Surah Yusuf Ruku 8 with Urdu translation
وَ جَآءَ اِخۡوَۃُ یُوۡسُفَ فَدَخَلُوۡا عَلَیۡہِ فَعَرَفَہُمۡ وَ ہُمۡ لَہٗ مُنۡکِرُوۡنَ ﴿۵۸﴾
اور یوسف کے بھائی کنعان سے مصر میں غلہ خریدنے کے لئے آئے تو یوسف کے پاس گئے تو یوسف نے انکو پہچان لیا اور وہ انکو نہ پہچان سکے۔
وَ لَمَّا جَہَّزَہُمۡ بِجَہَازِہِمۡ قَالَ ائۡتُوۡنِیۡ بِاَخٍ لَّکُمۡ مِّنۡ اَبِیۡکُمۡ ۚ اَلَا تَرَوۡنَ اَنِّیۡۤ اُوۡفِی الۡکَیۡلَ وَ اَنَا خَیۡرُ الۡمُنۡزِلِیۡنَ ﴿۵۹﴾
اور جب یوسف نے انکے لئے ان کا سامان تیار کر دیا تو کہا کہ پھر آنا تو جو باپ کی طرف سے تمہارا ایک اور بھائی ہے اسے بھی میرے پاس لیتے آنا۔ کیا تم نہیں دیکھتے کہ میں ناپ بھی پوری پوری دیتا ہوں اور مہمانداری بھی خوب کرتا ہوں۔
فَاِنۡ لَّمۡ تَاۡتُوۡنِیۡ بِہٖ فَلَا کَیۡلَ لَکُمۡ عِنۡدِیۡ وَ لَا تَقۡرَبُوۡنِ ﴿۶۰﴾
اب اگر تم اسے میرے پاس نہ لاؤ گے تو نہ تمہیں میرے ہاں سے غلہ ملے گا اور نہ تم میرے پاس ہی آ سکو گے۔
قَالُوۡا سَنُرَاوِدُ عَنۡہُ اَبَاہُ وَ اِنَّا لَفٰعِلُوۡنَ ﴿۶۱﴾
انہوں نے کہا کہ ہم اسکے بارے میں اسکے والد کو پھسلائیں گے۔ اور ہم یہ کام کر کے رہیں گے۔
وَ قَالَ لِفِتۡیٰنِہِ اجۡعَلُوۡا بِضَاعَتَہُمۡ فِیۡ رِحَالِہِمۡ لَعَلَّہُمۡ یَعۡرِفُوۡنَہَاۤ اِذَا انۡقَلَبُوۡۤا اِلٰۤی اَہۡلِہِمۡ لَعَلَّہُمۡ یَرۡجِعُوۡنَ ﴿۶۲﴾
اور یوسف نے اپنے خدام سے کہا کہ ان کا سرمایہ یعنی غلے کی قیمت انکے سامان میں رکھ دو عجب نہیں کہ جب یہ اپنے اہل و عیال میں جائیں تو اسے پہچان لیں اور عجب نہیں کہ یہ پھر یہاں آئیں۔
فَلَمَّا رَجَعُوۡۤا اِلٰۤی اَبِیۡہِمۡ قَالُوۡا یٰۤاَبَانَا مُنِعَ مِنَّا الۡکَیۡلُ فَاَرۡسِلۡ مَعَنَاۤ اَخَانَا نَکۡتَلۡ وَ اِنَّا لَہٗ لَحٰفِظُوۡنَ ﴿۶۳﴾
پس جب وہ اپنے والد کے پاس واپس گئے تو کہنے لگے کہ ابا ہمارے لئے غلے کی بندش کر دی گئ ہے تو ہمارے ساتھ ہمارے بھائی کو بھیج دیجئے تاکہ ہم پھر غلہ لائیں اور ہم اسکے نگہبان ہیں۔
قَالَ ہَلۡ اٰمَنُکُمۡ عَلَیۡہِ اِلَّا کَمَاۤ اَمِنۡتُکُمۡ عَلٰۤی اَخِیۡہِ مِنۡ قَبۡلُ ؕ فَاللّٰہُ خَیۡرٌ حٰفِظًا ۪ وَّ ہُوَ اَرۡحَمُ الرّٰحِمِیۡنَ ﴿۶۴﴾
یعقوب نے کہا کہ میں اسکے بارے میں تمہارا اعتبار نہیں کرتا مگر ویسا ہی جیسا پہلے اسکے بھائی کے بارے میں کیا تھا سو اللہ ہی بہتر نگہبان ہے اور وہ سب سے زیادہ رحم کرنے والا ہے۔
