Surah Al-Kahf Ruku 10 with Urdu translation
فَانۡطَلَقَا ٝ حَتّٰۤی اِذَا رَکِبَا فِی السَّفِیۡنَۃِ خَرَقَہَا ؕ قَالَ اَخَرَقۡتَہَا لِتُغۡرِقَ اَہۡلَہَا ۚ لَقَدۡ جِئۡتَ شَیۡئًا اِمۡرًا ﴿۷۱﴾
تو دونوں چل پڑے یہاں تک کہ جب کشتی میں سوار ہوئے تو خضر نے کشتی کو پھاڑ ڈالا۔ موسٰی نے کہا کیا آپ نے اسکو اس لئے پھاڑا ہے کہ سواروں کو غرق کر دیں۔ یہ تو آپ نے بڑی عجیب بات کی۔
قَالَ اَلَمۡ اَقُلۡ اِنَّکَ لَنۡ تَسۡتَطِیۡعَ مَعِیَ صَبۡرًا ﴿۷۲﴾
خضر نے کہا۔ کیا میں نے نہیں کہا تھا کہ تم میرے ساتھ صبر نہ کر سکو گے۔
قَالَ لَا تُؤَاخِذۡنِیۡ بِمَا نَسِیۡتُ وَ لَا تُرۡہِقۡنِیۡ مِنۡ اَمۡرِیۡ عُسۡرًا ﴿۷۳﴾
موسٰی نے کہا کہ جو بھول مجھ سے ہوئی اس پر مواخذہ نہ کیجئے۔ اور میرے معاملے میں مجھ پر مشکل نہ ڈالئے۔
فَانۡطَلَقَا ٝ حَتّٰۤی اِذَا لَقِیَا غُلٰمًا فَقَتَلَہٗ ۙ قَالَ اَقَتَلۡتَ نَفۡسًا زَکِیَّۃًۢ بِغَیۡرِ نَفۡسٍ ؕ لَقَدۡ جِئۡتَ شَیۡئًا نُّکۡرًا ﴿۷۴﴾
پھر دونوں چلے۔ یہاں تک کہ رستے میں ایک لڑکا ملا تو خضر نے اسے مار ڈالا۔ موسٰی نے کہا کہ آپ نے ایک بےگناہ شخص کو ناحق بغیر قصاص کے مار ڈالا۔ یہ تو آپ نے بری بات کی۔
قَالَ اَلَمۡ اَقُلۡ لَّکَ اِنَّکَ لَنۡ تَسۡتَطِیۡعَ مَعِیَ صَبۡرًا ﴿۷۵﴾
خضر نے کہا کیا میں نے نہیں کہا تھا کہ تم سے میرے ساتھ صبر نہیں ہو سکے گا۔
قَالَ اِنۡ سَاَلۡتُکَ عَنۡ شَیۡءٍۭ بَعۡدَہَا فَلَا تُصٰحِبۡنِیۡ ۚ قَدۡ بَلَغۡتَ مِنۡ لَّدُنِّیۡ عُذۡرًا ﴿۷۶﴾
انہوں نے کہا کہ اگر میں اسکے بعد پھر کوئی بات پوچھوں یعنی اعتراض کروں تو مجھے اپنے ساتھ نہ رکھیئے گا کہ آپ میری طرف سے عذر کے قبول کرنے میں حد کو پہنچ گئے ہیں۔
فَانۡطَلَقَا ٝ حَتّٰۤی اِذَاۤ اَتَیَاۤ اَہۡلَ قَرۡیَۃِۣ اسۡتَطۡعَمَاۤ اَہۡلَہَا فَاَبَوۡا اَنۡ یُّضَیِّفُوۡہُمَا فَوَجَدَا فِیۡہَا جِدَارًا یُّرِیۡدُ اَنۡ یَّنۡقَضَّ فَاَقَامَہٗ ؕ قَالَ لَوۡ شِئۡتَ لَتَّخَذۡتَ عَلَیۡہِ اَجۡرًا ﴿۷۷﴾
پھر دونوں چلے۔ یہاں تک کہ ایک گاؤں والوں کے پاس پہنچے اور ان سے کھانا طلب کیا۔ انہوں نے انکی ضیافت کرنے سے انکار کیا۔ پھر انہوں نے وہاں ایک دیوار دیکھی جو گرا چاہتی تھی تو خضر نے اسکو سیدھا کر دیا۔ موسٰی نے کہا کہ اگر آپ چاہتے تو ان سے اس کا معاوضہ لے لیتے تاکہ کھانے کا کام چلتا۔
