کے دن خیانت کی ہوئی چیز اللہ کے روبرو لا حاضر کرنی ہو گی۔ پھر ہر شخص کو اس کے اعمال کا پورا پورا بدلہ دیا جائے گا اور انکے ساتھ بے انصافی نہیں کی جائے گی۔

اَفَمَنِ اتَّبَعَ رِضۡوَانَ اللّٰہِ کَمَنۡۢ بَآءَ بِسَخَطٍ مِّنَ اللّٰہِ وَ مَاۡوٰىہُ جَہَنَّمُ ؕ وَ بِئۡسَ الۡمَصِیۡرُ ﴿۱۶۲﴾

بھلا جو شخص اللہ کی خوشنودی کا تابع ہو وہ اس شخص کی طرح ہو سکتا ہے جو اللہ کی ناخوشی میں گرفتار ہو اور جس کا ٹھکانہ دوزخ ہے اور وہ برا ٹھکانہ ہے۔

ہُمۡ دَرَجٰتٌ عِنۡدَ اللّٰہِ ؕ وَ اللّٰہُ بَصِیۡرٌۢ بِمَا یَعۡمَلُوۡنَ ﴿۱۶۳﴾

سب لوگوں کے اللہ کے ہاں مختلف درجے ہیں اور اللہ ان کے سب اعمال دیکھ رہا ہے۔

لَقَدۡ مَنَّ اللّٰہُ عَلَی الۡمُؤۡمِنِیۡنَ اِذۡ بَعَثَ فِیۡہِمۡ رَسُوۡلًا مِّنۡ اَنۡفُسِہِمۡ یَتۡلُوۡا عَلَیۡہِمۡ اٰیٰتِہٖ وَ یُزَکِّیۡہِمۡ وَ یُعَلِّمُہُمُ الۡکِتٰبَ وَ الۡحِکۡمَۃَ ۚ وَ اِنۡ کَانُوۡا مِنۡ قَبۡلُ لَفِیۡ ضَلٰلٍ مُّبِیۡنٍ ﴿۱۶۴﴾

اللہ نے مومنوں پر یقینًا احسان کیا ہے کہ ان میں انہیں میں سے ایک پیغمبر بھیجے جو ان کو اللہ کی آیتیں پڑھ پڑھ کو سناتے اور ان کو پاک کرتے اور انہیں کتاب و حکمت کی تعلیم دیتے ہیں۔ اور پہلے تو یہ لوگ کھلی گمراہی میں تھے۔

اَوَ لَمَّاۤ اَصَابَتۡکُمۡ مُّصِیۡبَۃٌ قَدۡ اَصَبۡتُمۡ مِّثۡلَیۡہَا ۙ قُلۡتُمۡ اَنّٰی ہٰذَا ؕ قُلۡ ہُوَ مِنۡ عِنۡدِ اَنۡفُسِکُمۡ ؕ اِنَّ اللّٰہَ عَلٰی کُلِّ شَیۡءٍ قَدِیۡرٌ ﴿۱۶۵﴾

بھلا یہ کیا بات ہے کہ جب احد کے دن کفار کے ہاتھ سے تم پر مصیبت واقع ہوئی حالانکہ جنگ بدر میں اس سے دگنی مصیبت تمہارے ہاتھ سے ان پر پڑ چکی ہے تو تم کہنے لگے کہ یہ آفت ہم پر کہاں سے آپڑی کہدو کہ یہ تمہاری ہی شامت اعمال ہے کہ تم نے پیغمبر کے حکم کے خلاف کیا بیشک اللہ ہر چیز پر قادر ہے۔

وَ مَاۤ اَصَابَکُمۡ یَوۡمَ الۡتَقَی الۡجَمۡعٰنِ فَبِاِذۡنِ اللّٰہِ وَ لِیَعۡلَمَ الۡمُؤۡمِنِیۡنَ ﴿۱۶۶﴾ۙ

اور جو مصیبت تم پر دونوں جماعتوں کے مقابلے کے دن واقع ہوئی سو اللہ کے حکم سے واقع ہوئی اور اس سے یہ مقصود تھا کہ اللہ مومنوں کو اچھی طرح معلوم کر لے۔