وَ لَمَّا فَتَحُوۡا مَتَاعَہُمۡ وَجَدُوۡا بِضَاعَتَہُمۡ رُدَّتۡ اِلَیۡہِمۡ ؕ قَالُوۡا یٰۤاَبَانَا مَا نَبۡغِیۡ ؕ ہٰذِہٖ بِضَاعَتُنَا رُدَّتۡ اِلَیۡنَا ۚ وَ نَمِیۡرُ اَہۡلَنَا وَ نَحۡفَظُ اَخَانَا وَ نَزۡدَادُ کَیۡلَ بَعِیۡرٍ ؕ ذٰلِکَ کَیۡلٌ یَّسِیۡرٌ ﴿۶۵﴾
اور جب انہوں نے اپنا اسباب کھولا تو دیکھا کہ ان کا سرمایہ واپس کر دیا گیا ہے۔ کہنے لگے ابا ہمیں اور کیا چاہیے دیکھئے یہ ہماری پونجی بھی ہمیں واپس کر دی گئ ہے۔ اور ہم اپنے اہل و عیال کے لئے پھر غلہ لائیں گے اور اپنے بھائی کی نگہبانی کریں گے اور ایک بار شتر زیادہ لائیں گے کہ یہ غلہ جو ہم لائے ہیں تھوڑا ہے۔
قَالَ لَنۡ اُرۡسِلَہٗ مَعَکُمۡ حَتّٰی تُؤۡتُوۡنِ مَوۡثِقًا مِّنَ اللّٰہِ لَتَاۡتُنَّنِیۡ بِہٖۤ اِلَّاۤ اَنۡ یُّحَاطَ بِکُمۡ ۚ فَلَمَّاۤ اٰتَوۡہُ مَوۡثِقَہُمۡ قَالَ اللّٰہُ عَلٰی مَا نَقُوۡلُ وَکِیۡلٌ ﴿۶۶﴾
یعقوب نے کہا کہ جب تک تم اللہ کا عہد نہ دو کہ اسکو میرے پاس صحیح سالم لے آؤ گے میں اسے ہرگز تمہارے ساتھ نہیں بھیجنے کا۔ مگر یہ کہ تم گھیر لئے جاؤ یعنی بےبس ہو جاؤ تو مجبوری ہے پس جب انہوں نے والد کو اپنا قول دیا تو یعقوب نے کہا کہ جو قول و قرار ہم کر رہے ہیں اس کا اللہ ضامن ہے۔
وَ قَالَ یٰبَنِیَّ لَا تَدۡخُلُوۡا مِنۡۢ بَابٍ وَّاحِدٍ وَّ ادۡخُلُوۡا مِنۡ اَبۡوَابٍ مُّتَفَرِّقَۃٍ ؕ وَ مَاۤ اُغۡنِیۡ عَنۡکُمۡ مِّنَ اللّٰہِ مِنۡ شَیۡءٍ ؕ اِنِ الۡحُکۡمُ اِلَّا لِلّٰہِ ؕ عَلَیۡہِ تَوَکَّلۡتُ ۚ وَ عَلَیۡہِ فَلۡیَتَوَکَّلِ الۡمُتَوَکِّلُوۡنَ ﴿۶۷﴾
اور فرمایا کہ اے میرے بیٹو ایک ہی دروازے سے داخل نہ ہونا بلکہ جدا جدا دروازوں سے داخل ہونا۔ اور میں اللہ کی تقدیر تو تم سے روک نہیں سکتا۔ بیشک حکم اللہ ہی کا ہے۔ میں اسی پر بھروسہ رکھتا ہوں اور اہل توکل کو اسی پر بھروسہ رکھنا چاہئیے۔
وَ لَمَّا دَخَلُوۡا مِنۡ حَیۡثُ اَمَرَہُمۡ اَبُوۡہُمۡ ؕ مَا کَانَ یُغۡنِیۡ عَنۡہُمۡ مِّنَ اللّٰہِ مِنۡ شَیۡءٍ اِلَّا حَاجَۃً فِیۡ نَفۡسِ یَعۡقُوۡبَ قَضٰہَا ؕ وَ اِنَّہٗ لَذُوۡ عِلۡمٍ لِّمَا عَلَّمۡنٰہُ وَ لٰکِنَّ اَکۡثَرَ النَّاسِ لَا یَعۡلَمُوۡنَ ﴿٪۶۸﴾٪۱
اور جب وہ ان ان مقامات سے داخل ہوئے جہاں جہاں سے داخل ہونے کے لئے انکے والد نے ان سے کہا تھا تو وہ تدبیر اللہ کے حکم کو ذرا بھی ٹال نہیں سکتی تھی۔ ہاں وہ یعقوب کے دل کی خواہش تھی جو انہوں نے پوری کی تھی اور بیشک وہ صاحب علم تھے کیونکہ ہم نے انکو علم سکھایا تھا لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے۔