قَالَ ہٰذَا فِرَاقُ بَیۡنِیۡ وَ بَیۡنِکَ ۚ سَاُنَبِّئُکَ بِتَاۡوِیۡلِ مَا لَمۡ تَسۡتَطِعۡ عَّلَیۡہِ صَبۡرًا ﴿۷۸﴾
خضر نے کہا کہ اب مجھ میں اور تم میں علیحدگی۔ مگر جن باتوں پر تم صبر نہ کر سکے میں انکا تمہیں بھید بتائے دیتا ہوں۔
اَمَّا السَّفِیۡنَۃُ فَکَانَتۡ لِمَسٰکِیۡنَ یَعۡمَلُوۡنَ فِی الۡبَحۡرِ فَاَرَدۡتُّ اَنۡ اَعِیۡبَہَا وَ کَانَ وَرَآءَہُمۡ مَّلِکٌ یَّاۡخُذُ کُلَّ سَفِیۡنَۃٍ غَصۡبًا ﴿۷۹﴾
کہ جو وہ کشتی تھی غریب لوگوں کی تھی جو دریا میں محنت کر کے یعنی کشتیاں چلا کر گذارہ کرتے تھے۔ اور انکے سامنے کی طرف ایک بادشاہ تھا جو ہر اچھی کشتی کو زبردستی چھین لیتا تھا تو میں نے چاہا کہ اسے عیب دار کر دوں تاکہ وہ اسے غصب نہ کر سکے۔
وَ اَمَّا الۡغُلٰمُ فَکَانَ اَبَوٰہُ مُؤۡمِنَیۡنِ فَخَشِیۡنَاۤ اَنۡ یُّرۡہِقَہُمَا طُغۡیَانًا وَّ کُفۡرًا ﴿ۚ۸۰﴾
اور وہ جو لڑکا تھا اسکے ماں باپ دونوں مومن تھے ہمیں اندیشہ ہوا کہ وہ بڑا ہو کر بدکردار ہوگا تو کہیں انکو سرکشی اور کفر میں نہ پھنسا دے۔
فَاَرَدۡنَاۤ اَنۡ یُّبۡدِلَہُمَا رَبُّہُمَا خَیۡرًا مِّنۡہُ زَکٰوۃً وَّ اَقۡرَبَ رُحۡمًا ﴿۸۱﴾
تو ہم نے چاہا کہ ان کا پروردگار اسکی جگہ انکو اور بچہ عطا فرمائے جو اخلاقی پاکیزگی میں بہتر اور محبت میں زیادہ قریب ہو۔
وَ اَمَّا الۡجِدَارُ فَکَانَ لِغُلٰمَیۡنِ یَتِیۡمَیۡنِ فِی الۡمَدِیۡنَۃِ وَ کَانَ تَحۡتَہٗ کَنۡزٌ لَّہُمَا وَ کَانَ اَبُوۡہُمَا صَالِحًا ۚ فَاَرَادَ رَبُّکَ اَنۡ یَّبۡلُغَاۤ اَشُدَّہُمَا وَ یَسۡتَخۡرِجَا کَنۡزَہُمَا ٭ۖ رَحۡمَۃً مِّنۡ رَّبِّکَ ۚ وَ مَا فَعَلۡتُہٗ عَنۡ اَمۡرِیۡ ؕ ذٰلِکَ تَاۡوِیۡلُ مَا لَمۡ تَسۡطِعۡ عَّلَیۡہِ صَبۡرًا ﴿ؕ٪۸۲﴾٪۱
اور وہ جو دیوار تھی سو دو یتیم لڑکوں کی تھی جو شہر میں رہتے تھے اور اسکے نیچے انکا خزانہ دفن تھا اور انکا باپ ایک نیک آدمی تھا۔ تو تمہارے پروردگار نے چاہا کہ وہ اپنی جوانی کو پہنچ جائیں اور پھر اپنا خزانہ نکالیں۔ یہ تمہارے پروردگار کی مہربانی ہے۔ اور یہ کام میں نے اپنی طرف سے نہیں کئے۔ یہ ان باتوں کی حقیقت ہے جن پر تم صبر نہ کر سکے۔