وَ لِیَعۡلَمَ الَّذِیۡنَ نَافَقُوۡا ۚۖ وَ قِیۡلَ لَہُمۡ تَعَالَوۡا قَاتِلُوۡا فِیۡ سَبِیۡلِ اللّٰہِ اَوِ ادۡفَعُوۡا ؕ قَالُوۡا لَوۡ نَعۡلَمُ قِتَالًا لَّا تَّبَعۡنٰکُمۡ ؕ ہُمۡ لِلۡکُفۡرِ یَوۡمَئِذٍ اَقۡرَبُ مِنۡہُمۡ لِلۡاِیۡمَانِ ۚ یَقُوۡلُوۡنَ بِاَفۡوَاہِہِمۡ مَّا لَیۡسَ فِیۡ قُلُوۡبِہِمۡ ؕ وَ اللّٰہُ اَعۡلَمُ بِمَا یَکۡتُمُوۡنَ ﴿۱۶۷﴾ۚ

اور منافقوں کو بھی معلوم کر لے اور جب ان سے کہا گیا کہ آؤ اللہ کے رستے میں جنگ کرو یا کافروں کے حملوں کو روکو۔ تو کہنے لگے کہ اگر ہم کو لڑائی کی خبر ہوتی تو ہم ضرور تمہارے ساتھ رہتے۔ یہ اس دن ایمان کی نسبت کفر سے زیادہ قریب تھے۔ منہ سے وہ باتیں کہتے ہیں جو ان کے دل میں نہیں ہیں۔ اور جو کچھ یہ چھپاتے ہیں اللہ اس سے خوب واقف ہے۔

اَلَّذِیۡنَ قَالُوۡا لِاِخۡوَانِہِمۡ وَ قَعَدُوۡا لَوۡ اَطَاعُوۡنَا مَا قُتِلُوۡا ؕ قُلۡ فَادۡرَءُوۡا عَنۡ اَنۡفُسِکُمُ الۡمَوۡتَ اِنۡ کُنۡتُمۡ صٰدِقِیۡنَ ﴿۱۶۸﴾

یہ خود تو جنگ سے بچکر بیٹھ ہی رہے تھے مگر جنہوں نےاللہ کی راہ میں جانیں قربان کر دیں اپنے ان بھائیوں کے بارے میں بھی کہتے ہیں کہ اگر ہمارا کہا مانتے تو قتل نہ ہوتے کہدو کہ اگر سچے ہو تو اپنے اوپر سے موت کو ٹال دینا۔

وَ لَا تَحۡسَبَنَّ الَّذِیۡنَ قُتِلُوۡا فِیۡ سَبِیۡلِ اللّٰہِ اَمۡوَاتًا ؕ بَلۡ اَحۡیَآءٌ عِنۡدَ رَبِّہِمۡ یُرۡزَقُوۡنَ ﴿۱۶۹﴾ۙ

جو لوگ اللہ کی راہ میں مارے گئے ان کو مرے ہوئے نہ سمجھنا وہ مرے ہوئے نہیں ہیں بلکہ اللہ کے نزدیک زندہ ہیں اور ان کو رزق مل رہا ہے۔

فَرِحِیۡنَ بِمَاۤ اٰتٰہُمُ اللّٰہُ مِنۡ فَضۡلِہٖ ۙ وَ یَسۡتَبۡشِرُوۡنَ بِالَّذِیۡنَ لَمۡ یَلۡحَقُوۡا بِہِمۡ مِّنۡ خَلۡفِہِمۡ ۙ اَلَّا خَوۡفٌ عَلَیۡہِمۡ وَ لَا ہُمۡ یَحۡزَنُوۡنَ ﴿۱۷۰﴾ۘ

جو کچھ اللہ نے ان کو اپنے فضل سے بخش رکھا ہے اس میں خوش ہیں اور جو لوگ ان کے پیچھے رہ گئے اور شہید ہو کر ان میں شامل نہیں ہو سکے ان کی نسبت خوشیاں منا رہے ہیں کہ قیامت کے دن ان کو بھی نہ کچھ خوف ہو گا اور نہ وہ غمناک ہوں گے۔

یَسۡتَبۡشِرُوۡنَ بِنِعۡمَۃٍ مِّنَ اللّٰہِ وَ فَضۡلٍ ۙ وَّ اَنَّ اللّٰہَ لَا یُضِیۡعُ اَجۡرَ الۡمُؤۡمِنِیۡنَ ﴿۱۷۱﴾ۚ٪ۛ٪۱

اور اللہ کے انعامات اور فضل سے خوش ہو رہے ہیں اور اس سے کہ اللہ مومنوں کا اجر ضائع نہیں کرتا۔

سورۃ البقرۃ سورۃ النسأ