Surah Al-Baqarah Ruku 22 with Urdu translation
لَیۡسَ الۡبِرَّ اَنۡ تُوَلُّوۡا وُجُوۡہَکُمۡ قِبَلَ الۡمَشۡرِقِ وَ الۡمَغۡرِبِ وَ لٰکِنَّ الۡبِرَّ مَنۡ اٰمَنَ بِاللّٰہِ وَ الۡیَوۡمِ الۡاٰخِرِ وَ الۡمَلٰٓئِکَۃِ وَ الۡکِتٰبِ وَ النَّبِیّٖنَ ۚ وَ اٰتَی الۡمَالَ عَلٰی حُبِّہٖ ذَوِی الۡقُرۡبٰی وَ الۡیَتٰمٰی وَ الۡمَسٰکِیۡنَ وَ ابۡنَ السَّبِیۡلِ ۙ وَ السَّآئِلِیۡنَ وَ فِی الرِّقَابِ ۚ وَ اَقَامَ الصَّلٰوۃَ وَ اٰتَی الزَّکٰوۃَ ۚ وَ الۡمُوۡفُوۡنَ بِعَہۡدِہِمۡ اِذَا عٰہَدُوۡا ۚ وَ الصّٰبِرِیۡنَ فِی الۡبَاۡسَآءِ وَ الضَّرَّآءِ وَ حِیۡنَ الۡبَاۡسِ ؕ اُولٰٓئِکَ الَّذِیۡنَ صَدَقُوۡا ؕ وَ اُولٰٓئِکَ ہُمُ الۡمُتَّقُوۡنَ ﴿۱۷۷﴾
نیکی یہی نہیں کہ تم مشرق و مغرب کو قبلہ سمجھ کر ان کی طرف منہ کر لو بلکہ نیکی یہ ہے کہ لوگ اللہ پر اور روز آخر پر اور فرشتوں پر اور اللہ کی کتاب پر اور پیغمبروں پر ایمان لائیں۔ اور مال باوجود عزیز رکھنے کے رشتہ داروں اور یتیموں اور محتاجوں اور مسافروں اور مانگنے والوں کو دیں اور گردنوں کے چھڑانے میں خرچ کریں اور نماز پڑھیں اور زکوٰۃ دیں اور جب عہد کرلیں تو اس کو پورا کریں اور سختی اور تکلیف میں اور جنگ کے وقت ثابت قدم رہیں۔ یہی لوگ ہیں جو ایمان میں سچّے ہیں اور یہی ہیں جو اللہ سے ڈرنے والے ہیں۔
یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا کُتِبَ عَلَیۡکُمُ الۡقِصَاصُ فِی الۡقَتۡلٰی ؕ اَلۡحُرُّ بِالۡحُرِّ وَ الۡعَبۡدُ بِالۡعَبۡدِ وَ الۡاُنۡثٰی بِالۡاُنۡثٰی ؕ فَمَنۡ عُفِیَ لَہٗ مِنۡ اَخِیۡہِ شَیۡءٌ فَاتِّبَاعٌۢ بِالۡمَعۡرُوۡفِ وَ اَدَآءٌ اِلَیۡہِ بِاِحۡسَانٍ ؕ ذٰلِکَ تَخۡفِیۡفٌ مِّنۡ رَّبِّکُمۡ وَ رَحۡمَۃٌ ؕ فَمَنِ اعۡتَدٰی بَعۡدَ ذٰلِکَ فَلَہٗ عَذَابٌ اَلِیۡمٌ ﴿۱۷۸﴾
مومنو! تم کو مقتولوں کے بارے میں قصاص یعنی خون کے بدلے خون کا حکم دیا جاتا ہے اس طرح پر کہ آزاد کے بدلے آزاد مارا جائے اور غلام کے بدلے غلام اور عورت کے بدلے عورت۔ اور اگر قاتل کو اس کے مقتول بھائی کے قصاص میں سے کچھ معاف کر دیا جائے تو وارث مقتول کو پسندیدہ طریق سے قرارداد کی پیروی یعنی مطالبہ خون بہا کرنا اور قاتل کو خوش خوئی کے ساتھ ادا کرنا چاہیے۔ یہ تمہارے پروردگار کی طرف سے تمہارے لئے آسانی اور مہربانی ہے اب جو اس کے بعد زیادتی کرے اس کے لئے دکھ کا عذاب ہے۔
وَ لَکُمۡ فِی الۡقِصَاصِ حَیٰوۃٌ یّٰۤاُولِی الۡاَلۡبَابِ لَعَلَّکُمۡ تَتَّقُوۡنَ ﴿۱۷۹﴾
اور اے اہل عقل حکم قصاص میں تمہاری زندگانی ہے کہ تم قتل و خونریزی سے بچو۔
کُتِبَ عَلَیۡکُمۡ اِذَا حَضَرَ اَحَدَکُمُ الۡمَوۡتُ اِنۡ تَرَکَ خَیۡرَۨا ۚۖ الۡوَصِیَّۃُ لِلۡوَالِدَیۡنِ وَ الۡاَقۡرَبِیۡنَ بِالۡمَعۡرُوۡفِ ۚ حَقًّا عَلَی الۡمُتَّقِیۡنَ ﴿۱۸۰﴾ؕ
تم پر فرض کیا جاتا ہے کہ جب تم میں سے کسی کو موت کا وقت آجائے تو اگر وہ کچھ مال چھوڑ جانے والا ہو تو ماں باپ اور رشتہ داروں کے لئے دستور کے مطابق وصیّت کر جائے اللہ سے ڈرنے والوں پر یہ ایک حق ہے۔
فَمَنۡۢ بَدَّلَہٗ بَعۡدَ مَا سَمِعَہٗ فَاِنَّمَاۤ اِثۡمُہٗ عَلَی الَّذِیۡنَ یُبَدِّلُوۡنَہٗ ؕ اِنَّ اللّٰہَ سَمِیۡعٌ عَلِیۡمٌ ﴿۱۸۱﴾ؕ
پھر جو شخص وصّیت کو سننے کے بعد اسکو بدل ڈالے تو اس کے بدلنے کا گناہ انہیں لوگوں پر ہے جو اس کو بدلیں اور بیشک اللہ سنتا جانتا ہے۔
فَمَنۡ خَافَ مِنۡ مُّوۡصٍ جَنَفًا اَوۡ اِثۡمًا فَاَصۡلَحَ بَیۡنَہُمۡ فَلَاۤ اِثۡمَ عَلَیۡہِ ؕ اِنَّ اللّٰہَ غَفُوۡرٌ رَّحِیۡمٌ ﴿۱۸۲﴾٪٪۱
اب اگر کسی کو وصّیت کرنے والے کی طرف سے کسی وارث کی طرفداری یا حق تلفی کا اندیشہ ہو تو اگر وہ وصّیت کو بدل کر وارثوں میں صلح کرا دے تو اس پر کچھ گناہ نہیں بیشک اللہ بخشنے والا ہے رحم والا ہے۔