Surah Luqman - Ruku 2 (Ayah number 12 to 19) with Urdu translation

Surah Luqman

وَ لَقَدۡ اٰتَیۡنَا لُقۡمٰنَ الۡحِکۡمَۃَ اَنِ اشۡکُرۡ لِلّٰہِ ؕ وَ مَنۡ یَّشۡکُرۡ فَاِنَّمَا یَشۡکُرُ لِنَفۡسِہٖ ۚ وَ مَنۡ کَفَرَ فَاِنَّ اللّٰہَ غَنِیٌّ حَمِیۡدٌ ﴿۱۲﴾

اور ہم نے لقمان کو دانائی بخشی۔ کہ اللہ کا شکر کرو۔ اور جو شخص شکر کرتا ہے تو اپنے ہی فائدے کے لئے شکر کرتا ہے۔ اور جو ناشکری کرتا ہے تو اللہ بھی بے نیاز ہے لائق حمد و ثنا ہے۔

وَ اِذۡ قَالَ لُقۡمٰنُ لِابۡنِہٖ وَ ہُوَ یَعِظُہٗ یٰبُنَیَّ لَا تُشۡرِکۡ بِاللّٰہِ ؕؔ اِنَّ الشِّرۡکَ لَظُلۡمٌ عَظِیۡمٌ ﴿۱۳﴾

اور اس وقت کو یاد کرو جب لقمان نے اپنے بیٹے کو نصیحت کرتے ہوئے کہا کہ بیٹا اللہ کے ساتھ شرک نہ کرنا۔ شرک تو بڑا بھاری ظلم ہے۔

وَ وَصَّیۡنَا الۡاِنۡسَانَ بِوَالِدَیۡہِ ۚ حَمَلَتۡہُ اُمُّہٗ وَہۡنًا عَلٰی وَہۡنٍ وَّ فِصٰلُہٗ فِیۡ عَامَیۡنِ اَنِ اشۡکُرۡ لِیۡ وَ لِوَالِدَیۡکَ ؕ اِلَیَّ الۡمَصِیۡرُ ﴿۱۴﴾

اور ہم نے انسان کو جسے اسکی ماں تکلیف پر تکلیف سہہ کر پیٹ میں اٹھائے رکھتی ہے پھر اسکو دودھ پلاتی ہے اور آخرکار دو برس میں اس کا دودھ چھڑانا ہوتا ہے میں نے تاکید کی ہے کہ میرا بھی شکر کرتا رہ اور اپنے ماں باپ کا بھی کہ تمکو میری ہی طرف لوٹ کر آنا ہے۔

وَ اِنۡ جَاہَدٰکَ عَلٰۤی اَنۡ تُشۡرِکَ بِیۡ مَا لَیۡسَ لَکَ بِہٖ عِلۡمٌ ۙ فَلَا تُطِعۡہُمَا وَ صَاحِبۡہُمَا فِی الدُّنۡیَا مَعۡرُوۡفًا ۫ وَّ اتَّبِعۡ سَبِیۡلَ مَنۡ اَنَابَ اِلَیَّ ۚ ثُمَّ اِلَیَّ مَرۡجِعُکُمۡ فَاُنَبِّئُکُمۡ بِمَا کُنۡتُمۡ تَعۡمَلُوۡنَ ﴿۱۵﴾

اور اگر وہ دونوں تجھ پر زور ڈالیں کہ تو میرے ساتھ کسی ایسی چیز کو شریک کرے جس کا تجھے کچھ بھی علم نہیں تو ان کا کہا نہ ماننا۔ ہاں دنیا کے کاموں میں ان کا اچھی طرح ساتھ دینا اور جو شخص میری طرف رجوع لائے اس کے رستے پر چلنا پھر تمکو میری طرف لوٹ کر آنا ہے۔ تو جو کام تم کرتے رہے ہو سب سے تمکو آگاہ کر دوں گا۔

یٰبُنَیَّ اِنَّہَاۤ اِنۡ تَکُ مِثۡقَالَ حَبَّۃٍ مِّنۡ خَرۡدَلٍ فَتَکُنۡ فِیۡ صَخۡرَۃٍ اَوۡ فِی السَّمٰوٰتِ اَوۡ فِی الۡاَرۡضِ یَاۡتِ بِہَا اللّٰہُ ؕ اِنَّ اللّٰہَ لَطِیۡفٌ خَبِیۡرٌ ﴿۱۶﴾

لقمان نے یہ بھی کہا کہ بیٹا اگر کوئی عمل چاہے رائی کے دانے کے برابر بھی چھوٹا ہو اور ہو بھی کسی پتھر کے اندر یا آسمانوں میں مخفی ہو یا زمین میں اللہ اسکو قیامت کے دن لا موجود کرے گا۔ کچھ شک نہیں کہ اللہ باریک بین ہے خبردار ہے۔

یٰبُنَیَّ اَقِمِ الصَّلٰوۃَ وَ اۡمُرۡ بِالۡمَعۡرُوۡفِ وَ انۡہَ عَنِ الۡمُنۡکَرِ وَ اصۡبِرۡ عَلٰی مَاۤ اَصَابَکَ ؕ اِنَّ ذٰلِکَ مِنۡ عَزۡمِ الۡاُمُوۡرِ ﴿ۚ۱۷﴾

بیٹا نماز کی پابندی رکھنا اور لوگوں کو اچھے کاموں کے کرنے کا مشورہ دیتے رہنا بری باتوں سے منع کرتے رہنا اور جو مصیبت تجھ پر واقع ہو اس پر صبر کرنا۔ بیشک یہ بڑی ہمت کے کام ہیں۔

وَ لَا تُصَعِّرۡ خَدَّکَ لِلنَّاسِ وَ لَا تَمۡشِ فِی الۡاَرۡضِ مَرَحًا ؕ اِنَّ اللّٰہَ لَا یُحِبُّ کُلَّ مُخۡتَالٍ فَخُوۡرٍ ﴿ۚ۱۸﴾

اور تکبر کرتے ہوئے لوگوں کے سامنے گال نہ پھلانا اور زمین میں اکڑ کر نہ چلنا۔ اسلئے کہ اللہ کسی اترانے والے شیخی خورے کو پسند نہیں کرتا۔

وَ اقۡصِدۡ فِیۡ مَشۡیِکَ وَ اغۡضُضۡ مِنۡ صَوۡتِکَ ؕ اِنَّ اَنۡکَرَ الۡاَصۡوَاتِ لَصَوۡتُ الۡحَمِیۡرِ ﴿٪۱۹﴾٪۱

اور اپنی چال میں اعتدال کئے رہنا اور بولتے وقت ذرا آواز نیچی رکھنا کیونکہ بہت اونچی آواز گدھوں کی سی ہے اور کچھ شک نہیں کہ سب سے بری آواز گدھوں کی ہوتی ہے۔